"سورہ فرقان" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
[[ملف:سوره بقره آیه ۱۸۶.jpg|تصغیر|[[سورہ غافر]] کی آیت نمبر60، [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر187 اور سورہ فرقان کی آیت نمبر 77 خط ثلث]] | [[ملف:سوره بقره آیه ۱۸۶.jpg|تصغیر|[[سورہ غافر]] کی آیت نمبر60، [[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر187 اور سورہ فرقان کی آیت نمبر 77 خط ثلث]] | ||
* ''' | * ''' | ||
*'''نام''' | |||
''' | اس سورت کا نام '''فرقان''' ہے جو اس کی پہلی [[آیت]] سے لی گئی ہے جس کی معنی حق اور باطل کو جدا کرنے والے کے ہیں۔ اور یہاں اس سے مراد [[قرآن]] ہے جو حق اور باطل کو جدا کرنے والا ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۳۔ </ref> | ||
نام '''فرقان''' | |||
*'''محل | *'''محل اور ترتیب نزول''' | ||
سورہ فرقان [[مکی]] سورتوں میں سے ہے اور [[ترتیب نزول]] کے اعتبار سے 42ویں جبکہ ترتیب [[مصحف|مُصحَف]] کے اعتبار سے 25ویں سورت ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۱، ص۱۶۶۔</ref> یہ سورت قرآن کے 18ویں اور 19ویں پارے میں واقع ہے۔ | |||
* '''تعداد | * '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات''' | ||
[[ | [[سورہ]] فرقان 77 [[آیت|آیات]]، 897 کلمات اور 3877 حروف پر مشتمل ہے۔ حجم کے اعتبار سے یہ سورت تقریبا ایک پارے کا ایک چوتھائی حصے سے قدرے بڑی ہے۔ اس کی 60ویں آیت میں مستحب سجدہ ہے یعنی اس کی تلاوت کرنے یا سنے پر سجدہ کرنا [[مستحب]] ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۲۴۴۔</ref> (رجوع کریں: [[عزائم|سجدہ والی سورتیں]]) | ||
== | ==مضامین==<!-- | ||
موضوعاتی | موضوعاتی کہ در این [[سورہ]] مطرح شدہ است، چنین است: بہانہہای [[مشرکان]] در پذیرش اسلام و پاسخ قرآن بہ آنان، مبارزہ با [[شرک]]، سرگذشت اقوام پیشین، حسرت مردم در [[قیامت]]، نشانہہای [[توحید]] و نمایش عظمت خداوند در طبیعت و مقایسہ مؤمنان با کافران؛ اما مہمترین بخش آیات این سورہ دربارہ ویژگیہای «عباد الرحمن» یعنی بندگان راستین خداوند است کہ از [[آیہ]] ۶۳ تا پایان سورہ را در بر گرفتہ است۔<ref> قرائتی، تفسیر نور، ۱۳۸۳ش، ج۸، ص۲۲۱۔</ref> | ||
{{ | {{سورہ فرقان}} | ||
== | ==روایتہای تاریخی== | ||
[[ | [[سورہ]] فرقان در مورد [[حضرت موسی (پیامبر)|حضرت موسی]] و برادرش [[ہارون]] سخن میگوید<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۵۔</ref> و قوم [[حضرت نوح|نوح]] را قومی معرفی میکند کہ پیامبران را تکذیب کردند و در نہایت غرق شدند۔<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۷۔</ref> ہمچنین از [[قوم عاد]]، [[قوم ثمود]] و [[اصحاب رس|اصحاب رَس]] نام میبرد و آنان را اقوامی معرفی میکند کہ دچار عذاب الہی شدند۔ آیہ ۴۰ نیز در مورد سرنوشت [[قوم لوط]] سخن میگوید۔<ref>سورہ فرقان، آیات ۳۵-۴۰؛ علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۳۹۳۴۰۔</ref> | ||
==تفسیر برخی آیات== | ==تفسیر برخی آیات== | ||
=== | ===گناہ نیکیہا را تباہ میکند=== | ||
در [[تفسیر | در [[تفسیر البرہان]] ذیل آیہ ۲۳ از [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] نقل شدہ است در روز [[قیامت]] گروہی میآیند کہ کارہای نیکی بہ بزرگی کوہہا دارند؛ اما [[خداوند]] اعمالشان را باطل میکند و این بہ دلیل آن است کہ ہرگاہ کار [[حرام|حرامی]] پیش میآمد، بہ سوی آن خیز برمیداشتند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۱۸۔</ref> در [[روایات|روایاتی]] دیگر آمدہ است [[غیبت]]، دنیادوستی، [[تکبر]]، خودپسندی، [[حسد]]، [[ریا]] و نپرداختن [[زکات]] موجب باطل شدن و بالانرفتن اعمال میشوند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۱۷-۱۲۲۔</ref> | ||
===پذیرش ولایت | ===پذیرش ولایت اہلبیت، شرط قبولی اعمال=== | ||
در تفسیر [[ | در تفسیر [[آیہ]] ۲۳، روایاتی نقل شدہ است کہ میگویند شرط قبولی اعمال، پذیرش [[ولایت]] [[اہل بیت(ع)]] است۔ [[سید ہاشم بحرانی]] برخی از این روایات را در [[البرہان فی تفسیر القرآن|البرہان]] میآورد و مینویسد تعداد این روایات بیش از آن است کہ بہ شمارش بیایند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۲۔</ref> ہمچنین روایاتی ذیل آیہ ۲۷ و ۲۸ نقل شدہ است کہ واژہ «سبیل» را بر [[امام علی علیہالسلام|امام علی(ع)]] تطبیق کردہاند و از وصایت حضرت امیرالمؤمنین و غصب ولایت ایشان سخن گفتہاند۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۶ق، ج۴، ص۱۲۴۱۳۲۔</ref> | ||
==شأن نزول: | ==شأن نزول: بہانہہای مشرکان در نپذیرفتن اسلام== | ||
در تفسیر [[المیزان فی تفسیر القرآن|المیزان]] | در تفسیر [[المیزان فی تفسیر القرآن|المیزان]] دربارہ [[شأن نزول]] [[آیہ]] ۷ آمدہ است: عدہای از کفار نزد [[پیامبر(ص)]] رفتند تا با او گفتگو کنند و بگویند اگر مال یا منصب میخواہد بہ او بدہند؛ اما پیامبر(ص) سخنان آنان را رد کرد و فرمود آنچہ آوردہ بہ طمع مال و سلطنت و شہرت نیست، بلکہ [[خدا]] او را مأمور کردہ تا بشیر و نذیر باشد و رسالت پروردگار را بہ آنان برساند۔ کافران وقتی چنین دیدند گفتند چرا فرشتہای ہمراہ تو نیست یا چرا باغ و قصری نداری تا تو را از بازار بینیاز کند؟ پس خداوند آیہ ۲۰ را نازل کرد کہ میفرماید من بعضی از شما را مایہ امتحان بعضی دیگر کردم تا معلوم شود آیا صبر میکنید؟ یعنی اگر میخواستم ہمہ دنیا را در اختیار رسولم میگذاشتم تا دیگر با او مخالفت نکنید۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۵، ص۱۹۵-۱۹۶۔</ref> | ||
==آیات | ==آیات مشہور== | ||
[[ | [[پروندہ:محل برخورد دو دریا۔jpg|بندانگشتی|۳۳۰px|محل برخورد دو دریای بالتیک و دریای شمال در دانمارک؛ آب این دو دریا با یکدیگر مخلوط نشدہ است۔ برخی مخلوط نشدن آب دو دریا را مصداق آیہ «مَرَجَ الْبَحْرَینِ» (آیہ ۵۳) دانستہاند۔]] | ||
*'''وَقَالَ الرَّسُولُ یا رَبِّ إِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوا | *'''وَقَالَ الرَّسُولُ یا رَبِّ إِنَّ قَوْمِی اتَّخَذُوا ہَٰذَا الْقُرْآنَ مَہْجُورًا''' (آیہ ۳۰) | ||
ترجمہ: و [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] گفت: «پروردگارا، قوم من این قرآن را رہا کردند»۔ | |||
از آیات | از آیات مشہور این [[سورہ]] [[آیہ]] سیام است<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,8897 مہدی غفاری، مہجوریت قرآن۔]</ref> کہ در آن، [[پیامبر(ص)]] از مہجوربودن [[قرآن]] در میان امتش گلایہ میکند۔ در [[تفسیر نمونہ]] آمدہ است این شکایت پیامبر امروز نیز ادامہ دارد؛ چراکہ قرآن بہ کتابی تشریفاتی تبدیل شدہ است۔<ref>علیبابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷ش، ج۳، ص۳۳۶۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] در [[تفسیر المیزان]] مینویسد این سخن پیامبر در [[قیامت]] است۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۵، ص۲۰۵۔</ref> | ||
[[ | [[پروندہ:تابلوی پنجمین روز آفرینش۔jpg|220px|بندانگشتی|چپ|تابلوی «پنجمین روز آفرینش» اثر استاد [[محمود فرشچیان|فرشچیان]]]] | ||
*''' | *'''وَہُوَ الَّذِی مَرَجَ الْبَحْرَینِ ہَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَہَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَجَعَلَ بَینَہُمَا بَرْزَخًا وَحِجْرًا مَّحْجُورًا''' (آیہ ۵۳) | ||
ترجمہ: و اوست کسی کہ دو دریا را موجزنان بہ سوی ہم روان کرد: این یکی شیرین [و] گوارا و آن یکی شور [و] تلخ است؛ و میان آن دو، مانع و حریمی استوار قرار داد۔ | |||
در تفسیر | در تفسیر آمدہ است این آیہ یکی دیگر از مظاہر شگفت انگیز قدرت پروردگار را در جہانِ آفرینش ترسیم میکند۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۲۴۔</ref> در [[سورہ الرحمن]] (آیہ ۱۹ و ۲۰) و [[سورہ نمل|نمل]] (آیہ ۶۱) نیز از این دو دریا سخن گفتہ شدہ است۔ | ||
*'''الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا | *'''الَّذِی خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا بَینَہُمَا فِی سِتَّۃِ أَیامٍ ثُمَّ اسْتَوَیٰ عَلَی الْعَرْشِ''' (آیہ ۵۹) | ||
ترجمہ: ہمان کسی کہ آسمانہا و زمین، و آنچہ را کہ میان آن دو است، در شش روز آفرید۔ آنگاہ بر عرش استیلا یافت۔ | |||
از دیگر آیات | از دیگر آیات مشہور این سورہ [[آیہ]] ۵۹ است کہ میگوید خداوند آسمان و زمین و مابین آن دو را در شش روز آفرید۔ این آیہ با اندکی تفاوتِ در عبارات، در شش [[سورہ]] دیگر تکرار شدہ است۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۵۴؛ سورہ یونس، آیہ ۳؛ سورہ ہود، آیہ ۷؛ سورہ سجدہ، آیہ ۴؛ سورہ ق، آیہ ۳۸؛ سورہ حدید، آیہ ۴۔</ref> در آیہ نہم [[سورہ فصلت]] نیز آمدہ است خداوند زمین را در دو روز آفرید۔ علامہ طباطبایی در تفسیر المیزان ذیل آیہ نہم فصلت دربارہ مدت زمان خلقت بحث کردہ و مراد از روز را در این آیہ، پارہای از زمان دانستہ است۔<ref>طباطبایی، ترجمہ المیزان، ۱۹۷۳م، ج۱۷، ص۳۶۲۔</ref> تفسیر نمونہ نیز «روز» را «دوران» معنا کردہ است،<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۳۵۔</ref> نہ روز بہ معنای ۲۴ ساعت۔ | ||
== فضیلت و خواص== | == فضیلت و خواص== | ||
دربارہ فضیلت [[تلاوت]] این [[سورہ]]، در تفسیر [[مجمع البیان]] آمدہ است [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیامبر(ص)]] فرمودند ہر کس سورہ فرقان را بخواند، در روز [[قیامت]]، در حالی مبعوث میشود کہ بہ آمدن در قیامت ایمان دارد و ہیچ شکی ندارد کہ آنان کہ در قبرند، مبعوث میشوند۔ وی ہمچنین بدون حسابرسی وارد [[بہشت]] میشود۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۵۰۔</ref> ہمچنین [[شیخ صدوق]] مینویسد [[امام موسی کاظم علیہالسلام|امام کاظم(ع)]] فرمودند قرائت سورہ فرقان را رہا مکن، زیرا ہر کس سورہ فرقان را در شب تلاوت کند، خداوند ہیچ وقت او را [[عذاب]] نمیکند و از او حسابرسی نمیکند و او را در [[فردوس]] اعلی منزل میدہد۔<ref>صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۰۹؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ص۲۵۰ </ref> | |||
==آیات الاحکام== | ==آیات الاحکام== | ||
[[ | [[آیہ]] ۴۸ سورہ فرقان را جزو [[آیات الاحکام]] برشمردہاند۔ گفتہ شدہ است از این آیہ، پاکبودن (طاہر) و پاککنندہ بودنِ (مطہِّربودن) آب برداشت میشود: «وَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً طَہُورًا: از آسمان، آبی پاک فرود آوردیم»۔<ref>ایروانی، دروس تمہیدیہ، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۴۱۔</ref> | ||
--> | --> | ||
==سورہ فرقان کے نام== | ==سورہ فرقان کے نام== | ||