مندرجات کا رخ کریں

"روز عاشورا" کے نسخوں کے درمیان فرق

15,303 بائٹ کا ازالہ ،  22 ستمبر 2016ء
م
Undo revision 65700 by Waziri (talk)
م (Undo revision 65700 by Waziri (talk))
سطر 126: سطر 126:
==محرم اور عاشورا میں عزاداری==
==محرم اور عاشورا میں عزاداری==
[[ملف:تابلوی مراسم پرده خوانی.jpg|thumbnail|300px|<center>ماضی میں ایام محرم کی عزاداری کے سلسلے میں پردہ خوانی کی رسم]]</center>
[[ملف:تابلوی مراسم پرده خوانی.jpg|thumbnail|300px|<center>ماضی میں ایام محرم کی عزاداری کے سلسلے میں پردہ خوانی کی رسم]]</center>
[[شیعہ]]، بعض اہل سنت اور دوسرے ادیان و مذاہب کے لوگ محرم الحرام خاص طور پر [[تاسوعا]] اور عاشورا کے دن [[امام حسین]](ع) کی شہادت کی یاد میں عزاداری اور سوگ مناتے ہیں۔ عزاداری کے ان محافل میں مرثیوں، نوحوں اور واقعہ کربلا کے مستند واقعات اور اس واقعے میں ڈھائے گئے مصائب کو بیان کرنے کے ذریعے امام حسین(ع) کے غم میں گریہ و زاری اور سینہ زنی کرتے ہیں۔


بعض جگہوں پر محرم الحرام کی ابتداء سے ماہ صفر کی بیسویں تاریخ تک عزارداری کا یہ سلسلہ جاری رہتا ہے لیکن بعض مقامات پر محرم کی چودہ، تیرہ یا بارہ تاریخ تک یہ مراسم برگزار ہوتے ہیں۔ تقریبا دنیا کے اکثر ممالک جہاں اہل تشیع کی آبادی موجود ہو میں دس محرم الحرام یعنی عاشورا کے دن بقیہ دنوں سے ہٹ کر خاص مراسم برگزار ہوتے ہیں جن میں بازاروں اور گلیوں میں عَلَم بردار ماتمی دستوں کا نکالنا، پانی کی سبیل لگانا، زنجیر زنی، تعزیہ اور شبیہ خوانی شامل ہیں۔ پاکستان اور ہندوستان کے بعض مقامات پر اس دن ذو الجناح بھی نکالے جاتے ہیں۔
[[امام حسین]](ع) کی شہادت کی یاد  [[شیعہ]] حلقوں میں ـ خاص طور پر [[تاسوعا]] اور عاشورا کو ـ پرجوش انداز سے منائی جاتی ہے اور مصائب بیان کئے جاتے ہیں؛ حتی کہ [[اہل سنت|سنیوں]] سمیت، [[شیعہ]] معاشروں میں رہنے والے، دیگر ادیان و مذاہب کے پیروکار بھی ان آداب و مراسمات سے متاثر ہوتے ہیں۔


نوبل انعام یافتہ "[[الیاس کنتی|الیاس کنتّی]]" کے بقول، "عاشورا کے دن اور عاشورا کی یاد منانے والی مجالس میں [[امام حسین]](ع) کے مصائب کا ذکر [[شیعہ]] عقائد کے مغز اور جوہر یں تبدیل ہوچکا ہے ... کسی بھی  عقیدے نے کبھی سوگواری پر اس سے زیادہ زور نہیں دیا ہے۔ یہ برترین مذہبی فریضہ ہے اور ہر دوسرے نیک عمل سے زیادہ اہم ہے"۔<ref>دایرة المعارف جہان نوین اسلام، ج3، ص274، 1978، ص146، 153۔</ref>
یہ اعتقاد، کہ عزاداری کے سالانہ مراسمات اور [[امام حسین]](ع) کے مصائب اور شہادت کی مجالس میں شرکت اخروی فلاح کا سبب ہے، بہت سے مراسمات عزاداری میں شرکت کے لئے دوہرے محرکات کا سبب بنتا ہے۔


=====اعمال روز عاشورا=====
نوبل انعام یافتہ "[[الیاس کنتی|الیاس کنتّی]]" کے بقول، "عاشورا کے دن اور عاشورا کی یاد منانے والی مجالس میں [[امام حسین]](ع) کے مصائب کا ذکر [[شیعہ]] عقائد کے مغز اور جوہر یں تبدیل ہوچکا ہے" جو سوگواری کے مذہب سے عبارت ہے "جو ہر جستجو کے قابل شیئے سے زیادہ مربوط و ہمآہنگ اور انتہا پسندانہ ہے ... کسی بھی عقیدے نے کبھی سوگواری پر اس سے زیادہ زور نہیں دیا ہے۔ یہ برترین مذہبی فریضہ ہے اور ہر دوسرے نیک عمل سے زیادہ اہم ہے<ref>دایرة المعارف جہان نوین اسلام، ج3، ص274، 1978، ص146، 153۔</ref>
[[شیخ عباس قمی]] در [[مفاتیح الجنان]] می‌گوید: شایسته است شخص در این روز مشغول کاری از کارهای دنیا نگردد و غمگین باشد و این امر در نحوه پوشش و خوراکش نمایان باشد. این روز را بر امام حسین (ع) عزاداری کند و آن حضرت را زیارت کند (<small>به [[زیارت عاشورا]]</small>). خواندن هزار مرتبه [[سوره توحید|توحید]]، [[دعای عشرات]]، خودداری از خوردن و آشامیدن اما بدون قصد روزه و هزار مرتبه لعن بر قاتلان [[سیدالشهدا]] نیز از اعمال ذکر شده برای این روز است.<ref>کلیات مفاتیح الجنان، ص ۲۸۹-۲۸۸</ref>
 
== عاشورا اور ایام محرم میں عزاداری کی روشیں ==
 
===عزاداری ایران میں===
عزاداری کے ان مراسمات کو دو قسموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: متحرک اور ساکن؛
 
عزاداری کی یہ دونوں روشیں عام طور پر [[محرم الحرام]] کے پہلے دس ایام کے دوران بروئے کار لائی جاتی ہیں، سب سے زیادہ جذبات کی ادائیگی ان ہی ایام میں ہوتی ہے اور سب سے زیادہ مراسمات عاشورا کے دن منعقد کئے جاتے ہیں۔
 
====متحرک عزاداری====
عاشورا کی عزاداری کے سیّار یا متحرک مراسمات میں عوام اور شرکاء کے عزادار دستوں میں سینہ زن، زنجیر زن وغیرہ دیکھے جاسکتے ہیں۔ عزا کے دستے حلقہ وار انداز سے دیہاتوں، قصبوں اور شہروں کے گوشے گوشے سے روانہ ہوکر ایک دوسرے سے جاملتے ہیں اور مراسمات ایک خاص مقام (جیسے امام زادگان کے مزارات، [[ائمہ(ع)]] کے مشاہد شریفہ، امام بارگاہوں اور حسینیات یا شہر یا گاؤں کے بزرگوں کے گھروں) پر اختتام پذیر ہوتے ہیں۔
 
ایران میں عاشورا کے سیار یا متحرک عزاداری کے مراسمات کے ضمن میں عوام کے دستے نکلتے ہیں اور چار پھیوں پر المیۂ کربلا کی زندہ تصاویر رکھ کر پیش کی جاتی ہیں۔
 
شرکاء کے دستے تین گروہوں میں تقسیم ہوتے ہیں:
 
'''[[سینہ زن]]'''، یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیوں سے سینہ کوبی کرتے ہیں؛
 
'''[[زنجیر زن]]'''، وہ لوگ جو اپنی پیٹھوں پر زنجیر زنی کرتے ہیں۔ پاک و ہند میں بعض لوگ چھریوں کی زنجیریں مار کر اپنی پیٹھ کر زخمی کرتے ہیں؛
 
'''[[قمہ زن]]'''، وہ لوگ جو اپنے سروں کو قمے مار مار کر زخمی کرتے ہیں؛
 
بعض لوگ پتھر مار کر اپنے آپ کو ایذا پہنچاتے ہیں۔
 
بعض لوگ جو عَلَم کو [[امام حسین]](ع) کے پرچم ـ جو کربلا میں ہے ـ کے طور پر اٹھاتے ہیں۔
 
بعض دستوں میں [[نخل]] (جو بڑا چوبی صندوق ہے کو بظاہر تابوت کے عنوان سے) اٹھاتے ہیں، کیونکہ [[حدیث]] کے مطابق [[امام حسین]](ع) کا جسم بےسر کھجوروں کی شاخوں کی بنے ہو‏‏‏ئے چوپائے پر اٹھایا گیا تھا۔
 
بعض نخل اس قدر عظیم ہیں کہ انہیں اٹھانے کے لئے 150 افراد کی ضرورت ہوتی ہے۔
 
عسکری اور عزائی موسیقی [نقارہ اور بگل وغیرہ۔۔۔) کا دستہ ان دستوں کا ساتھ دیتا ہے۔
 
عظیم ترین اجتماعی حرکت عاشورا کے دن انجام پاتی ہے۔
 
عزاداروں ک عزا کے دستے حلقہ وار انداز سے دیہاتوں، قصبوں اور شہروں کے گوشے گوشے سے روانہ ہوکر ایک دوسرے سے جاملتے ہیں اور مراسمات ایک خاص مقام (جیسے امام زادگان کے مزارات، [[ائمہ(ع)]] کے مشاہد شریفہ، امام بارگاہوں اور حسینیات یا شہر یا گاؤں کے بزرگوں کے گھروں) پر اختتام پذیر ہوتے ہیں۔
 
====ساکن عزاداری====
ساکن مراسمات، [[روضہ خوانی]] اور [[تعزیہ]] سے عبارت ہیں، روضہ خوانی میں میں [[کربلا]] کے خونی واقعے میں [[امام حسین(ع)]]، آپ(ع) کے خاندان اور اصحاب و پیروکاروں کی داستان نقل کی جاتی ہے۔
 
[[شیعہ]] شہداء کی تاریخ کا راوی (روضہ خوان)، اکٹھی ہونے والے عزاداروں کے سامنے ـ کسی خیمے میں، سائبان تلے، یا [[حسینیہ|امام بارگاہ]] یا [[امام بارگاہ|امام باڑے]] کے اندر ـ منبر پر بیٹھتا ہے اور سننے والے اور حاضرین واقعات کو سنتے ہیں، اشعار سنتے اور پڑھتے ہیں اور زار و قطار روتے ہیں اور ان کی جسمانی حرکات سے وجد اور شوریدگی کی کیفیت کا اظہار ہوتا ہے۔
 
 
تاہم [[ایران]] میں اہم ترین رسم عزاداری، [[تعزیہ]] ہے؛ یہ واحد سنجیدہ منظرنامہ نویسی یا ڈرامہ نگاری ہے جو عالم اسلام میں فروغ پاچکی ہے؛ تعزیے میں [[امام حسین]](ع) شہادت کی روایت بیان ہوتی ہے اور دکھائی جاتی ہے۔
 
دسویں صدی ہجری/ سولہویں صدی عیسوی میں [[شیعہ]] کی ترویج اور تشیع کے معمول کے عقائد کے فروغ کے بعد، ایران اس سرزمین میں بدل گیا جس میں عاشورا کی رعایت بنیادی شرط ہے۔
 
====پردہ خوانی کے مراسمات====
[[پردہ داری]] اور [[پردہ خوانی]]، یک شخصی "تصویری اور کلامی قصہ گوئی"
 
یک شخصی تصویری اور زبانی قصہ گوئی ایک اور قسم کی نمائش ہے جس کے تحت راوی (نقال) کرباس (=) کے عظیم طومار پر روغنی تصاویر ـ جو میدان [[کربلا]] کے مناظر کی عکاسی کرتے ہیں ـ ہاتھ میں لیتا ہے۔
 
جس طرح کہ راوی ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتا ہے، تصویروں کا ایک ورق لٹکا دیتا ہے اور شعر پڑھتا ہے اور قصہ بیان کرتا ہے اور ایک چھڑی کے ذریعے مناظر کی وضاحت کرتا ہے۔
 
===عزاداری دوسرے ملکوں میں===
 
===پاک و ہند===
[[ہند]] و [[پاکستان|پاک]] میں عاشورا کے مراسمات اور آداب میں ـ کچھ اضافات اور استثنائی آداب کے ساتھ ـ [[ایران|ایرانی]] روشوں کی پیروی کی جاتی ہے۔
 
تاہم دلچسپ امر یہ حقیقت ہے کہ وہاں حتی [[اہل سنت|سنیوں]] سمیت مسلمان ہی نہیں بلکہ ہندو بھی عاشورا کے آداب و رسوم میں فعال کردار ادا کرتے ہیں اور ایام عزاداری میں [[اہل سنت|سنی]] کے جداگانہ آداب و رسوم بھی ہیں۔
 
[[بر صغیر پاک و ہند]] میں عاشورا کے نمایاں آداب و رسوم کی خصوصیات میں سے [[حرم امام حسین(ع)]] کے عظیم ہنرمندانہ نمونے ہیں جو عزاداروں کے جلوس میں اٹھائے جاتے ہیں یا پھر پھیوں والے چوپایوں پر رکھے جاتے ہیں۔
 
روز عاشورا کے آخری اوقات میں ـ یہ نمونے جنہیں اصطلاحا تعزیہ کہا جاتا ہے ـ یا مقامی قبرستان میں کربلا سے موسوم کسی مقام پر دفنائے جاتے ہیں یا پانی کے سپرد کئے جاتے ہیں۔
 
بیان شہادت [[امام حسین]](ع) ـ جس کو ایران میں روضہ خوانی اور ہندوستان اور پاکستان میں مجلس کہا جاتا ہے ـ یا تو کھلی فضا میں انجام پاتا ہے یا خاص قسم کی عمارتوں میں، جنہیں [[امام بارگاہ|امام باڑہ]]، [[امام بارگاہ]] یا [[امام بارگاہ|عاشور خانہ]] اور [[امام بارگاہ|ماتم خانہ]] کہا جاتا ہے۔
 
=== جزائر غرب الہند ===
عاشورا کے بہت سے آداب و رسوم کو تیرہویں صدی ہجری کے نصف اول / انیسویں صدی عیسوی میں ہندوستانی مسلمانوں نے غرب الہند کے علاقے متعارف کرائے۔ آج ٹرینیڈاڈ میں کارناوال کے بعد دوسرے بڑے مراسمات عاشورا سے تعلق رکھتے ہیں۔
 
وہاں عاشورا کے مراسمات کو [[حسی|حُسَی]] کہا جاتا ہے اور تین شب اور تین روز تک جاری رہتے ہیں۔
 
عاشورا کی آخری رات بھی زیادہ قابل دید ہے؛ [[امام حسین]](ع) کے مرقد منور کے رنگے ہوئے نمونوں ـ جنہیں [[تجہ]] کہا جاتا ہے اور ان کی اونچائی 5/15 فٹ تک پہنچتی ہے ـ کو تاسہ اور نقارے کے ہمراہ نمائش دی جاتی ہے۔
 
===عراق===
جنوبی [[عراق]] میں، ماتمی جلوس اور مجالس [[عزاداری]] جیسے مراسمات ماہ [[محرم الحرام|محرم]] کے پہلے عشرے کے معمول کی خصوصیات میں شامل ہیں اور یہ مراسمات عاشورا کے دن عروج کو پہنچتے ہیں۔
 
لگتا ہے کہ [[کربلا]] سے دور واقع ممالک میں عاشورا کے مراسمات کی رعایت زیادہ دقیق ہے: مراسمات کی رعایت کے یہ نمونے ـ جو مرکز کی نسبت اطراف میں زیادہ قابل دید ہیں ـ وہ جانے پہچانے اور مانوس مثالیں ہیں جو بہت سے مذاہب میں دکھائی دیتے ہیں۔
 
==عاشورا غیر اسلامی ادیان میں==
 
===عاشورا دین یہود میں===
روز عاشورا ماضی میں یہودیوں کے نزدیک عظیم ایام میں شمار ہوتا تھا اور وہ اس دن روزہ رکھتے تھے؛ چنانچہ [[فیّومی]] ''[[مصباح المنیر]]'' میں لکھتے ہیں: [[رسول اللہ]](ع) سے مروی ہے کہ عاشورا سے ایک دن قبل اور عاشورا کے ایک دن بعد بھی روزہ رکھو تا کہ [[یہود]] سے تشبہ کے شائبے سے نکل سکو جو صرف عاشورا کے دن روزہ رکھتے تھے۔<ref>رضا استادی،عاشوراشناسی، ص37-38، بحوالہ از: بیہقی، ج4، ص287۔</ref>
 
اس روایت کا مضمون ''[[سنن دارمی]]''<ref>رضا استادی،عاشوراشناسی، ص37-38، بحوالہ از: سنن دارمی، ج2، ص22۔</ref>، ''[[سنن ابن ماجہ]]''<ref>رضا استادی،عاشوراشناسی، ص37-38، بحوالہ از: سنن ابن ماجہ، ج1، ص552۔</ref>، ''[[صحیح مسلم]]''<ref>رضا استادی،عاشوراشناسی، ص37-38، بحوالہ از: صحیح مسلم، ج3، ص150۔</ref>، ''[[جمہرۃ اللغہ]]''<ref>رضا استادی،عاشوراشناسی، ص37-38، بحوالہ از: جمہرة اللغة، ابن درید، ج3، ص390۔</ref>، ''[[صحیح بخاری]]''<ref>رضا استادی،عاشوراشناسی، ص37-38، بحوالہ از: صحیح بخاری، ج3، ص57۔</ref> اور ''[[نیل الأوطار]]''<ref>رضا استادی،عاشوراشناسی، ص37-38، بحوالہ از: نیل الأوطار، ج4، ص326۔</ref> میں نقل ہوا ہے۔
 
ان روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ روز عاشورا یہود کے نزدیک اہم اور محترم ایام میں سے تھا اور وہ اس دن روزہ رکھتے تھے۔
 
===عاشورا دین مسیح میں===
''[[مصباح المنیر]]'' میں منقول ہے:
<font color = green>{{حدیث|'''إنّ رسول اللہ صام عاشوراء فقیل لہ: انّ الیہود والنصاری تعظمہ فقال: اذا کان العام المقبل صمنا التاسع'''}}</font> ، <br/> ترجمہ: [[رسول اللہ]](ص) نے عاشورا کو روزہ رکھا تو لوگوں نے کہا: یہود اور نصاری اس دن کو احترام سے مناتے ہیں چنانچہ آپ(ص) نے فرمایا: اگلے سال ہم [[تاسوعا|نویں محرم]] کو روزہ رکھیں گے۔<ref>مصباح المنیر، ص104؛ بحوالہ استادی، رضا، پیشینہ عاشورا، در عاشوراشناسی، ص38۔</ref>
 
مذکورہ بالا روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ [[عیسائیت|عیسائی]] بھی عاشورا کی تعظیم و تکریم کرتے تھے۔<ref>استادی، رضا، پیشینہ عاشورا، در عاشوراشناسی، ص38۔</ref>
 
===عاشورا جاہلیت کے زمانے میں اور قریش کے نزدیک===
''[[سنن دارمى]]'' میں روایت ہے کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا:
یہ دن عاشورا کا دن ہے اور [[قریش]] جاہلیت میں اس دن کو روزہ رکھتے تھے، پس تم مسلمانوں میں سے جو بھی چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے وہ روزہ ترک کرے۔<ref>رضا استادی، پیشینہ عاشورا در عاشوراشناسی، ص39 بحوالہ از: سنن درامی، ج2، ص22۔</ref>
 
کتاب ''[[موطا مالک]]''<ref>رضا استادی، پیشینہ عاشورا در عاشوراشناسی، ص39 بحوالہ از: کتاب موطأ مالک، ج1، ص219۔</ref>، ''[[صحیح بخارى]]''<ref>رضا استادی، پیشینہ عاشورا در عاشوراشناسی، ص39۔ بحوالہ از: صحیح بخارى، ج3، ص31۔</ref> اور ''[[نیل الأوطار]]'' میں<ref>رضا استادی، پیشینہ عاشورا در عاشوراشناسی، ص39 بحوالہ از: نیل الأوطار، ج4، ص326۔</ref> اس روایت کا مضمون نقل ہوا ہے۔


==متعلقہ مآخذ==
==متعلقہ مآخذ==
confirmed، templateeditor
8,851

ترامیم