confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←آیہ نبأ) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 26: | سطر 26: | ||
علم [[اصول فقہ]] میں آیت نباء پر بہت بحث ہوتی ہے۔ علم اصول کے ماہرین نے اس آیت کو خبر واحد کی حجیت کے لیے اس آیت کو مورد بحث قرار دیا ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامى، فرہنگنامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲.</ref> | علم [[اصول فقہ]] میں آیت نباء پر بہت بحث ہوتی ہے۔ علم اصول کے ماہرین نے اس آیت کو خبر واحد کی حجیت کے لیے اس آیت کو مورد بحث قرار دیا ہے۔<ref>مرکز اطلاعات و مدارک اسلامى، فرہنگنامہ اصول فقہ، ۱۳۸۹ش، ص۶۲.</ref> | ||
===آیه اُخُوَّت=== | |||
{{اصل مضمون|آیہ اخوت}} | |||
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ فَأَصْلِحُواْ بَينَ أَخَوَيْکمُْ وَ اتَّقُواْ اللَّهَ لَعَلَّکمُْ تُرْحَمُونَ'''|ترجمہ =بےشک اہلِ اسلام و ایمان آپس میں بھائی بھائی ہیں تو تم اپنے دو بھائیوں میں صلح کراؤ اور اللہ (کی عصیاں کاری) سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ |سورت=حجرات|آیت=10}}'''</font><br/> | |||
اس آیت کے مطابق مومن ایک دوسرے کے بھائی ہیں اور اگر ان میں کوئی لڑائی جھگڑا ہوجائے تو دوسرے مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے وہ ان کے درمیان صلح کرائیں۔ جب آیتِ اخوت نازل ہوئی تو پیغمبر اکرمؐ نے مسلمانوں کے درمیان عقد اخوت برقرار کیا؛ [[ابوبکر]] و [[عمر]] کے درمیان، [[عثمان]] اور [[عبدالرحمن بن عوف]] کے درمیان اور اسی طرح دوسرے اصحاب کو ان کی حیثیت کے مطابق [[عقد اخوت]] پڑھا؛ پھر [[علی بن ابی طالبؑ]] کو اپنا بھائی بنا دیا اور فرمایا: «آپ میرے بھائی ہو اور میں تمہارا بھائی ہوں»۔<ref>بحرانی، البرہان فی تفسیر القرآن، ج۵، ص۱۰۸ </ref> <ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، ج۳، ص۱۴.</ref> | |||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |