confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←سلطنت خداداد) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 122: | سطر 122: | ||
==مذہبی رواداری== | ==مذہبی رواداری== | ||
[[فائل:مسجد جامع.jpg|250px|تصغیر|سرینگا پٹنم کی جامع مسجد اعلی]] | [[فائل:مسجد جامع.jpg|250px|تصغیر|سرینگا پٹنم کی جامع مسجد اعلی]] | ||
ٹیپو سلطان کے بارے میں | بھارتی مورخ محب الحسن ٹیپو سلطان کے بارے میں لکھتے ہیں کہ وہ ایک روشن خیال حکمران تھے جس نے اپنی حکومت میں ہندوؤں کو اعلی منصب عطا کئے، پرستش کی آزادی دی، برہمنوں کو معافی دی، بت تراشنے کے لئے رقمیں دیں اور مندر تعمیر کروائے۔<ref>محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، ص490۔</ref> | ||
وہ بلا تفریق اپنی تمام رعایا کا خیال رکھتے تھے، مسلمان ہونے کے باوجود آپ نے سری رنگا پٹم، میسور اور دیگر مقامات پر متعدد مندر تعمیر کروائے اور مندروں کے لئے زمینیں فراہم کی۔<ref>[https://www.etvbharat.com/urdu/national/state/karnataka/birth-anniversary-of-tiger-of-mysore-tipu-sultan/na20201120104543538 ٹیپو سلطان: غلامی کے خلاف آزادی کا علمبردار] ای ٹی وی بھارت</ref>ہندو اہم پوسٹوں پر فائز تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، ص491۔</ref> | |||
مغربی مورخین کا کہنا ہے کہ ٹیپو سلطان ایک متعصب حاکم تھے جو اپنی رعایا کو اسلام لانے پر مجبور کرتے تھے۔<ref> | مغربی مورخین کا کہنا ہے کہ ٹیپو سلطان ایک متعصب حاکم تھے جو اپنی رعایا کو اسلام لانے پر مجبور کرتے تھے۔<ref>محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، ص490۔</ref> اسی وجہ سے سنہ 2020ء میں بھارتی حکومت کی طرف سے کرناٹک کے شہر سری رنگاپٹنا (ریاست میسور کا دارالحکومت جو اس وقت سرنگا پٹم کہلاتا تھا) میں ٹیپو سلطان کے نام پر یونیورسٹی بنانے کی تجویز کو بی جے پی اور دیگر شدت پسند ہندو تنظیموں نے مخالفت کی۔<ref>ظہور حسین، [https://www.independenturdu.com/node/66771/spa/aggregate انگریزوں نے ٹیپو سلطان کو متعصب حکمران کے طور پر کیوں پیش کیا؟]</ref> سرندر ناتھ سین کا خیال ہے کہ ٹیپو متعصب نہیں تھے اور جبراً لوگوں کو مسلمان بنانا ایک سیاسی عمل تھا | ||
اس کے برخلاف ٹیپو سلطان کے بارے میں متعدد مقالات لکھنے والے بنگلور یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسر ڈاکٹر شیخ مستان کا کہنا ہے کہ ٹیپو سلطان کو متعصب قرار دینا ایسٹ انڈیا کمپنی کی سیاست کا حصہ ہے اور ہم 18ویں صدی کے سیاسی منظرنامے کو آج سے موازنہ نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ ٹیپو کے بعض سخت اقدامات لوگوں کی بار بار کی بغاوت کا نتجہ تھا۔<ref>ملاحظہ کریں: ظہور حسین، [https://www.independenturdu.com/node/66771/spa/aggregate انگریزوں نے ٹیپو سلطان کو متعصب حکمران کے طور پر کیوں پیش کیا؟]</ref> | اس کے برخلاف ٹیپو سلطان کے بارے میں متعدد مقالات لکھنے والے بنگلور یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کے پروفیسر ڈاکٹر شیخ مستان کا کہنا ہے کہ ٹیپو سلطان کو متعصب قرار دینا ایسٹ انڈیا کمپنی کی سیاست کا حصہ ہے اور ہم 18ویں صدی کے سیاسی منظرنامے کو آج سے موازنہ نہیں کرسکتے ہیں کیونکہ ٹیپو کے بعض سخت اقدامات لوگوں کی بار بار کی بغاوت کا نتجہ تھا۔<ref>ملاحظہ کریں: ظہور حسین، [https://www.independenturdu.com/node/66771/spa/aggregate انگریزوں نے ٹیپو سلطان کو متعصب حکمران کے طور پر کیوں پیش کیا؟]</ref> | ||
محب الحسن کا کہنا ہے اگر کہیں ہندوؤں کو مذہب تبدیل کرانے پر مجبور کیا ہے تو وہ ایسے ہندوؤں کو سزا کے طور پر تجویز دیا ہے جو بار بار بغاوت کرتے تھے<ref>محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، ص495۔</ref> کیونکہ کورگ اور مالابار کے علاوہ سلطنت کے کسی اور حصے میں ٹیپو نے مذہب کی تبدیلی کی پالیسی اختیار نہیں کی ہے اور یہاں اکثر بغاوتیں ہوتی تھیں۔<ref>محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، ص496۔</ref> اور مغربی مورخین کی طرف سے سلطان پر لگائے گئے الزامات ٹیپو کو بدنام کرنے کی سازش کا حصہ ہیں۔<ref>محب الحسن، تاریخ ٹیپو سلطان، ص495۔</ref> | |||
==ٹیپو سلطان علامہ اقبال کے کلام میں== | ==ٹیپو سلطان علامہ اقبال کے کلام میں== |