مندرجات کا رخ کریں

"سورہ اسراء" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Noorkhan
(نیا صفحہ: '''سوره اسراء''' '''''[سُوْرَةُ الإسْرَاء]''''' میں اسراء اور معراج رسول(ص) کو تفصیل سے بیان کی...)
 
imported>Noorkhan
سطر 50: سطر 50:
  |title = '''ترجمہ'''
  |title = '''ترجمہ'''
  |quote = <center>'''اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے'''</center>
  |quote = <center>'''اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے'''</center>
اللہ کا حکم آ گیا ہے تو تم اس کے متعلق جلدی نہ کرو، پاک ہے وہ اور برتر ہے اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں (1) وہ فرشتوں کو اتارتا ہے اپنے حکم خاص کی روح کے ساتھ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے کہ متنبہ کرو کہ کوئی خدا نہیں سوا میرے تو تم میری ناراضگی سے اپنے بچاؤ کا سامان کرو (2) اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا حق کے ساتھ۔ وہ بالاتر ہے اس سے کہ جو وہ لوگ شرک کرتے ہیں (3) اس نے انسان کو ایک قطرہ گندیدہ سے پیدا کیا، اب ایک دم وہ ہے کہ کھلا ہوا جھگڑالو نظر آ رہا ہے (4) اور چوپائے اس نے پیدا کیے کہ تمہارے لیے ان میں جڑاول ہے اور دوسرے فائدے اور انہی سے تم غذا حاصل کرتے ہو (5) اور تمہارے لیے ان میں تزک و احتشام کا سامان ہے جبکہ شام کو واپس لاتے ہو اور جب چراگاہوں کی طرف روانہ کرتے ہو (6) اور وہ تمہارے بوجھوں کو اٹھاتے ہیں شہر کی طرف جہاں تک تم پہنچ نہیں سکتے تھے مگر جانکاہ زحمت و مشقت کے ساتھ، بے شک تمہارا پروردگار بڑا شیفق ہے، بہت مہربان (7) اور گھوڑے، خچر اور گدھے تاکہ تم ان پر سوار ہو اور آرائش کے لیے اور پیدا کرے گا وہ وہ چیزیں جنہیں تم ابھی جانتے بھی نہیں ہو (8) اور اللہ پر ہے سیدھے راستے کا دکھانا اور بعض ان میں سے کج ہیں اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو سیدھے راستے پر لگا دیتا (9) وہ وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا تمہارے لیے اس میں سے پینے کا بھی ہوتا ہے اور اسی سے وہ پودے بھی ہوتے ہیں جن سے تم چراگاہ بناتے ہو (10) تمہارے لیے اگاتا ہے اس سے کھیتی اور زیتون اور کھجور کے درخت اور انگور اور طرح طرح کے پھلوں میں سے، یقینا اس میں نشانی ہے ان کے لیے جو غور و فکر سے کام لیں (11) اور تمہارے قبضے میں دیئے رات اور دن اور سورج اور چاند اور ستارے سب قبضے میں ہیں اس کے حکم سے، یقینا اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیں (12) اور جو کچھ رنگ برنگ کی چیزیں پیدا کیں تمہارے لیے زمین میں یقینا اس میں نشانی ہے ان کے لیے جو سبق لیں (13) اور وہ وہی ہے جس نے قابو میں کیا ہے دریا کو کہ تم اس سے تازہ گوشت کھاؤ اور نکالو اس میں سے زیور جنہیں تم پہنو اور دیکھو گے تم کشتیوں کو اس میں چلتے ہوئے اور اس لیے کہ تم لوگ اس کے فضل و کرم سے نفع کماؤ اور شاید تم شکر گزار ثابت ہو (14) اور اس نے زمین میں پہاڑ ڈال دیئے کہ وہ تمہیں لیے ہوئے ڈنوا ڈول نہ ہو اور نہریں اور سڑکیں شاید کہ تم راستا پاؤ (15) اور طرح طرح کے نشان اور ستاروں سے وہ لوگ راستا پاتے ہیں (16) کیا جو خالق ہو، وہ اس کے مثل ہے کہ جو خالق نہ ہو ؟ کیوں تم نصیحت قبول نہیں کرتے (17) اور اگر شمار کرنا چاہو اللہ کی نعمتوں کو تو تم ان کا احاطہ نہیں کر سکتے، یقینا اللہ بخشنے والا ہے، بڑا مہربان (18) اور اللہ جانتا ہے اسے جو تم چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو (19) اور جنہیں وہ پکارتے ہیں اللہ کو چھوڑ کر وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرتے۔ وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں (20) وہ مردہ ہیں، زندہ نہیں ہیں اور انہیں خبر نہیں کہ وہ کب دوبارہ زندہ کیے جائیں گے (21) تمہارا خدا ایک خدا ہے تو وہ لوگ جو آخرت پر ایمان لائے ہوئے نہیں ہیں، ان کے دل انکارکرتے ہیں اور وہ تکبر سے کام لیتے ہیں (22) کوئی شبہ نہیں کہ اللہ جانتا ہے اسے کہ جو وہ چھپاتے ہیں اور (اسے بھی کہ) جو وہ ظاہر کرتے ہیں، یقینا وہ دوست نہیں رکھتا تکبر کرنے والوں کو ( 23) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ کیا اتارا ہے تمہارے پروردگار نے؟ تو وہ کہتے ہیں کہ اگلے لوگوں کی بے بنیاد داستانیں ہیں (24) جس کا انجام یہ ہے کہ وہ اپنے بھی بوجھ پورے اٹھائیں گے قیامت کے دن اور کچھ ان کے بھی بوجھ جنہیں یہ ناواقفیت میں گمراہ کرتے ہیں، آگاہ رہو کہ کتنا برا ہے وہ بوجھ جو وہ اٹھا رہے ہیں (25) جو ان کے پہلے تھے، انہوں نے بھی ایسی ہی ترکیبیں کی تھیں تو اللہ آیا ان کی عمارت پر بنیادوں کی طرف سے تو ان پر گر پڑی چھت ان کے اوپر سے اور آ گیا ان پر عذاب اس صورت سے کہ انہیں خبر بھی نہ ہوئی (26) پھر قیامت کے دن وہ انہیں رسوا کرے گا اور کہے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم لڑا کرتے تھے؟ کہا ان لوگوں نے کہ جنہیں علم عطا ہوا تھا کہ بلاشبہ رسوائی آج کے دن اور برائی ان کافروں پر ہے (27) جن کی قبض روح کریں گے فرشتے اس عالم میں کہ وہ خود اپنے اوپر ظلم کرنے والے تھے تو انہوں نے ہتھیار ڈال دیئے، ہم کوئی برائی نہیں کرتے تھے کیوں نہیں، یقینا اللہ جانتا ہے اسے جو تم اعمال کرتے تھے (28) تو اب داخل ہو دوزخ کے دروازوں میں۔ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہتے ہوئے تو کیا برا ٹھکانا ہے وہ سرکشی کرنے والوں کا (29) اور کہا گیا ان سے جو بچے رہے تھے کہ کیا تھا وہ جو تمہارے پروردگار نے اتارا؟ انہوں نے کہا اچھا ہی اچھا، ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اس دنیا میں اچھائی کی، اچھائی ہی ہے اور بے شک آخرت کا گھر بہتر ہے اور کیا کہنا پرہیز گاروں کے گھر کا (30) ہمیشہ رہنے والے بہشت جن میں وہ داخل ہوں گے جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی، ان کے لیے ان میں وہ سب ہو گا جو وہ چاہتے ہوں۔ یقینا اس طرح صلہ دیتے ہیں ہم پرہیز گاروں کو (31) جن کی قبض روح کرتے ہیں فرشتے اس عالم میں کہ وہ پاک و پاکیزہ ہیں، کہتے ہیں سلام تم پر، داخل ہو بہشت میں ان اعمال کی بدولت جو تم کرتے تھے (32) کیا وہ انتظار کرتے ہیں سوا اس کے کہ فرشتے ان کے پاس آئیں یا تمہارے پروردگار کا حکم آئے، ایسا ہی کیا تھا ان لوگوں نے کہ جو ان کے پہلے تھے اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا مگر خود انہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا (33) تو پہنچیں ان کو برائیاں انہیں اعمال کی جو انہوں نے کیے تھے اور نازل ہوا ان پر وہی (عذاب) جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے (34) اور کہا ان لوگوں نے جو مشرک ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم اس کے سوا کسی کو معبود نہ بناتے، ہم اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم اس کے حکم کے بغیر کسی چیز کو حرام کرتے، ایسا ہی کیا ان لوگوں نے جو ان کے پہلے تھے تو پیغمبروں کا فرض کیا واضح طور پر تبلیغ کے سوا کچھ اور ہے (35) اور ہم نے ہر قوم میں ایک پیغمبر بھیجا کہ عبادت کرو اللہ کی اور داعیان باطل سے بچتے رہو تو ان میں سے کوئی وہ تھا جسے اللہ نے منزل تک پہنچا دیا اور کوئی وہ تھا جس کے گمراہی شامل حال رہی تو زمین پر چل پھر کر ذرا دیکھو کہ کیا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا (36) اگر آپ ان کے صحیح راستے پر آنے کی بڑی آرزو رکھتے ہیں تو (کیا ہوتا ہے) یقینا اللہ منزل تک نہیں پہنچاتا اسے جسے وہ گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور ان کے لیے کوئی مدد گار نہیں ہیں ( 37) اور انہوں نے قسم کھائی اللہ کی انتہائی سخت قسمیں کہ اللہ دوبارہ زندہ نہیں کرے گا اسے کہ جو مر جائے ، کیوں نہیں؟ یہ اس کے ذمہ دعدہ ہے سچا لیکن زیادہ تر لوگ جانتے نہیں (38) تاکہ ظاہر کرے ان پر وہ کہ جس میں وہ اختلاف رکھتے تھے اور تاکہ جانیں وہ جو کافر ہیں کہ وہ جھوٹے تھے (39) ہمارا کہنا ہوتا ہے بس کسی چیز کے لیے جب ہم اس کا ارادہ کریں یہ کہ ہم کہیں اسے ہو جا اور بس بلا توقف وہ ہو جاتی ہے (40) اور وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی، اس کے بعد کہ ان پر ظلم ہوئے، انہیں ہم دنیا میں بھی اچھی جگہ دیں گے اور آخرت کا ثواب اس سے بھی بڑا ہو گا، کاش کہ وہ جانیں (41) انہیں جنہوں نے صبر کیا اور اپنے پروردگار پر بھروسا رکھتے تھے (42) اور ہم نے نہیں بھیجا آپ کے پہلے مگر آدمیوں ہی کو جن کی جانب ہم وحی بھیجتے تو پوچھ لو یادداشت رکھنے والوں سے اگر تم نہیں جانتے (43) کھلی ہوئی دلیلوں اور کتابوں کے ساتھ اور آپ کی طرف ہم نے یہ یاد داشت اتاری ہے تاکہ آپ بیان کریں لوگوں کے سامنے وہ جو ان کی جانب احکام اتارے گئے ہیں اور شاید وہ غور و فکر سے کام لیں (44) تو کیا مطمئن ہیں وہ جنہوں نے بری بری ترکیبیں کیں اس سے کہ اللہ زمین کو ان کے ساتھ دھنسا دے یا ان پر عذاب آئے ایسی صورت میں جس کی انہیں خبر بھی نہ ہو (45) یا وہ انہیں گرفت میں لے لے ان کی نقل و حرکت کے عالم میں تو وہ اسے روک نہیں سکتے (46) یا ان کو گرفت میں لے لے خوف و دہشت کے عالم میں مگر حقیقت یہ ہے کہ تمہارا پروردگار بخشنے والا ہے بڑا مہربان (47) کیا نہیں دیکھا انہوں نے کسی چیز کو جو اللہ نے پیدا کی ہے کہ اس کی پرچھائیاں پلٹتی ہیں دائیں اور بائیں سمتوں سے اللہ کو سجدہ کرتی ہوئی اور وہ تذلل کے عالم میں ہیں (48) اور اللہ کے لیے سر بسجود ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے چلنے پھرنے والی مخلوق اور فرشتے اور وہ سرکشی نہیں کرتے (49) وہ اپنے پروردگار سے جو ان کے اوپر ہے، ڈرتے ہیں اور وہ کرتے ہیں وہی کہ جس پر مامور ہوتے ہیں (50) اور اللہ نے کہا کہ دو خدا نہ مانو، وہ بس ایک خدا ہے تو مجھ سے بس ڈرتے رہو (51) اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اس کی عبادت بہرحال لازم ہے تو کیا اللہ کے سوا دوسرے سے ڈرو گے (52) اور جو تمہارے پاس نعمت ہے، وہ اللہ کی طرف سے ہے، پھر جب تم پر مصیبت آتی ہے تو اسی کی طرف تم چیختے چلاتے ہو (53) پھر جب تم سے مصیبت کو وہ دور کر دیتا ہے تو ایک دم تم میں ایک گروہ اپنے پروردگار کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے (54) تاکہ وہ کفر ان نعمت کریں، اس پر جو ہم نے انہیں عطا کیا تو فائدہ اٹھا لو، اس کے بعد بہت جلد تمہیں قدر و عافیت معلوم ہو گی (55) اور ایسی چیزوں کا جنہیں وہ جانتے نہیں، حصہ قرار دیتے ہیں اس میں جو ہم نے انہیں رزق عطا کیا ہے۔ خدا کی قسم ضرور تم سے جواب دہی ہو گی اس کی جو تم من گھڑت باتیں بتاتے ہو (56) اور وہ اللہ کے لیے پاک ہے اس کی ذات، لڑکیاں قرار دیتے ہیں اور خود ان کے لیے وہ ہے جس کے وہ خواہشمند ہیں (57) اور جب ان میں کسی ایک کو لڑکی کی خوش خبری دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ کالا پڑ جاتا ہے اور وہ رنج سے بھر جاتا ہے (58) وہ لوگوں کی نظروں سے چھپ جاتا ہے اس خوش خبری کی برائی سے جو اسے دی گئی ہے۔ اب کیا وہ اسے حقارت کے ساتھ رکھے گا یا اسے مٹی میں توپ ہی دے گا، آگاہ ہو کہ کتنا برا ہے وہ جو یہ حکم لگاتے ہیں (59) ان کی جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، بری حالت ہے اور اللہ کے لیے بلند ترین اوصاف ہیں اور وہ زبردست ہے، ہر کام ٹھیک انجام دینے والا (60) اور اگر اللہ تمام لوگوں کو ان کی زیادتیوں کی بنا پر گرفت میں لیتا رہے تو روئے زمین پر کسی چلنے پھرنے والے کو چھوڑے ہی نہیں مگر وہ تو انہیں ڈھیل دیتا ہے ایک مقررہ مدت تک تو جب ان کی مدت آ جائے گی تو پھر ایک گھڑی نہ پیچھے ہوں گے اور نہ آگے بڑھیں گے (61) اور اللہ کے لیے قرار دیتے ہیں وہ جسے وہ ناپسند کرتے ہیں اور ان کی زبانیں غلط بات بیان کرتی ہیں کہ ان کے لیے بھلائی ہے کوئی شک نہیں کہ ان کے لیے آگ ہے اور وہ آگے بھیجے جانے والے ہیں (62) اللہ کی قسم ہم نے پیغمبر بھیجے بہت سی قوموں کی طرف آپ سے پہلے تو شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال سنوار کر پیش کیے جس کے بعد وہی آج ان کا سر پرست ہو سکتا ہے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے (63) اور ہم نے نازل نہیں کی آپ پر یہ کتاب مگر اس لیے کہ آپ ان کے لیے واضح طور پر بیان کردیں اسے جس میں وہ باہم اختلاف رکھتے تھے اور ہدایت اور رحمت بنا کر ان کے لیے جو ایمان لائے ہیں (64) اور اللہ نے اتارا آسمان سے پانی تو اس سے زمین کو اس کی موت کی حالت کے بعد زندگی بخشی، یقینا اس میں بڑی نشانی ہے ان کے لیے جو سننے کے لیے تیار ہوں (65) اور بلاشبہ تمہارے لیے چوپایوں میں غور و فکر کا سرمایہ ہے۔ ہم تمہیں سیراب کرتے ہیں اس سے کہ جو ان کے شکم میں فضلہ اور خون کے بیچ میں سے نرا کھرا دودھ ہوتا ہے جو پینے والوں کے لیے خوشگوار ہے (66) اور کھجوروں کے درخت اور انگور کے پھلوں سے کہ جن سے تم شراب اور اچھا رزق تیار کرتے ہو۔ یقینا اس میں نشانی ہے ان کے لیے جو عقل سے کام لیں (67) اور تمہارے پروردگار نے حکم پہنچایا شہد کی مکھی کی طرف کہ تو پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں میں اور ان میں جنہیں لوگ اونچا کرتے ہیں (68) پھر تو ہر طرح کے پھلوں سے کھا اور اپنے پروردگار کے مقرر کردہ راستوں پر جو آسان ہیں، چلتی رہ تو اس کے پیٹ سے مختلف رنگوں کا وہ شربت نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لیے شفا ہے، یقینا اس میں نشانی ہے ان کے لیے جو غور و فکر سے کام لیں (69) اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہیں دنیا سے اٹھالے گا اور تم میں سے بعض انتہائی لمبی عمر تک پہنچائے جاتے ہیں یہاں تک کہ دانائی کے بعد ایسے ہو جاتے ہیں کہ کچھ جانتے سمجھتے نہیں، یقینا اللہ بڑا جاننے والا ہے، قدرت والا (70) اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض سے زیادہ رزق دیا ہے تو وہ جنہیں زیادہ ملا ہے، اپنے رزق کو پلٹا نہیں دیتے ان پر کہ جو ان کے دست نگر ہیں کہ وہ سب اس میں برابر ہو جائیں، کیا وہ اللہ کی نعمت کا جان بوجھ کر انکار کرتے ہیں (71) اور اللہ نے تمہارے لیے تمہارے نفوس سے بیویاں قرار دیں اور تمہارے لیے تمہاری بیویوں سے بیٹے، پوتے عنایت کیے اور تمہیں پاک صاف غذاؤں سے رزق عطا کیا تو کیا وہ باطل کو مانتے رہیں گے اور اللہ کی نعمتوں سے نا شکراپن کریں گے ؟ (72) اور وہ اللہ کو چھوڑ کر ایسے کی عبادت کرتے رہیں گے جو آسمان اور زمین سے ان کو رزق دینے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا اور نہ وہ قدرت ہی رکھتے ہیں (73) تو اللہ کے لیے مثالیں تجویز نہ کرو، یقینا اللہ جانتا ہے اور تم جانتے نہیں ہو (74) اللہ مثال پیش کرتا ہے ایک حلقہ بگوش غلام کی جو کسی بات پر قدرت نہیں رکھتا اور اس کی جسے ہم نے اچھی روزی عطا کی ہے تو وہ اس سے خفیہ اور اعلانیہ خیرات کرتا ہے، کیا وہ سب برابر ہیں؟ شکر اللہ کا (کہ تم نے اسے مان تو لیا) بلکہ ان میں زیادہ تر لوگ واقف نہیں ہیں (75) اور اللہ ایک مثال پیش کرتا ہے دو آدمیوں کی جن میں سے ایک گونگا ہے کہ کسی بات پر قدرت نہیں رکھتا اور وہ اپنے مالک پر بوجھ بنا ہوا ہے، جدھر وہ اسے بھیجتا ہے کوئی اچھا نتیجہ اس کے ہاتھ سے برآمد نہیں ہوتا تو کیا برابر ہے وہ اور وہ جو عدالت کاحکم دیتا ہے اور سیدھے راستے پر قائم ہو (76) اور اللہ کے لیے آسمانوں اور زمین کا غیب ہے اور قیامت کا معاملہ نہیں ہے مگر مثل چشم زدن کے یا اس سے بھی جلد، یقینا اللہ ہر چیز پر قادر ہے (77) اور اللہ نے نکالا تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ سے ایسے عالم میں کہ تم کچھ بھی نہ جانتے تھے اور اس نے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل قرار دیئے تاکہ تم شکر گزار ہو (78) کیا انہوں نے نہیں دیکھا پرندوں کو جو فضائے آسمان میں قانون قدرت کے پابند رکھے گئے ہیں، نہیں انہیں تھامے رکھتا ہے مگر اللہ یقینا اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائیں (79) اور اللہ نے کیا تمہارے لیے تمہارے گھروں میں سکونت کا سامان اور بنائے تمہارے لیے چوپایوں کی کھالوں سے ایسے گھر جو تمہیں ہلکے معلوم ہوتے ہیں تمہارے سفر کے دن اور تمہارے قیام کے دن اور ان کے اونوں اور رونگٹوں اور بالوں سے تمہارے لیے سامان خانہ داری اور اسباب مہیا کیے ایک مقررہ مدت تک کے لیے (80) اور اللہ نے بنائے تمہارے لیے اپنی ان چیزوں سے جو اس نے پیدا کیں سائے اور قرار دیئے تمہارے لیے پہاڑوں میں چھپنے کے مقامات اور قرار دیئے تمہارے لیے لباس جو تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں اور ایسے لباس جو تمہیں تمہارے حملہ سے بچاتے ہیں، اس طرح وہ اپنی نعمت تم پر مکمل کرتا ہے، شاید کہ تم سراطاعت خم کر دو (81) اب اگر وہ رو گردانی کریں تو آپ پر تو بس صاف صاف تبلیغ کی ذمہ داری ہے (82) وہ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں، پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر کافر ہیں (83) اور اس دن کہ جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ اٹھائیں گے پھر کافروں کو اجازت نہ دی جائے گی اور نہ اب خوش نودی حاصل کرنے کا انہیں موقع ہو گا (84) اور جب ظالم لوگ عذاب کو آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو پھر نہ اس میں تخفیف ہو گی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی (85) اور جب مشرک لوگ اپنے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے ہمارے پروردگار ! یہ ہمارے وہ شریک ہیں جن کی ہم تجھے چھوڑ کر دہائی دیتے تھے تو وہ انہیں جواب دیں گے کہ تم جھوٹے ہو (86) اور وہ اللہ کے سامنے سراطاعت خم کر دیں گے اور جو وہ غلط باتیں منڈھتے تھے، وہ سب ان سے غائب ہو گئی ہوں گی (87) وہ جنہوں نے کفر اختیار کیا اور اللہ کی راہ سے روکا ان کو عام عذاب سے بالا تر ہم نے عذاب میں اضافہ کیا اس بنا پر کہ وہ فساد پیدا کرتے تھے (88) اور وہ دن جب اٹھائیں گے ہم ہر امت سے ایک گواہ ان پر خود ان میں سے اور آپ کو لائیں گے گواہ بنا کر ان سب کے اوپر اور ہم نے آپ پر یہ کتاب اتاری ہر چیز کا واضح بیان اور ہدایت اور رحمت اور بشارت بنا کر سراطاعت خم کرنے والوں کے لیے (89) بلاشبہ اللہ عدالت، حسن سلوک اور صاحبان قرابت کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے شرمی، برائی اور ظلم و تعدی سے منع کرتا ہے، تمہیں نصیحت کرتا ہے، شاید تم اثر قبول کرو (90) اور اللہ کے عہد کو پورا کرو جب تم معاہدہ کرو اور قسموں کو توڑو نہیں ان کی مضبوطی کے بعد درحالیکہ تم نے خدا کو اپنے اوپر ضامن بنایا ہے، یقینا اللہ جانتا ہے اسے جو تم کرتے ہو (91) اور مثل اس عورت کے نہ ہو جس نے اپنے کاتے ہوئے سوت کو اس کی مضبوطی کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کر دیا، تم اپنی قسموں کو اپنے درمیان مکر و فریب کا ذریعہ بناتے ہو کہ ایک جماعت دوسری جماعت سے بڑھ جائے، اس کے ذریعہ سے تو اللہ صرف تمہاری آزمائش کرتا ہے اور وہ تمہارے لیے روز قیامت ظاہر کر دے گا اسے جس میں تم اختلاف کرتے تھے (92) اور اگر اللہ چاہتا تو سب کو ایک دین پر کر دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور بے شک تم سے سوال ہو گا اس کا جو تم اعمال کرتے تھے (93) اور تم اپنی قسموں کو اپنے درمیان مکرو فریب کا ذریعہ نہ بناؤ کہ پیر جمے ہونے کے بعد اکھڑ جائیں اور تم برائی کا مزہ چکھو اس سزا میں کہ تم نے اللہ کے راستے سے روکا اور تمہارے لیے بڑا عذاب ہے (94) اور اللہ کے عہد کے مقابلہ میں تھوڑی سی قیمت حاصل نہ کرو، جو اللہ کے یہاں ہے وہی بس تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو (95) جو کچھ تمہارے یہاں ہے وہ ختم ہو جائے گا اور جو اللہ کے یہاں ہو، وہ باقی رہنے والا ہے اور بے شک ہم انہیں کہ جنہوں نے صبر و برداشت سے کام لیا، ان کا صلہ عطا کریں گے ان کے بہترین اعمال کے لحاظ سے جو وہ کرتے تھے (96) جو نیک اعمال کرے خواہ مرد ہو یا عورت درآنحالیکہ وہ با ایمان ہو تو ہم اسے ایک پاک و پاکیزہ زندگی عطا کریں گے اور بلاشبہ ہم ان کا صلہ دیں گے ان کے بہترین اعمال کے مطابق (97) تو جب تم قرآن پڑھو تو اللہ سے پناہ مانگو اس شیطان کے شر سے جو راندہ ہوا ہے (98) بلاشبہ اس کا کوئی قابو نہیں ہے ان پر جو ایمان لائے ہوں اور اپنے پروردگار پر بھروسا کریں (99) اس کا قابو تو بس انہیں پر چلتا ہے جو اسے دوست رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ شرک اختیار کیے ہوئے ہیں ( 100) اور جب بدل کر لے آتے ہیں ہم ایک آیت کو دوسری آیت کی جگہ اور اللہ ہی خوب جانتا ہے اسے جو وہ اتارتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ تم تو بس اپنے دل سے گھڑتے ہو بلکہ ان میں سے اکثر علم نہیں رکھتے (101) کہئے کہ اسے روح القدس نے اتارا ہے تمہارے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ تاکہ وہ انہیں جو ایمان لائے ہیں، ثابت قدمی عطا فرمائے اور ہدایت اور خوش خبری دینے کو سراطاعت جھکانے والوں کے لیے (102) اور بے شک وقتاً فوقتاً ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ بس ایک آدمی ہے جو سکھاتا ہے جس کی طرف یہ نسبت دیتے ہیں، اس کی زبان عجمی ہے اور یہ صاف سلیس عربی زبان ہے (103) بلاشبہ وہ جو آیات الٰہی پر ایمان نہیں رکھتے، انہیں اللہ منزل مقصود تک نہیں پہنچائے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے (104) جھوٹ بس وہی گھڑتے ہیں جو آیات الٰہی پر ایمان نہیں رکھتے اور یہی لوگ جھوٹے ہیں (105) جس نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کر لیا، سوا اس کے کہ جو مجبور کیا جائے اور دل اس کا ایمان کے ساتھ مطمئن ہو، بے شک جو کشادہ دلی سے کفر اختیار کرے تو ان پر اللہ کی طرف کا غضب ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے (106) یہ اس وجہ سے ہے کہ انہوں نے دینوی زندگی کو آخرت پر ترجیح دی اور یہ کہ اللہ کافر جماعت کو منزل مقصود تک نہیں پہنچاتا (107) یہ وہ ہیں کہ اللہ نے مہر لگا دی ان کے دلوں پر اور ان کے سننے کی طاقت اور ان کی نگاہوں پر اور یہی وہ ہیں جو مدہوش ہیں (108) وہ بلاشبہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والے ہیں (109) پھر یقینا تمہارا پروردگار ان کے لیے جنہوں نے تکلیفیں پہنچائے جانے کے بعد ہجرت کی، پھر جہاد کیا اور صبر کیا، یقینا تمہارا پروردگار اس سب کے بعد بخشنے والا ہے ، بڑا مہربان (110) جس دن ہر ایک متنفس آئے گا خود اپنی طرف سے لڑتا ہوا اور ہر متنفس کو جو اس نے کیا ہو گا، اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کوئی زیادتی نہ ہو گی (111) اور اللہ نے ایک مثال پیش کی ہے اس بستی کی جو امن و اطمینان کے عالم میں تھی تو اس کے پاس اس کی روزی فراغت کے ساتھ آ رہی تھی ہر طرف سے مگر اس نے اللہ کی نعمتوں کے مقابلہ میں ناشکرے پن سے کام لیا تو اللہ نے اسے بھوک اور خوف و دہشت کے غلبہ کا مزہ چکھایا اس کی سزا میں جو وہ کرتے تھے (112) اور ان کے پاس آیا ہے ایک پیغمبر انہی میں سے تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں گرفت میں لے لیا عذاب نے درحالیکہ وہ ظالم تھے (113) کھاؤ پیو اس سے جو اللہ نے تمہیں پاک، حلال رزق دیا ہے اور اللہ کی نعمت کے شکر گزار رہو (114) اگر تم صرف اس کی عبادت کرتے ہو، اس نے بس تم پر حرام کیا ہے مردار اور خون اور سور کے گوشت کو اور اسے جسے اللہ کے سوا کسی اور کا نام لے کر ذبح کیا گیا ہو، ہاں جس شخص کو اضطراری صورت پیش آئے اور نہ وہ باغی ہو، نہ تعدی کرنے والا تو یقینا اللہ بخشنے والا ہے، بڑا مہربان (115) اور جن چیزوں پر تمہاری زبانیں غلط طور پر حکم لگاتی ہیں، ان کے لیے یہ نہ کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اس طرح تم اللہ پر تہمت لگاتے ہو، یقینا وہ جو اللہ پر جھوٹ منڈھتے ہیں وہ دین و دنیا کی بہتری نہیں پائیں گے (116) بہت ٹھوڑا فائدہ اور ان کے لیے عذاب درد ناک ہے (117) اور ان پر جو یہودی ہیں، ہم نے وہ چیزیں جو آپ کے سامنے ہم پہلے بیان کر چکے ہیں، حرام کر دیں اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا مگر وہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے رہے تھے (118) پھر بلاشبہ تمہارا پروردگار ان کے لیے جو نادانی میں برائی کا ارتکاب کر لیں، پھر اس کے بعد توبہ کر لیں اور عمل درست کر لیں تو یقینا تمہارا پروردگار اس کے بعد ضرور بالضرور بخشنے والا ہے ، بڑا مہربان (119) بلاشبہ ابراہیم ایک امت تھے جو خالص اللہ سے لو لگانے والے، غلط راستے سے ہٹے ہوئے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے (120) اللہ کی نعمتوں کے شکر گزار ہوتے ہوئے۔ اس نے انہیں منتخب کیا اور انہیں سیدھے راستے پر لگایا (121) اور ہم نے انہیں دنیا میں بھی بھلائی دی اور بلاشبہ وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں سے ہیں (122) پھر ہم نے آپ کو بھی پیغام دیا کہ آپ ابراہیم کی ملت کی پیروی کیجئے باطل سے علیحدہ رہتے ہوئے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے (123) ہفتے والے حکم کی پابندیاں تو ان لوگوں پر عائد کی گئی تھیں جنہوں نے اس بارے میں اختلاف کیا تھا، اور بلاشبہ تمہارا پروردگار ان کے درمیان فیصلہ کرے گا قیامت کے دن اس بارے میں جس میں وہ اختلاف رکھتے تھے (124) اپنے پروردگار کے راستے کی طرف دعوت دیجئے حکمت اور اچھے عنوان سے وعظ و نصیحت کے ساتھ اور ان سے بحث کیجئے بہتر سے بہتر ذریعہ سے۔ آپ کا پروردگار خوب واقف ہے کہ کون اس کی راہ سے ہٹا ہوا ہے اور وہ خوب جانتا ہے ان کو جو سیدھی راہ پر قائم ہیں (125) اور اگر تم لوگ سزا دو تو ویسی ہی جیسی تمہیں سزا دی گئی تھی اور اگر صبر کرو تو وہ صبر کرنے والوں کے لیے بہتر ہے (126) اور آپ تو صبر ہی کیجئے اور نہیں آپ کا صبر و تحمل مگر اللہ کی مدد سے اور ان پر رنج نہ کیجئے اور دل تنگ نہ ہو جایئے اس سے جو وہ ترکیبیں کرتے رہتے ہیں (127) یقینا اللہ ان کے ساتھ ہے جو (غلط کاری سے)بچتے رہیں اور جو اچھا کردار قائم رکھیں (128
پاک ہے وہ جو لے گیا اپنے بندہ کو ایک رات مسجد حرام سے انتہائی اونچے سجدہ کے مقام تک جس کے گردو پیش ہم نے برکت ہی برکت قرار دی ہے تاکہ ہم انہیں دکھائیں اپنی کچھ نشانیاں یقینا وہ سننے والا ہے، بڑا دیکھنے والا (1) اور ہم نے موسی کو کتاب عطا کی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت قرار دیا کہ نہ قرار دے مجھے چھوڑ کر کسی کو کار ساز (2) اے اس نسل کے لوگو جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا ! بلاشبہ وہ شکر گزار بندہ تھا (3) اور ہم نے بنی اسرائیل کو اطلاع دی اس کتاب میں کہ تم ضرور ضرور دنیا میں دو مرتبہ خرابی کرو گے اور ضرور تم تکبر سے کام لو گے (4) تو جب ان میں سے پہلی بات کا وقت آئے گا تو ہم تم پر بھیجیں گے اپنے ایسے بندے جو بڑی سخت لڑائی لڑنے والے ہوں گے تو وہ گھروں کے اندر داخل ہو جائیں گے اور یہ وعدہ ہے جو ہو کر رہے گا (5) پھر ہم تمہیں ان کے مقابلہ میں غلبہ دیں گے اور تمہیں مال و اولاد کے ساتھ تقویت پہنچائیں گے اور تمہیں تعداد میں بڑی اکثریت دیں گے (6) اگر تم بھلائی کرو گے تو خود اپنے ہی نفس کے لیے بھلائی کرو گے اور اگر برائی کرو گے تو وہ بھی اسی کے لیے ہو گی۔ تو جب دوسری بات کا وقت آئے گا تو یہ نتیجہ ہو گا کہ پھر ویسے ہی لوگ آئیں گے کہ تمہارا حلیہ بگاڑ دیں گے اور اس مسجد میں اسی طرح داخل ہو جائیں گے جیسے پہلی دفعہ داخل ہوئے تھے۔ اور جس جس چیز پر کہ ان کا قابو ہو گا وہ اسے ملیامیٹ کر دیں گے (7) ممکن ہے کہ اللہ تم پر رحم کرے اور اگر تم نے پھر ایسا کیا تو ہم بھی پھر ایسا ہی کریں گے اور دوزخ کو ہم نے کافروں کے گھیرنے کے لیے قرار دے ہی رکھا ہے (8) بلاشبہ یہ قرآن ہدایت کرتا ہے ایسے راستے کی جو انتہائی درست ہے اور خوش خبری دیتا ہے ان اہل ایمان کو جو اچھے اعمال کرتے ہیں کہ ان کے لئے بہت بڑا صلہ ہے (9) اور یہ کہ جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کے لئے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے (10) اور انسان سو برائی کی بھی دعا کرتا ہے۔ اسی طرح جیسے وہ بھلائی کی دعا کرتا ہے اور انسان بڑا جلد باز واقع ہوا ہے (11) اور ہم نے رات اور دن کو بنایا دو نشانیاں تو مٹا ہوا بنایا رات والی نشانی کو اور دن والی نشانی کو روشن قرار دیا۔ تاکہ تم اپنے پروردگار کے فضل و کرم کو (کمائی کرکے) حاصل کرنے کی کوشش کرو اور تاکہ تمہیں برسوں کی تعداد اور حساب معلوم ہو اور ہر چیز کو ہم نے پوری طرح کھول کھول کر بیان کر دیا ہے (12) اور ہر آدمی ہم نے اس کے نامہ اعمال کو اس کی گردن سے وابستہ کر دیا ہے اور اس کے لئے قیامت کے دن نکالیں گے نوشتہ جسے وہ کھلا ہوا پائے گا (13) پڑھ لے تو اپنے نوشتہ، کو تو خود کافی ہے اپنے خلاف آج جانچ پڑتال کرنے کے لئے (14) جو ہدایت حاصل کرے وہ ہدایت حاصل کرے گا خود اپنے ہی فائدہ کے لئے اور جو گمراہ ہو وہ گمراہ ہو کے خود اپنا ہی نقصان کرے گا اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ اور ہم عذاب کرنے والے نہیں ہیں جب تک کوئی پیغام پہنچانے والا بھیج نہ دیں (15) اور جب ہم چاہتے ہیں کہ کسی بستی کوہلاک کریں تو وہاں دولت مندوں کی تعداد بڑھا دیتے ہیں۔ تو وہ اس میں فسق و فجور کا ارتکاب کرتے ہیں، تو اس پر فیصلہ قدرت نافذ ہو جاتا ہے تو ہم اسے جیسا چاہتے ہیں تہس نہس کر دیتے ہیں (16) اور کتنی ہی قومیں ہم نے ہلاک کر دیں نوح کے بعد سے اور تمہارے پروردگار سے بڑھ کر اپنے بندوں کے گناہوں کا دیکھنے والا واقف کار کون ہو گا (17) جو اس دنیا کا طالب ہو اسے ہم اسی دنیا میں دے دیتے ہیں جتنا جسے ہمیں دینا ہوتا ہے پھر اس کے لیے دوزخ قرار دیتے ہیں جس کی گرمی اور وہ مذمت اور لعنت میں گرفتار ہونے کے عالم میں برداشت کرے گا (18) اور جو آخرت کا طلب گار ہوتا ہے اور اس کے لیے اسکی سی کوشش کرتا ہے اس صورت میں کہ وہ باایمان ہے تو یہ وہ ہیں جن کی کوشش کی قدر سمجھی جائے گی (19) اور ہر ایک کو ہم مدد پہنچاتے ہیں انہیں اور انہیں تمہارے پروردگار کے عطا و کرم سے اور تمہارے پروردگار کی عطا پر پابندی نہیں ہے (20) دیکھو، ہم نے کس طرح ایک کو دوسرے سے بڑھا ہوا قرار دیا ہے اور بلاشبہ آخرت درجوں کے اعتبار سے کہیں زیادہ اور بڑھا وے کے اعتبار سے کہیں زیادہ ہے (21) اس کے سوا کوئی خدا قرار نہ دو، نہیں تو مذمت میں گرفتار، بے بس اور بے کس ہو کر بیٹھو گے (22) اور تمہارے پروردگار نے یہ حکم نافذ کیا ہے کہ عبادت نہ کرو سوا اس کے کسی کی اور ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ اگر تمہارے پاس کبر سنی کی منزل تک پہنچ گیا ان میں سے ایک یا وہ دونوں تو ان سے اف بھی نہ کرو اور نہ ان کو جھڑکی دو اور ان سے اعزاز کے انداز میں بات کرو (23) اور ان دونوں کے لیے تذلیل کے ساتھ اپنے بازو کو جھکائے رہو مہربانی سے اور کہو کہ پروردگار! اپنی رحمت ان دونوں کے شامل حال فرما جس طرح انہوں نے چھٹ پن میں میری پرورش کی (24) تمہارا پروردگار تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے، اس سے خوب واقف ہے۔ اگر تم نیک ہو تو وہ لو لگانے والوں کو بخشنے والا ہے (25) اور قرابت دار کو اس کا حق عطا کرو اور مسکین اور مسافر کو اور بہت زیادہ بے جا خرچ نہ کرو (26) بلاشبہ بیجا خرچ کرنے والے شیطانوں کے بھائی بند ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا نا شکرا ہی تو تھا (27) اور اگر تم ان کی طرف سے بے توجہی اختیار کرنا چاہو اپنے پروردگار کی رحمت کی طلب میں جس کے تم امیدوار ہو تو ان سے ملائم انداز میں گفتگو کرو (28) اور نہ رکھو اپنے ہاتھ کو بندھا ہوا اپنی گردن سے اور نہ اسے بالکل پھیلا ہی دو، کہ اس صورت میں بیٹھو گے لعنت ملامت میں گرفتار، رنج و غم، پریشانی میں مبتلا (29) یقینا تمہارا پروردگار کشائش دیتا ہے روزی میں جس کے لیے چاہتا ہے اور تنگی میں مبتلا کرتا ہے، یقینا وہ اپنے بندوں سے خوب واقف ہے، نظر رکھنے والا (30) اور اپنے بچوں کی فقر وفاقہ کے خوف سے جان نہ لو۔ ہم انہیں اور تمہیں روزی عطا کرتے ہیں، یقینا ان کی جان لینا بہت بڑی غلطی ہے (31) اور حرام کاری کے پاس بھی نہ جانا، یقینا وہ شرمناک گناہ ہے اور بہت برا طریقہ ہے (32) اور نہ لو وہ جان جسے اللہ نے محترم قرار دیا ہے مگر کسی حق کی بنا پر اور جو مظلومیت کے ساتھ قتل ہو، ہم نے اس کے وارث کو قابو عطا کیا ہے تو وہ جان لینے میں حد سے آگے نہ بڑھے یقینا ان کی مدد ہو گی (33) اور یتیم کے مال کے پاس بھی نہ جاؤ مگر ایسے طریقہ سے جو بہتر ہو، یہاں تک کہ وہ اپنے سن تمیز کو پہنچے اور عہد کو پورا کرو۔ عہد کے متعلق یقینا جواب دہی ہو گی (34) اور جب ناپو تو لو ناپ پوری کرو اور ٹھیک ترازو سے تولو، یہ بہتر اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھی بات ہے (35) اور ایسی بات کے پیچھے نہ جاؤ جس کے متعلق تمہیں علم نہیں، یقینا کان اور آنکھ اور دل ان میں سے ہر چیز کے متعلق جواب دہی ہو گی (36) اور نہ چلو زمین میں اٹھلاتے ہوئے، بلاشبہ تم ہر گز زمین کو پھاڑ نہیں سکتے اور ہرگز لمبائی میں پہاڑوں تک نہیں پہنچ سکتے (37) یہ سب باتیں وہ ہیں جن کی برائی اللہ کو ناپسند ہے (38) یہ سب اس میں سے ہے جو ہم نے آپ کی طرف حکمت کا ذخیرہ اتارا ہے اور اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا خدا قرار نہ دو، ورنہ دوزخ میں ڈال دیئے جاؤ گے ملامت میں گرفتار، راندے ہوئے (39) کیا تمہیں تمہارے پروردگار نے بیٹوں کے ساتھ امتیاز عطا کیا ہے اور خود اس نے فرشتوں کی جنس سے لڑکیاں اختیار کی ہیں ؟ تم بڑی بات زبان سے نکالتے ہو (40) اور ہم نے اس قرآن میں پلٹا پلٹا کر طرح طرح کی باتیں کہی ہیں تاکہ وہ نصیحت قبول کریں، حالاں کہ وہ نہیں بڑھاتا ان کو مگر وحشت کے ساتھ بھڑکنا (41) کہئے کہ اگر اس کے ساتھ اور خدا ہوتے جیسا کہ وہ کہتے ہیں تو وہ ضرور عرش والے تک پہنچنے کا راستا تلاش کرتے (42) پاک ہے وہ اور بالا ہے اس سے جو وہ کہتے ہیں بڑی برتری کے ساتھ (43) اس کی تسبیح کرتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور جو لوگ ان میں ہیں اور کوئی چیز نہیں مگر یہ کہ وہ اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتی ہے لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھتے نہیں، بلاشبہ وہ بڑا برداشت کرنے والا ہے، بخشنے والا (44) اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم آپ کے درمیان اور ان کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے چھپا ہوا پردہ ڈال دیتے ہیں (45) اور ہم ان کے دلوں پر پوششیں چڑھا دیتے ہیں کہ وہ نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں بہراپن کہ نہ سنیں اور جب آپ قرآن میں اپنے پروردگار کا اکیلے ذکر کرتے ہیں تو وہ بھڑک کر اپنے پیچھے پلٹ جاتے ہیں (46) ہم خوب جانتے ہیں جس لیے وہ غور سے سنتے ہیں، جب وہ کان لگاتے ہیں آپ کی طرف اور جب وہ چپکے چپکے باتیں کرتے ہیں۔ جب وہ ظالم کہتے ہیں کہ تم نہیں پیروی کرتے مگر ایسے آدمی کی جو جادو کا شکار ہے (47) دیکھیے وہ کس طرح آپ کے لیے طرح طرح کی باتیں بناتے ہیں تو وہ گمراہ ہو گئے ہیں ایسے کہ راستہ پاہی نہیں سکتے (48) اور انہوں نے کہا کہ کیا جب ہم ہڈیوں اور بوسیدہ اعضاء کی شکل میں ہوں گے تو کیا ایک نئی تخلیق کے ساتھ اٹھائے جائیں گے (49) کہہ دیجئے کہ تم پتھر ہو جاؤ یا لوہا (50) یا کوئی اور مخلوق جو تمہارے ذہن میں بہت بڑی ہو تو اس پر وہ یہی کہیں گے کہ کون ہمیں دوبارہ لائے گا؟ کہیے کہ وہی جس نے تمہیں پہلی دفعہ پیدا کیا تھا۔ اب وہ آپ کی بات پر اپنے سر ہلانے لگیں گے اور کہیں گے کہ یہ کب ہو گا؟ کہیے بہت ممکن ہے کہ وہ نزدیک ہی ہو (51) جس دن وہ تمہیں بلائے گا تو تم اس کی حمد و ثنا کے ساتھ لبیک کہو گے اور ایسا خیال کرو گے کہ تم نہیں رہے مگر بہت کم (52) اور میرے بندوں سے کہیے کہ وہ ایسی بات کہیں جو بہت اچھی ہے یقینا شیطان ان کے درمیان جھگڑے ڈال دیتا ہے بلاشبہ شیطان انسان کا کھلا ہوا دشمن ہے (53) تمہارا پروردگار تم سے خوب واقف ہے چاہے تو اپنی رحمت تمہارے شامل حال کرے اور اگر چاہے تمہیں سزا دے اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کوان پر داروغہ بنا کر (54) اور تمہارا پروردگار بہت خوب جانتا ہے۔ ان کو جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور ہم نے کچھ نبیوں کو کچھ پر فضیلت دی ہے اور ہم نے داؤد کو زبور عطا کی (55) کہیے کہ بلاؤ انہیں جن کو اللہ کے سوا تم سمجھتے ہو تو (دیکھنا کہ) کہ وہ نہیں قدرت رکھتے سختی کے دور کرنے پر تم سے اور نہ کسی تبدیلی پر (56) جنہیں وہ پکارتے ہیں خود ہی اپنے پروردگار کی طرف ذریعہ ڈھونڈتے ہیں کہ کون زیادہ تقرب رکھنے والا ہے اور وہ اس کی رحمت کے امید وار ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں، یقینا تمہارے پروردگار کا عذاب ڈرنے کی چیز ہی ہے (57) اور کوئی بستی نہیں مگر یہ کہ ہم اسے ہلاک کر دیں گے قیامت کے دن سے پہلے یا اسے سخت عذاب میں مبتلا کریں گے یہ کتاب میں لکھی ہوئی بات ہے (58) اور ہمیں ان معجزات کے بھیجنے سے مانع نہیں ہے مگر یہ چیز کہ پہلے لوگ انہیں جھٹلاتے رہے اور ہم نے قبیلہ ثمود کو اونٹنی عطا کی جو بصیرت عطا کرنے والی تھی تو ان لوگوں نے اس پر ظلم کیا اور ہم نہیں بھیجتے معجزوں کو مگر خوف دلانے کے لیے (59) اور جب ہم نے آپ سے کہا کہ آپ کا پروردگار تمام انسانوں کو گھیرے ہوئے ہے اور ہم نے نہیں قرار دیا اس منظر کو جو ہم نے آپ کو دکھایا تھا مگر آزمائش کا ذریعہ اور اسی طرح اس درخت کو جو قرآن میں موردلعنت ہے اور ہم انہیں خوف دلاتے ہیں مگر وہ ان میں اضافہ نہیں کرتا سوا بڑی سرکشی کے (60) اور جب ہم نے کہا فرشتوں سے کہ سجدہ کرو آدم کو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس، اس نے کہا کیا میں سجدہ کروں اسے جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے (61) کہا کیا تو دیکھتا ہے اسے کہ جس کو مجھ پر تو نے فضیلت دی ہے، اگر تو نے مجھے روز قیامت تک رکھا تو میں جڑ سے اکھاڑ دوں گا اس کی اولاد کو مگر کم (62) اس نے کہا کہ اچھا جا تو جو تیری پیروی کرے گا ان میں سے تو یقینا دوزخ تم سب کی سزا ہو گی پوری پوری سزا (63) اور ورغلا ان میں سے جس پر تیرا قابو چلے اپنی آواز سے اور بزن بول ان پر اپنے سواروں اور پیادوں کے ساتھ اور حصہ دار ہو جا ان کے ساتھ ان کے مال اور اولاد میں اور انہیں سبز باغ دکھا اور انہیں شیطان سبز باغ نہیں دکھاتا مگر دھوکے اور فریب کے طور پر (64) بلاشبہ میرے جو خاص بندے ہیں، تجھے ان پر کوئی دسترس نہیں ہو گا اور تیرے پروردگار سے بڑھ کر کون کار ساز ہو گا (65) تمہارا پروردگار وہ ہے جو تمہارے لیے کشتیوں کو سمندر میں رواں کرتا ہے تاکہ تم اس کے فضل و کرم سے کسب معاش کرو، یقینا وہ تم پر بڑا مہربان ہے (66) اور جب تمہیں سمندر میں سختی پڑتی ہے تو اس کے سوا جس جس کو پکارتے ہو، سب غائب ہو جاتے ہیں مگر جب وہ تمہیں چھٹکارا دے کر خشکی میں پہنچاتا ہے تو تم رو گردانی کرتے ہو اور انسان بڑا ناشکرا ہے (67) تو کیا تم بے کھٹکے ہو اس سے کہ کہیں وہ خشکی ہی میں تمہیں دھنسا نہ دے یا تم پر کوئی آندھی بھیج دے پھر تم کوئی محافظ اپنے لئے نہ پاؤ (68) کیا تم اس سے بے کھٹکے ہو کہ وہ دوبارہ تم کو اسی (دریا) میں پلٹائے اور اس کے بعد ایک تیز جھکڑ کی ہوا تم پر بھیج دے اور اس ناشکرے پن کے عوض میں تمہیں ڈبو دے پھر تم اپنے لئے ہم سے اس سبب سے کوئی باز پرس کرنے والا نہیں پاؤ گے (69)اور ضرور ہم نے آدم کی اولاد کو عزت دی ہے اور انہیں خشکی اور تری کے لئے سواریاں دیں اور انہیں اچھی اچھی غذاؤں سے روزی دی اور اپنی بہت سی مخلوقات سے زیادہ انہیں عطا کیا (70) جس دن ہم ہر دور کے لوگوں کو ان کے امام کے ساتھ بلائیں گے تو جسے نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا۔ تو یہ لوگ (اطمینان کے ساتھ) اپنے نامہ اعمال کو پڑھیں گے اور ذرہ بھر بھی ان پر زیادتی نہ ہو گی (71) اور جو اس دنیا میں اندھا ہے، وہ آخرت میں اندھا اور زیادہ کھویا ہوا ہو گا (72) اور بلاشبہ وہ اس منزل سے قریب معلوم ہوتے تھے کہ آپ کو بہلا پھسلا کر الگ کر دیں اس سے جو ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی ہے۔ کہ آپ اس کے خلاف باتیں ہمارے سرمنڈھ دیں اور اس وقت وہ آپ کو دوست جانی بنا لیں (73) اور اگر ہم آپ کو ثبات قدم عطا نہ کرتے تو نزدیک ہوتا کہ آپ ان کی طرف تھوڑا سا جھک جائیں (74) اس وقت ہم آپ کو دو نا دون سختیوں میں مبتلا کرتے زندگی کی بھی اور دونا دون سختیوں میں موت کی بھی پھر آپ اپنے لئے ہمارے سامنے کوئی مدد گار نہ پاتے (75) اور بلاشبہ وہ نزدیک تھے اس سے آپ کو متزلزل کر دیں اس سر زمین سے کہ نکال دیں آپ کو اس میں سے اس صورت میں وہ نہ رہتے آپ کے بعد مگر بہت کم (76) اس طریقہ کے مطابق جو رہا آپ کے پہلے والے رسولوں کے بارے میں اور آپ نہ پایئے گا ہمارے طریقہ کار میں تبدیلی (77) نماز برپا کرو زوال آفتاب سے رات ڈھلنے تک اور صبح کو پڑھئے یقیناً صبح کا پڑھنا وہ موقع ہے کہ جب مشاہدہ کرنے والوں کی حضوری ہوتی ہے (78) اور رات کے کچھ حصہ میں آپ نماز تہجد پڑھئے۔ جو آپ کے لئے ایک اضافہ ہے نزدیک ہے کہ آپ کو آپ کا پروردگار ایک قابل تعریف موقف پر کھڑا کرے (79) اور کہئے کہ اے میرے پروردگار میرا داخلہ کر سچائی کا داخلہ اور نکال بھی مجھے سچائی کے ساتھ اور میرے لئے قرار دے اپنی جانب سے ایسی قوت جو سہارا دینے والی ہے (80) اور کہئے کہ حق آ گیا اور باطل مٹ گیا یقیناً باطل تو مٹنے والا ہی ہے (81) اور ہم اتارتے ہیں اس قرآن کو جو شفا اور رحمت ہے ایمان لانے والوں کے لئے اور ظالموں کے لئے وہ اضافہ نہیں کرتا مگر خسارے میں (82) اور جب ہم انسان کو نعمت عطا کرتے ہیں۔ تو وہ رو گردانی اختیار کرتا اور پہلوتہی کرتا ہے اور جب اس کے لئے کوئی خرابی ہوتی ہے تو بے آس ہو جاتا ہے (83) کہہ دیجئے کہ ہر ایک اپنے طریقہ پر کام کرتا ہے تو تمہارا پروردگار ہی خوب جانتا ہے کہ کون زیادہ درست راستے پر چلنے والا ہے (84) اور وہ لوگ آپ سے روح کے متعلق دریافت کرتے ہیں کہہ دیجئے کہ روح میرے پروردگار کے حکم سے ہے اور تمہیں علم نہیں دیا گیا ہے مگر بہت کم (85) اور اگر ہم چاہیں تو جو کچھ ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی ہے اسے بھی سلب کر لیں۔ پھر آپ ہمارے مقابلہ میں اپنے لئے کوئی کام بنانے والا نہ پائیں گے (86) سوا اپنے پروردگار کی طرف سے ایک فضل و کرم کے یقیناً اس کا فضل آپ پر بہت بڑا ہے (87) کہہ دیجئے کہ اگر انسان اور جنات سب مل کر کوشش کریں کہ اس قرآن کا جواب لے آئیں تو وہ اس کا جواب نہیں لائیں گے چاہے وہ کیسے ہی ایک دوسرے کے پشت پناہ بن جائیں (88) اور بے شک ہم نے رخ بدل بدل کر لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثالیں پیش کر دی ہیں تو زیادہ تر لوگوں نے انکار کیا سوا نا شکرے پن کے (89) اور ان لوگوں نے کہا ہم ہرگز آپ کی بات نہ مانیں گے یہاں تک کہ آپ ہمارے لئے زمین سے ایک چشمہ پھوٹ نکالیں (90) یا آپ کے لئے ایک باغ ہو کھجور اور انگور کا تو اس کے بیچ بیچ ایسا کیجئے کہ نہریں پھوٹ کر بہنے لگیں (91) یا جیسا آپ کو زعم ہے آسمان کو ہم پر ٹکڑے ٹکڑے کرکے گرا دیجئے یا اللہ اور ملا ئکہ کی ایک فوج بنا کر لے آیئے (92) یا آپ کا ایک گھر ہو طلائے خالص کا یا آسمان پر چڑھ جایئے اور ہم آپ کے چڑھ جانے کا بھی یقین نہیں کریں گے۔ جب تک۔ ہم پر لکھی لکھائی ایک کتاب نہ اتارے جسے ہم خود پڑھیں، کہہ دیجئے کہ پاک ہے میرا پروردگار، میں کیا ایک بشر کے علاوہ جو بھیجا گیا ہے۔ اور کچھ ہوں (93) اور نہیں مانع ہوا لوگوں کو ایمان سے جب کہ ان کے پاس ہدایت آئی مگر یہ کہ انہوں نے کہا کیا اللہ نے ایک بشر کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے (94) کہہ دیجئے کہ اگر زمین میں فرشتے ہوتے جو سکون و وقار کے ساتھ چلتے ہوتے تو ہم ان پر آسمان سے کسی فرشتہ کو پیغمبر بنا کر بھیجتے (95) کہہ دیجئے کہ اللہ کافی ہے گواہ ہونے کے لئے میرے اور تمہارے بیچ میں وہ اپنے بندوں سے واقف ہے۔ خوب دیکھنے والا (96) اور جس کی اللہ ہدایت کرے تو وہ ہے ہدایت پانے والا اور جسے وہ گمراہی میں چھوڑ دے تو ہرگز ہرگز اسے چھوڑ کر تم اس شخص کے حوالی موالی کوئی نہیں پاؤ گے اور ہم انہیں اٹھائیں گے قیامت کے دن اس طرح کہ منہ اٹھائے ہوئے جاتے ہوں گے اندھے، گونگے اور بہرے، ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، جب وہ بجھنے لگتا ہے۔ تو ہم ان کے لئے اس کی تپش میں اضافہ کر دیتے ہیں (97) یہ ان کی سزا ہے اس وجہ سے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر اختیار کیا اور کہا کہ جب ہم کچھ ہڈیوں اور بکھرے ہوئے اجزا کی شکل میں ہوں گے تو کیا ہم از سر نو پیدا کرکے اٹھائے جائیں گے (98) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا قادر ہے اس پر کہ ان کو ایسا پھر پیدا کر دے اور اسی نے ان کے لئے ایک مدت مقرر کی ہے جس میں کچھ شک نہیں تو ظالم لوگ نہیں مانتے سوا انکار کے (99) کہئے کہ اگر تم لوگ میرے پروردگار کی رحمت کے خزانوں کو اپنے قبضہ میں رکھتے تو خرچ ہونے کے ڈر سے روک لیتے اور انسان بڑا کنجوس ہے (100) اور ہم نے موسیٰ کو نوکھلی ہوئی نشانیاں عطا کیں تو بنی اسرائیل سے پوچھو جب وہ ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہا کہ میں تو اے موسیٰ ایسا سمجھتا ہوں کہ تم کسی آسیب میں مبتلا ہو گئے ہو (101) انہوں نے کہا مجھے معلوم ہے کہ یہ سب نہیں اتارا ہے مگر آسمانوں اور زمین کے پروردگار نے روشن نشانیوں کی صورت میں اور میں تجھے اے فرعون سمجھاتا ہوں کہ تو ہلاک ہونے والا ہے (102) تو اس نے چاہا کہ ان لوگوں کو اس سرزمین سے ہٹائے تو ہم نے اسے اور ان سب کو جو اس کے ساتھ تھے ڈبو دیا (103) اور کہا ہم نے اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہ قیام کرو اس سرزمین پر تو جب آخرت کا وعدہ آئے گا تو ہم تم سب کو اکٹھا کریں گے (104) اور حق کے ساتھ ہم نے اسے اتارا ہے۔ اور حق ہی کے ساتھ وہ اترا ہے اور نہیں بھیجا ہے ہم نے آپ کو مگر خوش خبری دینے والا اور عذاب سے متنبہ کرنے والا بنا کر (105) اور اس قرآن کو ہم نے الگ الگ حصوں میں اتارا ہے تاکہ آپ اسے لوگوں کے سامنے وقفہ وقفہ سے پڑھیں اور ہم نے اسے تدریجی طور پر نازل کیا ہے (106) کہئے کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا ایمان نہ لاؤ یقیناً جنہیں اس کا علم پہلے عطا ہو چکا ہے۔ ان کے سامنے جب یہ پڑھا جاتا ہے تو وہ منہ کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں (107) اور کہتے ہیں کہ پاک ہے ہمارا پروردگار بے شک ہمارے پروردگار کا وعدہ پورا ہو کر رہتا ہے (108) اور منہ کے بل گرتے ہیں روتے ہوئے اور وہ ان کے قلبی تاثرات میں اضافہ کرتا ہے (109) کہئے کہ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمن کہہ کے پکارو جسے بھی پکارو تو اسی کے ہیں سب اچھے اچھے نام اور نہ اپنی نماز زور زور سے ہی پڑھو اور نہ اسے چپکے چپکے ہی پڑھو اور اختیار کرو اس کے درمیان ایک راستہ (110) اور کہئے کہ سب تعریف اللہ کے لئے جس نے نہ اپنی اولاد قرار دی ہے اور نہ اس کا سلطنت میں کوئی شریک ہے۔ اور نہ اس کا عاجزی کی بنا پر کوئی یارو مددگار ہے اور اس کی بڑائی کا اعتراف کیجئے جیسا بڑائی کا اعتراف کرنا چاہئے (111
  |source =
  |source =
  |align = center
  |align = center
گمنام صارف