مندرجات کا رخ کریں

"سورہ قلم" کے نسخوں کے درمیان فرق

9,082 بائٹ کا اضافہ ،  4 ستمبر 2018ء
م
سطر 9: سطر 9:


اس سورت کا دوسرا نام "'''ن'''" [=نون]] یا "'''‌نون و القلم'''" ہے کیونکہ اس کا آغاز اسی [[حروف مقطعہ|حرف مقطعہ]] سے ہوا ہے اور لفظ "'''قلم'''" اس سورت کا لفظ آغاز ہے۔
اس سورت کا دوسرا نام "'''ن'''" [=نون]] یا "'''‌نون و القلم'''" ہے کیونکہ اس کا آغاز اسی [[حروف مقطعہ|حرف مقطعہ]] سے ہوا ہے اور لفظ "'''قلم'''" اس سورت کا لفظ آغاز ہے۔
==معرفی==<!--
* '''نامگذاری'''
این سورہ بہ دلیل اینکہ با کلمہ «‌قلم‌» آغاز می‌شود و [[خدا|خداوند]] بہ قلم و آنچہ می‌نویسند، سوگند یاد کردہ، '''قلم''' نام گرفتہ است۔ ہمچنین چون با [[حروف مقطعہ|حرف مقطعہ]] «ن» شروع می‌شود، نام دیگرش '''نون‌''' یا '''نون و القلم‌''' است۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌ پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۷۔</ref>
* '''ترتیب و محل نزول'''
[[سورہ]] قلم جزو [[سورہ‌ہای مکی]] و در [[ترتیب نزول]] دومین سورہ‌ای است کہ بر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] [[نزول قرآن|نازل]] شدہ است۔ این سورہ در [[چینش کنونی قرآن|چینش کنونی]] [[مصحف|مُصحَف]]، شصت و ہشتمین سورہ است و در جزء ۲۹ قرآن جای دارد۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۸۔</ref>
* '''تعداد آیات و دیگر ویژگی‌ہا'''
سورہ قلم ۵۲ [[آیہ]]، ۳۰۱ کلمہ و ۱۲۸۸ حرف دارد و از نظر حجمی جزو [[مفصلات|سورہ‌ہای مُفَصّلات]] و در حدود نصف [[حزب (قرآن)|حِزب]] قرآن است۔ این سورہ با [[حروف مقطعہ]] و [[قسم|سوگند]] آغاز می‌شود۔<ref>خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌ پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۸۔</ref>
این سورہ را در شمار [[سورہ‌ہای ممتحنات]] نیز آوردہ‌اند<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰و۵۹۶۔</ref> کہ گفتہ شدہ این سورہ‌ہا با [[سورہ ممتحنہ]] تناسب محتوایی دارند۔<ref>[http://lib۔eshia۔ir/26683/1/2612 فرہنگ‌نامہ علوم قرآن، ج۱، ص۲۶۱۲۔]</ref>
{{یادداشت|ممتحنات ۱۶ سورہ قرآن است کہ گفتہ شدہ سیوطی آنہا را بہ نام ممتحنات ذکر کردہ است۔رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۵۹۶ این سورہ‌ہا عبارتند از: فتح، حشر، سجدہ، طلاق، قلم، حجرات، تبارک، تغابن، منافقون، جمعہ، صف، جن، نوح، مجادلہ، ممتحنہ و تحریم (رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۲ش، ص۳۶۰۔)}}
==محتوا==
مفاہیم این سورہ را می‌توان در موضوعات زیر دستہ‌بندی کرد:<ref>مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۷۷ش، ج۵، ص۲۴۳؛ خرمشاہی، دانشنامہ قرآن و قرآن‌ پژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۵۸-۱۲۵۷</ref>
* ذکر صفات ويژۀ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] و تأکید بر [[اخلاق]] برجستۀ ایشان،
* ذکر صفات زشت [[شرک|مشرکان]] و دشمنان پیامبر(ص)،
* داستان «اصحاب الجنّۃ» و ہشدار بہ مشرکان،
* یادآوری [[قیامت]] و عذاب‌ہای مشرکان،
* دستور بہ [[صبر]] و استقامت و مقاومت بہ پیامبر (ص) در برابر مشرکان و نہی از پیروی از  مشرکان۔
{{سورہ قلم}}
==روایت‌ہای تاریخی==
* داستان اصحاب الجنۃ (آیہ ۱۷ـ۳۳)
سورہ قلم از آیہ ہفدہم بہ بعد، حکایت عدہ‌ای ثروتمند را روایت می‌کند کہ باغ سرسبز و خرمی در [[یمن]] داشتند۔ آن باغ از آنِ پیرمردی بود کہ بہ اندازہ نیازش از آن استفادہ می‌کرد و اضافہ محصولش را بہ نیازمندان می‌داد۔ پس از مرگش، فرزندان او،‌ تصمیم گرفتند کہ ہمہ سود حاصل از باغ را برای خود بردارند و مستمندان را از آن باغ محروم کنند۔ بر اثر بخل ورزیدن آنہا، شبی بر اثر صاعقہ، باغ آتش گرفت و از آن چیزی بہ جا نماند۔ یکی از برادران، آنان را بہ خدا دعوت کرد و آنان از رفتار خود پشیمان شدند و توبہ کردند۔ آیہ ۳۳ در پایان این داستان یادآوری می‌کند کہ غرور و از یاد بردن نیازمندان چنین عاقبتی در پی دارد۔<ref>مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ،‌ ۱۳۷۷ش، ج۵، ص۲۴۸-۲۵۱۔</ref>
==آیات مشہور==
* '''«وَإِن یکادُ الَّذِینَ کفَرُوا لَیزْلِقُونَک بِأَبْصَارِہِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّکرَ وَیقُولُونَ إِنَّہُ لَمَجْنُونٌ ﴿۵۱﴾ وَمَا ہُوَ إِلَّا ذِکرٌ لِّلْعَالَمِینَ»''' (آیہ ۵۱ـ۵۲)
ترجمہ: و آنان کہ کافر شدند، چون قرآن را شنیدند چیزی نماندہ بود کہ تو را چشم بزنند، و می‌گفتند: او واقعاً دیوانہ‌ای است، و حال آنکہ [قرآن] جز تذکاری برای جہانیان نیست۔
{{اصلی|آیہ و ان یکاد}}
[[پروندہ:انک علی خلق عظیم، سورہ قلم آیہ ۴ بہ خط امیرخانی۔jpg|بندانگشتی|ترجمہ: «و راستی کہ تو را خُلق و خویی والاست»۔ آیہ ۴ سورہ قلم بہ خط نستعلیق اثر [[غلامحسین امیرخانی]]]]
آیہ ۵۱ و ۵۲ سورہ قلم، مشہور بہ آیہ «و ان یکاد» یا آیہ چشم زخم است۔ بسیاری از مردم تابلوہای متنوعی از این آیہ تہیہ و در خانہ یا محل کار نصب می‌کنند؛ چون معتقدند این آیہ برای جلوگیری از [[چشم زخم]]، مفید است۔ در مقابل، برخی مانند [[استاد مطہری]] با قبول اصل تأثیر چشم زخم، این آیہ و ہمچنین نصب آن را در داخل خانہ و مغازہ، بی‌ارتباط با مسئلہ چشم زخم می‌دانند۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، ۱۳۸۷ش، ج۲۷، ص۶۳۱ - ۶۳۲۔</ref>
* '''وَإِنَّک لَعَلَیٰ خُلُقٍ عَظِیمٍ''' (آیہ ۴)
ترجمہ: و بہ راستی کہ تو را خلق و خویی والاست
{{نوشتار اصلی|آیہ خلق عظیم}}
در [[تفسیر قرآن|تفسیر]] این [[آیہ]] آمدہ است این آیہ اگرچہ نیکوبودن [[اخلاق]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] را می‌ستاید، بیشتر بہ اخلاق پسندیدہ اجتماعی او نظر دارد؛ اخلاقی کہ مربوط بہ معاشرت است، مثل استواری بر حق، [[صبر]] در مقابل آزارِ مردم و خطاکاری‌ہا و عفو و گذشت از آنان، [[سخاوت]]، مدارا، [[تواضع]] و سایر موارد۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۴م، ج۱۹، ص۳۶۹۔</ref> [[سید محمدحسین طباطبائی|علامہ طباطبایی]] در انتہای جلد ششم [[المیزان فی تفسیر القرآن|تفسیر المیزان]]، ۱۸۳ [[حدیث|روایت]] دربارہ اوصاف جسمی و روحی و اخلاقی پیامبر(ص) نقل می‌کند و گاہ بہ شرح آنہا می‌پردازد۔<ref>رجوع کنید بہ: طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۱م، ج۶، ص۳۰۲-۳۳۸۔</ref> در این روایات از جملہ آمدہ است ہیچ چیز رسول خدا را از [[تلاوت]] قرآن باز نمی‌داشت مگر [[جنابت]]۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۱م، ج۶، ص۳۳۷۔</ref>
==فضیلت و خواص==
از [[امام صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] روایت شدہ است ہر کس سورہ قلم را در [[نمازہای یومیہ|نماز واجب]] یا [[نافلہ‌ہای روزانہ|مستحب]] بخواند،‌ [[خدا|خداوند]] او را از فقر در امان نگہ می‌دارد و از [[عذاب قبر|فشار قبر]] در امان خواہد بود۔<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۱۹۔</ref> در روایت دیگری آمدہ است [[ثواب و عقاب|ثواب]] قرائت آن معادل اجر کسانی است کہ خداوند صبر (یا خِرَد) آنان را بزرگ داشتہ است۔ ہمچنین گفتہ شدہ است اگر این سورہ را بر چیزی نوشتہ و بر دندان آسیب‌دیدہ بگذارند، درد دندان در ہمان لحظہ آرام می‌گیرد۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۵، ص۴۵۱۔</ref>
-->


==کوائف==
==کوائف==
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم