گمنام صارف
"آمنہ بنت وہب سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق
←وفات
imported>E.musavi |
imported>E.musavi (←وفات) |
||
سطر 41: | سطر 41: | ||
=== وفات === | === وفات === | ||
حضرت آمنہ [[عام الفیل]] کے ساتویں سال اپنے بیٹے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو ان کے والد کی قبر کی زیارت اور [[عبداللہ بن عبدالمطلب]] کے بنی نجار کے رشتے داروں سے ملاقات کیلئے [[مدینہ]] لے گئیں۔ مشہور قول کی بنا پر مدینہ سے واپسی کے دوران [[ابواء]] کے مقام پر حضرت آمنہ اس دنیا سے رخصت ہوئیں<ref>دیکھیں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۰.</ref> اور وہیں دفن ہوئیں۔<ref>مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ ق، ج۱، ص۱۳.</ref> ایک قول کے مطابق مکہ میں وفات کے بعد شعب دُب ([[قبرستان معلاۃ]]) میں مدفون ہیں۔ ابن اثیر اسے زیادہ صحیح سمجھتا ہے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۲.</ref> تیسری صدی ہجری کا مؤرخ [[یعقوبی]] نے وفات کے وقت آپ کی عمر | حضرت آمنہ [[عام الفیل]] کے ساتویں سال اپنے بیٹے رسول اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو ان کے والد کی قبر کی زیارت اور [[عبداللہ بن عبدالمطلب]] کے بنی نجار کے رشتے داروں سے ملاقات کیلئے [[مدینہ]] لے گئیں۔ مشہور قول کی بنا پر مدینہ سے واپسی کے دوران [[ابواء]] کے مقام پر حضرت آمنہ اس دنیا سے رخصت ہوئیں<ref> دیکھیں: ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۰.</ref> اور وہیں دفن ہوئیں۔<ref> مقریزی، امتاع الاسماع، ۱۴۲۰ ق، ج۱، ص۱۳.</ref> ایک قول کے مطابق مکہ میں وفات کے بعد شعب دُب ([[قبرستان معلاۃ]]) میں مدفون ہیں۔ ابن اثیر اسے زیادہ صحیح سمجھتا ہے۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۲.</ref> تیسری صدی ہجری کا مؤرخ [[یعقوبی]] نے وفات کے وقت آپ کی عمر 30 برس ذکر کی ہے۔<ref> یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر، ج۲، ص۱۰.</ref> | ||
محمد بن عمر واقدی (متوفا | محمد بن عمر واقدی (متوفا 207 یا 209 ھ) کے مطابق [[قریش]] نے [[جنگ بدر|بدر]] کے اپنے مقتولوں کی خونخواہی میں مدینہ کا ارادہ کیا تو ابوا کے مقام پر پہنچ کر ان کے ایک گروہ نے آمنہ کی نبش قبر کا ارادہ کیا لیکن [[ابوسفیان]] کے دیگر بزرگوں سے مشورے کے بعد اس کام سے ہاتھ کھینچ لیا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۲۰۶.</ref> رسول اکرم ابواء میں اپنی والدہ کی قبر کی [[زیارت]] کرتے تھے۔<ref> محدث قمی، سفینۃ البحار، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۱۷۱.</ref> ان واقعات میں سے ایک واقعہ [[حدیبیہ]] کا ہے جس کے موقع پر اپنی والدہ کی قبر پر آپ کا حاضر ہونا اور گریہ کرنا نقل ہوا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴.</ref> | ||
دوسری جانب مکہ میں [[قبرستان حجون]] میں ان سے منسوب ایک قبر ہے۔<ref>کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref> نیز تاریخی روایات میں مکہ کے راستے میں بھی ایک قبر کی طرف اشارہ ہے لیکن اہل سنت عالم ابن سعد اسے درست نہیں سمجھتا ہے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴.</ref> کہا گیا ہے کہ حکومت عثمانی کے دور میں مکہ کے راستے میں موجود اور ابواء میں موجود قبریں [[بقعہ]] پر مشتمل تھیں مگر اسے بعد میں خراب کر دیا گیا۔<ref>کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref> | دوسری جانب مکہ میں [[قبرستان حجون]] میں ان سے منسوب ایک قبر ہے۔<ref> کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref> نیز تاریخی روایات میں مکہ کے راستے میں بھی ایک قبر کی طرف اشارہ ہے لیکن اہل سنت عالم ابن سعد اسے درست نہیں سمجھتا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۴.</ref> کہا گیا ہے کہ حکومت عثمانی کے دور میں مکہ کے راستے میں موجود اور ابواء میں موجود قبریں [[بقعہ]] پر مشتمل تھیں مگر اسے بعد میں خراب کر دیا گیا۔<ref> کردی، التاریخ التقویم، ج۱، ص۷۴: بنقل از [https://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/7863 جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۹۲.]</ref> | ||
== ایمان== | == ایمان== |