"کتاب الغیبۃ (شیخ طوسی)" کے نسخوں کے درمیان فرق
←کتاب کا تعارف
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مصنف) |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
[[سید مرتضی]] کی وفات کے بعد [[مذہب جعفری]] کی زعامت [[شیخ طوسی]] کے سپرد ہوئی۔ آپ نے اپنے زیر سایہ ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی نیز [[کلام]]، [[تفسیر]]، [[حدیث]]، [[فقہ]] اور [[اصول فقہ]] کے موضوعات پر دسیوں آثار تصنیف کیے۔<ref>گرجی، تاریخ فقه و فقها، ۱۳۹۸ش، ص۱۸۳.</ref> | [[سید مرتضی]] کی وفات کے بعد [[مذہب جعفری]] کی زعامت [[شیخ طوسی]] کے سپرد ہوئی۔ آپ نے اپنے زیر سایہ ہزاروں شاگردوں کی تربیت کی نیز [[کلام]]، [[تفسیر]]، [[حدیث]]، [[فقہ]] اور [[اصول فقہ]] کے موضوعات پر دسیوں آثار تصنیف کیے۔<ref>گرجی، تاریخ فقه و فقها، ۱۳۹۸ش، ص۱۸۳.</ref> | ||
== کتاب | == کتاب کی اہمیت== | ||
کتاب الغیبۃ | کہتے ہیں کہ کتاب الغیبۃ امام زمانہ(عج) اور آنحضرتؑ کی غیبت کے بارے میں کیے اعتراضات کے جوابات پر مشتمل ایک بہترین کتاب ہے۔<ref>سرشار تهرانی، ناصح، «مقدمه»، در کتاب الغیبة، تألیف شیخ طوسی، ۱۴۱۱ق، ص۹.</ref> [[آقا بزرگ تہرانی]] کے مطابق شیخ طوسی کی کتاب غیبت وجود امام زمانہ(عج) کے متعلق مضبوط اور محکم ترین عقلی و نقلی دلائل اور [[علائم ظہور]] پر مشتمل ہے۔<ref> آقابزرگ تهرانی، «مقدمه»، در کتاب الغیبة، تألیف شیخ طوسی، ۱۴۱۱ق، ص۲۴.</ref> | ||
کتاب الغیبۃ کی تحریر کے بعد سے اب تک شیعہ علماء اور محققین کی توجہ اس کی طرف مبذول رہی ہے اور بہت سی تصنیفات میں اس کتاب کا حوالہ دیا گیا ہے۔<ref>سلیمیان، فرهنگنامه مهدویت، ۱۳۸۸ش، ص۳۵۷.</ref> | |||
کتاب | |||
== تاریخ تصنیف== | == تاریخ تصنیف== |