مندرجات کا رخ کریں

"روز عاشورا" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
[[ایران]]، [[عراق]]، [[افغانستان]]، [[پاکستان]] اور [[ہندوستان]] میں اس دن عام تعطیل ہوتی ہے اور تمام سرکاری اور غیر سرکاری ادارے اور دکانیں بند ہوتی ہیں اور مختلف مقامات پر جلوس اور دستہ جات نکالے جاتے ہیں جن میں اس واقعے کی مذمت اور اس میں شہید ہونے والے ان پاک ہستیوں کی یاد میں نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہیں۔  
[[ایران]]، [[عراق]]، [[افغانستان]]، [[پاکستان]] اور [[ہندوستان]] میں اس دن عام تعطیل ہوتی ہے اور تمام سرکاری اور غیر سرکاری ادارے اور دکانیں بند ہوتی ہیں اور مختلف مقامات پر جلوس اور دستہ جات نکالے جاتے ہیں جن میں اس واقعے کی مذمت اور اس میں شہید ہونے والے ان پاک ہستیوں کی یاد میں نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہیں۔  


{{Quote box
|class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
|title = <big>'''ای قوم، در این عزا بگریید'''</big>
|quote = [[سیف الدین فرغانی]]:<br/>
'''ای قوم، در این عزا بگریید ٭ بر کشتہ کربلا بگریید''' <br/>
اے قوم اس عزا میں روؤو، مقتول کربلا پر رؤو<br/>
'''با این دل مردہ خندہ تاچند ٭ امروز در این عزا بگریید'''<br/>
اس مردہ دل کے ساتھ ہنسنا کب تک، آج اس عزا میں روؤو <br/>
'''فرزند رسول را بکشتند ٭ از بہر خدای را بگریید''' <br/>
فرزند رسول(ص) کو مارا گیا، خدا کی خاطر (خدا کی بارگاہ میں) روؤو<br/>
'''از خون‏ جگر سرشک سازید ٭ بہر دل مصطفی بگریید''' <br/>
خون جگر کے آنسو بناؤ، دل مصطفی(ص) کی خاطر روؤو <br/>
'''وز معدن دل بہ اشک چون در ٭ بر گوہر مرتضا بگریید''' <br/>
اور اپنے دن کے معدن سے دُرّ کی مانند آنسوؤں سے، گوہر مرتضی(ع) کے لئے روؤو <br/>
'''با نعمت عافیت‏ بہ صد چشم ٭ بر اہل چنین بلا بگریید''' <br/>
عافیت کی نعمت کے ساتھ سو آنکھوں سے، اس قسم کی بلا میں مبتلاؤں کے لئے روؤو<br/>
'''دل خستہ ماتم حسینید ٭ ای‏ خستہ‏ دلان ہلا بگریید'''<br/>
دل تمہارا تھکا ہوا ہے ماتم حسین کےباعث، اے دل کے تھکے ہوؤؤ عجلت کرو روؤؤ<br/>
'''در ماتم او خمش مباشید ٭ یا نعرہ زنید یا بگریید''' <br/>
ان کے ماتم میں خاموش مت رہو، چلاؤ یا پھر روؤو <br/>
'''تا روح کہ متصل ‏بہ جسم است ٭ از تن نشود جدا بگریید''' <br/>
جب تک کہ روح ـ جو جسم سے متصل ہے، تن سے جدا نہیں ہوا، روؤو <br/>
'''در گریہ سخن نکو نیاید ٭ من می‏گویم، شما بگریید''' <br/>
رونے میں بات اچھی نہیں بنتی، میں کہتا ہو کہ تم روؤو <br/>
'''بر دنیایِ کم بقا بخندید ٭ بر عالم پر عنا بگریید''' <br/>
قلیل البقاء دنیا پر ہنسو، مشقت بھرے عالم پر روؤو <br/>
'''بسیار در او نمی‏ توان بود ٭ بر اندکی‏ِ بقا بگریید''' <br/>
بہت عرصہ اس میں نہیں رہا جاسکتا، بقاء کی قلت پر روؤو <br/>
'''بر جور و جفای آن جماعت ٭ یکدم ز سر صفا بگریید''' <br/>
اس جماعت کے جور و جفا پر، یک دم خلوص کی بنیاد پر روؤو <br/>
'''اشک از پی چیست؟ تا بریزید ٭ چشم از پی چیست؟ تا بگریید''' <br/>
آنسو کس چیز کے درپے ہے؟ کہ بہا دو، آنکھ کس چیز کے درپے ہے؟ کہ رو لو<br/>
'''در گریہ بہ صد زبان بنالید ٭ در پردہ بصد نوا بگریید''' <br/>
روتے وقت صد زبان لے کر آہ و نالہ کرو، پردے میں صد نواؤں کے ساتھ روؤو <br/>
'''تا شستہ شود کدورت از دل ٭ یکدم زسر صفا بگریید''' <br/>
تا کہ دھل جائے کدورتیں دل سے، یک دم خلوص کے ساتھ روؤو <br/>
'''نسیانِ گنہ صواب نبود ٭ کردید بسی خطا، بگریید''' <br/>
گناہ کا بولنا درست نہیں ہے، اس قدر خطائیں کرچکے ہو، روؤو <br/>
'''وز بہر نزول غیث رحمت ٭ چون ابر، گَہِ دعا بگریید'''  <br/>
اور باران رحمت کے برسنے کی خاطر، بادل کی مانند دعا کے وقت روؤو <br/>
|archive date =
| source = <small> </small>
| source = <small> دیوان سیف فرغانی، صص176-177۔</small>
|align = left
| width = 250px
| fontsize =16px
| bgcolor=#ffeebb
|qalign = center}}


==عاشورا کے معنی==
==عاشورا کے معنا==
عاشور، عاشورا، اور عاشوراء، علمائے لغت کے مشہور قول کے مطابق، [[محرم الحرام]] کی دسویں تاریخ کو کہا جاتا ہے جس دن سنہ 61 ہجری کو [[امام حسین(ع)]] نے جام شہادت نوش فرمایا۔<ref>دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ دہخدا، ج10، ص15663۔</ref> بعض علمائے لغت کہتے ہیں کہ لفظ "عاشورا" "عاشور" کا معرّب (عربی میں تبدیل شدہ)ہے اور عبرانی زبان میں لفظ "عاشورا" (یہودی مہینے) "تشری" کے دسویں دن کو کہا جاتا ہے۔<ref>دایرة المعارف تشیع، ج11، ص15۔</ref>
عاشور، عاشورا، اور عاشوراء، علمائے لغت کے مشہور قول کے مطابق، [[محرم الحرام]] کی دسویں تاریخ کو کہا جاتا ہے جس دن سنہ 61 ہجری کو [[امام حسین(ع)]] نے جام شہادت نوش فرمایا۔<ref>دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ دہخدا، ج10، ص15663۔</ref> بعض علمائے لغت کہتے ہیں کہ لفظ "عاشورا" "عاشور" کا معرّب (عربی میں تبدیل شدہ)ہے اور عبرانی زبان میں لفظ "عاشورا" (یہودی مہینے) "تشری" کے دسویں دن کو کہا جاتا ہے۔<ref>دایرة المعارف تشیع، ج11، ص15۔</ref>


گمنام صارف