"تفویض" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ولایت تشریعی
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 38: | سطر 38: | ||
== ولایت تشریعی == | == ولایت تشریعی == | ||
{{اصلی|ولایت تشریعی}} | {{اصلی|ولایت تشریعی}} | ||
ائمہؑ سے منقول بعض احادیث کے مطابق اللہ تعالیٰ نے دینی امور کو پیغمبر خداؐ اور اماموں پر "تفویض" کیا ہے۔<ref>کلینی، کافی، 1407ھ، ج1، ص268.</ref> بعض شیعہ منابع حدیثی میں "تفویض امر دین به پیغمبر و امام" کے عنوان سے باقاعدہ الگ باب کا عنوان ملتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، کافی، 1407ھ، ج1، ص265؛ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج7، ص1.</ref> علمائے | ائمہؑ سے منقول بعض احادیث کے مطابق اللہ تعالیٰ نے دینی امور کو پیغمبر خداؐ اور اماموں پر "تفویض" کیا ہے۔<ref>کلینی، کافی، 1407ھ، ج1، ص268.</ref> بعض شیعہ منابع حدیثی میں "تفویض امر دین به پیغمبر و امام" کے عنوان سے باقاعدہ الگ باب کا عنوان ملتا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، کافی، 1407ھ، ج1، ص265؛ مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج7، ص1.</ref> علمائے شیعہ نے اسے "ولایت تشریعی" کا نام دیا ہے۔ یہاں ولایت تشریعی سےمراد دین میں قانون گزاری کا حق ہے؛ یعنی تشریع احکام عبادی، اقتصادی، سیاسی، حقوقی وغیرہ۔<ref>صافی گلپایگانی، سلسلهمباحث امامت و مهدویت، 1391ہجری شمسی، ج1، ص97.</ref> | ||
ولایت تشریعی کے سلسلے میں علما کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے: بعض کا کہنا ہے کہ اسلام میں کسی کو اللہ نے قانون | ولایت تشریعی کے سلسلے میں علما کے مابین اختلاف پایا جاتا ہے: بعض کا کہنا ہے کہ اسلام میں کسی کو اللہ نے قانون گزاری کا حق نہیں دیا ہے؛ یہ صرف اسی کا حق ہے لہذا اللہ نے بطور مطلق یہ معاملہ کسی کو تفویض نہیں کیا ہے۔<ref name=":0">سبحانی، مفاهیمالقرآن، 1421ھ، ج1، ص610؛ صافی گلپایگانی، سلسلهمباحث امامت و مهدویت، 1391ہجری شمسی، ج1، ص99، 101.</ref> بعض علما کہتے ہیں کہ بعض احادیث کے مطابق چند مقامات پر اللہ نے پیغمبرؐ کو تشریع کا حق دیا ہے لہذا پیغمبرخداؐ کی ولایت تشریعی کو قبول کرتے ہیں۔<ref name=":1">سبحانی، ولایت تکوینی و تشریعی از دیدگاه علم و فلسفه، 1385ہجری شمسی، ص20-21؛ صافی گلپایگانی، سلسلهمباحث امامت و مهدویت، 1391ہجری شمسی، ج1، ص101-102.</ref> ان دو گروہوں کے مقابلے میں بعض علما کا کہنا ہے کہ اللہ نے دین کے تمام امور میں پیغمبر خداؐ اور ائمہؑ کو ولایت تشریعی عنایت کی ہے۔<ref name=":2">غروی اصفهانی، حاشیة کتاب المکاسب، 1427ھ، ج2، ص379؛ عاملی، الولایةُ التکوینیه و التشریعیه، 1428ھ، ص60-63؛ حسینی تهرانی، امامشناسی، ج5، 1418ھ، ص114، 179.</ref> | ||
== ولایت تکوینی == | == ولایت تکوینی == |