مندرجات کا رخ کریں

"تفویض" کے نسخوں کے درمیان فرق

3 بائٹ کا ازالہ ،  16 دسمبر 2023ء
سطر 20: سطر 20:
{{نقل قول | عنوان = پیغمبر خداؐ| نقل‌ قول = {{حدیث|انسان کا اللہ پر ایمان کامل نہیں ہوسکتا جب تک اس میں پانچ خصوصیات نہ ہوں: اللہ پر توکل، تمام امور اسی کے سپرد کرنا، اللہ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرنا، قضائے الہی پر راضی ہونا اور امتحان الہی میں صبر و تحمل۔}}
{{نقل قول | عنوان = پیغمبر خداؐ| نقل‌ قول = {{حدیث|انسان کا اللہ پر ایمان کامل نہیں ہوسکتا جب تک اس میں پانچ خصوصیات نہ ہوں: اللہ پر توکل، تمام امور اسی کے سپرد کرنا، اللہ کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کرنا، قضائے الہی پر راضی ہونا اور امتحان الہی میں صبر و تحمل۔}}


|تاریخ بایگانی | مآخذ = <small>حسن بن محمد دیلمی، [[اعلام الدین فی صفات المؤمنین (کتاب)|اَعلام‌الدین]]، ۱۴۰۸ق، ص۳۳۴. </small>| تراز = چپ| چوڑائی= 230px | اندازہ خط = 15px|بیگ کراونڈ کلر=#ecfcf4| گیومہ نقل‌ قول = | سمت مآخذ = بائیں}}
|تاریخ بایگانی | مآخذ = <small>حسن بن محمد دیلمی، [[اعلام الدین فی صفات المؤمنین (کتاب)|اَعلام‌الدین]]، ۱۴۰۸ھ، ص۳۳۴. </small>| تراز = چپ| چوڑائی= 230px | اندازہ خط = 15px|بیگ کراونڈ کلر=#ecfcf4| گیومہ نقل‌ قول = | سمت مآخذ = بائیں}}
[[ملف:آیه افوض امری الی الله.jpg|تصغیر|350px|[[سوره غافر]] آیت 44"اُفَوِّضُ اَمْری اِلَى الله"؛ میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں"، کی عثمانی اور صفویہ دور میں خط نستعلیق میں خطاطی کی ایک تصویر]]
[[ملف:آیه افوض امری الی الله.jpg|تصغیر|350px|[[سوره غافر]] آیت 44"اُفَوِّضُ اَمْری اِلَى الله"؛ میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں"، کی عثمانی اور صفویہ دور میں خط نستعلیق میں خطاطی کی ایک تصویر]]


[[محدثین]] کے عقیدے کے مطابق بعض [[احادیث]] میں تفویض "امور کو اللہ کے سپرد کرنے" کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ بعض منابع حدیثی میں کچھ ابواب "اللہ پر تفویض اور اس پر توکل" کے عنوان سے بیان ہوئے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۳؛ طبرسی، مشکاةالانوار، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م، ص۱۶.</ref> ان احادیث میں سے ایک حدیث میں [[امام موسی کاظمؑ]] سے ایک روایت نقل کی گئی ہے: "توکل کے کئی درجے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے تمام امور میں اللہ پر تکیہ کرو، ہر حالت میں اسی پر راضی رہو، اس بات پر یقین رکھو کہ وہ تجھے اپنے خیر و فضل کے عطا کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا اور خود ہی اس کے بارے میں بہتر جانتا ہے۔ پس اپنے امور کو اسی پر تفویض کرو اور اسی پر توکل کر اور اپنے اور دوسروں کے امور کے سلسلے میں صرف اسی پر بھروسہ رکھو۔"<ref>کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۵.</ref>
[[محدثین]] کے عقیدے کے مطابق بعض [[احادیث]] میں تفویض "امور کو اللہ کے سپرد کرنے" کے معنی میں استعمال ہوئی ہے۔ بعض منابع حدیثی میں کچھ ابواب "اللہ پر تفویض اور اس پر توکل" کے عنوان سے بیان ہوئے ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، کافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۶۳؛ طبرسی، مشکاةالانوار، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م، ص۱۶.</ref> ان احادیث میں سے ایک حدیث میں [[امام موسی کاظمؑ]] سے ایک روایت نقل کی گئی ہے: "توکل کے کئی درجے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ اپنے تمام امور میں اللہ پر تکیہ کرو، ہر حالت میں اسی پر راضی رہو، اس بات پر یقین رکھو کہ وہ تجھے اپنے خیر و فضل کے عطا کرنے میں کوتاہی نہیں کرتا اور خود ہی اس کے بارے میں بہتر جانتا ہے۔ پس اپنے امور کو اسی پر تفویض کرو اور اسی پر توکل کر اور اپنے اور دوسروں کے امور کے سلسلے میں صرف اسی پر بھروسہ رکھو۔"<ref>کلینی، کافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۶۵.</ref>


[[حضرت علیؑ]] کی ایک حدیث میں آیا ہے: "[[ایمان]] کے چار ارکان ہیں: اللہ پر [[توکل]]، تمام امور کو اسی کے سپرد کرنا، قضائے الہی پر راضی ہونا اور امر خدا کے سامنے تسلیم ہونا۔"<ref>کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۴۷؛ طبرسی، مشکاةالانوار، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵ء، ص۱۸.</ref>
[[حضرت علیؑ]] کی ایک حدیث میں آیا ہے: "[[ایمان]] کے چار ارکان ہیں: اللہ پر [[توکل]]، تمام امور کو اسی کے سپرد کرنا، قضائے الہی پر راضی ہونا اور امر خدا کے سامنے تسلیم ہونا۔"<ref>کلینی، کافی، ۱۴۰۷ھ، ج۲، ص۴۷؛ طبرسی، مشکاةالانوار، ۱۳۸۵ھ/۱۹۶۵ء، ص۱۸.</ref>


بعض اخلاقی اور عرفانی کتب میں بھی تفویض کا مسئلہ بیان کیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: کاشانی، شرح منازل السائرین، ۱۴۲۷ق،  ص۳۲۹؛ زین‌الدین رازی، حدائق‌الحقائق، ۱۴۲۲ق، ص۱۱۵. ژنده‌پیل، کنوزالحکمه، ۱۳۸۷ش، ص۵۳؛ فیض کاشانی، الشافی، ۱۴۲۵ق، ج۱، ص۴۹۶.</ref> پانچویں صدی ہجری کے عارف باللہ خواجه عبد الله انصاری نے اپنی کتاب "منازل‌ السّائرین میں تفویض کو سیر و سلوک کا ایک مرحلہ قرار دیا ہے، جس میں انسان مکمل طور پر اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے۔ خواجہ کے مطابق توکل تفویض کی ایک شاخ ہے۔<ref>کاشانی، شرح منازل السائرین، ۱۴۲۷ق، ص۳۲۹.</ref>
بعض اخلاقی اور عرفانی کتب میں بھی تفویض کا مسئلہ بیان کیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: کاشانی، شرح منازل السائرین، ۱۴۲۷ھ،  ص۳۲۹؛ زین‌الدین رازی، حدائق‌الحقائق، ۱۴۲۲، ص۱۱۵. ژنده‌پیل، کنوزالحکمه، ۱۳۸۷ش، ص۵۳؛ فیض کاشانی، الشافی، ۱۴۲۵ھ، ج۱، ص۴۹۶.</ref> پانچویں صدی ہجری کے عارف باللہ خواجه عبد الله انصاری نے اپنی کتاب "منازل‌ السّائرین میں تفویض کو سیر و سلوک کا ایک مرحلہ قرار دیا ہے، جس میں انسان مکمل طور پر اللہ کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے۔ خواجہ کے مطابق توکل تفویض کی ایک شاخ ہے۔<ref>کاشانی، شرح منازل السائرین، ۱۴۲۷ھ، ص۳۲۹.</ref>


ان کے مطابق تفویض کے تین درجے ہیں:
ان کے مطابق تفویض کے تین درجے ہیں:
سطر 33: سطر 33:
# اس بات کو جانو کہ بندہ اپنے عمل کی انجام دہی میں کوئی طاقت نہیں رکھتا۔ پس اللہ کی تدبیر سے اپنے آپ کو محفوظ مت سمجھو، اس کی مدد سے ناامید مت ہوجاؤ اور صرف اپنے ارادے پر بھروسہ نہ کرو۔
# اس بات کو جانو کہ بندہ اپنے عمل کی انجام دہی میں کوئی طاقت نہیں رکھتا۔ پس اللہ کی تدبیر سے اپنے آپ کو محفوظ مت سمجھو، اس کی مدد سے ناامید مت ہوجاؤ اور صرف اپنے ارادے پر بھروسہ نہ کرو۔
# اپنی ناداری اور مجبوری کو مد نظر رکھ کر اللہ پر یقین رکھو۔ کسی عمل کو اپنی نجات کا باعث اور کسی گناہ کو ہلاکت کا موجب تصور نہ کرو اور اللہ کے سوا کسی چیز کو موثر مت جانو۔
# اپنی ناداری اور مجبوری کو مد نظر رکھ کر اللہ پر یقین رکھو۔ کسی عمل کو اپنی نجات کا باعث اور کسی گناہ کو ہلاکت کا موجب تصور نہ کرو اور اللہ کے سوا کسی چیز کو موثر مت جانو۔
# یقین کرو کہ حرکت و سکون اور تمام امور کا اختیار صر ف اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے۔ جان لو کہ وہ جسے چاہے ہدایت کرتا ہے اور جسے چاہے گمراہ کرتا ہے۔<ref>کاشانی، شرح منازل السائرین، ۱۴۲۷ق، ص۳۳۱-۳۳۲.</ref>
# یقین کرو کہ حرکت و سکون اور تمام امور کا اختیار صر ف اللہ تعالیٰ کی قدرت میں ہے۔ جان لو کہ وہ جسے چاہے ہدایت کرتا ہے اور جسے چاہے گمراہ کرتا ہے۔<ref>کاشانی، شرح منازل السائرین، ۱۴۲۷ھ، ص۳۳۱-۳۳۲.</ref>


== ولایت تشریعی ==
== ولایت تشریعی ==
confirmed، movedable
5,154

ترامیم