مندرجات کا رخ کریں

"عمرۃ القضاء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:
پیغمبر اکرمؐ نے اس عمرے میں [[طواف]] اور [[سعی صفا و مروہ|سعیِ]] کو شتر پر سوالی کی حالت میں انجام دیا اور اپنے عصا کے ذریعے [[حجر الاسود|حجر الأسود]] کو [[استلام حجر الأسود|لمس]] فرمایا۔ بعض مفسرین کے مطابق [[سورہ بقرہ]] کی [[آیت]] نمبر 194 عمرۃ القضاء کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اسی طرح [[سورہ فتح]] کی آیت نمبر 27 کا نزول اور پیغمبر اکرمؐ کا [[میمونہ بنت حارث بن حزن|میمونہ]] کے ساتھ ازدواج بھی اسی سفر میں انجام پایا ہے۔
پیغمبر اکرمؐ نے اس عمرے میں [[طواف]] اور [[سعی صفا و مروہ|سعیِ]] کو شتر پر سوالی کی حالت میں انجام دیا اور اپنے عصا کے ذریعے [[حجر الاسود|حجر الأسود]] کو [[استلام حجر الأسود|لمس]] فرمایا۔ بعض مفسرین کے مطابق [[سورہ بقرہ]] کی [[آیت]] نمبر 194 عمرۃ القضاء کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ اسی طرح [[سورہ فتح]] کی آیت نمبر 27 کا نزول اور پیغمبر اکرمؐ کا [[میمونہ بنت حارث بن حزن|میمونہ]] کے ساتھ ازدواج بھی اسی سفر میں انجام پایا ہے۔
   
   
==عمرۃ القضاء کے اسماء==
==وجہ تسمیہ==
'''عمرۃ القضاء''' کو '''عمرۃ القضیہ'''، '''عمرۃ القصاص'''، '''عمرۃ الصلح'''، بھی کہا گیا ہے۔<ref>مبارکفوری، الرحیق المختوم، ص354۔</ref>
[[ساتویں صدی ہجری|سنہ 7 ہجری قمری]]<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۵۳۔</ref> کو [[پیغمبر اسلامؐ]] مسلمانوں کے ساتھ [[حج]] اور عُمرے کی نیت سے [[مکہ]] تشریف لے گئے۔<ref>ابن خلدون، تاریخ ابن خلدون، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۴۵۵۔</ref> یہ حج اور عُمرے چونکہ پچھلے سال کے حج اور عمرے کی قضا محسوب ہوتی تھی اس لئے اسے "عمرۃ القضاء" کہا جاتا ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۲۲، ص۱۰۷۔</ref>
 
پچھلے سال یعنی [[سنہ 6 ہجری قمری]] کو مسلمان [[عمرہ مفردہ|عُمرہ]] کی نیت سے [[مکہ]] چلے گئے تھے؛<ref>ابن‌کثیر،‌ البدایۃ و النہایۃ، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۱۶۴۔</ref> لیکن مشرکین مکہ نے مسلمانوں کو مکہ میں داخل ہونے نہیں دیا۔ آخر کار مسلمانوں اور مشرکین مکہ کے درمیان صلح ہوئی جو [[صلح حدیبیہ]] کے نام سے مشہور ہے۔ اس صلح‌نامے کے تحت یہ طے پایا کہ مسلمان اس سال واپس مدینے چلے جائیں گے اور اگلے سال یعنی سنہ 7 ہجری کو حج اور عمرہ انجام دینے کیلئے مکہ آ سکتے ہیں۔<ref>بیہقی، دلائل النبوۃ، ۱۴۰۵ق، ج۴، ص۱۴۵۔</ref>
 
عُمرۃ القضاء کے دیگر اسامی بھی مشہور ہیں جس میں "عُمرَۃ القضیۃ"، "غَزوَۃ القضاء"، "عُمرَۃ الصّلح" اور "عُمرَۃ القِصاص" قابل ذکر ہیں۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۳۳۰۔</ref> "عمرۃ القصاص" کنے کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ جب مشرکین نے پیغمبر اکرمؐ کو موسم حج میں حج اور عمرہ سے منع کیا تو آپ نے دوسرے سال موسم حج میں اسے انجم دے کر ان سے قصاص لیا۔<ref> ابن ہشام، السیر النبویہ، دار المعرفہ، ج۲، ص۳۷۰۔</ref>
 
بعض [[مفسرین]] معتقد ہیں کہ آیت <font color=green>{{حدیث|الشَّهْرُ الْحَرَامُ بِالشَّهْرِ الْحَرَامِ وَالْحُرُمَاتُ قِصَاصٌ؛|ترجمہ=شہر حرام کا جواب شہر حرام ہے اور حرمات کا بھی قصاص ہے}}</font> <ref>سورہ بقرہ، آیہ ۱۹۴۔</ref> اسی واقعے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>واحدی نیشابوری، أسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۵۸۔</ref>


==غزوہ قضیہ (عمرۃ القضاء)==
==غزوہ قضیہ (عمرۃ القضاء)==
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم