"سورہ تکاثر" کے نسخوں کے درمیان فرق
←فضیلت اور خصوصیات
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 25: | سطر 25: | ||
==اہل بیتؑ کی نعمت اور اس کے بارے میں سوال== | ==اہل بیتؑ کی نعمت اور اس کے بارے میں سوال== | ||
سورہ تکاثر کی آخری آیت میں کہا گیا ہے کہ آخرت میں نعمت کے بارے میں سوال ہوگا (یعنی کہاں پر اسے استعمال کیا)۔ [[امام صادقؑ]] سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس آیت میں نعمت سے مراد اہلبیتؑ ہیں۔ اس روایت میں کہا گیا ہے کہ [[اہل سنت]] کے مشہور عالم دین [[ابوحنیفہ]] نے امام صادقؑ سے اس [[آیت]] کا معنی پوچھا۔ تو امام نے اسے کہا تمہارے خیال میں اس آیت میں «نعیم» سے کیا مراد ہے تو ابوحنیفہ نے کہا: اس سے مراد کھانے پینے والی چیزیں ہیں۔ امام صادقؑ نے فرمایا: اگر [[قیامت]] کے دن اللہ تعالی تمہارے ہر لقمہ غذا اور ہر گھونٹ پانی کے بارے میں سوال کرنے کے لیے اپنے پاس کھڑا رکھے تو بہت سارا وقت وہاں رہنا ہوگا، جبکہ اس «نعیم» سے مراد ہم اہل بیت ہیں کہ اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں میں ہماری محبت قرار دیا اور آپس میں جوڑ دیا جبکہ پہلے آپس میں اختلاف تھا اور آپس میں دشمن تھے، اور ہمارے ذریعے سے ان کو [[اسلام]] کی ہدایت دی۔ اور اسی نعمت کے بارے میں اللہ تعالی پوچھیں گے یعنی پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ۔{{حوالہ درکار}} | سورہ تکاثر کی آخری آیت میں کہا گیا ہے کہ آخرت میں نعمت کے بارے میں سوال ہوگا (یعنی کہاں پر اسے استعمال کیا)۔ [[امام صادقؑ]] سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس آیت میں نعمت سے مراد اہلبیتؑ ہیں۔ اس روایت میں کہا گیا ہے کہ [[اہل سنت]] کے مشہور عالم دین [[ابوحنیفہ]] نے امام صادقؑ سے اس [[آیت]] کا معنی پوچھا۔ تو امام نے اسے کہا تمہارے خیال میں اس آیت میں «نعیم» سے کیا مراد ہے تو ابوحنیفہ نے کہا: اس سے مراد کھانے پینے والی چیزیں ہیں۔ امام صادقؑ نے فرمایا: اگر [[قیامت]] کے دن اللہ تعالی تمہارے ہر لقمہ غذا اور ہر گھونٹ پانی کے بارے میں سوال کرنے کے لیے اپنے پاس کھڑا رکھے تو بہت سارا وقت وہاں رہنا ہوگا، جبکہ اس «نعیم» سے مراد ہم اہل بیت ہیں کہ اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں میں ہماری محبت قرار دیا اور آپس میں جوڑ دیا جبکہ پہلے آپس میں اختلاف تھا اور آپس میں دشمن تھے، اور ہمارے ذریعے سے ان کو [[اسلام]] کی ہدایت دی۔ اور اسی نعمت کے بارے میں اللہ تعالی پوچھیں گے یعنی پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ۔{{حوالہ درکار}} | ||
==فضیلت اور | ==فضیلت اور خواص== | ||
سورہ تکاثر کی فضیلت کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص اس سورت کی تلاوت کرے تو اللہ تعالی نے دنیا میں جو نعمتیں اسے دی ہے اس کا حساب کتاب نہیں ہوگا۔ اور ہزار آیات کی تلاوت کے برابر ثواب ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۸۱۰.</ref>اسی طرح امام صادقؑ سے روایت منقول ہے کہ جو شخص [[واجب نمازیں|واجب نمازوں]] میں سورہ تکاثر پڑھے تو اسے سو [[شہید|شہیدوں]] کا ثواب دے گا اور اگر [[مستحب نمازیں|مستحب نمازوں]] میں پڑھے تو 50 شہیدوں کا اجر لکھے گا اور واجب نماز میں [[فرشتہ|فرشتوں]] کی چالیس صفیں اس کے پیچھے [[نماز]] پڑھیں گی<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۲۵.</ref>بعض روایات میں کچھ خصوصیات بیان ہوئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جو اس سورت کی تلاوت کرے گا اگلے دن غروب تک امان میں رہے گا۔<ref>بحرانی، البرهان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۷۴۳.</ref> | سورہ تکاثر کی فضیلت کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص اس سورت کی تلاوت کرے تو اللہ تعالی نے دنیا میں جو نعمتیں اسے دی ہے اس کا حساب کتاب نہیں ہوگا۔ اور ہزار آیات کی تلاوت کے برابر ثواب ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۸۱۰.</ref>اسی طرح امام صادقؑ سے روایت منقول ہے کہ جو شخص [[واجب نمازیں|واجب نمازوں]] میں سورہ تکاثر پڑھے تو اسے سو [[شہید|شہیدوں]] کا ثواب دے گا اور اگر [[مستحب نمازیں|مستحب نمازوں]] میں پڑھے تو 50 شہیدوں کا اجر لکھے گا اور واجب نماز میں [[فرشتہ|فرشتوں]] کی چالیس صفیں اس کے پیچھے [[نماز]] پڑھیں گی<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۲۵.</ref>بعض روایات میں کچھ خصوصیات بیان ہوئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جو اس سورت کی تلاوت کرے گا اگلے دن غروب تک امان میں رہے گا۔<ref>بحرانی، البرهان، ۱۴۱۶ق، ج۵، ص۷۴۳.</ref> | ||