مندرجات کا رخ کریں

"محدثہ (لقب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  4 جولائی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«{{اشتباہ نہ ہو|محدث}} thumb| [[ایام فاطمیہ کے دوران باب‌ القبلہ حرم امام حسینؑ پر عبارت «اَلسَّلامُ عَلَیکِ اَیَّتُہَا التَّقیۃُ النَّقیۃُ الْمُحَدَّثَۃُ الْعَلیمہ»، خط ثُلثِ جلی میں]] '''مُحَدَّثہ''' فرشتوں سے ہم کلام ہ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{اشتباہ نہ ہو|محدث}}
{{اشتباہ نہ ہو|محدث}}
[[File:لقب محدثه.jpg|thumb| [[ایام فاطمیہ]] کے دوران باب‌ القبلہ [[حرم امام حسینؑ]] پر عبارت «اَلسَّلامُ عَلَیکِ اَیَّتُہَا التَّقیۃُ النَّقیۃُ الْمُحَدَّثَۃُ الْعَلیمہ»، خط ثُلثِ جلی میں]]
[[File:لقب محدثہ.jpg|thumb| [[ایام فاطمیہ]] کے دوران باب‌ القبلہ [[حرم امام حسینؑ]] پر عبارت «اَلسَّلامُ عَلَیکِ اَیَّتُہَا التَّقیۃُ النَّقیۃُ الْمُحَدَّثَۃُ الْعَلیمہ»، خط ثُلثِ جلی میں]]
'''مُحَدَّثہ''' [[فرشتہ|فرشتوں]] سے ہم کلام ہونے والی خاتون کے معنی میں [[حضرت فاطمہ(س)]] کے القاب میں سے ہے۔ احادیث میں یہ لقب آپ کے علاوہ بعض دوسری خواتین جیسے [[حضرت مریم]] اور [[حضرت سارہ]] کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ فرشتوں نے حضرت زہرا(س) کے ساتھ آپ کے بابا کی رحلت پر اظہار تسلیت و تعزیت سمیت آئندہ زمانے اور مؤمنین کی حالات کے بارے میں گفتگو کی ہیں۔
'''مُحَدَّثہ''' [[فرشتہ|فرشتوں]] سے ہم کلام ہونے والی خاتون کے معنی میں [[حضرت فاطمہ(س)]] کے القاب میں سے ہے۔ احادیث میں یہ لقب آپ کے علاوہ بعض دوسری خواتین جیسے [[حضرت مریم]] اور [[حضرت سارہ]] کے لئے بھی استعمال ہوا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ فرشتوں نے حضرت زہرا(س) کے ساتھ آپ کے بابا کی رحلت پر اظہار تسلیت و تعزیت سمیت آئندہ زمانے اور مؤمنین کی حالات کے بارے میں گفتگو کی ہیں۔


[[شیعہ ائمہؑ]] اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کا فرشتوں کے ہم کلام ہونا [[شیعہ]] اعتقادات میں سے ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے بعض اہل‌ سنت شیعوں اپنے اماموں کی [[نبوت]] کے عائل ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ کتاب [[الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب (کتاب)|الغدیر]] کے مصنف [[عبد الحسین امینی|علامہ امینی]] کے مطابق انبیاء کے علاوہ دوسروں کے لئے بھی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہو سکنے کا عقیدہ شیعہ اور اہل سنت کا مشترکہ عقیدہ ہے البتہ ان کے مصادیق کے بارے میں فریقین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔
[[شیعہ ائمہؑ]] اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کا فرشتوں کے ہم کلام ہونا [[شیعہ]] اعتقادات میں سے ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے بعض اہل‌ سنت شیعوں اپنے اماموں کی [[نبوت]] کے عائل ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ کتاب [[الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب (کتاب)|الغدیر]] کے مصنف [[عبد الحسین امینی|علامہ امینی]] کے مطابق انبیاء کے علاوہ دوسروں کے لئے بھی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہو سکنے کا عقیدہ شیعہ اور اہل سنت کا مشترکہ عقیدہ ہے البتہ ان کے مصادیق کے بارے میں فریقین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔


==محدَّثہ، لقب حضرت زهرا(س)==
==محدَّثہ، لقب حضرت زہرا(س)==
شیعہ احادیث میں لفظ محدَّثہ [[حضرت فاطمه زهرا سلام الله علیها|حضرت زهرا(س)]] کے القاب <ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۶ق، ج۱، ص۱۸۲؛ طبری، دلائل الامامه، ص۸۱، ح۲۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۲۰۶، ح۲۳.</ref> اور اسامی میں سے ایک ہے۔<ref>شیخ صدوق، الأمالی، ۱۳۷۶ش، ص۵۹۲.</ref> البتہ شیعہ احادیث کے مطابق محدَّثہ کا لقب [[حضرت مریم]]، [[مادر موسی|حضرت موسی کی والدہ]] اور [[ساره]] کے لئے بھی استمعال ہوا ہے۔<ref>مجلسی، ۱۴۰۳ق، بحارالانوار، ج۴۳، ص۷۹.</ref>
شیعہ احادیث میں لفظ محدَّثہ [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت زہرا(س)]] کے القاب <ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۶ق، ج۱، ص۱۸۲؛ طبری، دلائل الامامہ، ص۸۱، ح۲۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۲۰۶، ح۲۳.</ref> اور اسامی میں سے ایک ہے۔<ref>شیخ صدوق، الأمالی، ۱۳۷۶ش، ص۵۹۲.</ref> البتہ شیعہ احادیث کے مطابق محدَّثہ کا لقب [[حضرت مریم]]، [[مادر موسی|حضرت موسی کی والدہ]] اور [[سارہ]] کے لئے بھی استمعال ہوا ہے۔<ref>مجلسی، ۱۴۰۳ق، بحارالانوار، ج۴۳، ص۷۹.</ref>


[[مصحف فاطمہ(س)|مُصحَف فاطمہ]] سے مربوط احادیث میں مختلف طریقوں سے حضرت زہراء(س) کا محدثہ ہونے کی طرف تصریح کی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: الصفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۱۵۲؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۸، ص۲۷۰، ح۳۴؛ مهدوی راد، «مصحف فاطمه»، ص۷۳.</ref> [[زیارتنامہ حضرت فاطمہ|زیارتنامہ حضرت فاطمہ]] میں بھی آپ کو «الْمُحَدَّثَةُ الْعَلِیمَةُ» کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، بی‌تا، ص۳۱۷۔</ref>
[[مصحف فاطمہ(س)|مُصحَف فاطمہ]] سے مربوط احادیث میں مختلف طریقوں سے حضرت زہراء(س) کا محدثہ ہونے کی طرف تصریح کی گئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: الصفار، بصائر الدرجات، ۱۴۰۴ق، ص۱۵۲؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۸، ص۲۷۰، ح۳۴؛ مہدوی راد، «مصحف فاطمہ»، ص۷۳.</ref> [[زیارتنامہ حضرت فاطمہ|زیارتنامہ حضرت فاطمہ]] میں بھی آپ کو «الْمُحَدَّثَۃُ الْعَلِیمَۃُ» کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، بی‌تا، ص۳۱۷۔</ref>


==محدثہ کے معنی==
==محدثہ کے معنی==
سطر 22: سطر 22:
==غیر انبیاء کے ساتھ فرشتوں کا ہم کلام ہونا==
==غیر انبیاء کے ساتھ فرشتوں کا ہم کلام ہونا==
{{اصلی|الہام}}
{{اصلی|الہام}}
[[عبد الحسین امینی|علامه امینی]] حضرت زهرا(س) اور [[شیعہ ائمہؑ]] کے محدَّث یعنی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونے کو [[شیعہ]] اعتقادات میں شمار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق انبیاء کے علاوہ دوسرے اشخاص کے لئے بھی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونا کا امکان شیعہ اور [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] دونوں کے مشترکہ اعتقادات میں سے ہے۔<ref>علامه امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۷–۶۸.</ref> علامہ امینی اس سلسلے میں تصریح کرتے ہیں کہ اس مسئلے میں اختلاف صرف ان افراد کے مصادیق میں ہے مثلا شیعہ اہل سنت کے برخلاف [[عمر بن خطاب]] کو ان اشخاص میں شمار نہیں کرتے ہیں۔<ref>علامه امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۸–۷۰.</ref>  
[[عبد الحسین امینی|علامہ امینی]] حضرت زہرا(س) اور [[شیعہ ائمہؑ]] کے محدَّث یعنی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونے کو [[شیعہ]] اعتقادات میں شمار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق انبیاء کے علاوہ دوسرے اشخاص کے لئے بھی فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونا کا امکان شیعہ اور [[اہل سنت و جماعت|اہل سنت]] دونوں کے مشترکہ اعتقادات میں سے ہے۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۷–۶۸.</ref> علامہ امینی اس سلسلے میں تصریح کرتے ہیں کہ اس مسئلے میں اختلاف صرف ان افراد کے مصادیق میں ہے مثلا شیعہ اہل سنت کے برخلاف [[عمر بن خطاب]] کو ان اشخاص میں شمار نہیں کرتے ہیں۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۶۸–۷۰.</ref>  


سعودی عرب کے سلفی مصنف عبد اللہ قصیمی کتاب «الصّراع بینَ الاسلامِ و الوَثَنیّة» میں اسی مناسبت سے شیعوں پر ان کے ائمہ اور حضرت فاطمه(س) کی  [[نبوت]] کے قائل ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ البتہ علامه امینی نے اس الزام اور تہمت کا جواب دیا ہے۔<ref>علامه امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۷۸.</ref> انبیا کے علاوہ دوسرے اشخاص کا فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونے کو ثابت کرنے کے لئے [[سوره آل عمران کی آیت نمبر 42]]، [[سوره هود]] کی آیات ۷۱–۷۳ اور [[سوره قصص کی آیت نمبر 7]] سے استناد کرتے ہیں۔ ان آیات میں فرشتوں کا گذشتہ امتوں کے بعض پاک دامن خواتین کے ساتھ گفتگو کرنے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>رحمانی همدانی، فاطمه زهرا فاطمه زهرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، ۱۳۸۱ش، ص۱۴۷–۱۴۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۳، ص۷۹.</ref>
سعودی عرب کے سلفی مصنف عبد اللہ قصیمی کتاب «الصّراع بینَ الاسلامِ و الوَثَنیّۃ» میں اسی مناسبت سے شیعوں پر ان کے ائمہ اور حضرت فاطمہ(س) کی  [[نبوت]] کے قائل ہونے کا الزام لگاتے ہیں۔ البتہ علامہ امینی نے اس الزام اور تہمت کا جواب دیا ہے۔<ref>علامہ امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۷۸.</ref> انبیا کے علاوہ دوسرے اشخاص کا فرشتوں کے ساتھ ہم کلام ہونے کو ثابت کرنے کے لئے [[سورہ آل عمران کی آیت نمبر 42]]، [[سورہ ہود]] کی آیات ۷۱–۷۳ اور [[سورہ قصص کی آیت نمبر 7]] سے استناد کرتے ہیں۔ ان آیات میں فرشتوں کا گذشتہ امتوں کے بعض پاک دامن خواتین کے ساتھ گفتگو کرنے کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>رحمانی ہمدانی، فاطمہ زہرا فاطمہ زہرا(س) شادمانی دل پیامبر(ص)، ۱۳۸۱ش، ص۱۴۷–۱۴۸؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴۳، ص۷۹.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 30: سطر 30:


==یادداشت==
==یادداشت==
{{یادداشت‌ها}}
{{یادداشت‌ہا}}


==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* رحمان ستایش، محمدکاظم، گفت و گوی ملائکه با حضرت فاطمه(س)، حدیث پژوهی، بهار و تابستان ۱۳۹۱ش.
* رحمان ستایش، محمدکاظم، گفت و گوی ملائکہ با حضرت فاطمہ(س)، حدیث پژوہی، بہار و تابستان ۱۳۹۱ش.
* رحمانی همدانی، احمد، فاطمه زهرا علیها السلام شادمانی دل پیامبر، ترجمه سید حسن افتخارزاده سبزواری، تهران، دفتر تحقیقات و انتشارات بدر، چاپ چهارم، ۱۳۸۱ش.
* رحمانی ہمدانی، احمد، فاطمہ زہرا علیہا السلام شادمانی دل پیامبر، ترجمہ سید حسن افتخارزادہ سبزواری، تہران، دفتر تحقیقات و انتشارات بدر، چاپ چہارم، ۱۳۸۱ش.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، الأمالی، تهران، کتابچی، چاپ ششم، ۱۳۷۶ش.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، الأمالی، تہران، کتابچی، چاپ ششم، ۱۳۷۶ش.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، علل الشرایع، نجف، مکتبه الحیدریه، ۱۳۸۶ق.
* شیخ صدوق، محمد بن علی، علل الشرایع، نجف، مکتبہ الحیدریہ، ۱۳۸۶ق.
* صفار قمی، محمد بن حسن بن فروخ، بصائر الدرجات فی فضائل آل محمد، تصحیح و تعلیق: میرزامحسن کوچه باغی تبریزی، قم، مکتبة آیة الله العظمی المرعشی النجفی، چاپ دوم، ۱۴۰۴ق.
* صفار قمی، محمد بن حسن بن فروخ، بصائر الدرجات فی فضائل آل محمد، تصحیح و تعلیق: میرزامحسن کوچہ باغی تبریزی، قم، مکتبۃ آیۃ اللہ العظمی المرعشی النجفی، چاپ دوم، ۱۴۰۴ق.
* طبری، محمد بن جریر بن رستم، دلائل الامامه، قم، بعثت، چاپ اول، ۱۴۱۳ق.
* طبری، محمد بن جریر بن رستم، دلائل الامامہ، قم، بعثت، چاپ اول، ۱۴۱۳ق.
* علامه امینی، عبد الحسین، الغدیر فی الکتاب و السنة و الأدب، قم، مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیه، ۱۴۱۶ق.
* علامہ امینی، عبد الحسین، الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الأدب، قم، مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیہ، ۱۴۱۶ق.
* قمی، عباس، مفاتیح الجنان، قم، نشر اسوه، بی‌تا.
* قمی، عباس، مفاتیح الجنان، قم، نشر اسوہ، بی‌تا.
* مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، مؤسسه الوفاء، ۱۴۰۳ق.
* مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت، مؤسسہ الوفاء، ۱۴۰۳ق.
* مهدوی راد، محمدعلی، «مصحف فاطمه»، در دانشنامه فاطمی(س)، ج۳، تهران، سازمان انتشارات پژوهشگاه فرهنگ و اندیشه اسلامی، ۱۳۹۳ش.
* مہدوی راد، محمدعلی، «مصحف فاطمہ»، در دانشنامہ فاطمی(س)، ج۳، تہران، سازمان انتشارات پژوہشگاہ فرہنگ و اندیشہ اسلامی، ۱۳۹۳ش.
{{پایان}}
{{پایان}}


{{القاب اور کنیتیں}}
{{القاب اور کنیتیں}}
{{حضرت فاطمه(س)}}
{{حضرت فاطمہ(س)}}


[[زمرہ:کنیه‌ها و لقب‌های حضرت فاطمه]]
[[زمرہ:کنیہ‌ہا و لقب‌ہای حضرت فاطمہ]]
[[زمرہ:فضایل حضرت فاطمه]]
[[زمرہ:فضایل حضرت فاطمہ]]
[[زمرہ:مقاله‌های آماده ترجمه]]
[[زمرہ:مقالہ‌ہای آمادہ ترجمہ]]
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم