مندرجات کا رخ کریں

"والدین کے حقوق" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 43: سطر 43:


===والدین کے مرنے کے بعد ان کے حقوق===
===والدین کے مرنے کے بعد ان کے حقوق===
دینی متون میں اولاد کو والدین کے مرنے کے بعد بھی ان کے اوپر احسان کرنے کی سفارش کی گئی ہے؛<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص 159 و 163۔</ref> اور یہ چیز ان کے نام [[قرآن]] کی تلاوت کرنے، ان کے حق میں طلب مغفرت کرنے، ان کے نا [[صدقہ]] دینے، ان کے مالی قرضوں کو ادا کرنے، ان کے دوستوں کا احترام کرنے کے ذریعے اور ان کے قریبی افراد کے ساتھ [[صلہ رحم|صلۂ رحمی]] کے ذریعے،<ref>رجوع کنید بہ کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص159 و 163؛ طبرسی، مجمع البیان، 1382ش، ج6، ص632۔</ref> ان کی طرف سے [[نماز]]، [[روزہ]] اور [[حج]] وغیرہ انجام دینے کے ذریعے انجام دئے جا سکتے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص 159، حدیث 7۔</ref><br>فقہی کتابوں میں والد کے نماز اور روزوں کی قضا بجا لانا سب سے بڑے بیٹے پر واجب قرار دیا گیا ہے۔<ref>محقق حلّی، شرائع الإسلام، 1408ق، ج4، ص19۔</ref>بعض [[شیعہ مراجع تقلید کی فہرست|مراجع تقلید]] جیسے [[سید علی حسینی خامنہ‌ای|آیت اللہ خامنہ‌ای]]، [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] اور [[حسین نوری ہمدانی|نوری ہمدانی]] ماں کو بھی اس حکم میں شامل سمجھتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: بنی‌ہاشمی، توضیح‌المسائل مراجع، 1424ق، ج1، ص761 و 162؛ خامنہ‌ای، اجوبۃ الاستفتائات، 1424ق، ص110۔</ref> [[صحیفہ سجادیہ|صحیفۂ سجادیہ]] میں [[دعا]] کے ضمن میں والدین کی بنسبت اولاد کی بعض ذمہ داریوں اور وظائف کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>امام سجاد(ع)، صحیفۃ سجادیہ، 1376ش، ص116-118۔</ref>
دینی متون میں اولاد کو والدین کے مرنے کے بعد بھی ان کے اوپر احسان کرنے کی سفارش کی گئی ہے؛<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص 159 و 163۔</ref> اس سلسلے میں والدین کے نام [[قرآن]] کی تلاوت کرنے، ان کے حق میں طلب مغفرت کرنے، ان کے نام [[صدقہ]] دینے، ان کے قرضوں کو ادا کرنے، ان کے دوستوں کا احترام کرنے، ان کے قریبی افراد کے ساتھ [[صلہ رحم|صلۂ رحمی]] کرنے<ref>رجوع کنید بہ کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص159 و 163؛ طبرسی، مجمع البیان، 1382ش، ج6، ص632۔</ref> اور ان کی طرف سے [[نماز]]، [[روزہ]] اور [[حج]] وغیرہ انجام دینے کے ذریعے والدین کے مرنے کے بعد بھی ان کے حق میں احسان اور نیکی انجام دی جا سکتی ہے۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج2، ص 159، حدیث 7۔</ref><br>فقہی کتابوں میں والد کے نماز اور روزوں کی قضا بجا لانا سب سے بڑے بیٹے پر واجب قرار دیا گیا ہے۔<ref>محقق حلّی، شرائع الإسلام، 1408ق، ج4، ص19۔</ref>بعض [[شیعہ مراجع تقلید کی فہرست|مراجع تقلید]] جیسے [[سید علی حسینی خامنہ‌ای|آیت اللہ خامنہ‌ای]]، [[ناصر مکارم شیرازی|مکارم شیرازی]] اور [[حسین نوری ہمدانی|نوری ہمدانی]] ماں کو بھی اس حکم میں شامل سمجھتے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: بنی‌ہاشمی، توضیح‌المسائل مراجع، 1424ق، ج1، ص761 و 162؛ خامنہ‌ای، اجوبۃ الاستفتائات، 1424ق، ص110۔</ref> [[صحیفہ سجادیہ|صحیفۂ سجادیہ]] میں [[دعا]] کے ضمن میں والدین کی بنسبت اولاد کی بعض ذمہ داریوں اور وظائف کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔<ref>امام سجاد(ع)، صحیفۃ سجادیہ، 1376ش، ص116-118۔</ref>


==حقوق والدین کی رعایت پر تأکید کا فلسفہ==
==حقوق والدین کی رعایت پر تأکید کا فلسفہ==
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم