confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 44: | سطر 44: | ||
بعض موقعوں پر وضو میں تقیہ کیا حاتا ہے: علی ابن یقطین کو جو بنی عباس کی حکومتی افراد میں شامل ہوتا تھا امام کاظمؑ نے اسے اہل سنت کی طرح وضو کرنے کا حکم دیا تاکہ ہارون الرشید کو اس کا شیعہ ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہوسکے۔<ref>ر. ک. شیخ مفید، الإرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ۲۲۷-۲۲۸.</ref> امام موسی کاظمؑ نے اس سے پہلے علی ابن یقطین کو عباسی حکومت میں رہ کر شیعوں کی خدمت کرنے کا حکم دیا تھا۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref> جبکہ دوسرے شیعوں کو بنی عباسی کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے سے منع کرتے تھے۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref> | بعض موقعوں پر وضو میں تقیہ کیا حاتا ہے: علی ابن یقطین کو جو بنی عباس کی حکومتی افراد میں شامل ہوتا تھا امام کاظمؑ نے اسے اہل سنت کی طرح وضو کرنے کا حکم دیا تاکہ ہارون الرشید کو اس کا شیعہ ہونے کے بارے میں معلوم نہ ہوسکے۔<ref>ر. ک. شیخ مفید، الإرشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ۲۲۷-۲۲۸.</ref> امام موسی کاظمؑ نے اس سے پہلے علی ابن یقطین کو عباسی حکومت میں رہ کر شیعوں کی خدمت کرنے کا حکم دیا تھا۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref> جبکہ دوسرے شیعوں کو بنی عباسی کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے سے منع کرتے تھے۔<ref>کشی، رجال کشی، ۱۴۰۹ق، ص۴۴۱.</ref> | ||
ایک اور اختلاف سر کے مسح کرنے میں ہے ۔[[شیعوں]] کے نزدیک سر کا مسح ہاتھوں کے دھونے کی بچی ہوئی تری سے کرنا واجب ہے لیکن اہل سنت کے مذاہب نئے پانی کی تری سے واجب یا افضل سمجھتے ہیں ۔<ref>حسینی، «وضو از دیدگاه مذاہب اسلامی»، در فصلنامہ مطالعات تقریبی مذاہب اسلامی، شماره ۱۷، ص ۱۲.</ref> | |||
====مسح==== | ====مسح==== | ||
بازؤں کے دھونے کے بعد اسی بچی ہوئی تری کے ساتھ سر کے اگلے حصے کا سر سے پیشانی کی طرف پھر دائیں پاؤں اور پھر بائیں کا مسح کرے۔سر کے بال زیادہ بڑے ہونے کی صورت میں بالوں کی جڑ یا جلد پر مسح کر چاہئے۔جس مقدار میں مسح کیا جائے کافی ہےلیکن بعض مراجع کے نزدیک مستحب اور بعض کے نزدیک احتیاط واجب کی بنا پر ایک انگلی کی لمبائی اور تین انگلیوں کی چوڑائی میں مسح کرے۔ | بازؤں کے دھونے کے بعد اسی بچی ہوئی تری کے ساتھ سر کے اگلے حصے کا سر سے پیشانی کی طرف پھر دائیں پاؤں اور پھر بائیں کا مسح کرے۔سر کے بال زیادہ بڑے ہونے کی صورت میں بالوں کی جڑ یا جلد پر مسح کر چاہئے۔جس مقدار میں مسح کیا جائے کافی ہےلیکن بعض مراجع کے نزدیک مستحب اور بعض کے نزدیک احتیاط واجب کی بنا پر ایک انگلی کی لمبائی اور تین انگلیوں کی چوڑائی میں مسح کرے۔ |