"سورہ حدید" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←آیات مشہورہ
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←آیات مشہورہ) |
||
سطر 30: | سطر 30: | ||
[[ملف:تابلوی پنجمین روز آفرینش.jpg|220px|تصغیر|"خلقت کا پانچوں رورز"، استاد [[محمود فرشچیان|فرشچیان]] کا ہنری شاہکار]] | [[ملف:تابلوی پنجمین روز آفرینش.jpg|220px|تصغیر|"خلقت کا پانچوں رورز"، استاد [[محمود فرشچیان|فرشچیان]] کا ہنری شاہکار]] | ||
چھ دن میں کائنات کی خلقت کی بات قرآن میں سات(7) دفعہ آیا ہے، پہلی دفعہ [[سورہ اعراف]] کی 54ویں آیت میں جبکہ آخری بار اسی آیت میں آیا ہے۔ ان میں آیات میں دن سے مراد 24 گھنٹوں کی مدت نہیں بلكہ اس سے مراد ادوار ہیں؛ اب فرق نہیں یہ ادوار مختصر مدت کے ہوں یا بلند مدت کے اگرچہ ممکن ہے یہ ادوار لاکھوں سالوں پر محیط ہوں۔<ref>مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۹۴۔</ref> | |||
===آیہ قرضالحسنہ=== | ===آیہ قرضالحسنہ=== | ||
{{اصلی|آیہ قرضالحسنہ}} | {{اصلی|آیہ قرضالحسنہ}} | ||
* <font color=green>{{حدیث|مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ|ترجمہ=کون ہے جو اللہ کو قرضۂ حسنہ دے تاکہ وہ اسے اس کے لئے (کئی گنا) بڑھائے اور اس کے لئے بہترین اجر ہے۔}}</fnot> (آیت نمبر 11) | * <font color=green>{{حدیث|مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّـهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ|ترجمہ=کون ہے جو اللہ کو قرضۂ حسنہ دے تاکہ وہ اسے اس کے لئے (کئی گنا) بڑھائے اور اس کے لئے بہترین اجر ہے۔}}</fnot> (آیت نمبر 11) | ||
<!-- | |||
در این آیہ، برای تشویق بہ انفاق، از تعبیر «وام دادن بہ خداوند» استفادہ شدہ است۔ منظور از «قرض دادن بہ پروردگار» ہرگونہ انفاق در راہ اوست كہ یكی از مصادیق مہم آن كمکكردن بہ پیامبر(ص) و امام است تا در مصارف لازم برای ادارۀ حكومت اسلامی بہ كار گیرد۔<ref>مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۹۸۔</ref> در سخن امام علی(ع) آمدہ است خداوند، از روی ذلّت و خواری، از شما یاری نخواستہ یا برای جبران كمبود خود، از شما قرض نخواستہ است۔<ref>نہجالبلاغہ، خطبہ ۱۸۳۔</ref> | در این آیہ، برای تشویق بہ انفاق، از تعبیر «وام دادن بہ خداوند» استفادہ شدہ است۔ منظور از «قرض دادن بہ پروردگار» ہرگونہ انفاق در راہ اوست كہ یكی از مصادیق مہم آن كمکكردن بہ پیامبر(ص) و امام است تا در مصارف لازم برای ادارۀ حكومت اسلامی بہ كار گیرد۔<ref>مکارم شیرازی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۲ش، ج۵، ص۹۸۔</ref> در سخن امام علی(ع) آمدہ است خداوند، از روی ذلّت و خواری، از شما یاری نخواستہ یا برای جبران كمبود خود، از شما قرض نخواستہ است۔<ref>نہجالبلاغہ، خطبہ ۱۸۳۔</ref> | ||