confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
[[فائل:تابلوی لافتی الا علی حسن روح الامین.jpg|تصغیر| لا فتی الا علی کا نقشہ، حسن روح الامین کی نقاشی، جس میں جنگ احد کی تصویر کشی کی گئی ہے۔]] | [[فائل:تابلوی لافتی الا علی حسن روح الامین.jpg|تصغیر| لا فتی الا علی کا نقشہ، حسن روح الامین کی نقاشی، جس میں جنگ احد کی تصویر کشی کی گئی ہے۔]] | ||
'''{{عربی|لا فَتَى إِلَّا عَلِی}}''' ایک آسمانی ندا تھی جو کسی فرشتے نے امام علیؑ کی فضلت میں بلند کی تھی۔<ref>کلینی، الکافی، | '''{{عربی|لا فَتَى إِلَّا عَلِی}}''' ایک آسمانی ندا تھی جو کسی فرشتے نے امام علیؑ کی فضلت میں بلند کی تھی۔<ref>کلینی، الکافی، 1407ق، ج8، ص110.</ref> | ||
شیعہ اور اہل سنت کی منقول روایات کے مطابق [[جنگ احد]] میں حضرت علیؑ جب پیغمبر اکرمؐ کی دفاع کررہے تھے تو اس دوران آسمان سے ایک آواز آئی «{{عربی||لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار و لا فَتی اِلاّ عَلی}}» یعنی ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں اور علیؑ کے سوا کوئی جوانمرد نہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، | شیعہ اور اہل سنت کی منقول روایات کے مطابق [[جنگ احد]] میں حضرت علیؑ جب پیغمبر اکرمؐ کی دفاع کررہے تھے تو اس دوران آسمان سے ایک آواز آئی «{{عربی||لا سَیفَ اِلاّ ذُوالفَقار و لا فَتی اِلاّ عَلی}}» یعنی ذوالفقار کے سوا کوئی تلوار نہیں اور علیؑ کے سوا کوئی جوانمرد نہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، 1407ق، ج8، ص110؛ شیخ صدوق، امالی، 1376ش، ص200؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج1، ص87؛ شیخ طوسی، امالی، 1414ق، ص143؛ ابنهشام، السیرة النبویه، دار المعرفه، ج2، ص100؛ طبری، تاریخ الطبری، 1387ق، ج2، ص514.</ref> بعض روایات میں کہا گیا ہے ندا دینے والا فرشتہ جناب [[جبرئیل امینؑ]] تھے<ref>شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا(ع)، 1378ش، ج1، ص85.</ref> بعض کتابوں میں اس فرشتے کا نام رضوان<ref>شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج1، ص87؛ فتال نیشابوری، روضة الواعظین، 1375ش، ج1، ص128.</ref> اور بعض میں کچھ اور نام ذکر ہیں۔<ref>شیخ صدوق، علل الشرایع، 1385ش، ج1، ص7.</ref> | ||
بعض گزارشات کے تحت یہ واقعہ [[غزوہ بدر|جنگ بَدْر]]<ref>خوارزمی، المناقب، | بعض گزارشات کے تحت یہ واقعہ [[غزوہ بدر|جنگ بَدْر]]<ref>خوارزمی، المناقب، 1411ق، ص167، ح200.</ref> یا [[غزوہ خیبر|خَیْبَر]] میں پیش آیا ہے۔<ref>سبط بن جوری، تذکرة الخواص، 1418ق، ص26.</ref> لیکن [[الغدیر فی الکتاب و السنة و الادب (کتاب)|کتاب الغدیر]] کے مؤلف [[علامہ امینی]] اس موضوع سے متعلق [[احادیث]] کی بنیاد پر اس بات کے قائل ہیں کہ یہ واقعہ کئی مرتبہ پیش آیا ہے<ref>امینی، الغدیر، 1416ق، ج2، ص104.</ref> | ||
بعض روایات کے مطابق حضرت علیؑ نے اس حدیث کے ذریعے اپنی فضیلت کے بارے میں استدلال اور احتجاج کیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، | بعض روایات کے مطابق حضرت علیؑ نے اس حدیث کے ذریعے اپنی فضیلت کے بارے میں استدلال اور احتجاج کیا ہے۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، 1362ش، ج2، ص550؛ ابنعساکر، تاریخ مدینة دمشق، 1995م، ج39، ص201.</ref> | ||
[[فائل:لا فتی الا علی لا سیف الا ذوالفقار.png|تصغیر|قطعه خوشنویسی از عبارت «لا فتی الا علی لا سیف الا ذوالفقار»، اثر فردی به نام فریدالدین]] | [[فائل:لا فتی الا علی لا سیف الا ذوالفقار.png|تصغیر|قطعه خوشنویسی از عبارت «لا فتی الا علی لا سیف الا ذوالفقار»، اثر فردی به نام فریدالدین]] | ||
علامہ امینی کا کہنا ہے کہ اور [[علم حدیث]] کے دانشوران اس سلسلے میں [[اجماع]] رکھتے ہیں۔<ref>امینی، الغدیر، | علامہ امینی کا کہنا ہے کہ اور [[علم حدیث]] کے دانشوران اس سلسلے میں [[اجماع]] رکھتے ہیں۔<ref>امینی، الغدیر، 1416ق، ج2، ص104.</ref>ساتویں صدی ہجری کی اہل سنت کی کتاب [[کفایة الطالب فی مناقب علی بن ابیطالب (کتاب)|کتاب کفایة الطالب فی مناقب علی بن ابیطالب]] میں اس حدیث کی مختلف روایات کے بارے میں ایک باب بنایا ہے اور کہا ہے کہ محدیثین کا اس پر اتفاق ہے۔<ref>گنجی، کفایة الطالب، دار احیاء تراث اهلبیت(ع)، ص277-280.</ref>اس کے باوجود بعض اہل سنت مؤلفین اس حدیث کو جعلی قرار دیتے ہیں؛<ref>ابنجوزی، الموضوعات، 1386ق، ج1، ص381-382.</ref> نیز [[ابن تیمیہ حرانی|ابن تیمیہ]] اس روایت کو جھوٹی قرار دیتے ہیں۔<ref>حلبی، السیرة الحلبیه، دار الکتب العلمیه، ج2، ص321.</ref> | ||
لا سیف الا ذوالفقار و لا فتی الا علی کا یہ جملہ بہت ساری تلواروں پر لکھا جاتا ہے۔<ref>زروانی، «ذوالفقار»، | لا سیف الا ذوالفقار و لا فتی الا علی کا یہ جملہ بہت ساری تلواروں پر لکھا جاتا ہے۔<ref>زروانی، «ذوالفقار»، ص849.</ref> | ||
سے فن پاروں میں استعمال ہوا ہے۔ سنہ 1956ء کے نوروز میں یہ جملہ ایران میں چاندی کے سکے پر ڈھالا گیا۔{{حوالہ درکار}}حسن روح الامین نے [[سنہ 2017ء]] میں اس حدیث کو لکھ کر ایک نقاشی تیار کی۔<ref>[http://www.iribnews.ir/fa/news/1791101/ ایرانی محکمہ ٹیلیویژن کی خبر رساں سائٹ]</ref> | سے فن پاروں میں استعمال ہوا ہے۔ سنہ 1956ء کے نوروز میں یہ جملہ ایران میں چاندی کے سکے پر ڈھالا گیا۔{{حوالہ درکار}}حسن روح الامین نے [[سنہ 2017ء]] میں اس حدیث کو لکھ کر ایک نقاشی تیار کی۔<ref>[http://www.iribnews.ir/fa/news/1791101/ ایرانی محکمہ ٹیلیویژن کی خبر رساں سائٹ]</ref> | ||
علامه امینی کا کہنا ہے کہ [[حسان بن ثابت|حَسّان بن ثابِت]] نے پیغمبر اکرمؐ کی اجازت سے اس بارے میں ایک نظم پڑھا تھا۔<ref>امینی، الغدیر، | علامه امینی کا کہنا ہے کہ [[حسان بن ثابت|حَسّان بن ثابِت]] نے پیغمبر اکرمؐ کی اجازت سے اس بارے میں ایک نظم پڑھا تھا۔<ref>امینی، الغدیر، 1416ق، ج2، ص105.</ref> | ||
فارسی شعرا میں [[سعدی]]،<ref>سعدی، کلیات سعدی، | فارسی شعرا میں [[سعدی]]،<ref>سعدی، کلیات سعدی، 1365ش، قصیده1.</ref> [[خواجوی کرمانی]]<ref>خواجوی کرمانی، دیوان اشعار، 1369ش، ص133.</ref> اور [[عطار نیشابوری]]،<ref>عطار نیشابوری، مصیبتنامه، 1376ش، ص34.</ref> نے بھی مختلف اشعار میں اس جملے کو شامل کیا ہے۔ | ||
محشر لکھنوی کے قصیدے کے یہ دو مصرعے بڑے مشہور ہیں{{حوالہ درکار}}: | محشر لکھنوی کے قصیدے کے یہ دو مصرعے بڑے مشہور ہیں{{حوالہ درکار}}: | ||
سطر 22: | سطر 22: | ||
[[عطار نیشابوری]]: | [[عطار نیشابوری]]: | ||
{{شعر2 | {{شعر2 | ||
|لا فتی الا علی در جان من|ذوالفقار و سیف او ایمان من<ref>عطار، مظهر العجایب، | |لا فتی الا علی در جان من|ذوالفقار و سیف او ایمان من<ref>عطار، مظهر العجایب، 1376ش، ص69.</ref>}} | ||
[[شاه نعمتالله ولی]]: | [[شاه نعمتالله ولی]]: | ||
{{شعر2 | {{شعر2 | ||
|نفس خیر المرسلین است و ولی کردگار|لافتی الّا علی لاسیف الّا ذوالفقار<ref>شاه نعمتالله ولی، دیوان کامل حضرت شاه نعمتالله ولی، | |نفس خیر المرسلین است و ولی کردگار|لافتی الّا علی لاسیف الّا ذوالفقار<ref>شاه نعمتالله ولی، دیوان کامل حضرت شاه نعمتالله ولی، 1380ش، ص826.</ref>}} | ||
[[محتشم کاشانی]]: | [[محتشم کاشانی]]: | ||
{{شعر2 | {{شعر2 | ||
|لا فتی الا علی گویند اهل روزگار|ساکنان آسمان لا سیف الا ذوالفقار<ref>محتشم کاشانی، دیوان محتشم کاشانی، | |لا فتی الا علی گویند اهل روزگار|ساکنان آسمان لا سیف الا ذوالفقار<ref>محتشم کاشانی، دیوان محتشم کاشانی، 1387ش، ص25.</ref>}} | ||
[[سید محمدحسین شهریار|شهریار]]: | [[سید محمدحسین شهریار|شهریار]]: | ||
{{شعر2 | {{شعر2 | ||
|نه خدا توانمش خواند نه بشر توانمش گفت|متحیرم چه نامم شه ملک لافتی را<ref>شهریار، دیوان شهریار، | |نه خدا توانمش خواند نه بشر توانمش گفت|متحیرم چه نامم شه ملک لافتی را<ref>شهریار، دیوان شهریار، 1385ش، ج1، ص69.</ref> }} | ||
==متعلقہ صفحات== | ==متعلقہ صفحات== | ||
سطر 41: | سطر 41: | ||
==مآخذ== | ==مآخذ== | ||
{{مآخذ}} | {{مآخذ}} | ||
* ابنجوزی، عبدالرحمن بن علی، الموضوعات، مدینه، المکتبة السلفیه، | * ابنجوزی، عبدالرحمن بن علی، الموضوعات، مدینه، المکتبة السلفیه، 1386ق. | ||
* ابنعساکر، علی بن حسن، تاریخ مدینة دمشق و ذکر فضلها و تسمیة من حلها من الأماثل، تحقیق عمر بن غرامة عمری، بیروت، دار الفکر، | * ابنعساکر، علی بن حسن، تاریخ مدینة دمشق و ذکر فضلها و تسمیة من حلها من الأماثل، تحقیق عمر بن غرامة عمری، بیروت، دار الفکر، 1995م. | ||
* ابنهشام، عبدالملک، السیرة النبویه، بیروت، دار المعرفه، بیتا. | * ابنهشام، عبدالملک، السیرة النبویه، بیروت، دار المعرفه، بیتا. | ||
* امینی، عبدالحسین، الغدیر فی الکتاب و السنة و الادب، قم، مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیة، | * امینی، عبدالحسین، الغدیر فی الکتاب و السنة و الادب، قم، مرکز الغدیر للدراسات الاسلامیة، 1416ق. | ||
* حلبی، علی بن ابراهیم، السیرة الحلبیة ، بیروت، دار الکتب العلمیه، | * حلبی، علی بن ابراهیم، السیرة الحلبیة ، بیروت، دار الکتب العلمیه، 1427ق. | ||
* خواجوی کرمانی، محمود، دیوان اشعار، تصحیح احمد سهیلی خوانساری، تهران، پاژنگ، | * خواجوی کرمانی، محمود، دیوان اشعار، تصحیح احمد سهیلی خوانساری، تهران، پاژنگ، 1369ش. | ||
* خوارزمی، موفق بن احمد، المناقب، قم، جامعه مدرسین، | * خوارزمی، موفق بن احمد، المناقب، قم، جامعه مدرسین، 1411ق. | ||
* زروانی، مجتبی، [https://rch.ac.ir/article/Details/11274 «ذوالفقار»]، در جلد | * زروانی، مجتبی، [https://rch.ac.ir/article/Details/11274 «ذوالفقار»]، در جلد 18 دانشنامه جهان اسلام، تهران، بنیاد دایرة المعارف اسلامی، 1392ش. | ||
* سبط بن جوزی، تذکرة الخواص، قم، منشورات الشریف الرضی، | * سبط بن جوزی، تذکرة الخواص، قم، منشورات الشریف الرضی، 1418ق. | ||
* سعدی، مصلحالدین، کلیات سعدی، به اهتمام محمدعلی فروغی، تهران، امیرکبیر، | * سعدی، مصلحالدین، کلیات سعدی، به اهتمام محمدعلی فروغی، تهران، امیرکبیر، 1365ش. | ||
* شاه نعمتالله ولی، دیوان کامل حضرت شاه نعمتالله ولی، کرمان، انتشارات خدمات فرهنگی کرمان، | * شاه نعمتالله ولی، دیوان کامل حضرت شاه نعمتالله ولی، کرمان، انتشارات خدمات فرهنگی کرمان، 1380ش. | ||
* شهریار، محمدحسین، دیوان شهریار، تهران، نگاه، | * شهریار، محمدحسین، دیوان شهریار، تهران، نگاه، 1385ش. | ||
* شیخ صدوق، محمد بن علی، الاَمالی، تهران، کتابچی، | * شیخ صدوق، محمد بن علی، الاَمالی، تهران، کتابچی، 1376ش. | ||
* شیخ صدوق، محمد بن علی، الخصال، قم، دفتر نشر اسلامی، | * شیخ صدوق، محمد بن علی، الخصال، قم، دفتر نشر اسلامی، 1362ش. | ||
* شیخ صدوق، محمد بن علی، علل الشرایع، قم، کتابفروشی داوری، | * شیخ صدوق، محمد بن علی، علل الشرایع، قم، کتابفروشی داوری، 1385ش. | ||
* شیخ صدوق، محمد بن علی، عیون اخبار الرضا(ع)، تهران، نشر جهان، | * شیخ صدوق، محمد بن علی، عیون اخبار الرضا(ع)، تهران، نشر جهان، 1378ش. | ||
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، الاَمالی، قم، دار الثقافه، | * شیخ طوسی، محمد بن حسن، الاَمالی، قم، دار الثقافه، 1414ق. | ||
* شیخ مفید، محمد بن محمد، الاِرشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، قم، کنگره شیخ مفید، | * شیخ مفید، محمد بن محمد، الاِرشاد فی معرفة حجج الله علی العباد، قم، کنگره شیخ مفید، 1413ق. | ||
* طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری (تاریخ الرسل و الملوک)، تحقیق محمد ابوالفضل ابراهیم، بیروت، دار التراث، | * طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری (تاریخ الرسل و الملوک)، تحقیق محمد ابوالفضل ابراهیم، بیروت، دار التراث، 1387ق. | ||
* عطار نیشابوری، محمد، مصیبتنامه، تصحیح نورانی وصال، تهران، زوّار، | * عطار نیشابوری، محمد، مصیبتنامه، تصحیح نورانی وصال، تهران، زوّار، 1356ش. | ||
* عطار نیشابوری، محمد، مظهر العجایب و مظهر الاَسرار، تهران، سنایی، | * عطار نیشابوری، محمد، مظهر العجایب و مظهر الاَسرار، تهران، سنایی، 1376ش. | ||
* فتال نیشابوری، محمد بن احمد، روضة الواعظین و بصیرة المتعظین، قم، انتشارات رضی، | * فتال نیشابوری، محمد بن احمد، روضة الواعظین و بصیرة المتعظین، قم، انتشارات رضی، 1375ش. | ||
* کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دارالکتب الاسلامیه، چاپ چهارم، | * کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تهران، دارالکتب الاسلامیه، چاپ چهارم، 1407ق. | ||
* گنجی، محمد بن یوسف، کفایة الطالب فی مناقب علی بن ابیطالب، تهران، دار احیاء تراث اهلبیت(ع)، | * گنجی، محمد بن یوسف، کفایة الطالب فی مناقب علی بن ابیطالب، تهران، دار احیاء تراث اهلبیت(ع)، 1404ق. | ||
* محتشم کاشانی، علی بن احمد، دیوان محتشم کاشانی، تهران، نگاه، | * محتشم کاشانی، علی بن احمد، دیوان محتشم کاشانی، تهران، نگاه، 1387ش. | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||