confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Alavi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (Text replacement - "{{حوالہ جات2}}" to "{{حوالہ جات}}") |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (اصلاح نہایی) |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{احکام}} | {{احکام}} | ||
'''کَفّارۂ روزہ''' یعنی ماہ مبارک رمضان کا [[روزہ]]، نذر کا روزہ اور کسی وقت معین میں [[ماہ رمضان]] کے قضا روزہ کو ظہر کے بعد باطل کرنے کے عوض میں جو جرمانہ مکلف کے ذمہ آتا | '''کَفّارۂ روزہ''' یعنی ماہ مبارک رمضان کا [[روزہ]]، نذر کا روزہ اور کسی وقت معین میں [[ماہ رمضان]] کے قضا روزہ کو ظہر کے بعد باطل کرنے کے عوض میں جو جرمانہ مکلف کے ذمہ آتا ہے۔ عمدا اور جان بوجھ کر روزہ کو باطل کرنے کا کفارہ، دو مہینہ روزہ رکھنا کہ جن میں سے 31 روزہ مسلسل رکھے یا ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلائے۔ | ||
روزہ کا کفارہ اس صورت میں [[واجب]] ہوتا ہے جب روزہ دار یہ جانتا ہو کہ وہ جو کام انجام دے رہا ہے وہ روزہ کو باطل کرتا ہے یعنی [[مبطلات روزہ]] میں سے ہے۔ بعض [[فقہا]] | روزہ کا کفارہ اس صورت میں [[واجب]] ہوتا ہے جب روزہ دار یہ جانتا ہو کہ وہ جو کام انجام دے رہا ہے وہ روزہ کو باطل کرتا ہے یعنی [[مبطلات روزہ]] میں سے ہے۔ بعض [[فقہا]] کے فتوے کے مطابق جان بوجھ کر مبطلات روزہ میں سے اگر کسی کا مرتکب ہوجائے تو کفارہ واجب ہوتا ہے۔ اس کے برخلاف بعض فقہا کا نظریہ یہ ہے کہ روزہ کو جان بوجھ کر باطل کرنا ہمیشہ کفارے کا سبب نہیں بنتا ہے۔ | ||
فقہائے شیعہ کے نظریہ کے مطابق، اگر کوئی شخص [[حرام]] کام جیسے [[شراب]] پینے یا [[زنا]] کے ذریعہ اپنا روزہ باطل کرے تو اس پر دونوں کفارہ (دو ماہ کا روزہ اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا) واجب ہو جاتا ہے۔ اس کے با وجود بعض فقہا ایسی صورت میں دونوں | فقہائے شیعہ کے نظریہ کے مطابق، اگر کوئی شخص [[حرام]] کام جیسے [[شراب]] پینے یا [[زنا]] کے ذریعہ اپنا روزہ باطل کرے تو اس پر دونوں کفارہ (دو ماہ کا روزہ اور ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا) واجب ہو جاتا ہے۔ اس کے با وجود بعض فقہا ایسی صورت میں دونوں کفارے ایک ساتھ دینے کو [[احتیاط مستحب]] اور بعض دیگر نے اسے [[احتیاط واجب]] سمجھا ہے۔ | ||
== | ==تعریف و معنی== | ||
کفارہ وہ مالی یا جسمانی جرمانہ ہوتا ہے جو بعض گناہوں کے انجام دینے کے عوض مکلف کے ذمہ رکھا جاتا ہے۔<ref> مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۴۱۹ق، ص۴۶۵۔</ref> کفارہ زیادہ تر [[آخرت]] کی سزا کے معاف یا کم ہونے کا سبب ہوتا ہے۔<ref> مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۴۱۹ق، ص۴۶۵۔</ref> | کفارہ وہ مالی یا جسمانی جرمانہ ہوتا ہے جو بعض گناہوں کے انجام دینے کے عوض مکلف کے ذمہ رکھا جاتا ہے۔<ref> مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۴۱۹ق، ص۴۶۵۔</ref> کفارہ زیادہ تر [[آخرت]] کی سزا کے معاف یا کم ہونے کا سبب ہوتا ہے۔<ref> مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۴۱۹ق، ص۴۶۵۔</ref> | ||
سطر 13: | سطر 13: | ||
* ماہ مبارک رمضان کا وہ قضا روزہ جو ظہر کے بعد باطل ہوتا ہے۔ | * ماہ مبارک رمضان کا وہ قضا روزہ جو ظہر کے بعد باطل ہوتا ہے۔ | ||
*وہ روزہ جس کی نذر کی جائے کہ اسے خاص وقت میں رکھا جائے گا۔<ref> خوئی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۶۹۔</ref> | *وہ روزہ جس کی نذر کی جائے کہ اسے خاص وقت میں رکھا جائے گا۔<ref> خوئی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۶۹۔</ref> | ||
==روزہ کے کفارے کی اقسام== | |||
مشہور شیعہ فقہا روزے کے کفارے کو مندرجہ ذیل تین چیزوں میں سے کسی ایک کو سمجھتے ہیں: | |||
* دو مہینے کے روزے رکھنا جن میں 31 روزے مسلسل ہوں۔<ref> امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۴۷۔</ref> | |||
* ساٹھ فقیروں کو کھانا کھلانا۔ | |||
* ایک غلام آزاد کرنا۔<ref> ابن بابویہ، مجموعۃ فتاوی ابن بابویہ، قم، ص۷۳۔</ref> البتہ آج کل غلام آزاد کرنا ممکن نہیں لہذا اس حکم کو اٹھا لیا گیا ہے۔<ref> مکارم، رسالۃ توضیح المسائل، ۱۴۲۹ق، ص۲۵۳۔</ref> | |||
== کفارہ روزہ میں علم و جہل کا اثر == | == کفارہ روزہ میں علم و جہل کا اثر == | ||
فقہا کی نظر کے مطابق، اگر ایک شخص علم و ارادہ اور شرعی دلیل کے بغیر اپنے روزہ کو توڑ دے تو قضا کے علاوہ اس پر کفارہ بھی واجب ہے۔<ref> امام خمینی، استفتائات، ۱۴۲۲ق، ج۱، ص۳۳۰۔</ref> اس کے علاوہ وجوب کفارہ کے لئے شرط ہے کہ وہ شخص جانتا ہو کہ جس کام کو اس نے انجام دیا ہے وہ مبطلات روزہ میں سے ہے۔<ref name=":0">روحانی، منہاج الصالحین، ج۱، ص۳۵۵۔</ref> اسی لئے کفارہ کا حکم [[جاہل قاصر]] کو شامل نہیں ہے۔<ref name=":1">خوئی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۷۰۔</ref> لیکن [[جاہل مقصر]] کے بارے میں اختلاف ہے اور بعض فقہا جیسے [[سید ابوالقاسم خوئی]] <ref name=":1" /> اور [[سید علی سیستانی]] <ref> سیستانی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۲۷۔</ref> کا نظریہ ہے کہ جاہل مقصر پر بھی کفارہ واجب ہوتا ہے، اس کے مقابلہ میں بعض کا خیال یہ ہے کہ جاہل مقصر بھی ایسا ہی ہے جیسے کہ اسے مبطلات کا علم ہو لہذا ضروری ہے کہ قضا کے علاوہ کفارہ بھی ادا کرے۔<ref name=":0" /> | فقہا کی نظر کے مطابق، اگر ایک شخص علم و ارادہ اور شرعی دلیل کے بغیر اپنے روزہ کو توڑ دے تو قضا کے علاوہ اس پر کفارہ بھی واجب ہے۔<ref> امام خمینی، استفتائات، ۱۴۲۲ق، ج۱، ص۳۳۰۔</ref> اس کے علاوہ وجوب کفارہ کے لئے شرط ہے کہ وہ شخص جانتا ہو کہ جس کام کو اس نے انجام دیا ہے وہ مبطلات روزہ میں سے ہے۔<ref name=":0">روحانی، منہاج الصالحین، ج۱، ص۳۵۵۔</ref> اسی لئے کفارہ کا حکم [[جاہل قاصر]] کو شامل نہیں ہے۔<ref name=":1">خوئی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۷۰۔</ref> لیکن [[جاہل مقصر]] کے بارے میں اختلاف ہے اور بعض فقہا جیسے [[سید ابوالقاسم خوئی]] <ref name=":1" /> اور [[سید علی سیستانی]] <ref> سیستانی، منہاج الصالحین، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۳۲۷۔</ref> کا نظریہ ہے کہ جاہل مقصر پر بھی کفارہ واجب ہوتا ہے، اس کے مقابلہ میں بعض کا خیال یہ ہے کہ جاہل مقصر بھی ایسا ہی ہے جیسے کہ اسے مبطلات کا علم ہو لہذا ضروری ہے کہ قضا کے علاوہ کفارہ بھی ادا کرے۔<ref name=":0" /> | ||
سطر 22: | سطر 24: | ||
[[صاحب جواہر]] کا نظریہ ہے کہ روایات کی بنا پر مبطلات روزہ میں سے کسی کو بھی انجام دینے کی وجہ سے قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی واجب ہوتا ہے۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۲۲۶۔</ref> سید ابوالقاسم خوئی کے مطابق اگر کسی بھی چیز سے روزہ باطل ہو جائے یہاں تک کہ خدا و پیغمبر پر جھوٹ ہو یا قے کرنا، یہ سب بھی کفارہ کا سبب ہوتا ہے۔<ref> خویی، موسوعۃ الإمام الخوئی، ۱۴۱۸ق، ج۲۱، ص۳۰۵۔</ref> | [[صاحب جواہر]] کا نظریہ ہے کہ روایات کی بنا پر مبطلات روزہ میں سے کسی کو بھی انجام دینے کی وجہ سے قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی واجب ہوتا ہے۔<ref> نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۱۶، ص۲۲۶۔</ref> سید ابوالقاسم خوئی کے مطابق اگر کسی بھی چیز سے روزہ باطل ہو جائے یہاں تک کہ خدا و پیغمبر پر جھوٹ ہو یا قے کرنا، یہ سب بھی کفارہ کا سبب ہوتا ہے۔<ref> خویی، موسوعۃ الإمام الخوئی، ۱۴۱۸ق، ج۲۱، ص۳۰۵۔</ref> | ||
دوسری طرف، کچھ فقہا کا خیال ہے کہ روزہ باطل کرنے کا لازمی مطلب یہ نہیں ہے کہ کفارہ واجب ہے۔<ref> | دوسری طرف، کچھ فقہا کا خیال ہے کہ روزہ باطل کرنے کا لازمی مطلب یہ نہیں ہے کہ کفارہ واجب ہے۔<ref> ملاحظہ کریں: طباطبایی یزدی، العروۃ الوثقی مع التعلیقات، ۱۴۲۸ق، ج۲، ص۳۸۔</ref> [[امام خمینی]] کے مطابق اگر ایک شخص جان بوجھ کر رات میں [[جنابت|مُجنِب]] ہو جائے اور تین مرتبہ بیدار ہو اور غسل کئے بغیر پھر سو جائے یہاں تک کہ اذان صبح تک بیدار ہو جائے؛ تو اس کے اوپر صرف اس دن کی قضا واجب ہوگی اور کوئی کفارہ واجب نہیں ہوگا۔ جس نے جان بوجھ کر روزے کی حالت میں قے کیا ہے اس کا بھی یہی حکم ہے۔<ref> امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۴۶۔</ref> | ||
== | ==حلال کے ذریعے روزہ باطل کرنے کا کفارہ== | ||
{{نیز|کفارہ جمع}} | |||
بعض فقہا کا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص حلال مبطلات کے ذریعہ جیسے کھانے اور پانی سے روزہ باطل کرتا ہے تو اسے روزے کے علاوہ کفارہ میں سے بھی ایک ادا کرنا ہوگا۔<ref> بہجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۔</ref> لیکن اگر حرام جیسے زنا یا شراب کے ذریعہ اپنے روزہ کو باطل کرتا ہے تو تینوں کفارے ادا کرنے ہونگے جسے کفارہ جمع کہتے ہیں۔<ref> بہجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۔</ref> البتہ بعض مراجع کفارہ جمع کے انجام دینے کو احتیاط مستحب<ref> سیستانی، توضیح المسائل، ۱۳۹۳ش، ص۲۹۸-۲۹۹۔</ref> اور بعض دوسرے مراجع احتیاط واجب سمجھتے ہیں۔<ref> امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۴۴۔</ref> | بعض فقہا کا خیال ہے کہ اگر کوئی شخص حلال مبطلات کے ذریعہ جیسے کھانے اور پانی سے روزہ باطل کرتا ہے تو اسے روزے کے علاوہ کفارہ میں سے بھی ایک ادا کرنا ہوگا۔<ref> بہجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۔</ref> لیکن اگر حرام جیسے زنا یا شراب کے ذریعہ اپنے روزہ کو باطل کرتا ہے تو تینوں کفارے ادا کرنے ہونگے جسے کفارہ جمع کہتے ہیں۔<ref> بہجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۲، ص۲۹۔</ref> البتہ بعض مراجع کفارہ جمع کے انجام دینے کو احتیاط مستحب<ref> سیستانی، توضیح المسائل، ۱۳۹۳ش، ص۲۹۸-۲۹۹۔</ref> اور بعض دوسرے مراجع احتیاط واجب سمجھتے ہیں۔<ref> امام خمینی، توضیح المسائل، ۱۴۲۶ق، ص۳۴۴۔</ref> | ||
==روزہ کا کفارہ اور فدیہ میں فرق== | |||
کفارہ کو عرف عام کی زبان میں کبھی [[فدیہ]] کے معنی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک [[مُد]] طعام (750 گرام گیہوں یا اس کے مثل) کو روزہ کا کفارہ کہا جاتا ہے۔<ref> نمونہ کے طور پر دیکھئے: خامنہای، اجوبۃ الاستفتائات، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۱۳۸، س۸۰۲۔</ref> جب کہ فدیہ روزہ کا بدل ہوتا ہے جو روزہ نہ رکھ سکنے کی صورت میں دیا جاتا ہے جیسے بیماری کی بنا پر کمزوری آ جائے یا اس کے جیسی دوسری مشکل پیش آ جائے اور اگلے ماہ مبارک رمضان تک گزشتہ روزے کی قضا بجا نہ لانے کی صورت میں [[کفارہ تأخیر]] دیا جاتا ہے۔<ref> صدر، ماوراءالفقہ، ۱۴۲۰ق، ج۹، ص۱۲۰۔</ref> | |||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات}} | {{حوالہ جات}} |