مندرجات کا رخ کریں

"حديث ثقلین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 128: سطر 128:


==امامت میں شیعہ عقائد کے اثبات کے لئے شیعہ علما کا استناد==
==امامت میں شیعہ عقائد کے اثبات کے لئے شیعہ علما کا استناد==
کلی طور پر یہ کہا گیا ہے کہ جو بھی صفت یا خصوصیت قرآن کے لئے ذکر ہوئی ہے حدیث ثقلین کی روشنی میں وہ اہل بیتؑ کے لئے بھی ثابت ہے۔ ان خصوصیات میں سے بعض مُبین ہونا، فرقان ہونا، نور ہونا،‌ حبل‌اللہ اور صراط مستقیم ہونا ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: جمعی از طلاب، حدیث الثقلین و مقامات اہل البیت(ع)، مکتبۃالثقلین، ص160-186.</ref>شیعہ علما نے جن عقائد کو ثابت کرنے کے لئے حدیث ثقلین سے استناد کیا ہے ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
کلی طور پر یہ کہا گیا ہے کہ جو بھی صفت یا خصوصیت [[قرآن کریم|قرآن]] کے لئے ذکر ہوئی ہے حدیث ثقلین کی روشنی میں وہ اہل بیتؑ کے لئے بھی ثابت ہے۔ ان خصوصیات میں سے بعض مُبین ہونا، فرقان ہونا، نور ہونا،‌ حبل‌اللہ اور صراط مستقیم ہونا ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: جمعی از طلاب، حدیث الثقلین و مقامات اہل البیت(ع)، مکتبۃالثقلین، ص160-186.</ref>شیعہ علما نے جن عقائد کو ثابت کرنے کے لئے حدیث ثقلین سے استناد کیا ہے ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:


===شیعہ ائمہ کی امامت===
===شیعہ ائمہ کی امامت===
حدیث ثقلین کو شیعہ ائمہ کی امامت کی دلیل سمجھا جاتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مفید، المسائل الجارودیہ،‌ 1413ھ، ص42؛ ابن‌عطیہ، ابہی المداد، 1423ھ، ج1،‌ ص131؛ مظفر، دلائل‌الصدھ، 1422ھ، ج6، ص241-244.</ref> حدیث ثقلین کا امام علیؑ اور دیگر ائمہ کی امامت پر دلالت کرنے کے لئے درج ذیل دلائل ذکر ہوئے ہیں:
حدیث ثقلین کو شیعہ ائمہ کی [[امامت]] کی دلیل سمجھا جاتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مفید، المسائل الجارودیہ،‌ 1413ھ، ص42؛ ابن‌عطیہ، ابہی المداد، 1423ھ، ج1،‌ ص131؛ مظفر، دلائل‌الصدق، 1422ھ، ج6، ص241-244.</ref> حدیث ثقلین کا [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] اور دیگر ائمہ کی امامت پر دلالت کرنے کے لئے درج ذیل دلائل ذکر ہوئے ہیں:
*قرآن اور اہل بیتؑ میں جدائی کے عدم امکان پر حدیث ثقلین تصریح کرتی ہے کیونکہ اہل بیتؑ قرآن کا علم رکھتے ہیں اور اپنے گفتار اور کردار میں اس کی مخالفت نہیں کرتے ہیں۔ یہ بات اہل بیتؑ کی فضیلت اور برتری پر دلالت کرتی ہے۔ اور جو شخص برتر اور افضل ہونا امامت کرنے کے لئے شایستہ اور لائق بھی وہی ہوگا۔
*قرآن اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] میں جدائی کے عدم امکان پر حدیث ثقلین تصریح کرتی ہے کیونکہ اہل بیتؑ قرآن کا علم رکھتے ہیں اور اپنے گفتار اور کردار میں اس کی مخالفت نہیں کرتے ہیں۔ یہ بات اہل بیتؑ کی فضیلت اور برتری پر دلالت کرتی ہے۔ اور جو شخص برتر اور افضل ہونا امامت کرنے کے لئے شایستہ اور لائق بھی وہی ہوگا۔
*حدیث ثقلین میں اہل بیتؑ کو قرآن کے ہم پلہ قرار دیا ہے اسی لئے قرآن کی طرح ان کی پیروی اور ان سے تمسک کرنا بھی واجب ہے۔ پیغمبر اکرمؐ اور امام معصومؑ کے علاوہ کسی اور کی بغیر شرط کے پیروی کرنا واجب نہیں ہے۔
*حدیث ثقلین میں اہل بیتؑ کو قرآن کے ہم پلہ قرار دیا ہے اسی لئے قرآن کی طرح ان کی پیروی اور ان سے تمسک کرنا بھی واجب ہے۔ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور امام معصومؑ کے علاوہ کسی اور کی بغیر شرط کے پیروی کرنا واجب نہیں ہے۔
*بعض نسخوں میں ثقلین کی جگہ «خلیفتین» (دو خلیفے) کا لفظ آیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ کسی شخص کی خلافت اس کی امامت اور امت کی ضرورت کے امور کی انجام دہی سے وابستہ ہے۔
*بعض نسخوں میں ثقلین کی جگہ «خلیفتین» (دو خلیفے) کا لفظ آیا ہے۔ یہ بات واضح ہے کہ کسی شخص کی خلافت اس کی امامت اور امت کی ضرورت کے امور کی انجام دہی سے وابستہ ہے۔
*حدیث میں آیا ہے کہ  جو شخص ثقلین کی پیروی کرے گا وہ ہرگز گمراہ نہیں ہوگا۔ پیغمبر اکرمؐ نے امت کے گمراہ نہ ہونے کو ثقلین کی پیروی سے مربوط کیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌عطیہ، ابہی‌المداد، 1423ھ، ج1،‌ ص131؛ مظفر، دلائل‌الصدھ، 1422ھ، ج6، ص241-244.</ref>
*حدیث میں آیا ہے کہ  جو شخص ثقلین کی پیروی کرے گا وہ ہرگز گمراہ نہیں ہوگا۔ پیغمبر اکرمؐ نے امت کے گمراہ نہ ہونے کو ثقلین کی پیروی سے مربوط کیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: ابن‌عطیہ، ابہی‌المداد، 1423ھ، ج1،‌ ص131؛ مظفر، دلائل‌الصدھ، 1422ھ، ج6، ص241-244.</ref>
سطر 139: سطر 139:


===امامت کا دوام اور استمرار===
===امامت کا دوام اور استمرار===
[[محمد حسن مظفر]] کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں بعض ایسے فقرے ہیں جو دلالت کرتے ہیں کہ قیامت تک عترت پیغمبر میں سے کوئی دنیا میں باقی رہے۔ وہ فقرے درج ذیل ہیں:
[[محمد حسن مظفر]] کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں بعض ایسے فقرے ہیں جو دلالت کرتے ہیں کہ [[قیامت]] تک عترت پیغمبر میں سے کوئی دنیا میں باقی رہے۔ وہ فقرے درج ذیل ہیں:
*عبارت «اِن تَمَسَّکْتُم بِہِما لَن تَضِّلّوا» (ثقلین سے تمسک سے انسان ہرگز گمراہ نہیں ہوگا): ہرگز گمراہ نہ ہونا اس بات پر مبتنی ہے کہ جس پر تمسک کیا جاتا ہے وہ ہمیشہ موجود ہو۔
*عبارت «اِن تَمَسَّکْتُم بِہِما لَن تَضِّلّوا» (ثقلین سے تمسک سے انسان ہرگز گمراہ نہیں ہوگا): ہرگز گمراہ نہ ہونا اس بات پر مبتنی ہے کہ جس پر تمسک کیا جاتا ہے وہ ہمیشہ موجود ہو۔
*عبارت «لَن یَفتَرِقا» (قرآن و عترت میں جدائی ناممکن ہونا)، اگر کسی وقت عترت میں سے کوئی نہ ہو تو قرآن اور اہل بیتؑ میں جدائی لازم آئے گی۔ لہذا عترت میں سے کوئی ہمیشہ کے لئے دنیا میں موجود ہونا چاہئے۔<ref>مظفر، دلائل‌الصدھ، 1422ھ، ج6، ص246.</ref>
*عبارت «لَن یَفتَرِقا» (قرآن و عترت میں جدائی ناممکن ہونا)، اگر کسی وقت عترت میں سے کوئی نہ ہو تو قرآن اور اہل بیتؑ میں جدائی لازم آئے گی۔ لہذا عترت میں سے کوئی ہمیشہ کے لئے دنیا میں موجود ہونا چاہئے۔<ref>مظفر، دلائل‌الصدھ، 1422ھ، ج6، ص246.</ref>
سطر 148: سطر 148:


===عصمت اہل بیت===
===عصمت اہل بیت===
شیعہ علما کہتے ہیں کہ [[حدیث]] میں واضح کیا گیا ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیتؑ]] ہمیشہ ساتھ رہیں گے اور جدائی ناپذیر ہے۔ اور یہ بات اہل بیت کی عصمت پر دلالت کرتی ہے؛ کیونکہ کسی بھی قسم کا گناہ اور خطا کا ارتکاب اہل بیتؑ کو قرآن سے جدا ہونے کا باعث بنے گا۔<ref>نگاہ کنید بہ مفید، المسائل الجارودیہ،‌ 1413ھ، ص42؛ ابن‌عطیہ، ابہی‌المداد،‌ 1423ھ، ج1،‌ ص131؛ بحرانی، منارالہدی، 1405ھ، ص671؛ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386شمسی، ج9، ص75؛ سبحانی، الالہیات على ہدى الکتاب و السنۃ و العقل‏،‌ 1412ھ، ج4، ص105، 106.</ref>
شیعہ علما کہتے ہیں کہ حدیث میں واضح کیا گیا ہے کہ [[قرآن کریم|قرآن]] اور [[اہل بیتؑ]] ہمیشہ ساتھ رہیں گے اور جدائی ناپذیر ہے۔ اور یہ بات اہل بیت کی عصمت پر دلالت کرتی ہے؛ کیونکہ کسی بھی قسم کا گناہ اور خطا کا ارتکاب اہل بیتؑ کو قرآن سے جدا ہونے کا باعث بنے گا۔<ref>نگاہ کنید بہ مفید، المسائل الجارودیہ،‌ 1413ھ، ص42؛ ابن‌عطیہ، ابہی‌المداد،‌ 1423ھ، ج1،‌ ص131؛ بحرانی، منارالہدی، 1405ھ، ص671؛ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386شمسی، ج9، ص75؛ سبحانی، الالہیات على ہدى الکتاب و السنۃ و العقل‏،‌ 1412ھ، ج4، ص105، 106.</ref>
اسی طرح پیغمبر اکرمؐ نے اس حدیث میں تصریح کی ہے کہ جو بھی قرآن اور اہل بیتؑ سے متمسک ہوگا وہ گمراہ نہیں ہوگا۔ اگر اہل بیتؑ معصوم نہ ہوتے تو ان کی بلاشرط پیروی کرنا گمراہی کا باعث بنتا۔<ref>نگاہ کنید بہ: ابن‌عطیہ، ابہی المداد،‌ 1423ھ، ج1،‌ ص131؛ بحرانی، منار الہدی، 1405ھ، ص671؛ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386شمسی، ج9، ص75؛ سبحانی، الإلہیات على ہدى الکتاب و السنۃ و العقل‏،‌ 1412ھ، ج4، ص106.</ref>  
اسی طرح پیغمبر اکرمؐ نے اس حدیث میں تصریح کی ہے کہ جو بھی قرآن اور اہل بیتؑ سے متمسک ہوگا وہ گمراہ نہیں ہوگا۔ اگر اہل بیتؑ معصوم نہ ہوتے تو ان کی بلاشرط پیروی کرنا گمراہی کا باعث بنتا۔<ref>نگاہ کنید بہ: ابن‌عطیہ، ابہی المداد،‌ 1423ھ، ج1،‌ ص131؛ بحرانی، منار الہدی، 1405ھ، ص671؛ مکارم شیرازی، پیام قرآن، 1386شمسی، ج9، ص75؛ سبحانی، الإلہیات على ہدى الکتاب و السنۃ و العقل‏،‌ 1412ھ، ج4، ص106.</ref>  
چوتھی اور پانچویں صدی ہجری کے فقیہ اور متکلم [[ابوالصلاح حلبی]] کہتے ہیں کہ اہل بیتؑ کی مطلق اطاعت کا واجب ہونا ان کی عصمت کی دلیل ہے۔<ref>حلبی، الکافی فی الفقہ، 1403ھ، ص97.</ref>
چوتھی اور پانچویں صدی ہجری کے فقیہ اور متکلم [[ابو الصلاح حلبی]] کہتے ہیں کہ اہل بیتؑ کی مطلق اطاعت کا واجب ہونا ان کی عصمت کی دلیل ہے۔<ref>حلبی، الکافی فی الفقہ، 1403ھ، ص97.</ref>


حدیث ثقلین سے اہل بیت کی عصمت ثابت کرنے کے لئے دلیل کو کچھ یوں بیان کیا ہے:
حدیث ثقلین سے اہل بیت کی [[عصمت]] ثابت کرنے کے لئے دلیل کو کچھ یوں بیان کیا گیا ہے:
*اگر کوئی شخص ہمیشہ قرآن کے ساتھ ہو تو وہ گناہ اور خطا سے محفوظ رہتا ہے؛ کیونکہ قرآن ہر قسم کے خطا اور اشتباہ سے محفوظ ہے۔
*اگر کوئی شخص ہمیشہ قرآن کے ساتھ ہو تو وہ گناہ اور خطا سے محفوظ رہتا ہے؛ کیونکہ قرآن ہر قسم کے خطا اور اشتباہ سے محفوظ ہے۔
*حدیث ثقلین کے مطابق اہل بیت ہمیشہ قرآن کے ساتھ ہیں اور قیامت تک ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگے۔
*حدیث ثقلین کے مطابق اہل بیت ہمیشہ قرآن کے ساتھ ہیں اور [[قیامت]] تک ایک دوسرے سے جدا نہیں ہونگے۔
*پس اہل بیتؑ قرآن کی طرح معصوم ہیں۔<ref>فاریاب، عصمت امام در تاریخ تفکر امامیہ، ص303.</ref>
*پس اہل بیتؑ قرآن کی طرح معصوم ہیں۔<ref>فاریاب، عصمت امام در تاریخ تفکر امامیہ، ص303.</ref>
سید علی حسینی میلانی کہتے ہیں کہ ابن حجر ہیتمی کی طرح اہل سنت کے بعض محققین نے بھی حدیث ثقلین کا اہل بیتؑ کی عصمت و طہارت پر دلالت کرنے کو مان لیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: حسینی میلانی، نفحات‌الازہار، 1414ھ، ج2، ص268، 269.</ref>
[[سید علی حسینی میلانی]] کہتے ہیں کہ [[ابن حجر ہیتمی]] کی طرح اہل سنت کے بعض محققین نے بھی حدیث ثقلین کا اہل بیتؑ کی عصمت و طہارت پر دلالت کرنے کو مان لیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: حسینی میلانی، نفحات‌الازہار، 1414ھ، ج2، ص268، 269.</ref>


===اہل بیت کی علمی مرجعیت===
===اہل بیت کی علمی مرجعیت===
سطر 173: سطر 173:


شیعہ عالم دین [[سید کمال حیدری]] حدیث ثقلین سے استناد کرتے ہوئے ائمہؑ کے علم کو لامحدود سمجھتے ہیں۔<ref>الحیدری، علم‌الامام، 1429ھ، ص110-157.</ref>
شیعہ عالم دین [[سید کمال حیدری]] حدیث ثقلین سے استناد کرتے ہوئے ائمہؑ کے علم کو لامحدود سمجھتے ہیں۔<ref>الحیدری، علم‌الامام، 1429ھ، ص110-157.</ref>


===اہل بیت کی برتری===
===اہل بیت کی برتری===
کہا گیا ہے کہ حدیث ثقلین سے اہل بیت کی دوسروں پر برتری ثابت ہوتی ہے؛ کیونکہ پیغمبر اکرمؐ نے صرف اہل بیتؑ کو قرآن کے برابر قرار دیا ہے۔ اسی لئے جس طرح قرآن کریم مسلمانوں سے افضل ہے اسی طرح اہل بیت بھی دوسروں پر برتری رکھتے ہیں۔<ref>.ربانی گلپایگانی، «اہل‌بیت»، ص556.</ref>
کہا گیا ہے کہ حدیث ثقلین سے اہل بیت کی دوسروں پر برتری ثابت ہوتی ہے؛ کیونکہ پیغمبر اکرمؐ نے صرف اہل بیتؑ کو قرآن کے برابر قرار دیا ہے۔ اسی لئے جس طرح قرآن کریم [[مسلمان|مسلمانوں]] سے افضل ہے اسی طرح اہل بیت بھی دوسروں پر برتری رکھتے ہیں۔<ref>.ربانی گلپایگانی، «اہل‌بیت»، ص556.</ref>


===ولایت اور رہبری===
===ولایت اور رہبری===
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم