مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فرقان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 36: سطر 36:
[[ملف:محل برخورد دو دریا.jpg|تصغیر|ڈنمارک میں دریائے بالتیک اور دریائے شمال کے ملنے کی جگہ، ان دو دریاؤں کا پانی ایک دوسرے کے ساتھ مخلوط نہیں ہوتا۔ بعض مفسرین نے اسے {{حدیث|"مَرَ‌جَ الْبَحْرَ‌ینِ"}} (آیت 53) کا مصداق قرار دیا ہے۔]]
[[ملف:محل برخورد دو دریا.jpg|تصغیر|ڈنمارک میں دریائے بالتیک اور دریائے شمال کے ملنے کی جگہ، ان دو دریاؤں کا پانی ایک دوسرے کے ساتھ مخلوط نہیں ہوتا۔ بعض مفسرین نے اسے {{حدیث|"مَرَ‌جَ الْبَحْرَ‌ینِ"}} (آیت 53) کا مصداق قرار دیا ہے۔]]
*<font color=green>{{حدیث|وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَـٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا|ترجمہ=اور رسول(ص) کہیں گے اے میرے پروردگار! میری قوم (امت) نے اس قرآن کو بالکل چھوڑ دیا تھا۔ }}</font> (آیت 30)
*<font color=green>{{حدیث|وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَـٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا|ترجمہ=اور رسول(ص) کہیں گے اے میرے پروردگار! میری قوم (امت) نے اس قرآن کو بالکل چھوڑ دیا تھا۔ }}</font> (آیت 30)
یہ ایت اس [[سورت]] کی مشہور [[آیت|آیات]] میں سے ہے<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,8897 مہدی غفاری، مہجوریت قرآن۔]</ref> جس میں [[پیغمبر اکرمؐ]] اپنی امت میں [[قرآن]] کی مہجوریت سے متعلق خدا سے شکایت کر رہے ہیں۔ [[تفسیر نمونہ]] میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کی یہ شکایت ابھی تک باقی ہے کیونکہ قرآن آج کل ایک رسمی کتاب میں تبدیل ہوگیا ہے۔<ref>علی‌بابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷شمسی، ج۳، ص۳۳۶۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] [[تفسیر المیزان]] میں فرماتے ہیں:علامہ طباطبائی تفسیر المیزان میں لکھتے ہیں کہ آیات کے ظہور سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ نبی مکرم اسلام کی تمام امتوں بشمول کافر و گنہگار کے خلاف شکایت ہے۔ آیت میں فعل ماضی کا استعمال (وقال الرسول...) اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ [[قیامت]] کے دن پیغمبرخداﷺ کا اپنی امت کے خلاف شکایت کرنا ایک یقینی امر ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳ء، ج۱۵، ص۲۰۵۔</ref> [[شیعہ]] [[سنی]] کے مابین مشہور حدیث، حدیث ثقلین کے مطابق پیغمبر اکرمﷺ نے تاکید کی کہ قرآن اور [[اہل بیتؑ]] قیامت تک جدا نہیں ہوں گے، دوسری طرف انسان کی سعادت اور گمراہی سے نجات صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ انسان ایک ہی وقت میں قرآن و اہل بیتؑ دونوں کو مانے، اور تیسری طرف سے یہ بات بھی معلوم ہے کہ [[ائمہ معصومینؑ]] قرآن ناطق ہیں،ان مذکورہ باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے [[امام علیؑ]] کے ایک طویل خطبے میں موجود چند نکات قابل غور لگتے ہیں۔ اس خطبے کو امام علیؑ نے پیغمبر اکرمﷺ کی وفات کے سات دن بعد اور [[مدینہ]] میں جمعِ قرآن کے بعد بیان فرمایا۔اس خطبے میں امام علیؑ  نے پیغمبر خداﷺ کے شئون حیات کو بیان کیا اور یہ کہ آپﷺ کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت قرار دی۔ اس خطبے میں امام علیؑ نے پیغمبر کے پاس آپؑ کے خاص مقام کا تذکرہ کیا اور یہ کہ آپؑ کی ولایت کو ولایت خدا اور ولایت رسولﷺ کے برابر قرار دیا۔ آپ سے دشمنی خدا اور اس کے رسول سے دشمنی قرار دی گئی۔ نیز پیغمبر اکرمﷺ کے وصال کے بعد کے واقعات کی طرف بھی اشارہ کیا پھر سورہ فرقان کی آیت 28 اور 29 کی تلاوت کے بعد فرمایا: میں وہی ذکر ہوں جس نے(ایک ظالم شخص جو قیامت کے دن حسرت و ندامت کے ساتھ  میرے حق ہونے کا اعتراف کرے گا) مجھے بھلا دیا۔ میں وہی راستہ ہوں جس سے اس نے منحرف کیا اور میں وہ ایمان ہوں جس کا اس نے کفر کیا اور میں وہی قرآن ہوں جس کو اس نے ترک کیا اور میں وہ دین ہوں جس کا اس نے انکار کیا اور میں وہی صراط مستقیم ہوں جس سے وہ دور ہوگیا۔<ref>البحراني، السيد هاشم، البرهان في تفسيرالقرآن، ج۴، ص۱۲۶.</ref> [[حضرت امام رضاؑ]] نے فرمایا کہ [[نماز]] میں قرآن پڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کو مہجوریت سے نکال دیا جائے۔<ref>قرائتی، محسن، تفسیر نور،  ۱۳۸۳شمسی، ج۶، ص ۲۴۹.</ref>
یہ آیت اس [[سورے]] کی مشہور [[آیت|آیات]] میں سے ہے اور تیسویں آیت ہے<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,8897 مہدی غفاری، مہجوریت قرآن۔]</ref> جس میں [[پیغمبر اکرمؐ]] اپنی امت میں [[قرآن]] کی مہجوریت سے متعلق خدا سے شکایت کر رہے ہیں۔ [[تفسیر نمونہ]] میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ کی یہ شکایت ابھی تک باقی ہے کیونکہ قرآن آج کل ایک رسمی کتاب میں تبدیل ہوگیا ہے۔<ref>علی‌بابایی، برگزیدہ تفسیر نمونہ، ۱۳۸۷شمسی، ج۳، ص۳۳۶۔</ref> [[علامہ طباطبایی]] [[تفسیر المیزان]] میں لکھتے ہیں کہ آیات کے ظہور سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ نبی مکرم اسلام کی تمام امتوں بشمول کافر و گنہگار کے خلاف شکایت ہے۔ آیت میں فعل ماضی(فعل ماضی گذشتہ زمانے میں کسی کام کے متحقق ہونے کو بیان کرتا ہے) کا استعمال (وقال الرسول...) اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ [[قیامت]] کے دن پیغمبرخداﷺ کا اپنی امت کے خلاف شکایت کرنا ایک یقینی امر ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۹۷۳ء، ج۱۵، ص۲۰۵۔</ref> [[حضرت امام رضاؑ]] نے فرمایا کہ [[نماز]] میں قرآن پڑھنے کی وجہ یہ ہے کہ قرآن کو مہجوریت سے نکال دیا جائے۔<ref>قرائتی، محسن، تفسیر نور،  ۱۳۸۳شمسی، ج۶، ص ۲۴۹.</ref>


[[ملف:تابلوی پنجمین روز آفرینش.jpg|220px|تصغیر|خلقت کے پانچویں روز کی منظر کشی، استاد [[محمود فرشچیان|فرشچیان]] کے قلم سے]]
[[ملف:تابلوی پنجمین روز آفرینش.jpg|220px|تصغیر|خلقت کے پانچویں روز کی منظر کشی، استاد [[محمود فرشچیان|فرشچیان]] کے قلم سے]]
confirmed، movedable
5,588

ترامیم