مندرجات کا رخ کریں

"اصول دین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{ زیر تعمیر }}
{{شیعہ}}
{{شیعہ}}


سطر 64: سطر 61:


1.[[توحید]]:
1.[[توحید]]:
تفصیلی مضمون:[[توحید]]


:مکتب ِ تشیع میں اللہ کی معرفت اور اس حقیقت کی تصدیق کرنا کہ وہ ازل سے ہے اور ہمیشہ موجود رہے گا،عقیدۂ توحید کہلاتا ہے نیز وہ اپنی ذات میں واجب الوجود ہے؛ اللہ کی صفات ثبوتیہ جیسے علم و حیات و قدرت..... کی تصدیق کرنا،  صفات سلبیہ  جیسے جہل و عجز و بے بسی .... سے اس ذات کی نفی کرنا؛ اس حقیقت پر یقین رکھنا کہ خدا کی صفات ثبوتیہ اس کی ذات پر عارض اور زائد نہیں ہیں  بلکہ عین ذات ہیں ۔
:مکتب ِ تشیع میں اللہ کی معرفت اور اس حقیقت کی تصدیق کرنا کہ وہ ازل سے ہے اور ہمیشہ موجود رہے گا،عقیدۂ توحید کہلاتا ہے نیز وہ اپنی ذات میں واجب الوجود ہے؛ اللہ کی صفات ثبوتیہ جیسے علم و حیات و قدرت..... کی تصدیق کرنا،  صفات سلبیہ  جیسے جہل و عجز و بے بسی .... سے اس ذات کی نفی کرنا؛ اس حقیقت پر یقین رکھنا کہ خدا کی صفات ثبوتیہ اس کی ذات پر عارض اور زائد نہیں ہیں  بلکہ عین ذات ہیں ۔


2.[[عدل]]:
2.[[عدل]]:
 
تفصیلی مضمون:[[عدل]]
:یہ اعتقاد رکھنا کہ اللہ ظالم نہیں بلکہ وہ عادل ہے ۔ وہ نہ تو اپنے فیصلے میں کسی پر ظلم کرتا ہے اور نہ اپنے حکم میں کسی پر زیادتی  ہی کرتا ہے ۔اطاعت کرنے والوں کو ثواب عطا کرتا ہے اور گناہ کرنے والوں کو سزا دیتا ہے  نیز اپنے بندوں پر انکی طاقت اور قدرت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتا ہے ۔کسی قسم کا ٹکراؤ نہ ہو تو وہ قادر اور عالم  ہونے کے باوجود حُسن یعنی اچھائی کو ترک نہیں کرتا اور  قبیح کو انجام نہیں دیتا ہے کیونکہ وہ اچھے فعل کی اچھائی کو جانتے ہوئے انجام دینے اور برے فعل کی برائی کو جانتے ہوئے قبیح (برے) فعل کے ترک کرنے پر قدرت رکھتا ہے ۔<ref>شیخ محمد مظفر،عقائد الامامیہ صص:40،41۔</ref>
:یہ اعتقاد رکھنا کہ اللہ ظالم نہیں بلکہ وہ عادل ہے ۔ وہ نہ تو اپنے فیصلے میں کسی پر ظلم کرتا ہے اور نہ اپنے حکم میں کسی پر زیادتی  ہی کرتا ہے ۔اطاعت کرنے والوں کو ثواب عطا کرتا ہے اور گناہ کرنے والوں کو سزا دیتا ہے  نیز اپنے بندوں پر انکی طاقت اور قدرت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتا ہے ۔کسی قسم کا ٹکراؤ نہ ہو تو وہ قادر اور عالم  ہونے کے باوجود حُسن یعنی اچھائی کو ترک نہیں کرتا اور  قبیح کو انجام نہیں دیتا ہے کیونکہ وہ اچھے فعل کی اچھائی کو جانتے ہوئے انجام دینے اور برے فعل کی برائی کو جانتے ہوئے قبیح (برے) فعل کے ترک کرنے پر قدرت رکھتا ہے ۔<ref>شیخ محمد مظفر،عقائد الامامیہ صص:40،41۔</ref>


گمنام صارف