"سورہ تکاثر" کے نسخوں کے درمیان فرق
عدد انگلیسی
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (عدد انگلیسی) |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
==تعارف== | ==تعارف== | ||
[[ملف: | [[ملف:آیه1و2تکاثر.jpg|250px|تصغیر|<div style="text-align: center;">سورہ تکاثر کی پہلی اور دوسری آیت</div>]] | ||
* '''نام''' | * '''نام''' | ||
اس سورت کو '''تَکاثُر''' کا نام اس لئے دیا گیا ہے کہ اس کی پہلی آیت میں یہ کلمہ آیا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، | اس سورت کو '''تَکاثُر''' کا نام اس لئے دیا گیا ہے کہ اس کی پہلی آیت میں یہ کلمہ آیا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآنپژوہی، ج2، ص1267.</ref> تکاثر یعنی کثرت مال اور اجتماعی حیثیت میں ایک دوسرے کو دیکھ کر سبقت لینے کی کوشش کرنا۔<ref>راغب اصفهانی، مفردات الفاظ القرآن، لفظ «کثر» کے ذیل میں.</ref> | ||
* '''ترتیب اور محل نزول''' | * '''ترتیب اور محل نزول''' | ||
سطر 12: | سطر 12: | ||
* '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات''' | * '''آیات کی تعداد اور دوسری خصوصیات''' | ||
سورہ تکاثر میں 8 آیات، 28 الفاظ اور 123 حروف ہیں۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں ہوتا ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآنپژوہی، | سورہ تکاثر میں 8 آیات، 28 الفاظ اور 123 حروف ہیں۔ حجم کے اعتبار سے اس کا شمار مفصلات سورتوں (چھوٹی آیات والی) میں ہوتا ہے۔<ref>دانش نامہ قرآن و قرآنپژوہی، 1377شمسی، ج2، ص1267.</ref> | ||
==مضمون== | ==مضمون== | ||
اس سورت میں "تکاثر" یعنی دنیا طلبی، اولاد اور طرفداروں کی کثرت میں ایک دوسرے پر فخر و مباہات کرنے کی مذمت ہوئی ہے؛ اس خصوصیت کی وجہ سے وہ لوگ اللہ تعالی اور حقیقی سعادت سے غافل ہوتے ہیں۔ اسی طرح ان لوگوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ بہت جلدی اپنی اس بیہودہ حرکتوں کا نتیجہ پالیں گے اور جو نعمتیں انہیں دی گئی ہیں اس بارے میں عنقریب ان سے سوال ہوگا۔<ref>طباطبایی، المیزان، | اس سورت میں "تکاثر" یعنی دنیا طلبی، اولاد اور طرفداروں کی کثرت میں ایک دوسرے پر فخر و مباہات کرنے کی مذمت ہوئی ہے؛ اس خصوصیت کی وجہ سے وہ لوگ اللہ تعالی اور حقیقی سعادت سے غافل ہوتے ہیں۔ اسی طرح ان لوگوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ بہت جلدی اپنی اس بیہودہ حرکتوں کا نتیجہ پالیں گے اور جو نعمتیں انہیں دی گئی ہیں اس بارے میں عنقریب ان سے سوال ہوگا۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1974م، ج20، ص351-352.</ref> | ||
{{سورہ تکاثر}} | {{سورہ تکاثر}} | ||
==شأن نزول== | ==شأن نزول== | ||
تفسیر [[مجمع البیان]] میں اس سورت کے چند ایک [[شأن نزول]] بیان ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک کے بارے میں یوں کہا گیا ہے۔یہ سورت | تفسیر [[مجمع البیان]] میں اس سورت کے چند ایک [[شأن نزول]] بیان ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک کے بارے میں یوں کہا گیا ہے۔یہ سورت | ||
[[قریش]] کے دو قبیلے [[عبدمناف بن قصی]] کی اولاد اور سہم بن عمر کی اولاد کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو مال و ثروت اور اولاد اور تعداد کی کثرت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک دوسرے پر تفاخر کرتے تھے اس طرح اپنے اشراف کی گنتی کی تو بنی عبدمناف کے اشراف زیادہ ہوئے اسی وجہ سے سہم کی اولاد نے کہا مردوں کی بھی گنتی کرتے ہیں اور یوں قبرستان جاکر قبروں کی گنتی شروع کی۔ اس کام کے بعد سہم کی اولاد عبدمناف کی اولاد سے زیادہ ہوئی؛ کیونکہ [[جاہلیت]] کے دور میں وہ باقیوں سے زیادہ تھے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، | [[قریش]] کے دو قبیلے [[عبدمناف بن قصی]] کی اولاد اور سہم بن عمر کی اولاد کے بارے میں نازل ہوئی ہے جو مال و ثروت اور اولاد اور تعداد کی کثرت کا حوالہ دیتے ہوئے ایک دوسرے پر تفاخر کرتے تھے اس طرح اپنے اشراف کی گنتی کی تو بنی عبدمناف کے اشراف زیادہ ہوئے اسی وجہ سے سہم کی اولاد نے کہا مردوں کی بھی گنتی کرتے ہیں اور یوں قبرستان جاکر قبروں کی گنتی شروع کی۔ اس کام کے بعد سہم کی اولاد عبدمناف کی اولاد سے زیادہ ہوئی؛ کیونکہ [[جاہلیت]] کے دور میں وہ باقیوں سے زیادہ تھے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج10، ص811.</ref> | ||
== آیت أَلْہَاكُمُ التَّكَاثُرُ امام علی کے کلام میں == | == آیت أَلْہَاكُمُ التَّكَاثُرُ امام علی کے کلام میں == | ||
[[امام علی علیہالسلام|امام علیؑ]] نے [[نہج البلاغہ]] کے ایک خطبے میں آیت أَلْہَاكُمُ التَّكَاثُرُ کی تشریح کی ہے۔ امامؑ سورہ تکاثر کی پہلی دو آیتوں کی تلاوت کے بعد مردوں سے عبرت لینے کے بجائے انہیں فخر و مباہات کا وسیلہ قرار دیتے پر تعجب کا اظہار کرتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ انسان کو چاہئے کہ وہ موت پر فخر کرنے کی بجائے اپنے آباء و اجداد اور انسانوں میں سے لقمہ اجل بننے والے کثیر تعداد اور ان کے مقام سے عبرت حاصل کرے اور غرور و تکبر کی جگہ تواضع اور فروتنی کا اظہار کرے۔ امام علیؑ کے مطابق مردوں سے عبرت لینے کے لئے یہی کافی ہے کہ ان مردوں پر فخر و مباہات کرنے والے ان مردوں کے کھوپڑیوں پر چل رہے ہوتے ہیں اور ان کے بدن پر زراعت کر رہے ہوتے ہیں اور ان مردوں نے جو کچھ چھوڑ کر گئے ہیں یہ لوگ انہیں چیزوں کو کھا رہے ہوتے ہیں اور ان کے ویران گھروں میں یہ لوگ سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ حالانکہ ایک دن یہی مردے صاحب عزت اور فخر و مباہات کے مالک تھے۔ یہ لوگ یا خود پادشاہ تھے یا کسی پادشاہ کی رعیت میں سرفرازی کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے کہ اچانک یہ لوگ [[برزخ]] پہنچ گئے اور زمین نے انہیں دھنس لی، ان کے بدن کے گوشت کھا لیا گیا، ان کا خون چوس لیا گیا اور اب یہ لوگ قبر کی تنگ کوٹھری میں بے جان پڑے ہوئے ہیں۔<ref>نہج البلاغہ، خ | [[امام علی علیہالسلام|امام علیؑ]] نے [[نہج البلاغہ]] کے ایک خطبے میں آیت أَلْہَاكُمُ التَّكَاثُرُ کی تشریح کی ہے۔ امامؑ سورہ تکاثر کی پہلی دو آیتوں کی تلاوت کے بعد مردوں سے عبرت لینے کے بجائے انہیں فخر و مباہات کا وسیلہ قرار دیتے پر تعجب کا اظہار کرتے ہیں۔ آپ فرماتے ہیں کہ انسان کو چاہئے کہ وہ موت پر فخر کرنے کی بجائے اپنے آباء و اجداد اور انسانوں میں سے لقمہ اجل بننے والے کثیر تعداد اور ان کے مقام سے عبرت حاصل کرے اور غرور و تکبر کی جگہ تواضع اور فروتنی کا اظہار کرے۔ امام علیؑ کے مطابق مردوں سے عبرت لینے کے لئے یہی کافی ہے کہ ان مردوں پر فخر و مباہات کرنے والے ان مردوں کے کھوپڑیوں پر چل رہے ہوتے ہیں اور ان کے بدن پر زراعت کر رہے ہوتے ہیں اور ان مردوں نے جو کچھ چھوڑ کر گئے ہیں یہ لوگ انہیں چیزوں کو کھا رہے ہوتے ہیں اور ان کے ویران گھروں میں یہ لوگ سکونت اختیار کئے ہوئے ہیں۔ حالانکہ ایک دن یہی مردے صاحب عزت اور فخر و مباہات کے مالک تھے۔ یہ لوگ یا خود پادشاہ تھے یا کسی پادشاہ کی رعیت میں سرفرازی کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے کہ اچانک یہ لوگ [[برزخ]] پہنچ گئے اور زمین نے انہیں دھنس لی، ان کے بدن کے گوشت کھا لیا گیا، ان کا خون چوس لیا گیا اور اب یہ لوگ قبر کی تنگ کوٹھری میں بے جان پڑے ہوئے ہیں۔<ref>نہج البلاغہ، خ 221 ترجمہ محمد دشتی، http://farsi.balaghah.net/content/</ref> | ||
==اہل بیتؑ کی نعمت اور اس کے بارے میں سوال== | ==اہل بیتؑ کی نعمت اور اس کے بارے میں سوال== | ||
سورہ تکاثر کی آخری آیت میں کہا گیا ہے کہ آخرت میں نعمت کے بارے میں سوال ہوگا (یعنی کہاں پر اسے استعمال کیا)۔ [[امام صادقؑ]] سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس آیت میں نعمت سے مراد اہلبیتؑ ہیں۔ اس روایت میں کہا گیا ہے کہ [[اہل سنت]] کے مشہور عالم دین [[ابوحنیفہ]] نے امام صادقؑ سے اس [[آیت]] کا معنی پوچھا۔ تو امام نے اسے کہا تمہارے خیال میں اس آیت میں «نعیم» سے کیا مراد ہے تو ابوحنیفہ نے کہا: اس سے مراد کھانے پینے والی چیزیں ہیں۔ امام صادقؑ نے فرمایا: اگر [[قیامت]] کے دن اللہ تعالی تمہارے ہر لقمہ غذا اور ہر گھونٹ پانی کے بارے میں سوال کرنے کے لیے اپنے پاس کھڑا رکھے تو بہت سارا وقت وہاں رہنا ہوگا، جبکہ اس «نعیم» سے مراد ہم اہل بیت ہیں کہ اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں میں ہماری محبت قرار دیا اور آپس میں جوڑ دیا جبکہ پہلے آپس میں اختلاف تھا اور آپس میں دشمن تھے، اور ہمارے ذریعے سے ان کو [[اسلام]] کی ہدایت دی۔ اور اسی نعمت کے بارے میں اللہ تعالی پوچھیں گے یعنی پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ۔{{حوالہ درکار}} | سورہ تکاثر کی آخری آیت میں کہا گیا ہے کہ آخرت میں نعمت کے بارے میں سوال ہوگا (یعنی کہاں پر اسے استعمال کیا)۔ [[امام صادقؑ]] سے ایک روایت میں منقول ہے کہ اس آیت میں نعمت سے مراد اہلبیتؑ ہیں۔ اس روایت میں کہا گیا ہے کہ [[اہل سنت]] کے مشہور عالم دین [[ابوحنیفہ]] نے امام صادقؑ سے اس [[آیت]] کا معنی پوچھا۔ تو امام نے اسے کہا تمہارے خیال میں اس آیت میں «نعیم» سے کیا مراد ہے تو ابوحنیفہ نے کہا: اس سے مراد کھانے پینے والی چیزیں ہیں۔ امام صادقؑ نے فرمایا: اگر [[قیامت]] کے دن اللہ تعالی تمہارے ہر لقمہ غذا اور ہر گھونٹ پانی کے بارے میں سوال کرنے کے لیے اپنے پاس کھڑا رکھے تو بہت سارا وقت وہاں رہنا ہوگا، جبکہ اس «نعیم» سے مراد ہم اہل بیت ہیں کہ اللہ تعالی نے لوگوں کے دلوں میں ہماری محبت قرار دیا اور آپس میں جوڑ دیا جبکہ پہلے آپس میں اختلاف تھا اور آپس میں دشمن تھے، اور ہمارے ذریعے سے ان کو [[اسلام]] کی ہدایت دی۔ اور اسی نعمت کے بارے میں اللہ تعالی پوچھیں گے یعنی پیغمبر اکرمؐ اور اہل بیتؑ۔{{حوالہ درکار}} | ||
==فضیلت اور خواص== | ==فضیلت اور خواص== | ||
سورہ تکاثر کی فضیلت کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص اس سورت کی تلاوت کرے تو اللہ تعالی نے دنیا میں جو نعمتیں اسے دی ہے اس کا حساب کتاب نہیں ہوگا۔ اور ہزار آیات کی تلاوت کے برابر ثواب ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، | سورہ تکاثر کی فضیلت کے بارے میں روایات میں آیا ہے کہ اگر کوئی شخص اس سورت کی تلاوت کرے تو اللہ تعالی نے دنیا میں جو نعمتیں اسے دی ہے اس کا حساب کتاب نہیں ہوگا۔ اور ہزار آیات کی تلاوت کے برابر ثواب ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1372ش، ج10، ص810.</ref>اسی طرح امام صادقؑ سے روایت منقول ہے کہ جو شخص [[واجب نمازیں|واجب نمازوں]] میں سورہ تکاثر پڑھے تو اسے سو [[شہید|شہیدوں]] کا ثواب دے گا اور اگر [[مستحب نمازیں|مستحب نمازوں]] میں پڑھے تو 50 شہیدوں کا اجر لکھے گا اور واجب نماز میں [[فرشتہ|فرشتوں]] کی چالیس صفیں اس کے پیچھے [[نماز]] پڑھیں گی<ref>شیخ صدوق، ثواب الاعمال، 1406ق، ص125.</ref>بعض روایات میں کچھ خصوصیات بیان ہوئی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جو اس سورت کی تلاوت کرے گا اگلے دن غروب تک امان میں رہے گا۔<ref>بحرانی، البرهان، 1416ق، ج5، ص743.</ref> | ||
==متن سورہ== | ==متن سورہ== | ||
سطر 80: | سطر 80: | ||
== مآخذ == | == مآخذ == | ||
* قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔ | * قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔ | ||
* بحرانی، سید ہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، تہران، بنیاد بعثت، | * بحرانی، سید ہاشم، البرہان فی تفسیر القرآن، تہران، بنیاد بعثت، 1416ھ۔ | ||
*دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، بہ کوشش بہاء الدین خرم شاہی، تہران: دوستان-ناہید، 1377ہجری شمسی۔ | *دانش نامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج2، بہ کوشش بہاء الدین خرم شاہی، تہران: دوستان-ناہید، 1377ہجری شمسی۔ | ||
* راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ القرآن، بہ تحقیق صفوان عدنان داوودی، بیروت، دار الشامیۃ، چاپ اول، | * راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ القرآن، بہ تحقیق صفوان عدنان داوودی، بیروت، دار الشامیۃ، چاپ اول، 1412ھ۔ | ||
* شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، قم، دار الشریف الرضی، چاپ دوم، | * شیخ صدوق، محمد بن علی، ثواب الاعمال و عقاب الاعمال، قم، دار الشریف الرضی، چاپ دوم، 1406ھ۔ | ||
* طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، | * طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، 1974ء. | ||
* طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بہ تصحیح فضلاللہ یزدی طباطبایی و ہاشم رسولی، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، | * طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بہ تصحیح فضلاللہ یزدی طباطبایی و ہاشم رسولی، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔ | ||
* معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بیجا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، | * معرفت، محمدہادی، آموزش علوم قرآن، [بیجا]، مرکز چاپ و نشر سازمان تبلیغات اسلامی، چ1، 1371ہجری شمسی۔ | ||
==بیرونی روابط== | ==بیرونی روابط== |