مندرجات کا رخ کریں

"تفویض" کے نسخوں کے درمیان فرق

37 بائٹ کا ازالہ ،  18 دسمبر 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 24: سطر 24:
[[ملف:آیه افوض امری الی الله.jpg|تصغیر|350px|[[سوره غافر]] آیت 44"اُفَوِّضُ اَمْری اِلَى الله"؛ میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں"، کی عثمانی اور صفویہ دور میں خط نستعلیق میں خطاطی کی ایک تصویر]]
[[ملف:آیه افوض امری الی الله.jpg|تصغیر|350px|[[سوره غافر]] آیت 44"اُفَوِّضُ اَمْری اِلَى الله"؛ میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں"، کی عثمانی اور صفویہ دور میں خط نستعلیق میں خطاطی کی ایک تصویر]]


[[محدثین]] کے عقیدے کے مطابق بعض [[احادیث]] میں تفویض "امور کو اللہ کے سپرد کرنے" کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ بعض منابع حدیثی میں کچھ ابواب "اللہ پر تفویض اور اس پر توکل" کے عنوان سے بیان ہوئے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، کافی، 1407ھ، ج2، ص63؛ طبرسی، مشکاةالانوار، 1385ق/1965م، ص16.</ref> ان احادیث میں سے ایک حدیث میں [[امام موسی کاظمؑ]] سے ایک روایت نقل کی گئی ہے: "توکل کے کئی درجے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے تمام امور میں اللہ پر تکیہ کرو، ہر حالت میں اسی پر راضی رہو، اس بات پر یقین رکھو کہ وہ تجھے اپنے خیر و فضل کے عطا کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا اور خود ہی اس کے بارے میں بہتر جانتا ہے۔ پس اپنے امور کو اسی پر تفویض کرو اور اسی پر توکل کر اور اپنے اور دوسروں کے امور کے سلسلے میں صرف اسی پر بھروسہ رکھو۔"<ref>کلینی، کافی، 1407ھ، ج2، ص65.</ref>
[[محدثین]] کے عقیدے کے مطابق بعض [[احادیث]] میں تفویض "امور کو اللہ کے سپرد کرنے" کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ بعض منابع حدیثی میں کچھ ابواب "اللہ پر توکل اور تفویض" کے عنوان سے بیان ہوئے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، کافی، 1407ھ، ج2، ص63؛ طبرسی، مشکاةالانوار، 1385ق/1965م، ص16.</ref> ان احادیث میں سے ایک حدیث میں [[امام موسی کاظمؑ]] فرماتے ہیں: "توکل کے کئی درجے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے تمام امور میں اللہ پر تکیہ کرو، ہر حالت میں اسی پر راضی رہو، اس بات پر یقین رکھو کہ وہ تجھے اپنے خیر و فضل کے عطا کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا اور خود ہی اس کے بارے میں بہتر جانتا ہے۔ پس اپنے امور کو اسی پر تفویض کرو اور اسی پر توکل کر اور اپنے اور دوسروں کے امور کے سلسلے میں صرف اسی پر بھروسہ رکھو۔"<ref>کلینی، کافی، 1407ھ، ج2، ص65.</ref>


[[حضرت علیؑ]] کی ایک حدیث میں آیا ہے: "[[ایمان]] کے چار ارکان ہیں: اللہ پر [[توکل]]، تمام امور کو اسی کے سپرد کرنا، قضائے الہی پر راضی ہونا اور امر خدا کے سامنے تسلیم ہونا۔"<ref>کلینی، کافی، 1407ھ، ج2، ص47؛ طبرسی، مشکاةالانوار، 1385ھ/1965ء، ص18.</ref>
[[حضرت علیؑ]] کی ایک حدیث میں آیا ہے: "[[ایمان]] کے چار ارکان ہیں: اللہ پر [[توکل]]، تمام امور کو اسی کے سپرد کرنا، قضائے الہی پر راضی ہونا اور امر خدا کے سامنے تسلیم ہونا۔"<ref>کلینی، کافی، 1407ھ، ج2، ص47؛ طبرسی، مشکاةالانوار، 1385ھ/1965ء، ص18.</ref>
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم