مندرجات کا رخ کریں

"ابو طالب علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 49: سطر 49:
ابن ہشام لکھتے ہیں کہ: ابو طالب حضرت محمدؐ کا خاص خیال رکھتے تھے اور اپنے بچوں سے بھی زیادہ آپؐ کے ساتھ محبت اور نیکی سے پیش آتے تھے۔ وہ آپؐ کے لئے بہترین کھانا مہیا کرتے اور آپؐ کے بستر کو اپنے بستر کے ساتھ لگاتے اور ہمیشہ آپؐ کو اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کرتے تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۶۸م، ج۱، ص۱۱۹.</ref> ابوطالب ہمیشہ کھانے کھاتے وقت اپنی اولاد سے کہتے تھے کہ: صبر کریں تاکہ میرا بیٹا (محمد) آجائے۔<ref>ابن شهرآشوب، مناقب، ۱۳۷۹ق، ج۱، ص۳۷.</ref>
ابن ہشام لکھتے ہیں کہ: ابو طالب حضرت محمدؐ کا خاص خیال رکھتے تھے اور اپنے بچوں سے بھی زیادہ آپؐ کے ساتھ محبت اور نیکی سے پیش آتے تھے۔ وہ آپؐ کے لئے بہترین کھانا مہیا کرتے اور آپؐ کے بستر کو اپنے بستر کے ساتھ لگاتے اور ہمیشہ آپؐ کو اپنے ساتھ رکھنے کی کوشش کرتے تھے۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۶۸م، ج۱، ص۱۱۹.</ref> ابوطالب ہمیشہ کھانے کھاتے وقت اپنی اولاد سے کہتے تھے کہ: صبر کریں تاکہ میرا بیٹا (محمد) آجائے۔<ref>ابن شهرآشوب، مناقب، ۱۳۷۹ق، ج۱، ص۳۷.</ref>


== رسول اللہؐ کے حامی و پشت پناہ ==
== رسول اللہؐ کی حمایت اور پشت پناہی ==
تاریخی روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو طالبؑ نے [[قریش]] کے دباؤ، سازشوں دھونس دھمکیوں اور ان کی طرف لاحق خطرات کے مقابلے میں رسول اکرمؐ کے بےشائبہ اور بےدریغ حمایت جاری رکھی۔ گوکہ ابو طالبؑ کی عمر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی بعثت کے وقت پچھتر برس ہوچکی تھی، تاہم انھوں نے ابتداء ہی سے آپؐ کی حمایت و ہمراہی کو ثابت کر دکھایا۔ انھوں نے قریش کے عمائدین کے سے باضابطہ ملاقاتوں کے دوران رسول اللہؐ کی غیر مشروط اور ہمہ جہت حمایت کا اعلان کیا۔<ref>سیره ابن هشام، ج1، ص172 و 173۔</ref> یعقوبی کے مطابق یہ حمایت اور محبت اس حد تک تھی کہ جناب ابو طالبؑ اور ان کی زوجہ مکرمہ [[فاطمہ بنت اسد|حضرت فاطمہ بنت اسد(س)]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کے لئے ماں باپ کی صورت اختیار کرگئے تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 14۔</ref>
تاریخی روایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ ابو طالبؑ نے [[قریش]] کے دباؤ اور سازشوں کے مقابلے میں رسول اکرمؐ کی حمایت جاری رکھی۔ گوکہ ابو طالبؑ کی عمر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کی بعثت کے وقت پچھتر برس ہوچکی تھی، تاہم انھوں نے ابتداء ہی سے کار رسالت میں آپؐ کی حمایت اور ہمراہی اختیار کی یہاں تک کہ انھوں نے قریش کے عمائدین کے سے ہونے والی ملاقاتوں کے دوران رسول اللہؐ کی حمایت کا اعلان کیا۔<ref>سیره ابن هشام، ج1، ص172 و 173۔</ref> یعقوبی کے مطابق یہ حمایت اور محبت اس حد تک تھی کہ جناب ابو طالبؑ اور ان کی زوجہ مکرمہ [[فاطمہ بنت اسد|حضرت فاطمہ بنت اسد(س)]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] کے لئے ماں باپ کی صورت اختیار کرگئے تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 14۔</ref>


قریش نے ابوطالب کو عمارہ بن ولید مخزومی جو ایک خوبصورت اور طاقتور جوان تھا کو اپنا لے پالک بیٹا بنانے کی پیشکش کی جس کے مقابلے میں وہ محمدؐ کو ان کے حوالے کر دیں؛ لیکن ابوطالب نے ان کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے ان کی سرزنش کی۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ۱۳۸۳ق، ج۱، ص۲۶۷؛ طبری، تاریخ الطبری، ۱۴۰۳ق، ج ۲، ص۳۲۷.</ref>
قریش نے ابوطالب کو عمارہ بن ولید مخزومی جو ایک خوبصورت اور طاقتور جوان تھا کو اپنا لے پالک بیٹا بنانے اور اس کے مقابلے میں حضرت محمدؐ کو ان کے حوالے کرنے کی پیشکش کی؛ لیکن ابوطالب نے ان کی پیشکش کو ٹھکراتے ہوئے ان کی سرزنش کی۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ۱۳۸۳ق، ج۱، ص۲۶۷؛ طبری، تاریخ الطبری، ۱۴۰۳ق، ج ۲، ص۳۲۷.</ref>


پیغمبر اکرمؐ نے حضرت ابوطالب کے وفات کے وقت فرمایا: جب تک ابوطالب بقید حیات تھے قریش مجھ سے خوف محسوس کرتے تھے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج ۶۶، ص۳۳۹؛ ابن اثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۱۶۴. </ref>[[شیخ مفید]] نقل کرتے ہیں کہ جس دن ابوطالب کی وفات ہوئی [[جبرئیل]] پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئے اور کہا: [[مکہ]] سے باہر نکلو کیونکہ اب اس میں آپ کا کوئی حامی اور مددگار نہیں رہا۔<ref>مفید، ایمان ابی طالب، ۱۴۱۴ق، ص۲۴.</ref>
پیغمبر اکرمؐ نے حضرت ابوطالب کے وفات کے وقت فرمایا: جب تک ابوطالب بقید حیات تھے قریش مجھ سے خوف محسوس کرتے تھے۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج ۶۶، ص۳۳۹؛ ابن اثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۱۶۴. </ref>[[شیخ مفید]] نقل کرتے ہیں کہ جب ابوطالب کی وفات ہوئی تو [[جبرئیل]] پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہوئے اور کہا: [[مکہ]] سے باہر نکلو کیونکہ اب اس میں آپ کا کوئی حامی اور مددگار نہیں رہا۔<ref>مفید، ایمان ابی طالب، ۱۴۱۴ق، ص۲۴.</ref>


== اشعار ==
== اشعار ==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم