مندرجات کا رخ کریں

"یزید بن معاویہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 22: سطر 22:
==واقعۂ کربلا==
==واقعۂ کربلا==
{{اصلی| کربلا}}
{{اصلی| کربلا}}
یزید بن معاویہ کے بدترین اور سیاہ ترین واقعات میں سے واقعۂ کربلا ہے ۔کہتے ہیں کہ اسلام میں اس سے زیادہ غم انگزین واقعہ نہیں گزرا ہے ۔<ref>ابن الطقطقا ص116</ref> ہجرت کے 60 ویں سال کوفے کے لوگوں کی دعوت پر حضرت امام حسین ؑ اپنے اہل بیت اور اصحاب کے ہمراہ عراق کی طرف روانہ لیکن کوفیوں نے یزیدی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے اپنی کی ہوئی بیعت کو توڑدیا اور انہوں نے امام کو چند ساتھیوں کے ہمراہ تنہا چھوڑ دیا ۔ امام حسین ؑ حکومت یزید کے سپاہیوں  اور اس کے مقرر کردہ والی عبید اللہ بن زیاد کے دستور سے امام اور ان کے  اصحاب  کو شہید کر دیا ۔شہدائے کربلا کے سروں کو کوفہ اور شام میں ان کی نمائش کی اور  اہل بیت پیغمبر کو اسیر کیا ۔ اس واقعہ کی تفصیلات قدیمی اور موجودہ تاریخی کتب میں مذکور ہے ۔<ref>http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125</ref>  
یزید بن معاویہ کے بدترین اور سیاہ ترین واقعات میں سے واقعۂ [[کربلا]] ہے ۔کہتے ہیں کہ اسلام میں اس سے زیادہ غم انگزین واقعہ نہیں گزرا ہے ۔<ref>ابن الطقطقا ص116</ref> ہجرت کے 60 ویں سال کوفے کے لوگوں کی دعوت پر حضرت [[امام حسین]] ؑ اپنے [[اہل بیت]] اور اصحاب کے ہمراہ [[عراق]] کی طرف روانہ پوئے لیکن کوفیوں نے یزیدی حکومت کے دباؤ کی وجہ سے اپنی کی ہوئی بیعت کو توڑدیا اور انہوں نے امام کو چند ساتھیوں کے ہمراہ تنہا چھوڑ دیا ۔ [[امام حسین]] ؑ حکومت یزید کے سپاہیوں  اور اس کے مقرر کردہ والی [[عبید اللہ بن زیاد]] کے دستور سے امام اور ان کے  اصحاب  کو شہید کر دیا ۔شہدائے کربلا کے سروں کو [[کوفہ]] اور [[شام]] میں ان کی نمائش کی اور  [[اہل بیت]] پیغمبر کو اسیر کیا ۔ اس واقعے کی تفصیلات قدیمی اور موجودہ تاریخی کتب میں مذکور ہے ۔<ref>http://www.pajoohe.com/fa/index.php?Page=definition&UID=43125</ref>
 
==واقعۂ حرہ==
==واقعۂ حرہ==
یزید کے تخت نشین ہونے کے بعد حجاز کے لوگوں کی  ناراضگی میں  روز بروز اضافہ ہونے لگا۔ اس ناراضگی کے اسباب میں ایک سبب  مکے اور مدینے کی توجہ نہ دینا تھا۔اس صورتحال نے آہستہ آہستہ بحرانی صورت اختیار کر لی ۔بالآخر والئے مدینہ عثمان بن محمد بن ابی سفیان  نے مدینے کے بزرگوں کی جماعت  مناسک حج ادا کرنے کے بعد شام روانہ کیا کہ ہو سکتا ہے یزید جب انہیں انعام و کرام سے نوازے گا تو ممکن ہے اس طرح مدینے کی فضا یزید کے حق میں بہتر ہو جائے ۔عبدالله بن حنظلہ غسیل الملائکه و اس کے بیٹے و نیز عبدالله بن عمرو و منذر بن زبیر بھی اس جماعت کے ہمراہ تھے ۔<ref>مسکویہ،ج2 ص 85</ref> اس جماعت کو دمشق پہنچنے پر بہت سے انعام وکرام سے نوازا گیا <ref>ابن خیاط صص 147و 148۔</ref>لیکن ملاقات کے وقت حسب عادت یزید شرابخوری کے عالم میں تھا اور اس نے ان کے سامنے لہو لعب افعال انجام دئے جس کی وجہ سے وہ لوگ  بہت ناراض ہوئے اور جب وہ مدینے واپس پہنچے تو وہ  مدینے کے لوگوں کے سامنے کھل کر یزید کے عیوب بیان کرتے اور اسے دشنام دیتے ۔ مدینے کی فضا مکدر ہوجانے کے بعد یزید نے مدینے کے لوگوں کو ایک بہت سخت لہجے میں نامہ لکھا ۔<ref>دینوری ج 1 ص 229۔</ref> اس نامے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور اہل مدینہ نے اس کے خلاف اعلان جنگ  کر دیا۔ جسے روکنے کیلئے یزیدنے مسلم بن عقبہ کی سرکردگی میں  12000 ہزار افراد پر مشتمل لشکر مدینہ روانہ کیا ۔اس لشکر نے اہل مدینہ کو تین دن کی مہلت دی کہ وہ دوبارہ یزید کی بیعت کریں ۔<ref>بلاذری ج 5 ص 322۔ طبری، ج 5 ص 494۔</ref> لیکن اہل مدینہ نے اسے قبول نہیں کیا ۔جنگ شروع ہوئی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد قتل ہوئے اورلشکر کیلئے اہل مدینہ کی عزت و ناموس تک کو تین دن کیلئے حلال قرار دیا گیا ۔<ref>دینوری ،ابو حنیفہ احمد بن داؤد ج 2 ص 263۔</ref> یہ واقعہ ہجرت کے 63 ویں سال میں رونما ہوا<ref>دینوری،الامامۃ والسیاسۃ 1 ص 239۔</ref> ۔
یزید کے تخت نشین ہونے کے بعد حجاز کے لوگوں کی  ناراضگی میں  روز بروز اضافہ ہونے لگا۔ اس ناراضگی کے اسباب میں ایک سبب  مکے اور مدینے کی توجہ نہ دینا تھا۔اس صورتحال نے آہستہ آہستہ بحرانی صورت اختیار کر لی ۔بالآخر والئے مدینہ عثمان بن محمد بن ابی سفیان  نے مدینے کے بزرگوں کی جماعت  مناسک حج ادا کرنے کے بعد شام روانہ کیا کہ ہو سکتا ہے یزید جب انہیں انعام و کرام سے نوازے گا تو ممکن ہے اس طرح مدینے کی فضا یزید کے حق میں بہتر ہو جائے ۔عبدالله بن حنظلہ غسیل الملائکه و اس کے بیٹے و نیز عبدالله بن عمرو و منذر بن زبیر بھی اس جماعت کے ہمراہ تھے ۔<ref>مسکویہ،ج2 ص 85</ref> اس جماعت کو دمشق پہنچنے پر بہت سے انعام وکرام سے نوازا گیا <ref>ابن خیاط صص 147و 148۔</ref>لیکن ملاقات کے وقت حسب عادت یزید شرابخوری کے عالم میں تھا اور اس نے ان کے سامنے لہو لعب افعال انجام دئے جس کی وجہ سے وہ لوگ  بہت ناراض ہوئے اور جب وہ مدینے واپس پہنچے تو وہ  مدینے کے لوگوں کے سامنے کھل کر یزید کے عیوب بیان کرتے اور اسے دشنام دیتے ۔ مدینے کی فضا مکدر ہوجانے کے بعد یزید نے مدینے کے لوگوں کو ایک بہت سخت لہجے میں نامہ لکھا ۔<ref>دینوری ج 1 ص 229۔</ref> اس نامے نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور اہل مدینہ نے اس کے خلاف اعلان جنگ  کر دیا۔ جسے روکنے کیلئے یزیدنے مسلم بن عقبہ کی سرکردگی میں  12000 ہزار افراد پر مشتمل لشکر مدینہ روانہ کیا ۔اس لشکر نے اہل مدینہ کو تین دن کی مہلت دی کہ وہ دوبارہ یزید کی بیعت کریں ۔<ref>بلاذری ج 5 ص 322۔ طبری، ج 5 ص 494۔</ref> لیکن اہل مدینہ نے اسے قبول نہیں کیا ۔جنگ شروع ہوئی جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد قتل ہوئے اورلشکر کیلئے اہل مدینہ کی عزت و ناموس تک کو تین دن کیلئے حلال قرار دیا گیا ۔<ref>دینوری ،ابو حنیفہ احمد بن داؤد ج 2 ص 263۔</ref> یہ واقعہ ہجرت کے 63 ویں سال میں رونما ہوا<ref>دینوری،الامامۃ والسیاسۃ 1 ص 239۔</ref> ۔
گمنام صارف