مندرجات کا رخ کریں

"ٹیپو سلطان" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 62: سطر 62:
کہا جاتا ہے کہ فنون رزم میں حریف پر جیت جائے تو خوشی کا اظہار نہیں کرتے تھے اور مدمقابل کی جیت پر مبارکبادی دیتے تھے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref>
کہا جاتا ہے کہ فنون رزم میں حریف پر جیت جائے تو خوشی کا اظہار نہیں کرتے تھے اور مدمقابل کی جیت پر مبارکبادی دیتے تھے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص24۔</ref>


==سلطنت خداداد==
==سلطنت خداداد میسور==
{{اصلی|سلطنت خداداد میسور}}
{{اصلی|سلطنت خداداد میسور}}
اٹھارویں صدی عیسوی میں جب سلطنت مغلیہ زوال کا شکار ہوئی تب ہندوستان میں مقامی ریاستیں آزادانہ حیثیت اختیار کر گئیں۔ یہ آزاد ریاستیں آپس میں لڑنے میں مصروف ہوئیں اور اس اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے  ہندوستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ جمایا۔ ایسے دور میں جنوبی ہندوستان سے حیدرعلی اور ٹیپو سلطان منظر عام پر آگئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص26۔</ref>جنہوں نے قدم قدم پر انگریزوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی اور بارہا انگریزوں کو شکست دی۔ ان کی قائم کردہ حکومت کو سلطنت خداداد میسور کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت 1761ء سے1799 تک جاری رہی۔{{حوالہ}}(میسور شہر ریاست کرناٹک میں واقع مشہور شہر ہے جو مملکت خداداد کا پایتخت تھا۔<ref>کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے دیار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص23۔</ref>)
جنوبی ہندوستان میں سنہ 1761ء بمطابق 1171ھ کو حیدر علی کے توسط قائم شدہ حکومت کو سلطنت خداداد میسور کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت 1761ء سے1799 تک جاری رہی۔{{حوالہ}}
اس کا پہلا بادشاہ حیدر علی اور دوسرا ٹیپو سلطان تھے۔<ref>کرمانی، نشان حیدری تاریخ ٹیپو سلطان، ترجمہ محمود احمد فاروقی، 1960ء ص75</ref> اس حکومت کا دارالحکومت کرناٹک کا شہر میسور تھا۔<ref>کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے دیار میں، 2017ء، ص23۔</ref>)
اس سلطنت کا قیام ایسے وقت میں ہوا جب اٹھارویں صدی عیسوی میں سلطنت مغلیہ زوال کے ساتھ ہی ہندوستان کی مختلف مقامی ریاستیں خودمختار ہوئیں اور آپس میں لڑائیاں بڑھ گئیں اور کہا جاتا ہے کہ انہی اختلافات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے  ہندوستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ جمایا اور دوسری طرف حیدرعلی کی سلطنت خداداد میسور وجود میں آگئی<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص26۔</ref>


===جنگیں===
مقامی راجاوؤں کے باہمی اختلافات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حیدرعلی نے بھی اپنی سلطنت کی سرحدوں کو توسیع دی اور بہت سارے علاقوں پر قبضہ کیا،<ref>ملاحظہ کریں: کرمانی، نشان حیدری تاریخ ٹیپو سلطان، ترجمہ محمود احمد فاروقی، 1960ء ص80،116،112 و 78-96۔</ref> سلطنت کو 33 گاؤں سے بڑھا کر 80 ہزار مربع میل پر پھیلا دیا۔<ref>حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص23۔</ref> حیدر علی نے «بدنور» کو «حیدرنگر» نام دے کر دارالحکومت قرار دیا۔<ref>کرمانی، نشان حیدری تاریخ ٹیپو سلطان، ترجمہ محمود احمد فاروقی، 1960ء ص264</ref>
 
==جنگیں==
[[فائل:توپ‌های تیپو سلطان.jpg|250px|تصغیر|انگریزوں سے جنگ میں ٹیپو سلطان کے توپ]]
[[فائل:توپ‌های تیپو سلطان.jpg|250px|تصغیر|انگریزوں سے جنگ میں ٹیپو سلطان کے توپ]]
{{اصلی|اینگلو میسور جنگیں}}
{{اصلی|اینگلو میسور جنگیں}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,344

ترامیم