"ازواج رسول" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امہات المؤمنین
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Mohsin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 86: | سطر 86: | ||
* عام مسلمانوں کو ازواج رسولؐ کے ساتھ شادی کی ممانعت کا ایک احتمال یہ بتایا گیا ہے کہ ازواج رسولؐ بہشت میں بھی ازدواج رسول ہی ہونگی۔<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۴، ص۲۲۹.</ref> | * عام مسلمانوں کو ازواج رسولؐ کے ساتھ شادی کی ممانعت کا ایک احتمال یہ بتایا گیا ہے کہ ازواج رسولؐ بہشت میں بھی ازدواج رسول ہی ہونگی۔<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۴، ص۲۲۹.</ref> | ||
== | == ازواج رسول کا حق مہر== | ||
{{اصلی|مہر السنہ}} | |||
[[روایات]] کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی ازواج کے لئے [[حق مہر]] کی رقم 500 درہم تھی۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۰۰، ص۳۴۷-۳۴۸؛ شیخ صدوق، المقنع، ۱۴۱۵ق، ص۳۰۲؛ شهید ثانی، ۱۴۱۰، ج۵، ص۳۴۴.</ref>وہ مہر جو پیغمبر اسلامؐ اپنی بیویوں اور شیخ صدوق کی نقل کے مطابق اپنی بیٹیوں کو مقرر کرتے تھے<ref>شیخ صدوق، المقنع، ۱۴۱۵ق، ص۳۰۲.</ref> [[مہر السنۃ]] کہا جاتا ہے۔<ref> شهید ثانی، الروضة البهیة، ۱۴۱۰ق، ج۵، ص۳۴۴.</ref> البتہ [[شیخ صدوق]] نے [[امام محمد باقرؑ]] سے روایت کی ہے کہ ام حبیبہ (پیغمبر کی زوجہ) کا مہر چار ہزار درہم تھا۔<ref>شیخ صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۷۳.</ref> کہتے ہیں کہ اس روایت میں امام باقرؑ نے اس مہر کو مستثنیٰ قرار دیا ہے۔ تفصیل واقعہ یہ کہ ام حبیبہ کی خواستگاری کے لیے پیغمبر خداؐ نے نجاشی حاکم حبشہ کو اپنا وکیل مقرر کیا تھا اور نجاشی نے خود ہی ام حبیبہ کا حق مہر اسی مقدار میں ادا کردیا تھا تو پیغمبر خداؐ نے بعد میں اس کی مخالفت نہیں کی بلکہ اسی کو برقرار رکھا۔<ref>مسعودی، «پژوهشى درباره مَهرُالسُّنّه (مهر محمّدى)»، ص۱۱۳.</ref> | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == |