مندرجات کا رخ کریں

"اجتہاد" کے نسخوں کے درمیان فرق

13 بائٹ کا اضافہ ،  27 مارچ 2015ء
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 189: سطر 189:
اکثر علمائے امامیہ اس بات کے قائل ہیں کہ اجتہاد واجب کفائی میں سے  ہے البتہ اخباری اور حلب کے علماء کی مانند کچھ متقدمین علماء اجتہاد کے واجب عینی ہونے کے قائل تھے ۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ ،محمد علی انصاری،ج1 ص477۔الاجتہاد و التقلید (ہدایہ الابرار الی طریقہ آئمہ الاطہار)،شہاب الدین کرکی، ص204۔</ref>
اکثر علمائے امامیہ اس بات کے قائل ہیں کہ اجتہاد واجب کفائی میں سے  ہے البتہ اخباری اور حلب کے علماء کی مانند کچھ متقدمین علماء اجتہاد کے واجب عینی ہونے کے قائل تھے ۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ ،محمد علی انصاری،ج1 ص477۔الاجتہاد و التقلید (ہدایہ الابرار الی طریقہ آئمہ الاطہار)،شہاب الدین کرکی، ص204۔</ref>


====حکم وضعی====
====[[حکم وضعی]]====


حکم وضعی کے لحاظ سے اجتہاد پر مترتب ہونے والے متعدد آثار میں سے چیند اہم آثار درج ذیل ہیں:
[[حکم]] [[وضعی]] کے لحاظ سے اجتہاد پر مترتب ہونے والے متعدد آثار میں سے چیند اہم آثار درج ذیل ہیں:


*مجتہد کے فتوے کی حجیت میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے ۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ ،محمد علی انصاری،ج1 ص482۔</ref>
*مجتہد کے فتوے کی حجیت میں کسی قسم کا شبہ نہیں ہے ۔<ref>الموسوعۃ الفقہیہ ،محمد علی انصاری،ج1 ص482۔</ref>
سطر 203: سطر 203:
*شیعہ اور علماء کی ایک جماعت کے نقطہ نظر کے مطابق خدا کے نزدیک ہر موضوع کیلئے حکم موجود ہے مجتہد اپنے اجتہاد کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کرتا ہے کبھی اس کا اجتہادی حکم اس  واقعی حکم کے مطابق ہوتا اور کبھی ایسا نہیں ہوتا ہے ۔اس نظریے کو "تخطئہ" اور ان کے قائلین کو "مخطئۃ" کا جاتا ہے ۔اس مقام اشاعرہ اور بعض معتزلہ شیعہ مکتب سے اختلاف نظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ واقعے میں تمام چیزوں کے احکامات موجود نہیں ہیں ۔مجتہد اپنے اجتہاد کے ذریعے جو حکم اخذ کرتا ہے وہ ہی حکم اس چیز کیلئے قرار پاتا ہے ۔اس نظریے کو "تصویب" اور ان کے قائلین کو "مصوبہ" کہا جاتا ہے ۔
*شیعہ اور علماء کی ایک جماعت کے نقطہ نظر کے مطابق خدا کے نزدیک ہر موضوع کیلئے حکم موجود ہے مجتہد اپنے اجتہاد کے ذریعے اس تک رسائی حاصل کرتا ہے کبھی اس کا اجتہادی حکم اس  واقعی حکم کے مطابق ہوتا اور کبھی ایسا نہیں ہوتا ہے ۔اس نظریے کو "تخطئہ" اور ان کے قائلین کو "مخطئۃ" کا جاتا ہے ۔اس مقام اشاعرہ اور بعض معتزلہ شیعہ مکتب سے اختلاف نظر رکھتے ہوئے کہتے ہیں کہ واقعے میں تمام چیزوں کے احکامات موجود نہیں ہیں ۔مجتہد اپنے اجتہاد کے ذریعے جو حکم اخذ کرتا ہے وہ ہی حکم اس چیز کیلئے قرار پاتا ہے ۔اس نظریے کو "تصویب" اور ان کے قائلین کو "مصوبہ" کہا جاتا ہے ۔
*اجزا( کافی ہونا) کی بحث بھی اجتہاد کے وضعی احکام میں سے ہے ۔مخطئہ مجتہد اپنے اجتہاد کی بنا پر ایک حکم شرعی بیان کرتا ہے ۔مجتہد اور اس کی تقلید کرنے والے اس کے مطابق عمل کرتے ہیں ۔کچھ عرصے بعد مجتہد کی رائے تبدیل ہو جاتی ہے ۔یہاں اجزا کی بحث کی جاتی ہے کہ پہلی رائے کے مطابق انجام کیے گئے اعمال دوبارہ اس نئے حکم کے مطابق انجام دینا چاہیے یا وہی پہلے والے کافی ہیں ۔
*اجزا( کافی ہونا) کی بحث بھی اجتہاد کے وضعی احکام میں سے ہے ۔مخطئہ مجتہد اپنے اجتہاد کی بنا پر ایک حکم شرعی بیان کرتا ہے ۔مجتہد اور اس کی تقلید کرنے والے اس کے مطابق عمل کرتے ہیں ۔کچھ عرصے بعد مجتہد کی رائے تبدیل ہو جاتی ہے ۔یہاں اجزا کی بحث کی جاتی ہے کہ پہلی رائے کے مطابق انجام کیے گئے اعمال دوبارہ اس نئے حکم کے مطابق انجام دینا چاہیے یا وہی پہلے والے کافی ہیں ۔
=== فتوے  کی حجیت ===
=== فتوے  کی حجیت ===
علماء نے [[مجتہد]] کے فتوے کی حجیت کے دلائل ذکر کرتے ہوئے [[قرآن]]، احادیث،سیرت اور عقل سے دلائل ذکر کئے ہیں:
علماء نے [[مجتہد]] کے فتوے کی حجیت کے دلائل ذکر کرتے ہوئے [[قرآن]]، احادیث،سیرت اور عقل سے دلائل ذکر کئے ہیں:
گمنام صارف