گمنام صارف
"اصول دین" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←امامیہ کے نزدیک اصول دین
imported>Mabbassi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Mabbassi |
||
سطر 60: | سطر 60: | ||
جمہور [[:زمرہ:شیعہ متکلمین|شیعہ متکلمین]] کے مطابق متذکرہ پانچ اصول کی مختصر توضیح مندرجہ ذیل ہے: | جمہور [[:زمرہ:شیعہ متکلمین|شیعہ متکلمین]] کے مطابق متذکرہ پانچ اصول کی مختصر توضیح مندرجہ ذیل ہے: | ||
*'''[[توحید]]''': | |||
تفصیلی مضمون:[[توحید]] | تفصیلی مضمون:[[توحید]] | ||
:مکتب ِ تشیع میں اللہ کی معرفت اور اس حقیقت کی تصدیق کرنا کہ وہ ازل سے ہے اور ہمیشہ موجود رہے گا،عقیدۂ توحید کہلاتا ہے نیز وہ اپنی ذات میں واجب الوجود ہے؛ اللہ کی صفات ثبوتیہ جیسے علم و حیات و قدرت..... کی تصدیق کرنا، صفات سلبیہ جیسے جہل و عجز و بے بسی .... سے اس ذات کی نفی کرنا؛ اس حقیقت پر یقین رکھنا کہ خدا کی صفات ثبوتیہ اس کی ذات پر عارض اور زائد نہیں ہیں بلکہ عین ذات ہیں ۔ | :مکتب ِ تشیع میں اللہ کی معرفت اور اس حقیقت کی تصدیق کرنا کہ وہ ازل سے ہے اور ہمیشہ موجود رہے گا،عقیدۂ توحید کہلاتا ہے نیز وہ اپنی ذات میں واجب الوجود ہے؛ اللہ کی صفات ثبوتیہ جیسے علم و حیات و قدرت..... کی تصدیق کرنا، صفات سلبیہ جیسے جہل و عجز و بے بسی .... سے اس ذات کی نفی کرنا؛ اس حقیقت پر یقین رکھنا کہ خدا کی صفات ثبوتیہ اس کی ذات پر عارض اور زائد نہیں ہیں بلکہ عین ذات ہیں ۔ | ||
*'''[[عدل]]''': | |||
تفصیلی مضمون:[[عدل]] | تفصیلی مضمون:[[عدل]] | ||
:یہ اعتقاد رکھنا کہ اللہ ظالم نہیں بلکہ وہ عادل ہے ۔ وہ نہ تو اپنے فیصلے میں کسی پر ظلم کرتا ہے اور نہ اپنے حکم میں کسی پر زیادتی ہی کرتا ہے ۔اطاعت کرنے والوں کو ثواب عطا کرتا ہے اور گناہ کرنے والوں کو سزا دیتا ہے نیز اپنے بندوں پر انکی طاقت اور قدرت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتا ہے ۔کسی قسم کا ٹکراؤ نہ ہو تو وہ قادر اور عالم ہونے کے باوجود حُسن یعنی اچھائی کو ترک نہیں کرتا اور قبیح کو انجام نہیں دیتا ہے کیونکہ وہ اچھے فعل کی اچھائی کو جانتے ہوئے انجام دینے اور برے فعل کی برائی کو جانتے ہوئے قبیح (برے) فعل کے ترک کرنے پر قدرت رکھتا ہے ۔<ref>شیخ محمد مظفر،عقائد الامامیہ صص:40،41۔</ref> | :یہ اعتقاد رکھنا کہ اللہ ظالم نہیں بلکہ وہ عادل ہے ۔ وہ نہ تو اپنے فیصلے میں کسی پر ظلم کرتا ہے اور نہ اپنے حکم میں کسی پر زیادتی ہی کرتا ہے ۔اطاعت کرنے والوں کو ثواب عطا کرتا ہے اور گناہ کرنے والوں کو سزا دیتا ہے نیز اپنے بندوں پر انکی طاقت اور قدرت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتا ہے ۔کسی قسم کا ٹکراؤ نہ ہو تو وہ قادر اور عالم ہونے کے باوجود حُسن یعنی اچھائی کو ترک نہیں کرتا اور قبیح کو انجام نہیں دیتا ہے کیونکہ وہ اچھے فعل کی اچھائی کو جانتے ہوئے انجام دینے اور برے فعل کی برائی کو جانتے ہوئے قبیح (برے) فعل کے ترک کرنے پر قدرت رکھتا ہے ۔<ref>شیخ محمد مظفر،عقائد الامامیہ صص:40،41۔</ref> | ||
*'''[[نبوت]]:''' | |||
تفصیلی مضمون:[[نبوت]] | |||
:اس حقیقت کی تصدیق کرنا کہ [[حضرت محمد(ص)]] اللہ کے نبی و پیغمبر ہیں اور وہ جو کچھ بھی وحی کے عنوان سے لائے ہیں برحق ہے۔ البتہ اس موضوع میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ جو کچھ آپ(ص) خدا کی طرف سے لائے ہیں اس کی اجمالی تصدیق کافی ہے یا یہ کہ یہ تصدیق تفصیلی ہونی چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ بعض علمائے [[امامیہ]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] کی عصمت اور [[ختم نبوت]] کی تصدیق بھی لازمی ہے۔ | :اس حقیقت کی تصدیق کرنا کہ [[حضرت محمد(ص)]] اللہ کے نبی و پیغمبر ہیں اور وہ جو کچھ بھی وحی کے عنوان سے لائے ہیں برحق ہے۔ البتہ اس موضوع میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ جو کچھ آپ(ص) خدا کی طرف سے لائے ہیں اس کی اجمالی تصدیق کافی ہے یا یہ کہ یہ تصدیق تفصیلی ہونی چاہئے۔ قابل ذکر ہے کہ بعض علمائے [[امامیہ]] کا کہنا ہے کہ [[رسول اللہ(ص)]] کی عصمت اور [[ختم نبوت]] کی تصدیق بھی لازمی ہے۔ | ||
*'''[[امامت]]:''' | |||
تفصیلی مضمون:[[امامت]] | |||
:[[آئمۂ اثنا عشر|بارہ اماموں]] کی امامت کی تصدیق۔ تمام [[شیعہ متکلمین]] کا اجماع ہے یہاں تک کہ یہ اصول اس مذہب کی ضروریات کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ [[ائمہ(ع)]] سب کے سب [[عصمت|معصوم]] اور حافظ شریعت ہیں اور وہ انسانوں کو حقیقت کا راستہ دکھاتے ہیں اور لازمی ہے کہ ان سب کی اطاعت کریں۔ البتہ [[امام مہدی علیہ السلام|امام زمانہ(عج)]] زندہ اور غائب ہیں اور ایک دن اللہ کے اذن سے ظہور کریں گے [اور زمین کو عدل و انصاف سے پر کریں گے جس طرح کہ یہ ظلم و جور سے پر ہوچکی ہوگی]۔ | |||
*'''[[قیامت]]:''' | |||
تفصیلی مضمون:[[قیامت]] | |||
اس اصول کے مطابق انسان موت کے بعد زندہ ہونگے اور ان کے اچھے اور برے اعمال کا حساب ہوگا۔ عام مسلمان [[معاد جسمانی|معاد کے جسمانی ہونے]] کے قائل ہیں؛ یعنی موت کے بعد کی زندگی میں انسانوں کے [[اخروی ابدان|اخروی بدن]] جسمانی بدن ہوگا۔<ref>شہید ثانی، حقائق الایمان، ص59۔</ref> | اس اصول کے مطابق انسان موت کے بعد زندہ ہونگے اور ان کے اچھے اور برے اعمال کا حساب ہوگا۔ عام مسلمان [[معاد جسمانی|معاد کے جسمانی ہونے]] کے قائل ہیں؛ یعنی موت کے بعد کی زندگی میں انسانوں کے [[اخروی ابدان|اخروی بدن]] جسمانی بدن ہوگا۔<ref>شہید ثانی، حقائق الایمان، ص59۔</ref> |