"سورہ طہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←پیغمبر اکرمؐ کو تسلی
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 52: | سطر 52: | ||
===پیغمبر اکرمؐ کو تسلی=== | ===پیغمبر اکرمؐ کو تسلی=== | ||
سورہ طہ کی آیت نمبر 131: {{قرآن کا متن|وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ...؛|ترجمہ=اور جو کچھ ہم نے مختلف لوگوں کو آزمائش کیلئے دنیا کی زیب و زینت اور آرائش دے رکھی ہے اس کی طرف نگاہیں اٹھا کر بھی نہ دیکھیں اور آپ کے پروردگار کا دیا ہوا رزق بہتر ہے اور زیادہ پائیدار ہے۔}} کے بارے میں [[رسول اللہؐ]] کے خادم ابو رافع سے نقل ہوا ہے کہ: ایک دن پیغمبر اکرمؐ کے یہاں ایک مہمان آیا تو آپ نے مجھے کسی یہودی کے پاس بھیجا تاکہ اس سے کھانا تیار کرنے کے لئے کچھ چیزیں بطور قرض لیا جائے اور یہ کہ یہ قرض [[ماہ رجب]] کی پہلی تاریخ تک واپس کرنے کا وعدہ دیا گیا؛ لیکن یہودی نے کہا کہ میں محمدؐ کے ساتھ یہ معاملہ انجام نہیں دونگا مگر یہ کہ وہ کوئی چیز میرے پاس بطور گروی رکھ لیں۔ ابو رافع کہتا ہے کہ جب یہ خبر پیغمبر اکرمؐ کو دی گئی تو آپ نے فرمایا زمین و آسمان کے مالک خدا کی قسم اگر یہ شخص یہ معاملہ انجام دیتا تو اس چیز کے بدلے میں اسے سونا یا چاندی دی دیتا۔ اس واقعے کے بعد رسول خدا کی تسلی کے لئے یہ آیت نازل ہوئی۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۱۲.</ref> | سورہ طہ کی آیت نمبر 131: {{قرآن کا متن|وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَىٰ مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجًا مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ...؛|ترجمہ=اور جو کچھ ہم نے مختلف لوگوں کو آزمائش کیلئے دنیا کی زیب و زینت اور آرائش دے رکھی ہے اس کی طرف نگاہیں اٹھا کر بھی نہ دیکھیں اور آپ کے پروردگار کا دیا ہوا رزق بہتر ہے اور زیادہ پائیدار ہے۔}} کے بارے میں [[رسول اللہؐ]] کے خادم ابو رافع سے نقل ہوا ہے کہ: ایک دن پیغمبر اکرمؐ کے یہاں ایک مہمان آیا تو آپ نے مجھے کسی یہودی کے پاس بھیجا تاکہ اس سے کھانا تیار کرنے کے لئے کچھ چیزیں بطور قرض لیا جائے اور یہ کہ یہ قرض [[ماہ رجب]] کی پہلی تاریخ تک واپس کرنے کا وعدہ دیا گیا؛ لیکن یہودی نے کہا کہ میں محمدؐ کے ساتھ یہ معاملہ انجام نہیں دونگا مگر یہ کہ وہ کوئی چیز میرے پاس بطور گروی رکھ لیں۔ ابو رافع کہتا ہے کہ جب یہ خبر پیغمبر اکرمؐ کو دی گئی تو آپ نے فرمایا زمین و آسمان کے مالک خدا کی قسم اگر یہ شخص یہ معاملہ انجام دیتا تو اس چیز کے بدلے میں اسے سونا یا چاندی دی دیتا۔ اس واقعے کے بعد رسول خدا کی تسلی کے لئے یہ آیت نازل ہوئی۔<ref>واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۳۱۲.</ref> | ||
==تفسیر نکات== | |||
===عرش پر خدا کا اقتدار(آیت 5)=== | |||
[[مفسرین]] سورہ طہ کی آیت نمبر 5: {{قرآن کا متن|الرَّحْمَـٰنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَىٰ؛|ترجمہ= وہ خدائے رحمن ہے جس کا عرش پر اقتدار قائم ہے۔}} کو اس سے مشابہ دوسری آیات جن میں "عرش پر استواء" جیسے عبارات استعمال ہوئے ہیں، کو تمام کائنات پر [[خدا]] کی عمومی حکمرانی اور تمام چھوٹے بڑے امور میں خدا کی تدبیر کی گشتردگی کی طرف اشارہ سمجھتے ہیں جو توحید ربوبیت کی نشانیوں میں سے ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۱۲۰-۱۲۱؛ مغنیه، الکاشف، ۱۴۲۴ق، ج۵، ص۲۰۵؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۳، ص۱۶۰؛ صادقی تہرانی، الفرقان، ۱۴۰۶ق، ج۱۹، ص۱۹.</ref> اس آیت میں لفظ "الرحمن" خدا کی عمومی رحمت کی طرف اشارہ ہے جو تمام کائنات پر اس کی حکمرانی اور تدبیر کے ساتھ سازگار ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۱۲۱.</ref> | |||
===اسماءالحسنی (آیت 8)=== | |||
{{اصلی|اسماءالحسنی}} | |||
[[علامہ طباطبائی]] سورہ طہ کی آیت نمبر 8: {{قرآن کا متن|اللَّهُ لا إِلهَ إِلَّا هُوَ لَهُ الْأَسْماءُ الْحُسْنى|ترجمہ=وہ الٰہ ہے اس کے سوا کوئی الہ نہیں ہے۔ سب اچھے اچھے نام اسی کے لئے ہیں۔}} کو اس سورت کی سب سے بلند مرتبت آیت قرار دیتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۱۱۹.</ref> | |||
اس آیت میں [[اسماءالحسنی]] سے خدا کے نیک اسماء مراد لئے جاتے ہیں؛ اگرچہ خدا کے تمام اسامی نیک ہیں، لیکن خدا کے [[اسما و صفات الہی|اسما و صفات]] میں سے بعض خاص اہمیت کے حامل ہیں جنہیں "اسماءالحسنی" کہا جاتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۳، ص۱۶۳.</ref> خدا کے اسماء اور صفات میں سے علیم، حی اور قدیر وغیرہ ایسے اسماء ہیں جو خدا کے کمال محض اور ہر عیب و نقص سے خالی ہونے پر دلالت کرتے ہیں، کو اسماء حسنی میں شمار کئے جاتے ہیں۔۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۱۲۴.</ref> | |||
== متن اور ترجمہ == | == متن اور ترجمہ == |