مندرجات کا رخ کریں

"قرائت حفص از عاصم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
'''قَرائت حَفصْ از عاصِمْ''' قراء سبعہ میں سے [[عاصم بن ابی النجود کوفی|عاصم بن ابی‌النَجود کوفی]] کی قرائت کے بارے میں مشہور روایت ہے جسے عاصم کے شاگرد [[حفص بن سلیمان اسدی]] نے نقل کیا ہے۔ [[ابوبکر بن عیاش]] جیسے قاری نے بھی عاصم کی قرائت کو روایت کیا ہے؛ لیکن حفص کی روایت زیادہ مشہور ہے۔ حفص کی روایت ان کی فصاحت اور بلاغت نیز عاصم کی قرائت سے اختلاف کم ہونے کی وجہ سے مورد قبول واقع ہوئی ہے اور اس وقت تقریبا 95 اسلامی ممالک میں یہی قرائت رائج ہے۔
'''قَرائت حَفصْ از عاصِمْ''' قراء سبعہ میں سے [[عاصم بن ابی النجود کوفی|عاصم بن ابی‌النَجود کوفی]] کی قرائت کے بارے میں مشہور روایت ہے جسے عاصم کے شاگرد [[حفص بن سلیمان اسدی]] نے نقل کیا ہے۔ [[ابوبکر بن عیاش]] جیسے قاری نے بھی عاصم کی قرائت کو روایت کیا ہے؛ لیکن حفص کی روایت زیادہ مشہور ہے۔ حفص کی روایت ان کی فصاحت اور بلاغت نیز عاصم کی قرائت سے اختلاف کم ہونے کی وجہ سے مورد قبول واقع ہوئی ہے اور اس وقت تقریبا 95 اسلامی ممالک میں یہی قرائت رائج ہے۔


قرائت کے ماہرین، عاصم کی قرائت کے بارے میں حفص کی روایت اور اس کی سند کا [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] سے متصل ہونے کو صحیح قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عاصم نے اپنی قرائت کو ایک ہی واسطہ یعنی [[ابوعبدالرحمن سلمی|ابوعبدالرحمن سُلَّمی]] سے [[امام علیؑ]] سے نقل کیا ہے۔ عاصم کو ایک متقی پرہیزگار اور قابل اطمینان شخص سمجھتے ہیں اور ان کی قرائت سب سے بہتر قرائت قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح حفص عاصم کے شاگردوں میں ان کی قرائت کے حوالے سے سب سے زیادہ عالم جانتے ہیں اور قرائت میں مورد اطمینان اور دقیق سمجھتے ہیں۔ ابو عبدالرحمن سُلَّمی کو بھی قابل اطمینان اور «عظیم‌الشّأن» فرد قرار دیا گیا ہے۔
قرائت کے ماہرین، عاصم کی قرائت کے بارے میں حفص کی روایت اور اس کی سند کا [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] سے متصل ہونے کو صحیح قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ عاصم نے اپنی قرائت کو ایک ہی واسطہ یعنی [[ابوعبدالرحمن سلمی|ابوعبدالرحمن سُلَّمی]] سے [[امام علیؑ]] سے نقل کیا ہے۔ عاصم کو ایک متقی پرہیزگار اور قابل اطمینان شخص سمجھتے ہیں اور ان کی قرائت کو سب سے بہتر قرائت قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح حفص عاصم کے شاگردوں میں ان کی قرائت کے حوالے سے سب سے زیادہ دانا اور عالم جانتے ہیں اور قرائت میں مورد اطمینان اور دقیق سمجھتے ہیں۔ ابو عبدالرحمن سُلَّمی کو بھی قابل اطمینان اور «عظیم‌الشّأن» فرد قرار دیا گیا ہے۔


عاصم کی قرائت کے بارے میں حفص کی روایت کب اسلامی ممالک میں مشہور ہوئی اس بارے میں اختلاف رائے پائی جاتی ہے: [[محمد ہادی معرفت]] اس قرائت کو ابتدا ہی سے رائج شدہ قرائت سمجھتے ہیں جو سب کے لئے قابل قبول تھی۔ بعض کا کہنا ہے کہ عاصم کی قرائت دسویں صدی ہجری میں عثمانی حکومت میں رائج ہوئی ہے
عاصم کی قرائت کے بارے میں حفص کی روایت کب اسلامی ممالک میں مشہور ہوئی اس بارے میں اختلاف رائے پائی جاتی ہے: [[محمد ہادی معرفت]] اس قرائت کو ابتدا ہی سے رائج شدہ قرائت سمجھتے ہیں جو سب کے لئے قابل قبول تھی۔ بعض کا کہنا ہے کہ عاصم کی قرائت دسویں صدی ہجری میں عثمانی حکومت میں رائج ہوئی ہے۔
==اہمیت==
==اہمیت==
عاصم سے حفص کی قرائت وہ روایت ہے جسے [[حفص بن سلیمان اسدی]] نے اپنے استاد [[عاصم بن ابی النجود کوفی|عاصم بن ابی‌النجود کوفی]] سے روایت کی ہے جو  [[قرآن]] کے مشہور قراء سبعہ میں سے ایک تھے۔<ref>ذہبی، معرفۃ القراء الکبار، 1417ھ، ص53؛ معرفت، التمہید فی علوم القرآن، 1428ھ، ج2، ص195.</ref> اس قرائت کو متواتر قرائتوں میں سے قرار دیا گیا ہے جسے تمام مسلمان قبول کرتے ہیں۔<ref>معرفت، التمہید فی علوم القرآن، 1428ھ، ج2، ص246؛ باز، مباحث فی علم القرائات مع بیان اصول روایۃ حفص، 1425ھ، ص81.</ref> موصل یونیورسٹی میں قرائت کے محقق اور استاد محمد اسماعیل محمد المشہدانی کا کہنا ہے کہ آج کل تقریبا اسلامی ممالک میں سے 95 فیصد ممالک میں حفص کی عاصم سے روایت شدہ قرائت رائج ہے اور 5 فیصد ممالک میں دیگر قراء سبعہ کی قرائت رائج ہے۔<ref>اسماعیل محمد المشہدانی، القیمۃ الدلالیۃ لقرائۃ عاصم بروایۃ حفص، 1430ھ، ص26.</ref>
عاصم سے حفص کی قرائت وہ روایت ہے جسے [[حفص بن سلیمان اسدی]] نے اپنے استاد [[عاصم بن ابی النجود کوفی|عاصم بن ابی‌النجود کوفی]] سے روایت کی ہے جو  [[قرآن]] کے مشہور قراء سبعہ میں سے ایک تھے۔<ref>ذہبی، معرفۃ القراء الکبار، 1417ھ، ص53؛ معرفت، التمہید فی علوم القرآن، 1428ھ، ج2، ص195.</ref> اس قرائت کو متواتر قرائتوں میں سے قرار دیا گیا ہے جسے تمام مسلمان قبول کرتے ہیں۔<ref>معرفت، التمہید فی علوم القرآن، 1428ھ، ج2، ص246؛ باز، مباحث فی علم القرائات مع بیان اصول روایۃ حفص، 1425ھ، ص81.</ref> موصل یونیورسٹی میں قرائت کے محقق اور استاد محمد اسماعیل محمد المشہدانی کا کہنا ہے کہ آج کل تقریبا اسلامی ممالک میں سے 95 فیصد ممالک میں حفص کی عاصم سے روایت شدہ قرائت رائج ہے اور 5 فیصد ممالک میں دیگر قراء سبعہ کی قرائت رائج ہے۔<ref>اسماعیل محمد المشہدانی، القیمۃ الدلالیۃ لقرائۃ عاصم بروایۃ حفص، 1430ھ، ص26.</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم