confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 5: | سطر 5: | ||
انبیاء کی عصمت کے بارے میں تمام اسلامی دانشوروں کا اتفاق ہے۔ البتہ اس کے حدود کے بارے میں اختلاف نظر پایی جاتی ہے۔ البتہ انبیاءؑ کا شرک اور کفر سے معصوم ہونا، وحی کو دریافت کرنے اور لوگوں تک پہنچانے میں معصوم ہونا اور نبوت کے بعد جان بوجھ کر گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ ہونے کے بارے میں تمام علما کا اجماع ہے۔ | انبیاء کی عصمت کے بارے میں تمام اسلامی دانشوروں کا اتفاق ہے۔ البتہ اس کے حدود کے بارے میں اختلاف نظر پایی جاتی ہے۔ البتہ انبیاءؑ کا شرک اور کفر سے معصوم ہونا، وحی کو دریافت کرنے اور لوگوں تک پہنچانے میں معصوم ہونا اور نبوت کے بعد جان بوجھ کر گناہ کبیرہ کا مرتکب نہ ہونے کے بارے میں تمام علما کا اجماع ہے۔ | ||
شیعہ امامیہ علماء شیعہ ائمہؑ کو بھی ہر طرح کے گناہ کبیرہ و صغیرہ اور ہر طرح کی غلطیوں اور اشتباہ سے معصوم سمجھتے ہیں۔ علامہ مجلسی کے مطابق، شیعوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ تمام فرشتے ہر طرح کے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں سے پاک اور معصوم ہیں۔ | شیعہ امامیہ علماء شیعہ ائمہؑ کو بھی ہر طرح کے گناہ کبیرہ و صغیرہ اور ہر طرح کی غلطیوں اور اشتباہ سے معصوم سمجھتے ہیں۔ علامہ مجلسی کے مطابق، شیعوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ تمام فرشتے ہر طرح کے صغیرہ اور کبیرہ گناہوں سے پاک اور معصوم ہیں۔ | ||
سطر 11: | سطر 10: | ||
عصمت کے بارے میں کچھ اشکال کئے گئے ہیں؛ بعض نے اسے انسانی فطرت کے مخالف قرار دیا ہے کیونکہ انسان میں قوت شہوانی اور نفسانی موجود ہیں جو عصمت سے سازگار نہیں ہیں۔ اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ شہوانی اور نفسانی خواہشات کا وجود صرف گناہ سے آلودہ ہونے کے لئے راہ ہموار تو کرتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ گناہ انجام بھی دیتا ہے؛ کیونکہ ممکن ہے کہ علم اور ارادہ جیسی رکاوٹیں ان خواہشات کے اثر کو روک سکتی ہیں۔ | عصمت کے بارے میں کچھ اشکال کئے گئے ہیں؛ بعض نے اسے انسانی فطرت کے مخالف قرار دیا ہے کیونکہ انسان میں قوت شہوانی اور نفسانی موجود ہیں جو عصمت سے سازگار نہیں ہیں۔ اس کے جواب میں کہا گیا ہے کہ شہوانی اور نفسانی خواہشات کا وجود صرف گناہ سے آلودہ ہونے کے لئے راہ ہموار تو کرتا ہے لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ گناہ انجام بھی دیتا ہے؛ کیونکہ ممکن ہے کہ علم اور ارادہ جیسی رکاوٹیں ان خواہشات کے اثر کو روک سکتی ہیں۔ | ||
==عصمت کے | == اہمیت اور مقام == | ||
شیعہ ماہر الہیات کلامی کتابوں کے مؤلف [[سید علی حسینی میلانی]] کے مطابق، عصمت کا مسئلہ ان اہم عقیدتی اور کلامی مسائل میں سے ایک ہے جسے ہر اسلامی فرقے نے اپنے اپنے نقطہ نظر سے بیان کیا ہے۔ عصمت کا معصوم کے قول اور فعل کی حجیت کے ساتھ تعلق نے اس بحث کی اہمیت اور حساسیت کو بڑھا دیا ہے۔ ان کے بقول، [[اہل سنت و الجماعت|اہل سنت]] چونکہ وہ مسلم حکمرانوں کی عصمت پر عقیدہ نہیں رکھتے ہیں اس لیے وہ عصمت کے مسئلے پر نبوت کے عنوان کے ذیل میں بحث کرتے ہیں؛ لیکن شیعہ تمام [[انبیاء]] اور [[شیعہ ائمہ]] کو معصوم سمجھتے ہیں اسی لیے وہ نبوت اور امامت کے ذیل میں اس پر گفتگو کرتے ہیں۔ | |||
ان کا کہنا ہے کہ عصمت مسلمانوں کے مشترک موضوعات میں سے ایک ہے؛ اگرچہ مصادق اور تفصیلات میں باہم بہت کچھ فرق بھی پایا جاتا ہے۔<ref>حسینی میلانی، جَواهرُ الکلام فی معرفةِ الامامةِ و الامام، ۱۳۸۹ش، ج۲، ص۳۸-۳۹.</ref> | |||
کلام اسلامی کی کتابوں میں عصمت پر بحث عصمت انبیاء، عصمت ائمہ اور فرشتوں کے ذیل میں ہوتی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طوسی، الاقتصاد فیما یَتَعَلَّق بالاعتقاد، ۱۴۹۶ق، ص۲۶۰، ۳۵۰؛ علامه حلی، کشفُالمراد، ۱۳۸۲ش، ص۱۵۵، ۱۸۴؛ فیاض لاهیجی، سرمایه ایمان، ۱۳۷۲ش، ص۹۰، ۱۱۴.</ref> تفسیر کی بعض کتابوں میں بھی [[آیه تطهیر]] کے ذیل میں عصمت پر بحث ہوئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۲، ص۱۳-۱۳۴ و ج۵، ص۷۸-۸۰، ج۱۱، ص۱۶۲-۱۶۴؛ سبحانی، منشور جاوید، ۱۳۸۳ش، ج۴، ص۳-۴۱۰؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۷، ص۲۹۷-۳۰۵. | |||
</ref> | |||
علم [[اصول فقه]] میں اہل سنت کے علمائے علم اصول نے اجماع کی حجیت کو امت کی عصمت سے جوڑا ہے؛ کیونکہ ان کی نظر میں امتِ اسلامی پیغمبر اکرمؐ کی جانشین ہے اور دینی امور میں ہر قسم کے خطا، سہو اور جھوٹ سے مبرا ہے۔ ان کے مقابلے میں شیعہ علما اجماع کی حجیت کا معیار امام کی عصمت سمجھتے ہیں؛ کیونکہ ان کی نظر میں امام پیغمبر کا جانشین ہوتا ہے اور ان کی طرح سے معصوم ہوتا ہے اور اجماع اس لئے حجت ہے کہ وہ معصوم کے قول کو کشف کرتا ہے۔<ref>ضیائیفر، «تأثیر دیدگاههای کلامی بر اصول فقه»، ص۳۲۳.</ref> | |||
عصمت کے بارے میں [[مسیحیت]] اور [[یهودیت]] جیسے ادیان میں بھی بحث ہوتی ہے اور عیسائی حضرت عیسیؑ کے علاوہ کتاب مقدس لکھنے والے اور کیتھولیک کلیسا کے پاپ کو بھی معصوم سمجھتے ہیں؛ البتہ پاپ کی عصمت پر صرف کیتھولیک آئین کا عقیدہ ہے۔<ref>حسینی، «[http://www.intizar.ir/article/34/عصمت-دیدگاه-اهل-کتاب-یهودیان-مسیحیان عصمت از دیدگاه اهل کتاب (یهودیان و مسیحیان)]»، وبگاه آینده روشن.</ref> | |||
=== لغوی معنی === | === لغوی معنی === | ||
لغوی اعتبار سے عصمت "ع ص م" کے مادے سے اسم مصدر ہے جس کے معنی مصونیت اور محفوظ رہنا،<ref>فیومی، ص۴۱۴</ref> پاکدامنی اور نفس کو گناہ سے بچانا،<ref>دہخدا، مادہ عصمت</ref> "روکنے کا وسیلہ" اور "مصونیت کا ابزار" کے ہیں۔<ref>ابن منظور، ج۱۲، ص۴۰۵</ref> | لغوی اعتبار سے عصمت "ع ص م" کے مادے سے اسم مصدر ہے جس کے معنی مصونیت اور محفوظ رہنا،<ref>فیومی، ص۴۱۴</ref> پاکدامنی اور نفس کو گناہ سے بچانا،<ref>دہخدا، مادہ عصمت</ref> "روکنے کا وسیلہ" اور "مصونیت کا ابزار" کے ہیں۔<ref>ابن منظور، ج۱۲، ص۴۰۵</ref> | ||