گمنام صارف
"آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ایمان
imported>E.musavi (←وفات) |
imported>E.musavi (←ایمان) |
||
سطر 48: | سطر 48: | ||
== ایمان== | == ایمان== | ||
معاصر تاریخ دان محمد ابراہیم آیتی ( | معاصر تاریخ دان محمد ابراہیم آیتی (1343 شمسی) کے بقول آمنہ، [[ابو طالب]]، [[عبداللہ بن عبدالمطلب]] نیز حضرت محمد کے حضرت [[آدمؑ]] تک کے اجداد کے صاحب [[ایمان]] پر ہونے پر [[شیعہ]] علما کا اجماع ہے۔<ref> آیتی، تاریخ پیامبر اسلام، ۱۳۷۸ش، ص۴۲.</ref> اسی طرح [[الکافی (کتاب)|الکافی]] میں مذکور [[روایت]] کے مطابق اجداد پیامبر، ان کے والد والدہ اور جس نے انکی کفالت کی یعنی ابو طالب پر آتش جہنم حرام ہے۔<ref> کلینی، الکافی، ۱۳۸۸ق، ج۱، ص۴۴۶.</ref> | ||
[[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] کے عقیدے کے مطابق پیغمبر کے والدین اور اجداد مشرک تھے۔ نویں صدی ہجری کے مفسر | [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] کے عقیدے کے مطابق پیغمبر کے والدین اور اجداد مشرک تھے۔ نویں صدی ہجری کے مفسر جلال الدین سیوطی [[سورہ توبہ]] کی آیت 113 <font color=green>{{حدیث|مَا کانَ لِلنَّبِی وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَن يسْتَغْفِرُواْ لِلْمُشْرِکينَ وَلَوْ کانُواْ أُوْلِی قُرْبَی مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَہُمْ أَنَّہُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ}}</font> | ||
{{یادداشت|ترجمہ: نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں یہ زیبا نہیں ہے کہ مشرکین کے لیے مغفرت طلب کریں اگرچہ وہ ان کے عزیز و اقارب ہی کیوں نہ ہوں۔ جبکہ ان پر واضح ہوگیا کہ وہ دوزخی ہیں}} اور | {{یادداشت|ترجمہ: نبی کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں یہ زیبا نہیں ہے کہ مشرکین کے لیے مغفرت طلب کریں اگرچہ وہ ان کے عزیز و اقارب ہی کیوں نہ ہوں۔ جبکہ ان پر واضح ہوگیا کہ وہ دوزخی ہیں}} اور 114 کی آیت <font color=green>{{حدیث|وَمَا کانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاہِيمَ لِأَبِيہِ إِلاَّ عَن مَّوْعِدَۃٍ وَعَدَہَا إِياہُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَہُ أَنَّہُ عَدُوٌّ لِلّہِ تَبَرَّأَ مِنْہُ إِنَّ إِبْرَاہِيمَ لأوَّاہٌ حَلِيمٌ}}</font> {{یادداشت|ترجمہ: اور ابراہیم نے جو اپنے باپ (تایا) کے لیے دعائے مغفرت کی تھی تو وہ ایک وعدہ کی بنا پر تھی جو وہ کر چکے تھے۔ مگر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو آپ اس سے بیزار ہوگئے بے شک جناب ابراہیم بڑے ہی دردمند اور غمخوار و بردبار انسان تھے۔}} کے [[شان نزول]] میں مروی دو احادیث سے استناد کرتے ہوئے رسول خدا کی والدہ کے مشرک ہونے کی طرف اشارہ کرتا ہے۔<ref> سیوطی، الدر المنثور، ۱۴۰۴ق، ج۳، ص۲۸۳ و ۲۸۴.</ref> | ||
[[علامہ امینی]] [[امام علی ؑ]] سے منقول شان نزول کی بنا پر ان آیات کے شان نزول کو ان اصحاب سے متعلق سمجھتے ہیں جو اپنے مشرک والدین کیلئے [[استغفار]] کرتے تھے اور یہ آیت ابو طالب یا آمنہ سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھتی ہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۸، ص۲۷.</ref> اسی طرح علامہ امینی نے کہا ہے کہ بعض مفسرین جیسے طبری<ref>دیکھیں: طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۱، ص۳۳.</ref> نے ان آیات میں استغفار کی تفسیر مردہ پر [[نماز میت]] پڑھنے سے کی ہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۸، ص۲۷.</ref> نیز علامہ امینی نے ان روایات کے جعلی و ساختگی اور راویوں کے موثق نہ ہونے کا ذکر کیا ہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۸، ص۱۸-۱۹.</ref> | [[علامہ امینی]] [[امام علی ؑ]] سے منقول [[شان نزول]] کی بنا پر ان آیات کے شان نزول کو ان اصحاب سے متعلق سمجھتے ہیں جو اپنے مشرک والدین کیلئے [[استغفار]] کرتے تھے اور یہ آیت ابو طالب یا آمنہ سے کسی قسم کا تعلق نہیں رکھتی ہے۔<ref> امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۸، ص۲۷.</ref> اسی طرح علامہ امینی نے کہا ہے کہ بعض مفسرین جیسے طبری<ref> دیکھیں: طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۱، ص۳۳.</ref> نے ان آیات میں استغفار کی تفسیر مردہ پر [[نماز میت]] پڑھنے سے کی ہے۔<ref> امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۸، ص۲۷.</ref> نیز علامہ امینی نے ان روایات کے جعلی و ساختگی اور راویوں کے موثق نہ ہونے کا ذکر کیا ہے۔<ref> امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۸، ص۱۸-۱۹.</ref> | ||
[[شیخ عباس قمی]] [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر | [[شیخ عباس قمی]] [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 84 <font color=green>{{حدیث|وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّـهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ ﴿٨٤﴾ }}</font> {{یادداشت|اور ان میں سے جو کوئی مر جائے تو اس کی [[نمازِ جنازہ]] نہ پڑھیں اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔ بلاشبہ انہوں نے خدا و رسول کے ساتھ کفر کیا اور وہ فسق و نافرمانی کی حالت میں مرے ہیں۔}} سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ خدا نے رسول کو مشرکوں اور کافروں کی [[نماز]] پڑھنے اور ان کے سرہانے کھڑے ہونے سے منع کیا ہے اور دوسری جانب رسول اللہ اپنے چچا اور والدہ کی قبر کی [[زیارت]] کیلئے جاتے تھے لہذا آپ کے چچا اور والدہ کی نسبت شرک کا موضوع منتفی ہے۔<ref> محدث قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref> | ||
== مونوگرافی== | == مونوگرافی== |