مندرجات کا رخ کریں

"اصول دین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 51: سطر 51:
اس رائے کے مقابلے میں بعض محققین نے ظن قوی (یا گمان غالب) کو کافی گردانا ہے اور کہا ہے کہ کہ ظن قوی سکون نفس کا سبب ہے اور شارع مقدس کے نزدیک بھی علم معتبر وہی ہے جو سکون نفس کا سبب بنے۔<ref> السيد عبد اللّه شبر، حق اليقين في معرفة اصول الدين، ص571و 575۔</ref>۔<ref>جرجانی‌، شرح المواقف، ج8، ص331۔</ref> چنانچہ جو کچھ اصول دین پر ایمان کے سلسلے میں لازمی ہے، وہ اطمینان ہے جو "یقینِ عرفی" بھی کہلاتا ہے؛ یقین عرفی میں مخالف امکان کو کو مکمل طور پر خارج نہیں کیا جاتا، لیکن چونکہ یہ احتمال و امکان ضعیف ہے اسی لئے اس کو لائق اعتنا نہیں سمجھا جاتا؛ "یقینِ منطقی بالمعنی الأخصّ" کے برعکس جس میں مخالف امکان مکمل طور پر خارج سمجھا جاتا ہے۔
اس رائے کے مقابلے میں بعض محققین نے ظن قوی (یا گمان غالب) کو کافی گردانا ہے اور کہا ہے کہ کہ ظن قوی سکون نفس کا سبب ہے اور شارع مقدس کے نزدیک بھی علم معتبر وہی ہے جو سکون نفس کا سبب بنے۔<ref> السيد عبد اللّه شبر، حق اليقين في معرفة اصول الدين، ص571و 575۔</ref>۔<ref>جرجانی‌، شرح المواقف، ج8، ص331۔</ref> چنانچہ جو کچھ اصول دین پر ایمان کے سلسلے میں لازمی ہے، وہ اطمینان ہے جو "یقینِ عرفی" بھی کہلاتا ہے؛ یقین عرفی میں مخالف امکان کو کو مکمل طور پر خارج نہیں کیا جاتا، لیکن چونکہ یہ احتمال و امکان ضعیف ہے اسی لئے اس کو لائق اعتنا نہیں سمجھا جاتا؛ "یقینِ منطقی بالمعنی الأخصّ" کے برعکس جس میں مخالف امکان مکمل طور پر خارج سمجھا جاتا ہے۔


== اصول دین میں تحقیق یا تقلیلد‌ ==
== اصول دین میں تحقیق یا تقلید‌ ==


بہت سے علماء کی رائے ہے کہ اصول دین میں [[تقلید]] جائز نہیں ہے اور اصول دین کی شناخت کا حصول تحقیق کے نتیجے میں حاصل ہونا چاہئے۔ اس رائے پر اجماع کا دعوی بھی کیا گیا ہے۔<ref>ملامهدی نراقی، انیس الموحدین، ص22۔</ref>۔<ref>شهید ثانی‌، حقائق الایمان، ص59۔</ref>
بہت سے علماء کی رائے ہے کہ اصول دین میں [[تقلید]] جائز نہیں ہے اور اصول دین کی شناخت کا حصول تحقیق کے نتیجے میں حاصل ہونا چاہئے۔ اس رائے پر اجماع کا دعوی بھی کیا گیا ہے۔<ref>ملامهدی نراقی، انیس الموحدین، ص22۔</ref>۔<ref>شهید ثانی‌، حقائق الایمان، ص59۔</ref>
گمنام صارف