مندرجات کا رخ کریں

"علم کلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 91: سطر 91:
اسماعیلیہ وہ فرقہ ہے جو [[شیعوں]] کے بارہ میں سے ابتدائی چھ اماموں کی [[امامت]] کا قائل ہے۔ ان کے مطابق [[امام جعفر صادق (ع)]] کے بعد ان کے بڑے فرزند [[اسماعیل بن جعفر|اسماعیل]] یا ان کے بیٹے محمد امام ہیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص170و171.</ref> اس فرقہ کی اہم ترین خصوصیت باطنیت پسندی اور [[آیات]] و [[روایات]] و [[احکام]] اور معارف اسلامی کی تاویل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ دینی متون و اسلامی معارف ظاہر و باطن رکھتے ہیں۔ امام ان کے باطن کو جانتا ہے اور فلسفہ امامت تعلیم باطن دین و بیان معارف باطنی ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص95.</ref>
اسماعیلیہ وہ فرقہ ہے جو [[شیعوں]] کے بارہ میں سے ابتدائی چھ اماموں کی [[امامت]] کا قائل ہے۔ ان کے مطابق [[امام جعفر صادق (ع)]] کے بعد ان کے بڑے فرزند [[اسماعیل بن جعفر|اسماعیل]] یا ان کے بیٹے محمد امام ہیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص170و171.</ref> اس فرقہ کی اہم ترین خصوصیت باطنیت پسندی اور [[آیات]] و [[روایات]] و [[احکام]] اور معارف اسلامی کی تاویل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ دینی متون و اسلامی معارف ظاہر و باطن رکھتے ہیں۔ امام ان کے باطن کو جانتا ہے اور فلسفہ امامت تعلیم باطن دین و بیان معارف باطنی ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص95.</ref>


==اہل سنت کے کلامی فرقے==
===اہل سنت کے کلامی فرقے===
[[مرجئہ]]، اصحاب حدیث، [[اشاعرہ]]، [[ماتریدیہ]] اور [[وہابیت]] [[اہل سنت]] کے کلامی فرقے ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص107ـ150.</ref> [[خوارج]] جو کہ [[واقعہ حکمیت]] کے بعد وجود میں آئے؛<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص106.</ref> ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ گروہ اگرچہ ابتداء میں ایک سیاسی گروہ کے طور پر ابھرا تھا، لیکن آگے جا کر یہ ایک دوسرے مکاتب سے جداگانہ عقائد کے ساتھ کلامی فرقوں میں شامل ہوگیا۔ خوارج کا اہم ترین عقیدہ یہ ہے کہ [[مرتکب گناہ کبیرہ]] [[کافر]] ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص17تا20.</ref>


[[خوارج]]، [[مُرجئہ]]، [[معتزلہ]]، اہل حدیث، [[اشاعرہ]]، [[ماتُریدیہ]] و [[وہابیت]]، [[اہل سنت]] کے کلامی فرقے ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص107ـ150.</ref> [[خوارج]] [[واقعہ حکمیت]] کے بعد وجود میں آئے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375ش، ج1، ص106.</ref> یہ گروہ اگرچہ ابتداء میں سیاسی گروہ تھا، لیکن آگے جا کر یہ ایک دوسرے مکاتب سے جداگانہ عقائد کے ساتھ کلامی فرقوں میں شامل ہوگیا۔ خوارج کا مہم ترین عقیدہ یہ ہے کہ [[گناہ کبیرہ]] کا مرتکب شخص [[کافر]] ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص17تا20.</ref>
[[خوارج]] کے عقائد کے مقابلے میں دو فرقے مرجئہ و معتزلہ کے نام سے وجود میں آئے۔ مرجئہ کا عقیدہ تھا کہ عمل صالح یا گناہ کا [[ایمان]] پر کوئی اثر نہیں ہوتا ہے؛ لیکن معتزلہ نے ایک درمیانی راستہ اختیار کرتے ہوئے<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص17ـ20.</ref> کہا کہ [[گناہ کبیرہ]] کا مرتکب نہ [[مومن]] ہے نہ [[کافر]] بلکہ وہ ان دونوں کے مابین ایک درمیانی درجے پر قائم ہے۔<ref> تاریخ فلسفہ در اسلام، مرکز نشر دانشگاہی، ج1، ص284.</ref> معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ ظاہری آنکھوں سے خداوند عالم کو دیکھنا غیر ممکن ہے۔ [[جبر و اختیار]] کی بحث میں معتزلہ انسان کے اختیار مطلق کے قائل ہیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص49-50.</ref>  


[[خوارج]] کے عقائد کے رد عمل میں دو فرقے مرجئہ و معتزلہ وجود میں آئے۔ مرجئہ کا عقیدہ تھا کہ عمل صالح یا گناہ کا کوئی بھی اثر [[ایمان]] نہیں ہوتا ہے۔ لیکن معتزلہ نے ایک متوسط راستہ اختیار کیا<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص17ـ20.</ref> اور کہا کہ [[گناہ کبیرہ]] کا مرتکب نہ [[مومن]] ہے نہ [[کافر]] بلکہ وہ ان دونوں کے درمیان ہے۔<ref> تاریخ فلسفہ در اسلام، مرکز نشر دانشگاہی، ج1، ص284.</ref> معتزلہ کا عقیدہ ہے کہ چشم ظاہری سے خداوند عالم کو دیکھنا غیر ممکن ہے۔ [[جبر و اختیار]] کی بحث میں معتزلہ انسان کے اختیار مطلق کے قائل ہیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375ش، ج1، ص49-50.</ref>  
[[اہل حدیث]] کا ماننا ہے کہ عقائد کو فقط ظاہر [[قرآن]] و [[حدیث]] سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔ اس فرقہ کے ماننے والے علم کلام کے مخالف تھے چاہے وہ علم کلام عقلی ہو جس میں عقائد کے لئے عقل کو ایک مستقل دلیل مانتے ہیں یا چاہے علم کلام نقلی؛ جس میں عقل سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ اس گروہ کی مشہور ترین شخصیت [[احمد بن حنبل]] ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص120تا123.</ref> اہل حدیث کے نزدیک خداوند قدوس کو ان ظاہری آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔<ref> سبحانی، بحوثٌ فی الملل و النحل، ج1، ص226.</ref> جبر و اختیار کی بحث میں اہل حدیث انسان کے مجبور محض ہونے کے قائل ہیں۔<ref> سبحانی، بحوثٌ فی الملل و النحل، ج1، ص220-221.</ref>  


[[اہل حدیث]] کا ماننا ہے کہ عقائد کو فقط [[قرآن]] و [[حدیث]] سے اخذ کیا جا سکتا ہے۔ اس فرقہ کے ماننے والے علم کلام کے مخالف تھے چاہے وہ علم کلام عقلی ہو جس میں عقائد کے لئے عقل کو ایک مستقل دلیل مانتے ہیں یا چاہے علم کلام نقلی جس میں عقل سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ اس گروہ کی معروف ترین شخصیت [[احمد بن حنبل]] ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص120تا123.</ref> اہل حدیث کے نزدیک خداوند قدوس کو ان ظاہری آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے۔<ref> سبحانی، بحوثٌ فی الملل و النحل، ج1، ص226.</ref> جبر و اختیار کی بحث میں اہل حدیث انسان کے مجبور محض ہونے کے قائل ہیں۔<ref> سبحانی، بحوثٌ فی الملل و النحل، ج1، ص220-221.</ref>  
[[اشاعرہ]] ابو الحسن علی اشعری <small>(260-324 ھ)</small> کے ماننے والوں کو کہا جاتا ہے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص86.</ref> اشاعرہ متون دینی میں استعمال ہونے والی صفات خداوند کی [[تاویل]] کو قبول نہیں کرتے ہیں جیسے ید اللہ (اللہ کے ہاتھ)  اوروجہ اللہ (اللہ کا چہرا) کا مطلب ہے اللہ کے ہاتھ اور چہرہ ہیں؛لیکن اس کی کیفیت کے بارے مٰں ہم نہیں جانتے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص91-92.</ref> اشاعرہ اسی طرح سے جبر و اختیار کے مسئلہ میں نطریہ کسب کا قائل ہیں  جو جبر و اختیار کا درمیانی راستہ ہے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص88-89.</ref>


[[اشاعرہ]] ابو الحسن علی اشعری (260-324 ہ‍) کے ماننے والوں کو کہا جاتا ہے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375ش، ج1، ص86.</ref> اشاعرہ متون دینی میں استعمال ہونے والے صفات خداوند کی [[تاویل]] کو قبول نہیں کرتے ہیں جیسے ید اللہ (اللہ کے ہاتھ)  وجہ اللہ (اللہ کا چہرا) اور کہتے ہیں کہ خدا کا ہاتھ بھی ہے اور چہرہ بھی۔ لیکن کس طرح سے یہ ہمارے لئے واضح نہیں ہے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375ش، ج1، ص91-92.</ref> اشاعرہ اسی طرح سے جبر و اختیار کے مسئلہ میں نطریہ کسب کا ذکر کرتے ہیں  جو جبر و اختیار کو ساتھ میں جمع کرتا ہے۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375ش، ج1، ص88-89.</ref>
[[ماتردیہ]] فرقہ کے بانی ابو منصور ماتریدی <small>(متوفیٰ: ۳۳۳ھ)</small> ہیں۔ یہ بھی مذہب اشعری کی طرح ایک ایسی راہ کی فکر میں تھے جو اہل حدیث و معتزلہ کے درمیانی راستہ ہو۔ ماتردیہ عقل کو معتبر مانتے ہیں اور اصول عقائد کے کشف و دریافت کے لئے اس سے استفادہ کرتے ہیں۔ یہ مذہب [[حسن و قبح]] افعال کو قبول کرتا ہے۔ انسان کے ارادہ کو کام کے انجام دینے میں دخیل مانتا ہے اور رویت خداوند کو ممکن مانتا ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص136تا141.</ref>


[[ماتردیہ]] کے موسس ابو منصور ماتریدی (متوفی 333 ھ) ہیں۔ یہ بھی مذہب اشعری کی طرح ایک ایسی راہ کی فکر میں تھے جو اہل حدیث و معتزلہ کے وسط کی ہو۔ ماتردیہ عقل کو معتبر مانتے ہیں اور اصول عقائد کے کشف و دریافت کے لئے اس سے استفادہ کرتے ہیں۔ یہ مذہب [[حسن و قبح]] افعال کو قبول کرتا ہے۔ انسان کے ارادہ کو کام کے انجام دینے میں دخیل مانتا ہے اور رویت خداوند کو ممکن مانتا ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص136تا141.</ref>
[[وہابیت]] کی بنیاد [[محمد بن عبد الوہاب]] <small>(متوفی: 1206 ھ)</small> کے ہاتھوں رکھی گئی۔ وہابی دیگر [[مسلمانوں]] کو [[عبادت]] میں [[شرک]] اور دین میں [[بدعت]] پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہیں۔<ref>ربانی گلپایگانی، فرق و مذاہب کلامی، 1377شمسی، ص175و176.</ref> وہابی تعلیمات کے مطابق، اولیائے الہی سے [[توسل]] کرنا، ان سے [[شفاعت]] طلب کرنا، قبر پیغمبر(ص) و [[اہل بیتؑ]] کی [[زیارت]] کے قصد سے سفر کرنا، اولیائے الہی کے آثار کا [[تبرک]] کرنا اور ان سے شفا طلب کرنا، اولیائے الہی کی قبروں کی زیارت یا انہیں تعمیر کرنا، ان کی قبروں کے پاس [[مسجد]] تعمیر کرنا اور اہل قبور کے لئے نذر کرنا ۔۔۔ سارے کے سارے  [[شرک]] ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص146تا147.</ref>
 
[[وہابیت]] کی تاسیس [[محمد بن عبد الوہاب]] (متوفی 1206 ھ) کے ہاتھوں ہوئی۔ وہابی دیگر [[مسلمانوں]] کو عبادت میں شرک اور دین میں بدعت گزاری سے متہم کرتے ہیں۔<ref> ربانی گلپایگانی، فرق و مذاہب کلامی، 1377ش، ص175و176.</ref> وہابی تعلیمات کے مطابق، اولیائے الہی سے [[توسل]] کرنا، ان کے [[شفاعت]] طلب کرنا، قبر پیغمبر (ص) و ائمہ اہل بیت (ع) کی [[زیارت]] کے قصد سے سفر کرنا، اولیائے الہی کے آثار سے [[تبرک]] و شفا طلب کرنا، اولیائے الہی کی قبروں کی زیارت یا انہیں تعمیر کرنا، ان کی قبروں کے پاس [[مسجد]] تعمیر کرنا اور اہل قبور کے لئے نذر کرنا ۔۔۔ [[شرک]] ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص146تا147.</ref>


==علم کلام کی مہم و متکلمین کی مشہور کتب==
==علم کلام کی مہم و متکلمین کی مشہور کتب==
confirmed، movedable
5,593

ترامیم