مندرجات کا رخ کریں

"وضو" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,216 بائٹ کا اضافہ ،  3 فروری 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 36: سطر 36:
پڑھا ہے۔ لیکن شیعہ فقہاء کے مطابق <font color=green>{{حدیث|'''«لامَسْتم»'''}}</font> ہمبستری کیلئے کنایہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۲۵.</ref>
پڑھا ہے۔ لیکن شیعہ فقہاء کے مطابق <font color=green>{{حدیث|'''«لامَسْتم»'''}}</font> ہمبستری کیلئے کنایہ کے طور پر استعمال ہوا ہے۔<ref>فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۱۹ق، ج۱، ص۲۵.</ref>


==شیعہ اور اہل سنت کے درمیان اختلاف ==
==وضو, شیعہ اور اہل سنت میں فرق ==
شیعہ اور اہل سنت کے مابین وضو میں ہاتھ دھونے اور سر اور پاؤں کے مسح کے طریقے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>قمی، «چگونگی انجام وضو نزد فریقین (۱)»، ص۲۹-۳۰.</ref>
شیعہ اور اہل سنت کے مابین وضو میں ہاتھ دھونے اور سر اور پاؤں کے مسح کے طریقے میں اختلاف پایا جاتا ہے۔<ref>قمی، «چگونگی انجام وضو نزد فریقین (۱)»، ص۲۹-۳۰.</ref>
شیعہ اور سنی میں زیادہ تر اختلاف سورہ مائدہ کی چھٹی آیت سے اقتباس اور مفہوم میں ہے۔ یا اس کی قرائت کے اختلاف کی وجہ سے ہے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۶.</ref> شیعہ, معصوم کی روایات کے پیش نظر <ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۹.</ref>، <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> اس آیہ شریفہ میں ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں, اہل سنت کی چاروں مذاہب کے خلاف کہ جو ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۳.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب اسے مستحب سمجھتی ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۸.</ref>  
شیعہ اور سنی میں زیادہ تر اختلاف سورہ مائدہ کی چھٹی آیت سے اقتباس اور مفہوم میں ہے۔ یا اس کی قرائت کے اختلاف کی وجہ سے ہے۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۶.</ref> شیعہ, معصوم کی روایات کے پیش نظر <ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاهب اسلامی»، ص۹.</ref>، <font color=green>{{حدیث|و أیدیکم إلی المرافق}}</font> اس آیہ شریفہ میں ہاتھوں کو اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں, اہل سنت کی چاروں مذاہب کے خلاف کہ جو ہاتھوں کو نیچے سے اوپر کی طرف دھونے کو واجب سمجھتے ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۳.</ref> جبکہ اہل سنت کے مذاہب اسے مستحب سمجھتی ہیں۔<ref>سید سابق، فقه السّنّة، ۱۳۹۷ق، ج۱، ص۴۸.</ref>  
سطر 44: سطر 44:
بعض موقعوں پر وضو میں تقیہ کیا حاتا ہے: علی ابن یقطین کو جو بنی عباس کی حکومتی افراد میں شامل ہوتا تھا امام کاظمؑ نے اسے اہل سنت کی طرح وضو کرنے کا حکم دیا تاکہ ہارون الرشید کو اس کا شیعہ ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہوسکے۔<ref>ر. ک. شیخ مفید، الإرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ۲۲۷-۲۲۸.</ref> امام موسی کاظمؑ نے اس سے پہلے علی ابن یقطین کو عباسی حکومت میں رہ کر شیعوں کی خدمت کرنے کا حکم دیا تھا۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref> جبکہ دوسرے شیعوں کو بنی عباسی کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے سے منع کرتے تھے۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref>
بعض موقعوں پر وضو میں تقیہ کیا حاتا ہے: علی ابن یقطین کو جو بنی عباس کی حکومتی افراد میں شامل ہوتا تھا امام کاظمؑ نے اسے اہل سنت کی طرح وضو کرنے کا حکم دیا تاکہ ہارون الرشید کو اس کا شیعہ ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہوسکے۔<ref>ر. ک. شیخ مفید، الإرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ۲۲۷-۲۲۸.</ref> امام موسی کاظمؑ نے اس سے پہلے علی ابن یقطین کو عباسی حکومت میں رہ کر شیعوں کی خدمت کرنے کا حکم دیا تھا۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref> جبکہ دوسرے شیعوں کو بنی عباسی کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے سے منع کرتے تھے۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref>


ایک اور اختلاف سر کے مسح کرنے میں ہے ۔[[شیعوں]] کے نزدیک سر کا مسح ہاتھوں کے دھونے کی بچی ہوئی تری سے کرنا واجب ہے لیکن اہل سنت کے مذاہب نئے پانی کی تری سے واجب یا افضل سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref>
ایک اور اختلاف سر کے مسح کرنے میں ہے۔[[شیعوں]] کے نزدیک سر کا مسح ہاتھوں کے دھونے کی بچی ہوئی تری سے کرنا واجب ہے لیکن اہل سنت کے مذاہب نئے پانی کی تری سے واجب یا افضل سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref>
 
===خلیفہ سوم کا دور اور وضو میں اختلاف کا آغاز===
بعض محققین
برخی محققان معتقدند در دوران پیامبر(ص) اختلافی در وضو میان مسلمانان نبوده<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۱.</ref> و پیامبر اکرم وضو را با مسح پاها به جای شستن انجام می‌داده است.<ref>آمدی، المسح فی وضوء الرسول، ۱۴۲۰ق، ص۸۰-۸۲.</ref> علاوه بر دوران پیامبر، از دوران خلافت [[ابوبکر]] هم اختلافی درباره وضو ذکر نشده است.<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۱.</ref> در دوران خلافت [[عمر بن خطاب]]، جز در یک مورد [[مسح خفین|مسح خُفَّیْن]](مسح پا از روی پاپوش)، روایتی دالّ بر اختلاف درباره وضو در دست نیست.<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۲.</ref>
 
بر اساس آنچه در [[کنز العمال|کَنْزُ العُمّال]]<ref>متقی هندی، کنز العمال، ۱۴۰۶ق، ج۹، ص۴۴۳، ح۲۶۸۹۰.</ref> و برخی منابع دیگر آمده،<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> برخی محققان معتقدند اختلاف در وضو، از دوران [[خلیفه سوم]](عثمان)، در میان مسلمانان آشکار شده است.<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۳.</ref> سید علی شهرستانی، با استناد به اختلاف [[امام علی(ع)]] و عمر بن خطاب درباره مسح خفین، معتقد است [[خلیفه دوم]] هم بر خلاف عثمان بن عفان، پا را در وضو نمی‌شسته، بلکه آن را مسح می‌کرده است.<ref>شهرستانی، لماذا الإختلاف فی الوضوء، ۱۴۲۶ق، ص۳۴-۳۵.</ref>
 
شیعیان با اتکا به [[آیه وضو]]، و همچنین روایات درباره وضو، معتقدند پیامبر(ص) و یاران او، به شیوه [[امامیه]] پا را در وضو مسح می‌کرده‌اند، نه آنکه به شیوه اهل سنت آن را بشویند.<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۲۶-۴۲.</ref> درباره شستن دست‌ها هم روایاتی از پیامبر اکرم(ص) نقل شده که حاکی از همانندی وضوی پیامبر با [[شیعیان]] و شستن دست‌ها از بالا به پایین است.<ref>نگاه کنید به: حرّ عاملی، وسائل الشیعه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۳۸۷-۳۹۰.</ref> به باور شیعیان، روایات شستن پا در وضو که مورد استناد [[اهل سنت]] قرار گرفته، سست و بی‌اساس است؛ علاوه بر آنکه با آیه وضو هم در تضاد است.<ref>بهبهانی، مسح پاها در وضو، ۱۳۹۵ش، ص۳۱-۳۳.</ref>


====مسح====
====مسح====
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم