"احادیث طینت" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 68: | سطر 68: | ||
[[ملف:Ahadith tinat.jpg|تصغیر|200px|کتاب "شرح احادیث طینت" کی تصویر، قلمی اثر: آقا جمال خوانساری]] | [[ملف:Ahadith tinat.jpg|تصغیر|200px|کتاب "شرح احادیث طینت" کی تصویر، قلمی اثر: آقا جمال خوانساری]] | ||
*ابو الحسن شعرانی نے شرح اصول کافی مازندرانی میں لکھا ہے کہ احادیث طینت [[امامیہ|امامیہ مذہب]] کے [[عدل]] اور [[قاعدہ لطف]] جیسے اصولوں کے خلاف ہیں نیز ان روایات کے بھی خلاف ہیں جو باب فطرت میں بیان ہوئی ہیں۔{{نوٹ|اس نقطہ نظر پر تنقید کرتے ہوئے بعض معاصر مفکرین نے بعض دینی متون کا حوالہ دیتے ہوئے یہ عقیدہ اختیار کیا ہے کہ تمام انسانوں کے مابین فطریات مشترک ہونےکے ساتھ ہر انسان کی اپنی انفرادی فطرت بھی ہو سکتی ہیں؛ جیسا کہ ہر انسان، اس امتحان کی وجہ سے جو اس نے | *ابو الحسن شعرانی نے شرح اصول کافی مازندرانی میں لکھا ہے کہ احادیث طینت [[امامیہ|امامیہ مذہب]] کے [[عدل]] اور [[قاعدہ لطف]] جیسے اصولوں کے خلاف ہیں نیز ان روایات کے بھی خلاف ہیں جو باب فطرت میں بیان ہوئی ہیں۔{{نوٹ|اس نقطہ نظر پر تنقید کرتے ہوئے بعض معاصر مفکرین نے بعض دینی متون کا حوالہ دیتے ہوئے یہ عقیدہ اختیار کیا ہے کہ تمام انسانوں کے مابین فطریات مشترک ہونےکے ساتھ ہر انسان کی اپنی انفرادی فطرت بھی ہو سکتی ہیں؛ جیسا کہ ہر انسان، اس امتحان کی وجہ سے جو اس نے عالم ذر میں دیا، اس کی ایک خاص طینت اور فطری خلقیات کا مالک ہے۔(برنجکار، «فطرت در احادیث»، 1384شمسی)}} اس لیے انہیں رد کر دینا چاہیے اور یہ استناد کے قابل نہیں ہیں۔<ref> مازندرانی، شرح اصول کافی، 1429ھ، ج8، ص4-5۔</ref> | ||
*بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ [[غالی|غالیوں]] نے [[ائمہؑ]] اور دوسرے انسانوں کی تخلیق کے درمیان فرق کو ظاہر کرنے کے لیے ان احادیث کو اپنی طرف سے گھڑی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سندی کمزوری کی وجہ سے ان کو رد کر دینا چاہیے۔<ref>مدرسی طباطبایی، مکتب در فرآیند تکامل، 1389شمسی، ص70۔</ref> | *بعض لوگوں کا عقیدہ ہے کہ [[غالی|غالیوں]] نے [[ائمہؑ]] اور دوسرے انسانوں کی تخلیق کے درمیان فرق کو ظاہر کرنے کے لیے ان احادیث کو اپنی طرف سے گھڑی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ سندی کمزوری کی وجہ سے ان کو رد کر دینا چاہیے۔<ref>مدرسی طباطبایی، مکتب در فرآیند تکامل، 1389شمسی، ص70۔</ref> |