مندرجات کا رخ کریں

"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

5,381 بائٹ کا ازالہ ،  3 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 47: سطر 47:


===خلیفہ سوم کا دور اور وضو میں اختلاف کا آغاز===
===خلیفہ سوم کا دور اور وضو میں اختلاف کا آغاز===
بعض محققین
تاریخی [[روایات]] کے مطابق [[ عمر بن خطاب|حضرت عمر بن خطاب]] کے دور [[خلافت]] تک وضو میں کسی قسم کا اختلاف نہیں تھا ۔تمام مسلمان ایک ہی طرح سے وضو کرتے تھے ۔ ۔روایات کے مطابق وضو میں اخلاف [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] کے زمانے میں شروع ہوا ۔<ref>کنزالعمال، ج ۹، ص۴۴۳، ح ۲۶۸۹۰.</ref>
برخی محققان معتقدند در دوران پیامبر(ص) اختلافی در وضو میان مسلمانان نبوده<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۱.</ref> و پیامبر اکرم وضو را با مسح پاها به جای شستن انجام می‌داده است.<ref>آمدی، المسح فی وضوء الرسول، ۱۴۲۰ق، ص۸۰-۸۲.</ref> علاوه بر دوران پیامبر، از دوران خلافت [[ابوبکر]] هم اختلافی درباره وضو ذکر نشده است.<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۱.</ref> در دوران خلافت [[عمر بن خطاب]]، جز در یک مورد [[مسح خفین|مسح خُفَّیْن]](مسح پا از روی پاپوش)، روایتی دالّ بر اختلاف درباره وضو در دست نیست.<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۲.</ref>  


بر اساس آنچه در [[کنز العمال|کَنْزُ العُمّال]]<ref>متقی هندی، کنز العمال، ۱۴۰۶ق، ج۹، ص۴۴۳، ح۲۶۸۹۰.</ref> و برخی منابع دیگر آمده،<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> برخی محققان معتقدند اختلاف در وضو، از دوران [[خلیفه سوم]](عثمان)، در میان مسلمانان آشکار شده است.<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> سید علی شهرستانی، با استناد به اختلاف [[امام علی(ع)]] و عمر بن خطاب درباره مسح خفین، معتقد است [[خلیفه دوم]] هم بر خلاف عثمان بن عفان، پا را در وضو نمی‌شسته، بلکه آن را مسح می‌کرده است.<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۴-۳۵.</ref>
تاریخی منابع کی روایات کے مطابق  حضرت عثمان نے وضوئے [[پیغمبر]] کی تشریح کرتے ہوئے ایک مرتبہ پاؤں کا مسح ذکر کیا<ref> المصنف فی الأحادیث والآثار ج۱ ص۱۶</ref> اور دوسری مرتبہ ایک اور مقام پر پاؤں کے دھونے کو بیان کیا ۔<ref>مسند الدارمی ج۱ ص۵۴۴</ref>. جبکہ [[اہل بیت]] سے اسکے برعکس [[رسول اللہ]]  کا وضو پاؤں کے مسح کے ساتھ ذکر ہوا ہے ۔[[امام علی علیہ السلام|حضرت علی(ع)]] اسکے متعلق فرماتے ہیں کہ اگر دین لوگوں کی نظر کے تابع ہوتا تو انکی نظر میں پاؤں کے تلوں کا مسح کرنا  اوپر کے حصے کے مسح کرنے کی نسبت زیادہ سزاوار ہوتا لیکن میں نے رسول خدا کو پاؤں کے اوپر کے حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے ۔<ref> ابن ابی شیبہ، المصنف فی الأحادیث والآثار، ج ۱، ص ۲۵؛ كنز العمال فی سنن الأقوال والأفعال، ج ۹، ص ۶۰۶.</ref>
بعض محققین کا کہنا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کے دور میں وضو کے بارے میں مسلمانوں میں کوئی اختلاف نہیں تھا<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۱.</ref> اور پیغمبر اکرمؐ پاؤں کو دھونے کے بجائے مسح کیا کرتے تھے۔<ref>آمدی، المسح فی وضوء الرسول، ۱۴۲۰ق، ص۸۰-۸۲.</ref> آنحضرتؐ کے دور کے علاوہ پہلے خلیفے کے دور کے بارے میں بھی کوئی اختلاف ذک نہیں ہوا ہے۔<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۱.</ref> خلیفہ دوم کے خلافت کے دَوران بھی صرف ایک مورد کے علاوہ کسی اور مورد کے بارے میں اختلاف ذکر نہیں ہوا ہے اور وہ بھی موزے کے اوپر سے مسح کرنا۔<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۲.</ref>  


شیعیان با اتکا به [[آیه وضو]]، و همچنین روایات درباره وضو، معتقدند پیامبر(ص) و یاران او، به شیوه [[امامیه]] پا را در وضو مسح می‌کرده‌اند، نه آنکه به شیوه اهل سنت آن را بشویند.<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۲۶-۴۲.</ref> درباره شستن دست‌ها هم روایاتی از پیامبر اکرم(ص) نقل شده که حاکی از همانندی وضوی پیامبر با [[شیعیان]] و شستن دست‌ها از بالا به پایین است.<ref>نگاه کنید به: حرّ عاملی، وسائل الشیعه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۸۷-۳۹۰.</ref> به باور شیعیان، روایات شستن پا در وضو که مورد استناد [[اهل سنت]] قرار گرفته، سست و بی‌اساس است؛ علاوه بر آنکه با آیه وضو هم در تضاد است.<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۳۱-۳۳.</ref>
جو کچھ [[کنز العمال|کَنْزُ العُمّال]]<ref>متقی هندی، کنز العمال، ۱۴۰۶ق، ج۹، ص۴۴۳، ح۲۶۸۹۰.</ref> یا بعض دوسرے مآخذ میں ذکر ہوا اس کے مطابق <ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> بعض محققوں کا کہنا ہے کہ وضو میں اختلاف تیسرے خلیفے کے دور سے مسلمانوں میں ظاہر ہوا ہے۔<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> موزے پر سے مسح کرنے کے بارے میں [[امام علی(ع)]] و عمر بن خطاب کے درمیان اختلاف کو استناد کرتے ہوئے سید علی شهرستانی کا کہنا ہے کہ عثمان ابن عفان کے برعکس دوسرا خلیفہ پاؤں کو نہیں دھوتے تھے بلکہ وہ بھی پاؤں کا مسح کرتے تھے۔<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۴-۳۵.</ref>


====مسح====
شیعہ [[آیۂ وضو]] اور وضو کے بارے میں منقول روایات پر اعتماد کرتے ہوئے قائل ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ اور ان کے اصحاب اہل سنت کی طرح پاؤں نہیں دھوتے تھے بلکہ شیعوں کی طرح پاؤں کا مسح کرتے تھے۔<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۲۶-۴۲.</ref> ہاتھ دھونے کے بارے میں بھی پیغمبر اکرمؐ سے بعض روایات نقل ہوئی ہیں جن میں آنحضرتؐ کا وضو شیعوں کی طرح ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کی تاکید ہے۔<ref>مراجعہ کریں: حرّ عاملی، وسائل الشیعه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۸۷-۳۹۰.</ref> شیعوں کے مطابق پاؤں دھونے کے بارے میں منقول روایات جن کو اہل سنت نے استناد کیا ہے, وہ ضعیف اور بےبنیاد ہیں اور آیۂ وضو سے بھی متضاد ہیں۔<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۳۱-۳۳.</ref>
بازؤں کے دھونے کے بعد اسی بچی ہوئی تری کے ساتھ سر  کے اگلے حصے کا سر سے پیشانی کی طرف پھر دائیں پاؤں اور پھر بائیں کا مسح کرے۔سر کے بال زیادہ بڑے ہونے کی صورت میں بالوں کی جڑ یا جلد پر مسح کر چاہئے۔جس مقدار میں مسح  کیا جائے  کافی ہےلیکن بعض مراجع کے نزدیک مستحب اور بعض کے نزدیک احتیاط واجب کی بنا پر ایک انگلی کی لمبائی اور تین انگلیوں کی چوڑائی میں مسح کرے۔
مسح کرتے وقت اعضائے مسح کا ساکن ہونا ضروری ہے ۔<ref>توضیح المسائل، (المحشی للإمام الخمینی)، ج ‌۱، ص۱۵۹، م ۲۵۵٫ </ref>پاؤں کے مسح کو ناخنوں سے نہیں بلکہ انگلیوں کے سرے سے شروع کر کے  ٹخنوں کے جوڑ تک بعض کے نزدیک ابھری ہوئی ہڈی تک کرے۔
 
وضو کے وقت اعضائے وضو کا خشک ہونا ضروری نہیں گیلے ہونے کی صورت میں اگر وضو کا پانی پہلی تَری پر غالب آجائے تو وضو صحیح ہے لیکن سر اور پاؤں خشک ہونا ضروری ہے۔
<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، ج‌۱، ص۱۵۸، م ۲۵۶:مسح کی جگہ خشک ہو ۔اگر اس قدر تری ہو کہ مسح کی تری اس پر اثر انداز نہ ہو تو مسح باطل ہے لیکن اگر اگر مسح سے پہلے کی تری اس قدر کم ہو کہ مسح کے بعد یہ کہا جائے کہ یہ مسح کی تری ہے تو اشکال نہیں ہے۔</ref>
====ارتماسی وضو====
وضو کی نیت سے اعضائے وضو کو اوپر سے نیچے کی جانب پانی میں داخل کرے یا اعضاء پانی میں داخل کرنے کے بعد نیت وضو سے اوپر سے نیچے کی جانب باہر نکالے پھر اسی تری سے سر اور پاؤں کا مسح کرے ۔<ref>توضیح المسائل مراجع، مسئلہ ۲۶۱</ref> آقای صافی کی مانند بعض کا فتوی ہے کہ احتیاط واجب کی بنا پر  بائیں ہاتھ کو عادی یعنی ترتیبی کی دھویا جائے اور پھر مسح کرے<ref>توضیح المسائل آیت الله صافی، مسئلہ ۲۶۷ </ref>)
 
====وضوئے جبیرہ====
زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی کو جس چیز سے باندھا جاتا ہے اور وہ دوائی جسے زخم پر لگایا جاتا ہے اسے [[جبیرہ]] کہتے ہیں۔ اس حالت میں وضو کو "وضوئے جبیرہ" کہتے ہیں ۔
پٹی کا کھولنا دشوار ہو یا مضر ہو یا زخم یا ٹوٹی ہوئی ہڈی پر پانی بہانا یا ہاتھ کھینچنا  ممکن نہ ہو تو وضوئے جبیرہ کیا جائے گا یعنی جن جگہوں کو دھونا ممکن ہے انہیں دھویا جائے اور زخم پر بندھی پٹی پر گیلے ہاتھ کو کھینچا جائے۔<ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، مسئلہ ۱۹۸</ref>
 
اگر [[جبیرہ]] نے اعضائے وضو کا بیشتر حصہ ڈھانپا ہو تو وضو کی بجائے تیمم کرے بعض نے وضوئے جبیرہ کو بھی ضروری قرار دیا ہے ۔ <ref>توضیح المسائل (المحشی للإمام الخمینی)، مسئلہ ۳۰۵</ref>
 
==لغوی معنی ==
لفظ وضو "ضوء"  سے نہیں ہے جس کا معنی روشنائی ہے بلکہ یہ "وضا" سے نظافت اور پاکیزگی کے معنی میں ہے ۔ فقہی اصطلاح میں منہ ،ہاتھوں کو دھونا اور سر اور پاؤں کا مسح کرنا وضو کہلاتا ہے ۔
 
وضو کرنا [[مستحب]] ہے ۔[[نماز]] ،[[طواف]] ، قرآن کی لکھائی کو چھونے، [[خدا]] کے نام کو چھونے  اور احتیاط واجب کی بنا پر [[رسول اللہ|پیغمبر گرامی]] ؐ اور [[آئمہ معصومین علیہم السلام|آئمہ طاہرین]] ؑ کے ناموں کو چھونے کیلئے وضو کرنا واجب ہے ۔[[قرآن]] اٹھانے ،قرآن پڑھنےدعا پڑھنے [[مسجد]] جانے یا.... کیلئے وضو کرنا مستحب ہے۔


==قرآن اور روایات  ==
==قرآن اور روایات  ==
سطر 91: سطر 73:
*فقر اور وسواس کا خاتمہ:<font color=blue>{{حدیث|'''مَنْ تَطَهَّرَ ثُمَّ أَوَی إِلَی فِرَاشِهِ بَاتَ وَ فِرَاشُهُ کَمَسْجِدِهِ وَ إِنْ ذَکَرَ أَنَّهُ لَیسَ عَلَی وُضُوءٍ فَتَیمَّمَ مِنْ دِثَارِهِ کَائِناً مَا کَانَ لَمْ یزَلْ فِی صَلَاةٍ مَا ذَکَرَ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ '''}}</font> <ref> تہذیب الاحکام ج2 ص116</ref>جو شخص رات با وضو ہو کر بستر پر لیٹتا ہے تو اس کا بستر [[مسجد]] کی مانند ہے ۔اگر اسے یاد آجائے تو اپنے لحاف پر ہی [[تیمم]] کرے تو ایسا شخص گویا ساری رات ذکر خدا کے ساتھ نماز میں مشغول رہا ہے ۔
*فقر اور وسواس کا خاتمہ:<font color=blue>{{حدیث|'''مَنْ تَطَهَّرَ ثُمَّ أَوَی إِلَی فِرَاشِهِ بَاتَ وَ فِرَاشُهُ کَمَسْجِدِهِ وَ إِنْ ذَکَرَ أَنَّهُ لَیسَ عَلَی وُضُوءٍ فَتَیمَّمَ مِنْ دِثَارِهِ کَائِناً مَا کَانَ لَمْ یزَلْ فِی صَلَاةٍ مَا ذَکَرَ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ '''}}</font> <ref> تہذیب الاحکام ج2 ص116</ref>جو شخص رات با وضو ہو کر بستر پر لیٹتا ہے تو اس کا بستر [[مسجد]] کی مانند ہے ۔اگر اسے یاد آجائے تو اپنے لحاف پر ہی [[تیمم]] کرے تو ایسا شخص گویا ساری رات ذکر خدا کے ساتھ نماز میں مشغول رہا ہے ۔


==شیعہ اور اہل سنت کے درمیان اختلاف ==
وضو کے متعلق [[اہل سنت]] اور [[شیعہ]] حضرات کے درمیان تین بنیادی اختلاف موجود ہیں :
ہاتھ دھونے کی کیفیت ،سر کے مسح کرنے  اور پاؤں کا مسح کرنے  یا دھونے میں ہے ۔
وضو کے متعلق ان اختلافات کا سبب [[آیت وضو]] کے مختلف معنا کرنے کی طرف لوٹتا ہے ۔شیعہ حضرات <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> کے ذیل میں [[آئمہ اثنا عشر|آئمہ]] سے صادر ہونے والی روایات کی بنا پر ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی جانب دھونے کو [[حکم شرعی|واجب]] سمجھتے ہیں جبکہ اہل سنت کے مذاہب ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی جانب دھونے کو واجب سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹.</ref>
اسی طرح شیعہ مسلک میں دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ سے پہلے دھونا واجب ہے<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب میں اسے [[حکم شرعی|مستحب]] کہا گیا ہے ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۹ و ۱۰.</ref> 
دیگر اختلاف سر کے مسح کرنے میں ہے ۔[[امامیہ]] کے نزدیک سر کا مسح ہاتھوں کے دھونے کی بچی ہوئی تری سے کرنا واجب ہے لیکن اہل کے مذاہب نئے پانی کی تری سے واجب یا افضل سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref>
نیز شیعہ وضو کی تری سے پاؤں کے انگلیوں کے سرے پاؤں ک ابھری ہوئی جگہ تک مسح کو واجب سمجھتے ہیں اور اہل سنت اسکے برعکس پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۱ و ۱۲.</ref>


==وضو میں اختلاف کی ابتدا==
==وضو میں اختلاف کی ابتدا==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم