مندرجات کا رخ کریں

"حزب (قرآن)" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(«'''حِزب''' قرآن کی تقسیم کے معیارات میں سے ایک ہے۔<ref>طیار، المحرر فی علوم القرآن، 1429ھ، ص249۔</ref> قرآن کا ہر پارہ کئی حزب میں تقسیم ہوتے ہیں۔<ref>صالح، مباحث فی علوم القرآن، 1372ہحری شمسی، ص97۔</ref> قرآنی کی بعض اشاعتوں میں ہر پارہ دو حزب می...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''حِزب''' [[قرآن]] کی تقسیم کے معیارات میں سے ایک ہے۔<ref>طیار، المحرر فی علوم القرآن، 1429ھ، ص249۔</ref> قرآن کا ہر [[پارہ (قرآن)|پارہ]] کئی حزب میں تقسیم ہوتے ہیں۔<ref>صالح، مباحث فی علوم القرآن، 1372ہحری شمسی، ص97۔</ref> قرآنی کی بعض اشاعتوں میں ہر پارہ دو حزب میں تقسیم کئے گئے ہیں<ref>زرقانی، مناہل العرفان، 1424ھ، ج1، ص403۔</ref> جس کے مطابق قرآن میں حزب کی تعداد 60 ہونگے۔<ref>جرمی، معجم علوم القرآن، 1422ھ، ص14۔</ref> جبکہ بعض دیگر نسخوں میں ہر پارہ 4 حزب میں تقسیم ہوتے ہیں جس کے مطابق قرآن میں حزب کی تعداد 120 حزب ہونگے۔<ref> مستفید، تقسیمات قرآنی، 1384ہحری شمسی، ص41۔</ref> اسی طرح ہر حزب بھی 4 حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں اور ہر حصے کو رُبع کہا جاتا ہے۔<ref>زرقانی، مناہل العرفان، 1424ھ، ج1، ص403۔</ref> یہ تقسیم‌ آیتوں کے اعتبار سے انجام دی جاتی ہے۔<ref>دخیل، اقراء القران الکریم، 1429ھ، ص120-121۔</ref> [[اہل سنت و جماعت|اہل‌ سنت]] کی بعض حدیثی منابع میں [[عمر بن خطاب|عُمَر بن خَطّاب]] سے ایک حدیث نقل ہوئی ہے جس کے مطابق حزب کی اصطلاح [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کے زمانے سے اور خود آنحضرت کی تعابیر میں موجود تھی اور مسمان ہر روز ایک قرآن کے ایک حزب کی تلاوت کرتے تھے۔ البتہ اس روایت میں حزب کی مقدار کی طرف اشارہ‌ نہیں ہوا ہے۔<ref>مالک، الموطا، 1425ھ، ج2، ص280۔</ref>  
'''حِزب''' [[قرآن]] کی تقسیم کے معیارات میں سے ایک ہے۔<ref>طیار، المحرر فی علوم القرآن، 1429ھ، ص249۔</ref> قرآن کا ہر [[پارہ (قرآن)|پارہ]] کئی حزب میں تقسیم ہوتے ہیں۔<ref>صالح، مباحث فی علوم القرآن، 1372ہحری شمسی، ص97۔</ref> قرآنی کی بعض اشاعتوں میں ہر پارہ دو حزب میں تقسیم کئے گئے ہیں<ref>زرقانی، مناہل العرفان، 1424ھ، ج1، ص403۔</ref> جس کے مطابق قرآن میں حزب کی تعداد 60 ہونگے۔<ref>جرمی، معجم علوم القرآن، 1422ھ، ص14۔</ref> جبکہ بعض دیگر نسخوں میں ہر پارہ 4 حزب میں تقسیم ہوتے ہیں جس کے مطابق قرآن میں حزب کی تعداد 120 حزب ہونگے۔<ref> مستفید، تقسیمات قرآنی، 1384ہحری شمسی، ص41۔</ref> اسی طرح ہر حزب بھی 4 حصوں میں تقسیم ہوتے ہیں اور ہر حصے کو رُبع کہا جاتا ہے۔<ref>زرقانی، مناہل العرفان، 1424ھ، ج1، ص403۔</ref> یہ تقسیم‌ آیتوں کے اعتبار سے انجام دی جاتی ہے۔<ref>دخیل، اقراء القران الکریم، 1429ھ، ص120-121۔</ref> [[اہل سنت و جماعت|اہل‌ سنت]] کی بعض حدیثی منابع میں [[عمر بن خطاب|عُمَر بن خَطّاب]] سے ایک حدیث نقل ہوئی ہے جس کے مطابق حزب کی اصطلاح [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] کے زمانے سے اور خود آنحضرت کی تعابیر میں موجود تھی اور مسمان ہر روز ایک قرآن کے ایک حزب کی تلاوت کرتے تھے۔ البتہ اس روایت میں حزب کی مقدار کی طرف اشارہ‌ نہیں ہوا ہے۔<ref>مالک، الموطا، 1425ھ، ج2، ص280۔</ref>  
[[ملف:حزب 26 قرآن.jpg|تصغیر|قرآن میں حزب کے شروع ہونے کی علامت]]
[[ملف:حزب ۲۶ قرآن.jpg|تصغیر|قرآن میں حزب کے شروع ہونے کی علامت]]


بعض اسلامی ممالک من جملہ ایران میں قرآن کے ہر حزب کو جداگانہ طور پر بھی شایع کئے جاتے ہیں اس صورت میں قرآن کے 120 پارے بن جاتے ہیں۔ مجالس ترحیم اور ایصال ثواب کی مجلسوں میں اس طرح کے قرآنی پاروں سے استفادہ کرتے ہیں۔<ref>دہخدا، لغعت‌نامہ، ذیل واژہ صدو بیست پارہ۔</ref> البتہ [[سید محمد حسین حسینی طہرانی|سید محمد حسین تہرانی]] (متوفی: 1416ق) قرآن کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے شایع کرنے کے مخالف ہیں۔ وہ اس طریقے کو [[یزید بن معاویہ]] کی طرف نسبت دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایصال ثواب کی مجالس میں کامل قرآن سے استفادہ کرنا چاہئے۔<ref>[https://maktabevahy۔org/Document/Article/Details/97/%D8%AF%DB%8C%D8%AF%DA%AF%D8%A7%D9%87-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%D9%87-%D8%B7%D9%87%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%86%D8%B3%D8%A8%D8%AA-%D8%A8%D9%87-%D8%A8%D8%B1%DA%AF%D8%B2%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%85%D8%AD%D8%A «دیدگاہ علاّمہ طہرانی نسبت بہ برگزاری محافل جشن و عروسی و ترحیم»]، مکتب وحی۔</ref>
بعض اسلامی ممالک من جملہ ایران میں قرآن کے ہر حزب کو جداگانہ طور پر بھی شایع کئے جاتے ہیں اس صورت میں قرآن کے 120 پارے بن جاتے ہیں۔ مجالس ترحیم اور ایصال ثواب کی مجلسوں میں اس طرح کے قرآنی پاروں سے استفادہ کرتے ہیں۔<ref>دہخدا، لغعت‌نامہ، ذیل واژہ صدو بیست پارہ۔</ref> البتہ [[سید محمد حسین حسینی طہرانی|سید محمد حسین تہرانی]] (متوفی: 1416ق) قرآن کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے شایع کرنے کے مخالف ہیں۔ وہ اس طریقے کو [[یزید بن معاویہ]] کی طرف نسبت دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایصال ثواب کی مجالس میں کامل قرآن سے استفادہ کرنا چاہئے۔<ref>[https://maktabevahy۔org/Document/Article/Details/97/%D8%AF%DB%8C%D8%AF%DA%AF%D8%A7%D9%87-%D8%B9%D9%84%D8%A7%D9%85%D9%87-%D8%B7%D9%87%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D9%86%D8%B3%D8%A8%D8%AA-%D8%A8%D9%87-%D8%A8%D8%B1%DA%AF%D8%B2%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%D9%85%D8%AD%D8%A «دیدگاہ علاّمہ طہرانی نسبت بہ برگزاری محافل جشن و عروسی و ترحیم»]، مکتب وحی۔</ref>
confirmed، templateeditor
9,251

ترامیم