گمنام صارف
"صاحب فخ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
==ولادت اور نسب== | ==ولادت اور نسب== | ||
حسین بن علی یا صاحب فخ بوقت شہادت 41 سالہ تھے اور اس حساب سے ان کا سنۂ ولادت سنہ 128 ہجری قمری ہے۔ ان کے والد علی بن حسن نہایت متقی اور عبادت گذار تھے اور "علیُ الخیر" اور "علیُ الاغرّ" (نیک) کے عنوان سے شہرت رکھتے تھے۔ ان کی والدہ زینب بنت عبداللہ بن حسن بن حسن بن علیؑ تھیں جو محمد [[نفس زکیہ]] اور [[ابراہیم|قتیل باخمرا]] کی ہمشیرہ تھیں۔ یہ میاں بیوی بہت زیادہ تقوی اور عبادت کی بنا پر "زوج صالح" (=نیک جوڑا) کے عنوان سے مشہور تھے۔<ref>ابوالفرج | حسین بن علی یا صاحب فخ بوقت شہادت 41 سالہ تھے اور اس حساب سے ان کا سنۂ ولادت سنہ 128 ہجری قمری ہے۔ ان کے والد علی بن حسن نہایت متقی اور عبادت گذار تھے اور "علیُ الخیر" اور "علیُ الاغرّ" (نیک) کے عنوان سے شہرت رکھتے تھے۔ ان کی والدہ زینب بنت عبداللہ بن حسن بن حسن بن علیؑ تھیں جو محمد [[نفس زکیہ]] اور [[ابراہیم|قتیل باخمرا]] کی ہمشیرہ تھیں۔ یہ میاں بیوی بہت زیادہ تقوی اور عبادت کی بنا پر "زوج صالح" (=نیک جوڑا) کے عنوان سے مشہور تھے۔<ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص174، 364۔</ref> <ref>ناطق بالحق، الافادۃ فی تاریخ الائمۃ السادۃ، ص26۔</ref> <ref>مُحلی، الحدائقالوردیۃ فی مناقب ائمۃ الزیدیۃ، ج1، ص317۔</ref> علی بن حسن [[نفس زکیہ]] کے قیام کے بعد، [[علویون|علویوں]] کے ایک گروہ کے ہمراہ [[منصور عباسی]] کے ہمراہ گرفتار ہوئے اور کچھ ہی عرصہ بعد قیدخانے میں وفات پاگئے۔<ref>رجوع کریں: ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص176۔</ref> <ref>عمری، المجدی فی انساب الطالبیین، ص66۔</ref> <ref>محلی، الحدائقالوردیۃ فی مناقب ائمۃ الزیدیۃ، ج1، ص317۔</ref> | ||
==سیاسی فعالیت== | ==سیاسی فعالیت== | ||
سنہ 169 ہجری قمری سے قبل، حسین بن علی کی سیاسی فعالیت کے بارے میں کچھ زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ بعض روایات کے مطابق، [[شیعہ|شیعیان]] [[کوفہ]] کی ایک جماعت نے ان کے قیام سے کچھ عرصہ قبل ان کے ہاتھ پر [[بیعت]] کی تھی۔ علاوہ ازیں، انھوں نے [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے عوام کو بھی دعوت دی کہ ان کے ساتھ بیعت کریں اور اپنے بعض [[داعی]] [[خراسان]] اور [[جبل]] (یا جمیل؟ = گیلان) روانہ کئے۔<ref>رجوع کریں: طبری، تاریخ، ج8، ص193۔</ref> | سنہ 169 ہجری قمری سے قبل، حسین بن علی کی سیاسی فعالیت کے بارے میں کچھ زیادہ معلومات دستیاب نہیں ہیں۔ بعض روایات کے مطابق، [[شیعہ|شیعیان]] [[کوفہ]] کی ایک جماعت نے ان کے قیام سے کچھ عرصہ قبل ان کے ہاتھ پر [[بیعت]] کی تھی۔ علاوہ ازیں، انھوں نے [[مکہ]] اور [[مدینہ]] کے عوام کو بھی دعوت دی کہ ان کے ساتھ بیعت کریں اور اپنے بعض [[داعی]] [[خراسان]] اور [[جبل]] (یا جمیل؟ = گیلان) روانہ کئے۔<ref>رجوع کریں: طبری، تاریخ، ج8، ص193۔</ref> <ref>بلعمی، تاریخنامۀ طبری، ج2، ص1177ـ 1178۔</ref> <ref>حسنی، اخبارالحسین بن علیالفخی و...، ص284۔</ref> <ref>قس آملی، تتمۃ مصابیح ابیالعباسالحسنی، ص468۔</ref> | ||
ان روایات کی صحت و سقم سے قطع نظر، بعض شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید حسین بن علی سنہ 169 ہجری قمری سے قبل بھی سیاسی میدان میں فعال کردار ادا کرتے رہے ہیں؛ جیسے: | ان روایات کی صحت و سقم سے قطع نظر، بعض شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ شاید حسین بن علی سنہ 169 ہجری قمری سے قبل بھی سیاسی میدان میں فعال کردار ادا کرتے رہے ہیں؛ جیسے: | ||
سطر 13: | سطر 13: | ||
* ہادی عباسی اور اس کے والی نے [[مدینہ]] میں علویوں کے ساتھ سخت رویہ اپنایا؛ | * ہادی عباسی اور اس کے والی نے [[مدینہ]] میں علویوں کے ساتھ سخت رویہ اپنایا؛ | ||
* حسین بن علی پر الزام لگایا گیا کہ وہ امارت کی خواہش رکھتے ہیں؛ | * حسین بن علی پر الزام لگایا گیا کہ وہ امارت کی خواہش رکھتے ہیں؛ | ||
* اور آخرکار، قیام فخ کے دوران حسین بن علی کا موقف اور اقدامات۔<ref>رجوع کریں: طبری، تاریخ، ج8، ص200۔</ref> | * اور آخرکار، قیام فخ کے دوران حسین بن علی کا موقف اور اقدامات۔<ref>رجوع کریں: طبری، تاریخ، ج8، ص200۔</ref> <ref>رازی، اخبار فخ و...، ص153ـ 154۔</ref> <ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص372۔</ref> <ref>آملی، تتمۃ مصابیح ابیالعباسالحسنی، ص465ـ 467۔</ref> حتی، | ||
* ایک روایت کے مطابق حسین نے سنہ 169 ہجری میں اپنے قیام سے قبل بھی ایک بار قیام کیا تھا۔<ref>رجوع کریں: ابنتغری بردی، | * ایک روایت کے مطابق حسین نے سنہ 169 ہجری میں اپنے قیام سے قبل بھی ایک بار قیام کیا تھا۔<ref>رجوع کریں: ابنتغری بردی، النجومالزاہرۃ ...، ج2، ص59۔</ref> | ||
==واقعۂ فخ کے بعد عباسیوں کے اقدامات== | ==واقعۂ فخ کے بعد عباسیوں کے اقدامات== | ||
صاحب فخ کے بعد، [[مدینہ]] کے والی "عمری" نے حسین بن علی اور ان کے خاندان کے بعض افراد کے گھروں اور نخلستانوں کو نذر آتش کیا اور ان کے بعض دیگر نخلستانوں اور اموال کو ضبط کیا۔ موسی بن عیسی عباسی بھی [[مدینہ]] پہنچا اور لوگوں مسجد میں جمع کیا اور انہیں آل ابی طالب اور حسین اور ان کے ساتھیوں کی اعلانیہ بدگوئی پر مجبور کیا۔<ref>رجوع کریں: طبری، تاریخ، ج8، ص200۔</ref> | صاحب فخ کے بعد، [[مدینہ]] کے والی "عمری" نے حسین بن علی اور ان کے خاندان کے بعض افراد کے گھروں اور نخلستانوں کو نذر آتش کیا اور ان کے بعض دیگر نخلستانوں اور اموال کو ضبط کیا۔ موسی بن عیسی عباسی بھی [[مدینہ]] پہنچا اور لوگوں مسجد میں جمع کیا اور انہیں آل ابی طالب اور حسین اور ان کے ساتھیوں کی اعلانیہ بدگوئی پر مجبور کیا۔<ref>رجوع کریں: طبری، تاریخ، ج8، ص200۔</ref> <ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص381ـ 382۔</ref> [[ہادی عباسی]] کے رد عمل کے بارے میں بھی متضاد روایات دستیاب ہیں: | ||
بعض روایات میں کہا گیا ہے اس واقعے کے اسیروں اور جنگ میں کوتاہی کرنے والے عباسی امراء کے ساتھ سنگ دلانہ سلوک روا رکھا؛ مثال کے طور پر اس نے قاسم بن محمد بن عبداللہ علوی کو اسیر کیا اور ان کے اعضاء جسمانی کو آری کے ذریعے ٹکڑے ٹکڑے کردیا؛ اور موسی بن عیسی عباسی پر غضبناک ہوا اور اس کے اموال و املاک کو ضبط کردیا کیونکہ اس نے حسن بن محمد بن عبداللہ کو قتل کردیا تھا اور اس کو گرفتار نہیں کیا تھا۔ خلیفہ کے غصے کا سبب یہ تھا کہ وہ خود حسن بن محمد مقدر کا فیصلہ کرنا چاہتا تھا۔ | بعض روایات میں کہا گیا ہے اس واقعے کے اسیروں اور جنگ میں کوتاہی کرنے والے عباسی امراء کے ساتھ سنگ دلانہ سلوک روا رکھا؛ مثال کے طور پر اس نے قاسم بن محمد بن عبداللہ علوی کو اسیر کیا اور ان کے اعضاء جسمانی کو آری کے ذریعے ٹکڑے ٹکڑے کردیا؛ اور موسی بن عیسی عباسی پر غضبناک ہوا اور اس کے اموال و املاک کو ضبط کردیا کیونکہ اس نے حسن بن محمد بن عبداللہ کو قتل کردیا تھا اور اس کو گرفتار نہیں کیا تھا۔ خلیفہ کے غصے کا سبب یہ تھا کہ وہ خود حسن بن محمد مقدر کا فیصلہ کرنا چاہتا تھا۔ | ||
دوسری طرف سے، بعض روایات میں کہا گیا ہے کہ ہادی نے ان افراد پر لعنت ملامت کی جنہوں نے حسین بن علی کا سر قلم کرکے اس کو سامنے پیش کیا تھا اور کہا کہ "حسین آل خاندان [[رسول اللہ|رسول]]ؑ کے ایک فرد تھے، وہ ترک و دیلم کے کوئی باغی نہ تھے۔ چنانچہ اس نے کہا: ان افراد کی کم از کم سزا یہ ہے کہ انہیں انعام و اکرام سے محروم کیا جائے۔<ref>رجوع کریں: طبری، تاریخ، ج8، ص198، 200، 203۔</ref> | دوسری طرف سے، بعض روایات میں کہا گیا ہے کہ ہادی نے ان افراد پر لعنت ملامت کی جنہوں نے حسین بن علی کا سر قلم کرکے اس کو سامنے پیش کیا تھا اور کہا کہ "حسین آل خاندان [[رسول اللہ|رسول]]ؑ کے ایک فرد تھے، وہ ترک و دیلم کے کوئی باغی نہ تھے۔ چنانچہ اس نے کہا: ان افراد کی کم از کم سزا یہ ہے کہ انہیں انعام و اکرام سے محروم کیا جائے۔<ref>رجوع کریں: طبری، تاریخ، ج8، ص198، 200، 203۔</ref> <ref>رازی، اخبار فخ و...، ص159ـ 160۔</ref> <ref>مسعودی، مروج الذہب، ج4، ص186۔</ref> <ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص379، 381۔</ref> | ||
==حسین صاحب فخ کی خصوصیات== | ==حسین صاحب فخ کی خصوصیات== | ||
[[ملف: | [[ملف:محلہ شہداء(محل شہادت ودفن صاحب فخ )در مکہ.jpg|thumbnail|<center>مکہ میں محلۂ شہداء (صاحب فخ کا مقام شہادت اور مدفن)]]</center> | ||
حسین بن علی بلیغ اور سخنور تھے۔ [[زہد]]، [[تقوی]]، تعبد اور تہجد و شجاعت اور فقراء کی نسبت سخاوت اور محتاجوں کی دستگیری پر ان کی بہت زیادہ تمجید و تعریف ہوئی ہے۔<ref>رجوع کریں: ابوالفرج | حسین بن علی بلیغ اور سخنور تھے۔ [[زہد]]، [[تقوی]]، تعبد اور تہجد و شجاعت اور فقراء کی نسبت سخاوت اور محتاجوں کی دستگیری پر ان کی بہت زیادہ تمجید و تعریف ہوئی ہے۔<ref>رجوع کریں: ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص368ـ 371، 380۔</ref> <ref>ناطق بالحق، الافادۃ فی تاریخ الائمۃ السادۃ، ص26۔</ref> <ref>آملی، تتمۃ مصابیح ابیالعباسالحسنی، ص465ـ 469۔</ref> [[شیخ طوسی]] نے<ref>طوسی، رجال الطوسی، ص 182۔</ref> انہیں [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق]]ؑ کے اصحاب کے زمرے میں گردانا ہے۔ وہ شہادت کے وقت 41 یا 57 سالہ تھے اور انھوں نے اپنی بعد کوئی اولاد نہ چھوڑی۔<ref>بخاری، سرّالسلسلۃ العلویۃ، ص15۔</ref> <ref>ناطق بالحق، الافادۃ فی تاریخ الائمۃ السادۃ، ص28۔ ص66۔</ref> <ref>فخر رازی، اخبار فخ و...، ص22۔</ref> | ||
== تاریخ تشیّع میں واقعۂ فخ== | == تاریخ تشیّع میں واقعۂ فخ== | ||
حادثۂ فخ تاریخ [[تشیع]] علوی تحریکوں کے تلخ ترین واقعات میں سے ایک ہے۔ [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام محمد تقی جواد علیہ السلام]] فرماتے ہیں: "یہ واقعہ [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]ؑ کے لئے [[واقعۂ عاشورا|واقعۂ کربلا]] کے بعد، سب سے بڑی آزمائش تھا۔ علاوہ ازیں [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ]] اور [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمہ علیہم السلام]] سے منقولہ بہت سی [[احادیث]] اور ان کی شہادت پر کہے گئے مرثیے، اس مدعا کی دلیل ہیں۔<ref>رجوع کریں: بخاری، | حادثۂ فخ تاریخ [[تشیع]] علوی تحریکوں کے تلخ ترین واقعات میں سے ایک ہے۔ [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام محمد تقی جواد علیہ السلام]] فرماتے ہیں: "یہ واقعہ [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]ؑ کے لئے [[واقعۂ عاشورا|واقعۂ کربلا]] کے بعد، سب سے بڑی آزمائش تھا۔ علاوہ ازیں [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ]] اور [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمہ علیہم السلام]] سے منقولہ بہت سی [[احادیث]] اور ان کی شہادت پر کہے گئے مرثیے، اس مدعا کی دلیل ہیں۔<ref>رجوع کریں: بخاری، سرّالسلسلۃ العلویۃ، ص14ـ 15۔</ref> <ref>مسعودی، مروج الذہب، مروج الذہب، ج4، ص186۔</ref> <ref>ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص366ـ 367، 384ـ 385۔</ref> <ref>آملی، تتمۃ مصابیح ابیالعباس الحسنی، ص463ـ 464، 473ـ 474، 486۔</ref> <ref>محلی، الحدائقالوردیۃ فی مناقب ائمۃ الزیدیۃ، ج1، ص327ـ 328۔</ref> <ref>یاقوت حموی، معجم البلدان، ج4 ص238۔</ref> منقول ہے کہ [[امام موسی کاظم علیہ السلام|امام کاظم علیہ السلام]] شہدائے فخ کو یاد کرکے گریہ وبکاء کرتے تھے اور خداوند متعال سے ان کے قاتلوں کے لئے موت اور عذاب شدید کی التجا کرتے تھے اور آپؑ نے فخ میں شہادت پانے والے علویوں کے ایتام، اطفال اور بیواؤں کی کفالت اپنے ہاتھ میں لی۔<ref>امینی، بطل فخ، ص136ـ 137۔</ref> <ref>نیز رجوع کریں: ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ص380۔</ref> | ||
==متعلقہ موضوعات== | ==متعلقہ موضوعات== | ||
سطر 42: | سطر 42: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
{{ستون آ|2}} | {{ستون آ|2}} | ||
* علی بن بلال آملی، | * علی بن بلال آملی، تتمۃ مصابیح ابی العباس الحسنی، در «احمدبن ابراہیم حسنی، المصابیح»، چاپ عبداللہبن عبداللہ حوثی، صنعاء 1423ہجری قمری / 2002عیسوی۔ | ||
* ابن تغری بردی، النجوم | * ابن تغری بردی، النجوم الزاہرۃ فی ملوک مصر والقاہرۃ، قاہرہ 1348ـ 1392ہجری قمری /1929ـ1972 عیسوی۔ | ||
* ابوالفرج | * ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، چاپ احمد صقر، بیروت 1408ہجری قمری /1987 عیسوی۔ | ||
* | * محمدہادی امینی، بطل فخ، بیروت 1993 عیسوی۔ | ||
* | * ابونصرسہل بن عبداللہ بخاری، سرّالسلسلۃ العلویۃ، چاپ محمدصادق بحرالعلوم، نجف 1381ہجری قمری / 1962 عیسوی۔ | ||
* عاتقبن غیث بلادی، معجم معالم الحجاز، | * عاتقبن غیث بلادی، معجم معالم الحجاز، مکہ 1398ـ 1402ہجری قمری / 1978ـ 1982 عیسوی۔ | ||
* بلعمی، تاریخنامۀ طبری، چاپ محمد روشن، | * بلعمی، تاریخنامۀ طبری، چاپ محمد روشن، تہران 1366ہجری شمسی۔ | ||
* احمدبن | * احمدبن ابراہیم حسنی، اخبارالحسین بن علیالفخی و یحیی و ادریس ابنَیْ عبداللہ من کتابالمصابیح در «احمدبن سہل رازی، اخبار فخّ»، چاپ ماہر جرّار، بیروت 1995 عیسوی۔ | ||
* احمدبن | * احمدبن سہل رازی، اخبار فخ و خبر یحییبن عبداللہ و اخیہ ادریسبن عبداللہ، چاپ ماہر جرّار، بیروت 1995 عیسوی۔ | ||
* طبری، تاریخ (بیروت)۔ | * طبری، تاریخ (بیروت)۔ | ||
* محمدبن حسن طوسی، رجال الطوسی، چاپ جواد قیومی | * محمدبن حسن طوسی، رجال الطوسی، چاپ جواد قیومی اصفہانی، قم 1415ہجری قمری۔ | ||
* علی بن محمد عمری، المجدی فی انسابالطالبیین، چاپ احمد | * علی بن محمد عمری، المجدی فی انسابالطالبیین، چاپ احمد مہدوی دامغانی، قم 1409 ہجری قمری. | ||
* العیون و الحدائق فی اخبارالحقائق، چاپ | * العیون و الحدائق فی اخبارالحقائق، چاپ دخویہ، لیدن 1871عیسوی۔ | ||
* محمد بن عمر فخر رازی، | * محمد بن عمر فخر رازی، الشجرۃالمبارکۃ فی انسابالطالبیۃ، چاپ مہدی رجایی، قم 1409 ہجری قمری۔ | ||
* [[کلینی]]، کافی۔ | * [[کلینی]]، کافی۔ | ||
* حمیدبن احمد محلی، | * حمیدبن احمد محلی، الحدائقالوردیۃ فی مناقب ائمۃ الزیدیۃ، چاپ مرتضیبن زید محطوری حسنی، صنعاء 1423ہجری قمری / 2002عیسوی۔ | ||
* مسعودی، مروج | * مسعودی، مروج الذہب، ط (بیروت). | ||
* ناطق بالحق، یحیی بن حسین | * ناطق بالحق، یحیی بن حسین ہارونی، الافادۃ فی تاریخ الائمۃ السادۃ، چاپ محمدکاظم رحمتی، تہران 1387ہجری شمسی۔ | ||
* ياقوت بن عبد | * ياقوت بن عبد اللہ الحموي الرومي البغدادي، معجم البلدان، دار إحياء التراث العربي بيروت - لبنان، 1399ق ہجری قمری / 1979عیسوی۔ | ||
* یعقوبی، تاریخ. | * یعقوبی، تاریخ. | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} |