مندرجات کا رخ کریں

"ابو جہل" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,678 بائٹ کا اضافہ ،  1 جولائی 2023ء
اصلاحات
م (درج لینک بین زبانی در ویکی داده و حذف از مبدا ویرایش)
(اصلاحات)
سطر 1: سطر 1:
عمرو بن ہشام بن مغیرۃ مخزومی المعروف ابو جہل(متوفی 2ھ)پیغمبرؐ اور اسلام کا مخالف، مکہ میں پیغمبرؐ کے قتل کا نقشہ بنانے والا، نئے مسلمانوں کو دھمکی اور آزار پہچانے والا لوگوں سے قرآن کی آیات سننے سے روکنے پیغمبرؐ کی توہین اور اہانت کرنے والا، قریش کا بنی ہاشم کے ساتھ رابطہ توڑنے کی کوشش جنگ بدر کے لیے میدان فراہم کرنا اس کے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف اقدامات تھے مفسرین نے قرآن کے تقریبا ۳۰ آیات کے ذیل میں اس کے بارے میں گفتگو کی ہے جنگ بدر ۔۔۔۔نیں ابو جہل کا بنیادی کردار تھا اور اسی جنگ میں مشرکین کے لشکر میں مارا گیا
'''ابوجہل''' (عمرو بن ہشام بن مغیرہ مخزومی) (متوفی [[سال 2 ہجری|]]) مکہ میں اسلام اور رسول اکرمؐ کے مخالفین میں سے ایک ہے۔ پیغمبر اکرمؐ کو قتل کی سازش، نو مسلمانوں کو اذیت اور دھمکی، قرآن مجید کی آیات کو سننے سے لوگوں کو روکنا، قریش کی بنی ہاشم سے بائیکاٹ، اسلام اور مسلمانوں کے اخلاف اقدامات اور جنگ بدر رونما ہونے میں زمینہ سازی ابوجہل کے کاموں میں سے ہیں۔
==نسب،کنیہ،اور لقب==
جنگ بدر رونما کرنے میں ابوجہل کا کلیدی کردار تھا اور اسی جنگ میں مشرکوں کے سپاہیوں میں مارا گیا۔ مفسروں نے تقریباً تیس آیتوں کے ذیل میں اس کے بارے میں بات کی ہے۔
عمرو بن ہشام بن مغیرہ پیغمبرؐ کے مخالفین میں سے تھا اور ان سے ہمیشہ دشمنی کرتا تھا۔<ref> نگاہ کنید بہ ابن‌اسحاق، سیرہ ابن‌اسحاق، مکتب دراسات التاریخ و المعارف الاسلامیہ، ص۱۴۵۔</ref> اس کا باپ [[ہشام بن مغیرہ]] [[بنی محزوم]] کی شاخ سے تھا اور [[قریش]] نے اس کی وفات کے کو تاریخ کا مبدا قرار دیا تھا۔<ref>ابن‌حبیب بغدادی، المحبر، دارالاآفاق الجدیدۃ، ص۱۳۹۔</ref>اس کی ماں اسما بنت مخربۃ بن جندل حنظلی بنی تمیم سے تھی۔ <ref>ابن‌ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۱، ص۶۲۳۔</ref> اس وجہ سے اسے ابن حنظلیہ بھی کہا گیا ہے ۔۔<ref> دیکھیے: بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۲۹۱۔</ref>
==نسب، کنیت اور لقب==
ابو جہل کی کنیت ابو الحکم تھی لیکن پیغمبرؐ اسے ابو جہل کہتے تھے۔ <ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۹۵۹م، ج۱، ص۱۲۵۔</ref>اس نام کی وجہ اس کی جہالت اور اسلام دشمنی بیان کی گئی ہے۔ <ref>ابن‌درید، الاشتقاق، ۱۴۱۱ق، ص۱۴۸۔</ref> اسی طرح پیغمبرؐ کی روایت کے مطابق امت اسلام کا فرعون ابو جہل ہے ۔ <ref>ابن‌درید، الاشتقاق، ۱۴۱۱ق، ص۱۴۸۔</ref>عکرمۃ بن ابو جہل اس کا بیٹا تھا جو پیغمبرؐ سے دشمنی کرتا تھا لیکن فتح مکہ کے بعد وہ مسلمان ہو گیا۔ <ref> ابن‌جوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۵۵-۱۵۶۔</ref>
عمرو بن ہشام بن مغیرہ پیغمبرؐ کے مخالفین میں سے تھا اور ان سے ہمیشہ دشمنی کرتا تھا۔<ref> ملاحظہ کریں: ابن‌اسحاق، سیرہ ابن‌اسحاق، مکتب دراسات التاریخ و المعارف الاسلامیہ، ص145.</ref> اس کا باپ ہشام بن مغیرہ [[بنی‌مخزوم]] سے تھا۔ قریش نے اپنی تاریخ کا آغاز اس کی موت قرار دیا تھا۔<ref>ابن‌حبیب بغدادی، المحبر، دارالاآفاق الجدیدة، ص139.</ref> اس کی ماں سماء بنت مخربة بن جندل حنظلی [[بنی‌تمیم]] قبیلے سے تھی۔<ref>ابن‌ہشام، السیرة النبویہ، دارالمعرفہ، ج1، ص623.</ref> اس لئے اسے ابن حنظلیہ بھی کہا جاتا ہے۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1959ء، ج1، ص291.</ref>  
 
ابوجہل کی کنیت ابوالحَکم تھی لیکن پیغمبر اکرمؐ نے اسے ابوجہل نام دیا تھا۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1959ء، ج1، ص125.</ref> اس نام کی وجہ اس کی جہالت اور اسلام دشمنی ذکر ہوا ہے۔<ref>ابن‌درید، الاشتقاق، 1411ھ، ص148.</ref> اسی طرح ایک حدیث نبوی میں ابوجہل کو امتِ اسلامی کا فرعون بھی کہا گیا ہے۔<ref>ابن‌اسحاق، سیرہ ابن‌اسحاق، مکتب دراسات التاریخ و المعارف الاسلامیہ، ص210.</ref> واقدی اپنی کتاب مغازی میں لکھتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ نے جنگ بدر شروع ہونے سے پہلے نافلہ نماز پڑھی اور اس کے بعد ابوجہل اور دیگر کافروں کے لئے یوں بدعا کی:«أَللّہُمَّ لَايُفْلِتَنَّ فِرْعَوْنُ ہذِہِ الاُمَّةِ أَبُوجَہْلُ بْنُ ہِشَامٍ» (اے اللہ! اس امت کے فرعون، ابوجہل کو بھاگنے کی توفیق نہ دے!) مختصر وقت کے بعد ابوجہل اسلام کے سپاہیوں کے ہاتھوں مارا گیا۔<ref>واقدی، مغازی، ج1، ص46.</ref>  
 
[[عکرمة بن ابی‌جہل|عِکرمة بن ابوجہل]] اس کا بیٹا تھا جو پیغمبر اکرمؐ سے دشمنی کرتا تھا لیکن [[فتح مکہ]] کے بعد مسلمان ہوا۔<ref> ابن‌جوزی، المنتظم، 1412ھ، ج4، ص155-156.</ref>


==اسلام کی مخالفت ==  
==اسلام کی مخالفت ==  
ابو جہل پیغمبرؐ سےدشمنی کرتا تھا اور مختلف طریقوں سے ان کو برا کہتا تھا <ref> ابن‌ہشام، السیرۃ النبویہ، ج۱، ص۲۹۱۔</ref> اور ان کی بے ادبی کرتا تھا۔ <ref> ابن‌ہشام، السیرۃ النبویۃ، ج۱، ص۹۸-۲۹۹۔</ref> اسی طرح قرآن کی بعض آیات کا شان نزول ابو جہل کے رویے اور اسلام اور پیغمبرؐ سے مخالفت سمجھی جاتی ہے۔ <ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۴۸۷؛ طبری، جامع البیان، ج۲۲، ص۹۹۔</ref> دایرۃ المعارف القرآن میں ۳۲ قرآن کی آیات کو مفسرین اس سے (اس کے بارے میں )مرتبط سمجھتے ہیں۔ <ref> اعلام قرآن از دایرۃ المعارف قرآن کریم، ۱۳۸۵ش، ج۱، ص۳۸۱-۳۹۱۔</ref> اس نے اسلام کو پھیلنے سے روکنے کے لیے کچھ اقدامات کیے جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:  
ابو جہل پیغمبرؐ سےدشمنی کرتا تھا اور مختلف طریقوں سے ان کو برا کہتا تھا <ref> ابن‌ہشام، السیرة النبویة، ج1، ص291.</ref> اور ان کی بے ادبی کرتا تھا۔ <ref> ابن‌ہشام، السیرة النبویة، ج1، ص98-299.</ref> قرآن مجید کی بعض آیتوں کا شان نزول بھی ابوجہل اور اس کی اسلام اور پیغمبر اکرم کی مخالفت میں انجام پانے والے کرتوت قرار دیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: واحدی، اسباب نزول القرآن، 1411ھ، ص487؛ طبری، جامع البیان، ج22، ص99.</ref> قرآنی دایرة المعارف میں 32 آیتیں ذکر ہوئی ہیں جنہیں مفسرین ابوجہل سے مربوط سمجھتے ہیں۔<ref> اعلام قرآن از دایرة المعارف قرآن کریم، 1385ش، ج1، ص381-391.</ref> اس نے اسلام پھیلنے میں بعض رکاوٹیں ایجاد کی جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:
لوگوں تک آیات قرآن پہنچنے میں رکاوٹ بننا محمد بن احمد قرطبیاس آیت کی تفسیر میں ()
===قرآنی آیات لوگوں تک پہنچنے میں رکاوٹ===
ابن عباس ابن عباس نقل کرتے ہیں جب بھی پیغمبر اکرمؐ قرآن پڑھتے تھے ابو جہل کہتا تھا شور مچاو تاکہ کوئی متوجہ نہ ہو کہ کیا کہہ رہے ہیں۔ <ref>سورہ فصلت، آیہ۲۶۔</ref>
محمد بن احمد قرطبی [[آیہ]] «وَ قَالَ الَّذِینَ کَفَرُواْ لَا تَسْمَعُواْ لہَِذَا الْقُرْءَانِ وَ الْغَوْاْ فِیہِ لَعَلَّکمُ‌ْ تَغْلِبُون‌؛ اور کافر کہنے لگے کہ اس قرآن کو سنا ہی نہ کرو اور (جب پڑھنے لگیں تو) شور مچا دیا کرو تاکہ تم غالب رہو!»<ref>سورہ فصلت، آیہ26.</ref> [[ابن عباس]] سے منقول ہے کہ جب بھی رسول اللہ قرآن پڑھتے تھے تو ابوجہل کہتا تھا شور مچاؤ تاکہ کسی کو یہ پتہ نہ چلے کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں۔<ref> قرطبی، تفسیر القرطبی، 1405ھ، ج15، ص356.</ref>
===پیغمبر اکرم ؐ کے قتل کی سازش ===
===پیغمبر اکرم ؐ کے قتل کی سازش ===
عبدالملک بن ہشام کی روایت کے مطابق مکہ کے مشرکین پیغمبر اکرمؐ کے بارے میں قطعی فیصلہ کرنے کے لیے [[دارالندوہ]] میں جمع ہوئے تھے۔ ہر ایک نے اپنی رائے پیش کی۔ ابو جہل نے یہ مشورہ دیا پیغمبر اکرم ؐکو قتل کرتے ہیں مگر ان کے قتل میں سب قبائل شریک ہوں تاکہ [[بنی ہاشم]] سب قبائل سے نہ لڑ سکیں اور ان کے خون بہا پر راضی ہوں۔ اس کی رائے تسلیم کی گئی۔ اس طرح [[لیلۃالمبیت]] میں اس پلان کو عملی طور پر انجام دنے کے لیے ہر قبیلے سے ایک شخص حاضر تھا ابو جہل بھی ان افراد میں شامل تھا اور ان کو تشویق کر رہا تھا لیکن پیغمبراکرمؐ کے نکل جانے اور حضرت علیؑ کے (رسول کے بستر پر) سونے سے یہ پلان کامیاب نہیں ہو سکا۔ <ref>ابن‌ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۱، ص۴۸۲-۴۸۳۔</ref> ۔ابو جہل ۳۰ سال کی عمر میں دارالندوہ کا رکن بن گیا تھا جبکہ اس زمانے میں [[بن قصی]] کے علاوہ دارالندوہ کے رکن کے لیے ۴۰ سال سے زیادہ کا ہونا چاہیئے تھا۔اسی طرح ابو جہل کو کوشش رہی کہ قریش کا بنی ہاشم سے قطع تعلق ہو اور آذوقہ کے شعب ابی طالب میں بن ہاشم کے پاس پہنچنے میں رکاوٹ رہا۔ <ref>ابن‌درید، الاشتقاق، ۱۴۱۱ھ، ص۱۵۵۔</ref>
عبدالملک بن ہشام کا کہنا ہے کہ مکہ کے مشرکین پیغمبر اکرمؐ کا مقابلہ کرنے [[دارالندوہ]] میں جمع ہوئے اور ہر کسی نے ایک تجویز دی اور ابوجہل نے تجویز دی کہ پیغمبر اکرمؐ کو قتل کریں اور ان کے قتل میں سارے قبیلے شریک ہوجائیں تاکہ بنی ہاشم سارے قبیلوں سے جنگ نہ کرسکیں اور خون بہا لینے پر راضی ہوجائیں۔ ابوجہل کی تجویز مانی گئی اور لیلۃ المبیت میں اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ہر قبیلے سے ایک فرد حاضر ہوا۔ ابوجہل بھی ان افراد میں شامل تھا جو ان کو ابھار رہا تھا لیکن پیغمبر اکرمؐ کے بستر پر امام علیؑ کا سونا اور رسول اکرمؐ کا راتوں رات مکہ سے نکل جانے کی وجہ سے ان کا سازش ناکام ہوئی۔<ref>ابن‌ہشام، السیرة النبویة، دارالمعرفہ، ج1، ص482-483.</ref> ابوجہل تیس سال کی عمر میں دارالندوہ کے رکن ہوئے تھے، جبکہ اس وقت دارالندوہ کی رکنیت کے لئے [[بنی قصی]] کے علاوہ باقی سب کے لئے چالیس سال شرط تھی۔<ref>ابن‌درید، الاشتقاق، 1411ھ، ص155.</ref>  
===مسلمانوں کو دھمکیاں اور آزار و اذیت===
 
ابو جہل لوگوں کو [[اسلام]] قبول کرنے میں رکاوٹ رہا۔<ref> ابن‌ہشام، السیرۃ النبویہ، دارالمعرفہ، ج۱، ص۳۲۰۔</ref>جب بھی کوئی مسلمان ہوتا تھا اسے دھمکی اور تکلیف پہنچاتا تھا تاکہ اسلام کو چھوڑ دے۔<ref> ابن‌ہشام، السیرۃ النبویۃ، دارالمعرفہ، ج۱، ص۳۲۰۔</ref> جیسے [[بلال حبشی]] ، [[یاسر بن عامر]] اور [[سمیہ بنت خباط]] اسلام قبول کرنے اور رسول اللہؐ کی حمایت کرنے کی وجہ سے ان کو اس کے ہاتھوں تکلیف کا سامنا کرنا پڑااور سمیہ اس کی آزار سے شہید ہوئی۔<ref> ابن‌عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ھ، ج۴، ص۱۸۶۵۔</ref> اس کے علاوہ اس نے اپنے ماں کی طرف سے سگے بھائی کو جو کہ [[مہاجرین]] کے ساتھ مدینہ جا رہا تھا [[قبا]] سے مکہ وآپس لایا اور اسے قید کیا ۔<ref> ابن‌سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۴، ص۹۶۔</ref>
===نئے مسلمانوں کو دھمکی اور اذیت===
ابوجہل لوگوں کو اسلام لانے سے منع کرتا تھا۔<ref> ابن‌ہشام، السیرة النبویة، دارالمعرفہ، ج1، ص320.</ref> جب کوئی اسلام لاتا تھا تو اسے ڈراتا دھمکاتا تھا یہاں تک کہ اسلام سے ہاتھ اٹھائے<ref> ابن‌ہشام، السیرة النبویة، دارالمعرفہ، ج1، ص320.</ref> ان افراد میں [[بلال حبشی]]<ref> ابن‌اثیر، اسدالغابہ، 1409ھ، ج1، ص243.</ref> [[یاسر بن عامر]] اور [[سمیہ بنت خباط]] بھی شامل تھے جن کو اسلام لانے اور پیغمبر اکرمؐ کی حمایت کی وجہ سے تکلیف پہنچائی اور انہی آزار و اذیت سے سمیہ شہید ہوئے۔<ref> ابن‌عبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج4، ص1865.</ref> اسی طرح ابوجہل نے اپنے سوتیلے بھائی [[عیاش بن ابی ربیعہ]] کو جو [[مہاجرین]] سے ملحق ہونے کے لئے مدینہ کی جانب نکلے تھے اسے قُبا کے مقام سے واپس لاکر اسے قید کردیا۔<ref> ابن‌سعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج4، ص96.</ref> تاریخ کے مطابق نو مسلمانوں کے مقابلے میں ابوجہل نے مختلف حربے اپنائے؛ اگر معاشرے میں باثر فرد اسلام لے آتا تو اسی کی تحقیر اور توہین کرتا، اگر تاجر ہو تو اسے ڈراتا دھمکاتا اور اس کی تجارت کو نقصان پہنچنے اور سوشل بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دیتا، اور اگر کوئی کمزور شخص ہو تو اس کی مار پٹائی کرتا۔<ref>سيرہ ابن ہشام، ج1، ص279</ref> {{یادداشت|وَكَانَ أَبُو جَہْلٍ الْفَاسِقُ ...إذَا سَمِعَ بالرجلِ قَدْ أَسْلَمَ لَہُ شَرَفٌ ومَنَعة، أنَّبہ اور أخْزاہ ...وَإِنْ كَانَ تَاجِرًا قَالَ: وَاَللہِ لنُكْسِدَن تجارتَك، ولنُہلكن مَالَكَ؛ وَإِنْ كَانَ ضَعِيفًا ضَرَبَہُ وأغرَى بِہِ. سیرہ ابن ہشام، ج1، ص279 }}
 
ابوجہل بنی ہاشم کا قریش سے رابطہ ختم کرنے کی بھی کوشش کرتا تھا<ref> ابن‌ہشام، السیرة النبویة، دارالمعرفہ، ج1، ص353ـ354.</ref> اور[[شعب ابی طالب]] میں کھانے کی چیزیں وہاں پہنچنے میں رکاوٹ بنتا تھا۔<ref>ابن‌اسحاق، سیرہ ابن‌اسحاق، مکتب دراسات التاریخ و المعارف الاسلامیہ، ص161.</ref>
 
===جنگ بدر کا میدان فراہم کرنا===
===جنگ بدر کا میدان فراہم کرنا===
تاریخی مآخذ کی رپورٹ کے مطابق جنگ بدر میں ابوجہل کا کلیدی کردار تھا پیغمبر اکرمؐ اس جنگ کے وقوع سے پہلے اس پر اور زمعہ بن اسود کو جنگ پر اصرار کی وجہ سے بددعا کی۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۴۶۔</ref> ہجرت کے دوسرے سال قریش کا ایک قافلہ ابو سفیان کی سربراہی میں مسلمانوں ۔۔۔۔۔۔اس نے قریش سے مدد طلب کی ابو جہل ایک لشکر لے کر اس قافلے کی حمایت(مدد) کے لیے مکہ سے نکلےاگرچہ قافلہ  کو کوئی مسئلہ نہ ہوا لیکن ابوجہل کے اصرار پر مکہ کا لشکر بدر کے کنووں کی طرف چل پڑا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۷۔</ref> اور وہاں مسلمانوں اور اور اس لشکر کے درمیان جنگ بدر ہوئی۔ مکہ کے لشکرکو مسلمانوں سے شکست ہوئی ابو جہل مکہ کچھ کے دوسرے سرداروں کے ساتھ مارا گیا۔<ref> واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۸۹ـ۹۱۔</ref>ابو جہل معاذ بن عمرو اور عفرا کے بیٹوں کے ہاتھوں مارا گیا اور عبداللہ بن مسعود نے اس کا سر تن سے جدا کیا۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۹۱۔</ref>
{{اصلی|غزوہ بدر}}
 
تاریخی شواہد کے مطابق [[جنگ بدر]] رونما کرنے میں ابوجہل کا کلیدی کردار تھا۔ رسول اللہؐ نے جنگ سے پہلے وہ اور زمعة بن اسود پر جنگ کرنے میں اصرار پر نفرین کی تھی۔<ref>واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص46.</ref> سنہ دو ہجری کو [[ ابوسفیان]] کی سرپرستی میں قریش کا ایک کاروان مسلمانوں کے حملے کی زد میں آیا۔{{یادداشت|مکہ کے مشرکوں نے مہاجروں کے باقی مال کو غارت کیا اور مسلمانوں کے خلاف اقتصادی پابندی کی کوشش کی۔}} اس نے قریش سے مدد مانگی اور ابوجہل مدد کے لئے ایک لشکر لیکر مکہ سے نکلا۔ اگرچہ کاروان سلامتی کے ساتھ وہاں سے گزر گیا لیکن ابوجہل کے اصرار سے مکہ کا لشکر [[بدر]] کے کنوؤں کی طرف کو نکلا<ref> واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص37.</ref> اور وہاں پر ان کی مسلمان سپاہیوں سے جنگ ہوئی اور مکہ کے لشکر کو شکست ہوئی اور ابوجہل سمیت قریش کے کئی سرکردے مارے گئے۔<ref> واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص89ـ91.</ref> ابوجہل [[معاذ ‌بن عمرو]] اور عفراء والوں کے ہاتھوں مارا گیا اور [[عبداللہ‌ بن مسعود]] نے اس کا سر تن سے جدا کیا۔<ref>واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص91.</ref>
== حوالہ جات ==
==بیرونی روابط ==
{{حوالہ جات}}
*[https://www.cgie.org.ir/fa/article/226383 دائرہ المعارف بزرگ اسلامی]


== مآخذ ==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات2}}
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
*ابن‌اثیر، علی بن محمد، اسد الغابۃ فی معرفۃ الصحابہ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۹ھ/۱۹۸۹ء۔
*ابن‌اثیر، علی بن محمد، اسد الغابة فی معرفة الصحابہ، بیروت، دارالفکر، 1409ق/1989م.
*ابن‌اسحاق، محمد بن اسحاق، سیرہ ابن‌اسحاق، مکتب دراسات التاریخ و المعارف الاسلامیہ، بے‌تا۔
*ابن‌اسحاق، محمد بن اسحاق، سیرہ ابن‌اسحاق، مکتب دراسات التاریخ و المعارف الاسلامیہ، بی‌تا.
*ابن‌جوزی، عبدالرحمن بن علی‏، المنتظم،‏ محقق: عطا، محمد عبد القادر، عطا، مصطفی عبد القادر، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ۔
*ابن‌جوزی، عبدالرحمن بن علی‏، المنتظم،‏ محقق: عطا، محمد عبد القادر، عطا، مصطفی عبد القادر، بیروت، دار الکتب العلمیة، چاپ اول، 1412ھ۔
*ابن‌حبیب بغدادی، محمد بن حبیب، المحبر، تحقیق الزۃ لیختن شتیتر، بیروت، دارالاآفاق الجدیدۃ، بے‌تا۔
*ابن‌حبیب بغدادی، محمد بن حبیب، المحبر، تحقیق الزة لیختن شتیتر، بیروت، دارالاآفاق الجدیدة، بی‌تا.
*ابن‌حبیب، محمد، المحبَر، بہ کوشش ایلزہ لیشتن اشتنر، حیدرآباد دکن، ۱۳۶۱ھ/۱۹۴۲م۔
*ابن‌حبیب، محمد، المحبَر، بہ کوشش ایلزہ لیشتن اشتنر، حیدرآباد دکن، 1361ق/1942م.
*ابن‌درید، محمد بن حسن، الاشتقاق، تحقیق و شرح: عبدالسلام محمد ہارون، بیروت، دار الجیل، ۱۴۱۱ھ/۱۹۹۱ء۔
*ابن‌درید، محمد بن حسن، الاشتقاق، تحقیق و شرح: عبدالسلام محمد ہارون، بیروت، دار الجیل، 1411ق/1991م.
*ابن‌سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیہ، ۱۴۱۰ھ/۱۹۹۰ء۔
*ابن‌سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1410ق/1990م.
*ابن‌عبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت، دارالمعرفہ، ۱۴۱۲ھ/۱۹۹۲ء۔
*ابن‌عبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فی معرفة الاصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت، دارالمعرفہ، 1412ق/1992م.
*ابن‌ہشام، عبدالملک بن ہشام، السیرۃ النبویۃ، بہ کوشش مصطفی سقا و دیگران، قاہرہ، ۱۳۷۵ھ/۱۹۵۵ء۔
*ابن‌ہشام، عبدالملک بن ہشام، السیرة النبویة، بہ کوشش مصطفی سقا و دیگران، قاہرہ، 1375ق/1955م.
*بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، بہ کوشش محمد حمیداللہ، قاہرہ، ۱۹۵۹ء۔
*بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، بہ کوشش محمد حمیداللہ، قاہرہ، 1959م.
*طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، دارالمعرفۃ، بیروت، ۱۴۱۲ھ۔
*طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، دارالمعرفة، بیروت، 1412ھ۔
*قرطبی، محمد بن احمد، تفسیر القرطبی، تحقیق محمد محمد حسنین، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۵ھ/۱۹۸۵ء۔
*قرطبی، محمد بن احمد، تفسیر القرطبی، تحقیق محمد محمد حسنین، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1405ق/1985ھ۔
*مرکز فرہنگ و معارف قرآن، اعلام قرآن از دایرۃ المعارف قرآن کریم، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۵ش۔
*مرکز فرہنگ و معارف قرآن، اعلام قرآن از دایرة المعارف قرآن کریم، قم، بوستان کتاب، 1385ش.
*واحدی، علی بن احمد، اسباب نزول القرآن، تحقیق کمال بسیونی زعلول، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، ۱۴۱۱ھ۔
*واحدی، علی بن احمد، اسباب نزول القرآن، تحقیق کمال بسیونی زعلول، بیروت، دارالکتب العلمیة، 1411ھ۔
*واقدی، محمد بن عمر، المغازی، تحقیق مارسدن جونز، بیروت، الطبعۃ الثالثۃ، ۱۴۰۹ھ/۱۹۸۹ء۔
*واقدی، محمد بن عمر، المغازی، تحقیق مارسدن جونز، بیروت، الطبعة الثالثة، 1409ق/1989م.
{{خاتمہ}}


[[زمرہ:پیغمبر اسلام کے دشمن]]
[[زمرہ:پیغمبر اسلام کے دشمن]]
[[زمرہ:صدر اسلام کے افراد]]
[[زمرہ:صدر اسلام کے افراد]]
[[زمرہ:مقالات ترجمہ شدہ توسط مجمع محققین ہند]]
[[زمرہ:مقالات ترجمہ شدہ توسط مجمع محققین ہند]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم