مندرجات کا رخ کریں

"علم کلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 73: سطر 73:
</ref>
</ref>


==مکاتب و مذاہب کلامی==
==کلامی فرق و مذاہب ==
کلامی فرقوں سے مراد وہ فرقے ہیں جن کی پیدائش کا سبب خاص اعتقادی و کلامی آرا و نظریات تھے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص9.</ref> اولین اعتقادی اختلاف<ref> اشعری، مقالات الاسلامیین، بیروت، ص2.</ref> اور [[مسلمانوں]] کے درمیان مہم ترین و بزرگ ترین دینی تنازعہ جانشینی [[پیغمبر اکرم (ص)]] کا مسئلہ تھا۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص16و17.</ref> یہ اختلاف دو اہم اسلامی مذاہب [[شیعہ]] و [[سنی]] کے وجود میں آنے کا سبب بنا۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص16ـ17.</ref>  
کلامی فرقوں سے مراد وہ فرقے ہیں جن کی پیدائش کا سبب خاص اعتقادی و کلامی آرا و نظریات تھے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص9.</ref> سب سے پہلا عقیدتی اختلاف<ref> اشعری، مقالات الاسلامیین، بیروت، ص2.</ref> اور [[مسلمانوں]] کے درمیان اہم ترین اور بنیادی اختلاف جانشینی [[پیغمبر اکرم (ص)]] کا مسئلہ تھا۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص16و17.</ref> یہ اختلاف دو اہم اسلامی مذاہب [[شیعہ]] و [[سنی]] کے وجود میں آنے کا سبب بنا۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص16ـ17.</ref>  


===شیعہ کلامی فرقے===
===شیعہ کلامی فرقے===
{{اصلی|شیعہ فرقے}}
{{اصلی|شیعہ فرقے}}
مہم ترین [[شیعہ]] فرقے جن کا ذکر ہوا ہے [[امامیہ]]، [[زیدیہ]]، [[اسماعیلیہ]]، [[غالی]] و [[کیسانیہ]] ہیں۔<ref> صابری، تاریخ فرق اسلامی، 1388ش، ج2، ص32؛ برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص62.</ref> البتہ کہتے ہیں کہ غالی چونکہ [[امام علی علیہ السلام]] کی [[الوہیت]] کے قائل تھے لہذا انہیں [[اسلام]] سے خارج سمجھنا چایئے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص62.</ref>
اہم ترین [[شیعہ]] فرقے یہ ہیں: [[امامیہ]]، [[زیدیہ]]، [[اسماعیلیہ]] اور [[کیسانیہ]]۔<ref> صابری، تاریخ فرق اسلامی، 1388شمسی، ج2، ص32؛ برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص62.</ref> غالیوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ چونکہ یہ لوگ [[امام علیؑ]] کی [[الوہیت]] کے قائل تھے لہذا انہیں [[اسلام]] سے خارج سمجھا جانا چاہیے۔ <ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص62.</ref> لہذا وہ اسلامی فرقوں میں شامل ہی نہیں۔
*'''امامیه'''


=== امامیہ===
[[امامیہ]] یا [[شیعہ اثنا عشری]] اصطلاح میں ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جن کا عقیدہ ہے کہ [[امام علی]] [[پیغمبر اکرم (ص)]] کے بلا فصل جانشین ہیں اور ان کے بعد ان کے فرزند [[امام حسن (ع)]] و [[امام حسین (ع)]] اور ان کے بعد امام حسین کی نسل سے ان کے نو فرزند امام ہیں۔<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383شمسی، ص197 و198؛ برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص65و66.</ref> کہتے ہیں کہ [[شیعہ]] اصطلاح رسول خدا (ص) کے زمانہ میں ہی رائج تھی۔ لیکن [[بنی امیہ]] دور کے میں شیعوں پر گھٹن ماحول حاکم ہونے کی وجہ سے وہ ایک منظم گروہ اور ایک خاص کلامی مکتب کی شکل میں موجود نہیں تھے۔ لیکن [[امام محمد باقرؑ]] اور [[امام جعفر صادقؑ]] کے دور میں باقاعدہ طور شیعہ کے عنوان سے ظہور پذیر ہوئے۔ ان دونوں اماموں کو موقع میسر آیا تو انہوں نے شیعہ معارف و امامیہ علم کلام کی بنیاد رکھی اور اس زمانہ (دوسری صدی ہجری) میں برجستہ شیعہ [[متکلمین]] [[ہشام بن حکم]]، [[ہشام بن سالم]] و [[مؤمن طاق]] جیسے شاگردوں کی تربیت کی۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص65و66.</ref>  
{{اصلی|کلام امامیہ}}
[[امامیہ]] یا [[شیعہ اثنا عشری]] اصطلاح میں ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جن کا عقیدہ ہے کہ [[امام علی (ع)]] [[پیغمبر اکرم (ص)]] کے بلا فصل جانشین ہیں اور ان کے بعد ان کے فرزند [[امام حسن (ع)]] و [[امام حسین (ع)]] اور ان کے بعد امام حسین کی نسل سے ان کے نو فرزند امام ہیں۔<ref> طباطبایی، شیعہ در اسلام، 1383ش، ص197و198؛ برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص65و66.</ref> [[روایات]] کے مطابق [[شیعوں]] کا وجود رسول خدا (ص) کے زمانہ میں ہی ہے لیکن [[بنی امیہ]] دور کے خفقان کی وجہ سے امامیہ ایک منسجم گروہ و ایک خاص کلامی مکتب کی شکل میں [[امام محمد باقر (ع)]] و [[امام جعفر صادق (ع)]] کے بعد ظہور میں آیا۔ ان دونوں اماموں کو موقع ملا اور انہوں نے شیعہ معارف و امامیہ علم کلام کی بنیاد رکھی اور اس زمانہ (دوسری صدی ہجری) میں برجستہ شیعہ [[متکلمین]] [[ہشام بن حکم]]، [[ہشام بن سالم]] و [[مؤمن طاق]] کی تربیت کی۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص65و66.</ref>  


امامیہ علم کلام کے وصف میں ذکر ہوا ہے کہ کلام امامیہ نہ [[اصحاب]] [[حدیث]] و حنبلیوں کی عقل گریزی کے موافق ہے نہ ہی وہ [[معتزلہ]] کی افراطی عقل گرائی کی حمایت کرتا ہے اور اسی طرح سے نہ وہ [[اشاعرہ]] کی جمود گرائی اور اس کی طرف سے کشف عقائد میں عقل کے کردار کی نقی کا حامی ہے۔ امامیہ تعلیمات کے منابع [[قرآن کریم]]، [[سنت پیغمبر (ص)]] و [[ائمہ]] و عقل ہیں۔ پانچ اصل [[توحید]]، [[عدل]]، [[نبوت]]، [[امامت]] و [[قیامت]]، امامیہ کے اصول عقائد کے طور پر ذکر ہوئے ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص81و82.</ref>
امامیہ علم کلام کے توصیف میں آیا ہے کہ کلام امامیہ نہ [[اصحاب]] [[حدیث]] و حنبلیوں کی عقل گریزی کے موافق ہے نہ ہی وہ [[معتزلہ]] کی افراطی عقلیت پسندی کی حمایت کرتا ہے اور اسی طرح سے نہ وہ [[اشاعرہ]] کی طرح فکری جمود کا شکار ہے اور اس کی طرف سے استخراج عقائد میں عقل کے کردار کی نفی کا حامی ہے۔ امامیہ تعلیمات کے منابع و مآخذ [[قرآن کریم]]، [[سنت پیغمبر (ص)]] و [[ائمہ]] اور [[عقل]] ہیں۔ پانچ اصول [[توحید]]، [[عدل]]، [[نبوت]]، [[امامت]] اور [[قیامت]]، امامیہ کے اصول عقائد میں سے ہیں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص81 و 82.</ref>


===زیدیہ===
*'''زیدیہ'''
زیدیہ ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو [[امام حسین (ع)]] کے بعد امام [[علی بن الحسین (ع)]] کے فرزند [[زید بن علی]] کی [[امامت]] کا عقیدہ رکھتے ہیں۔<ref> سلطانی، تاریخ و عقائد زیدیہ، نشر ادیان، ص17و18.</ref> ان کے عقائد کے مطابق آنحضرت (ص) نے فقط ابتدائی تین اماموں کی امامت کی تصریح فرمائی تھی اور ان کے بعد امام وہ ہے جس میں ظالم کے خلاف علنی [[جہاد]] و مسلحانہ قیام جیسے شرایط پائے جاتے ہوں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص89.</ref> زیدیہ کے بعض کلامی نظریات یہ ہیں: نظریہ توحید، اس معنی میں کہ خداوند عالم سے تشبیہ کی نفی کی جائے، اصل وعد و وعید، اصل [[امر بالمعروف و نہی عن المنکر]] اور یہ کہ [[گناہ کبیرہ]] کا ارتکاب کرنے والا نہ [[مومن]] ہے نہ [[کافر]] بلکہ وہ [[فاسق]] ہے۔<ref> صابری، تاریخ فرق اسلامی، 1388ش، ج2، ص81تا85.</ref>
[[زیدیہ]] ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو [[امام حسین (ع)]] کے بعد امام [[علی بن الحسین (ع)]] کے فرزند [[زید بن علی]] کی [[امامت]] کا عقیدہ رکھتے ہیں۔<ref> سلطانی، تاریخ و عقائد زیدیہ، نشر ادیان، ص17 و 18.</ref> ان کے عقائد کے مطابق آنحضرت (ص) نے فقط ابتدائی تین اماموں کی امامت کی تصریح فرمائی تھی اور ان کے بعد امام وہ ہے جس میں ظالم کے خلاف علی الاعلان [[جہاد]] کرنے اور مسلحانہ قیام جیسے شرائط پائے جاتے ہوں۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص89.</ref> زیدیہ کے بعض کلامی نظریات یہ ہیں: نظریہ توحید، اس معنی یہ ہیں کہ خداوند عالم سے تشبیہ کی نفی کی جائے، اصل وعد و وعید، اصل [[امر بالمعروف و نہی عن المنکر]] اور یہ کہ [[گناہ کبیرہ]] کا ارتکاب کرنے والا نہ [[مومن]] ہے نہ [[کافر]] بلکہ وہ [[فاسق]] ہے۔<ref> صابری، تاریخ فرق اسلامی، 1388شمسی، ج2، ص81تا85.</ref>


===اسماعیلیہ===
*'''اسماعیلیہ'''
اسماعیلیہ وہ فرقہ ہے جو [[شیعوں]] کے بارہ میں سے ابتدائی چھ اماموں کی [[امامت]] کا قائل ہے۔ ان کے مطابق [[امام جعفر صادق (ع)]] کے بعد ان کے بڑے فرزند [[اسماعیل بن جعفر|اسماعیل]] یا ان کے بیٹے محمد امام ہیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375ش، ج1، ص170و171.</ref> اس فرقہ کی مہم ترین خصوصیت باطن گرائی اور [[آیات]] و [[روایات]] و [[احکام]] و معارف اسلامی کی تاویل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ دینی متون و اسلامی معارف ظاہر و باطن رکھتے ہیں۔ امام ان کے باطن کو جانتا ہے اور فلسفہ امامت تعلیم باطن دین و بیان معارف باطنی ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389ش، ص95.</ref>
اسماعیلیہ وہ فرقہ ہے جو [[شیعوں]] کے بارہ میں سے ابتدائی چھ اماموں کی [[امامت]] کا قائل ہے۔ ان کے مطابق [[امام جعفر صادق (ع)]] کے بعد ان کے بڑے فرزند [[اسماعیل بن جعفر|اسماعیل]] یا ان کے بیٹے محمد امام ہیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، 1375شمسی، ج1، ص170و171.</ref> اس فرقہ کی اہم ترین خصوصیت باطنیت پسندی اور [[آیات]] و [[روایات]] و [[احکام]] اور معارف اسلامی کی تاویل ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ دینی متون و اسلامی معارف ظاہر و باطن رکھتے ہیں۔ امام ان کے باطن کو جانتا ہے اور فلسفہ امامت تعلیم باطن دین و بیان معارف باطنی ہے۔<ref> برنجکار، آشنایی با فرق و مذاہب اسلامی، 1389شمسی، ص95.</ref>


==اہل سنت کے کلامی فرقے==
==اہل سنت کے کلامی فرقے==
confirmed، movedable
5,593

ترامیم