مندرجات کا رخ کریں

"ٹیپو سلطان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 32: سطر 32:


==سوانح حیات==
==سوانح حیات==
ٹیپو سلطان [[20  نومبر]] 1750ء مطابق [[20 ذوالحجہ]]، 1163ھ کو جنوبی ہندوستان کے علاقہ دیوانہالی میں یپدا ہوئے<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص194۔</ref> جو بنگلور شہر کے 33 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> (شہر بنگلور نواب حیدر علی اور سلطان ٹیپو کے دور میں ان کی سلطنت خدادا کا حصہ تھا جو اب ریاست کَرناٹَک کا صدر مقام ہے۔ جہاں کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے اور پچیس فیصد مسلمان ہیں اور نو سو کے قریب [[مسجد|مساجد]] ہیں۔<ref>محمد حماد کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے ریار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص 11-12۔</ref>)  
ٹیپو سلطان [[20  نومبر]]سنہ 1750ء مطابق [[20 ذوالحجہ]]، 1163ھ کو جنوبی ہندوستان کے علاقہ دیوانہالی میں یپدا ہوئے<ref>محمود خان محمود، تاریخ سلطنت خداداد، ص194۔</ref> جو بنگلور شہر کے 33 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>شاہد صدیقی علیگ، [https://www.qaumiawaz.com/social/a-great-warrior-sher-e-maysure-tipu-sultan-special-arcticle-on-birth-anniversary ایک عظیم مجاہد: شیر میسور ٹیپو سلطان]، قومی آواز ویب سائٹ۔</ref> (شہر بنگلور نواب حیدر علی اور سلطان ٹیپو کے دور میں ان کی سلطنت خدادا کا حصہ تھا جو اب ریاست کَرناٹَک کا صدر مقام ہے۔ جہاں کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے اور پچیس فیصد مسلمان ہیں اور نو سو کے قریب [[مسجد|مساجد]] ہیں۔<ref>محمد حماد کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے ریار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص 11-12۔</ref>)  


کہاجاتا ہے کہ ٹیپو سلطان کا نام بزرگ مستان شاہ ٹیپو کے نام سے منسوب کرکے ٹیپو اور داد کے نام سے فتح اور باپ کے نام سے علی اخذ کرتے ہوئے فتح علی ٹیپو رکھا گیا ہے۔<ref>جی آر اعوان، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-May-2015/381824 ٹیپو سلطان شہید... برطانوی سامراج کے لئے سدِ سکندری]، روزنامہ نوائے وقت۔</ref>
کہاجاتا ہے کہ ٹیپو سلطان کا نام بزرگ مستان شاہ ٹیپو کے نام سے منسوب کرکے ٹیپو اور داد کے نام سے فتح اور باپ کے نام سے علی اخذ کرتے ہوئے فتح علی ٹیپو رکھا گیا ہے۔<ref>جی آر اعوان، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/04-May-2015/381824 ٹیپو سلطان شہید... برطانوی سامراج کے لئے سدِ سکندری]، روزنامہ نوائے وقت۔</ref>
سطر 42: سطر 42:


ہندوستان کے بہت سارے علاقوں پر قابض برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے سلطان کے خلاف ہونے والی ہر سازش کی حمایت کی اور سلطان کو ہمیشہ داخلی جنگوں میں الجھا کر رکھا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص32۔</ref> ٹیپو سلطان اور ان کے والد کے خلاف انگریزوں نے چار بڑی جنگیں لڑیں ۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص48۔</ref>
ہندوستان کے بہت سارے علاقوں پر قابض برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے سلطان کے خلاف ہونے والی ہر سازش کی حمایت کی اور سلطان کو ہمیشہ داخلی جنگوں میں الجھا کر رکھا۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص32۔</ref> ٹیپو سلطان اور ان کے والد کے خلاف انگریزوں نے چار بڑی جنگیں لڑیں ۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص48۔</ref>
آپ کے والد حیدر علی کی وفات کے بعد [[20 محرم]] سنہ1196ھ (1782ء) کو ٹیپو سلطان تخت نشین ہوئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص30۔</ref>
آپ کے والد حیدر علی کی وفات کے بعد [[20 محرم]] سنہ1196ھ (سنہ 1782ء) کو ٹیپو سلطان تخت نشین ہوئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص30۔</ref>
کہا گیا ہے کہ سلطنت کے خلاف ہونے والی کسی ایک سازش میں آپ نے 80 ہزار خواتین اور مردوں کو گرفتار کیا جنہیں [[اسلام]] قبول کرنے کی دعوت دی یوں وہ سب مسلمان ہوگئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص31۔</ref>
کہا گیا ہے کہ سلطنت کے خلاف ہونے والی کسی ایک سازش میں آپ نے 80 ہزار خواتین اور مردوں کو گرفتار کیا جنہیں [[اسلام]] قبول کرنے کی دعوت دی یوں وہ سب مسلمان ہوگئے۔<ref>سید محمد واضح رشید حسنی ندوی، ٹیپو سلطان شہید ایک تاریخ ساز قائد، 1433ھ ص31۔</ref>
انگریزوں سے لڑی جانے والی آخر ی جنگ کے دوران [[4 مئی]] 1799ء بمطابق [[29 ذوالقعدہ]] 1213ھ کو 49 سال کی عمر میں 12000 سپاہیوں کے ساتھ [[شہادت|شہید]] ہوئے۔<ref>الیاس ندوی، سیرت ٹیپو سلطان،  1420ھ، 1999ء، ص342</ref> جنرل ہارس سلطان کی لاش کے قریب پہنچ کر فرط مسرت سے چیخ اٹھے اور کہا: «'''آج سے ہندوستان ہمارا ہے'''»<ref>ندوی، الیاس، سیرت ٹیپو سلطان،  1420ھ، 1999ء ص343</ref>  دوسرے دن تجہیز و تکفین کے بعد میسور کے لال باغ میں اپنے باپ حیدر علی کے پہلو میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref>ڈپٹی لال نگم دہلوی، سوانح عمری سلطان ٹیپو، 1906ء، ص47</ref>
انگریزوں سے لڑی جانے والی آخر ی جنگ کے دوران [[4 مئی]] 1799ء بمطابق [[29 ذوالقعدہ]] 1213ھ کو 49 سال کی عمر میں 12000 سپاہیوں کے ساتھ [[شہادت|شہید]] ہوئے۔<ref>الیاس ندوی، سیرت ٹیپو سلطان،  1420ھ، 1999ء، ص342</ref> جنرل ہارس سلطان کی لاش کے قریب پہنچ کر فرط مسرت سے چیخ اٹھے اور کہا: «'''آج سے ہندوستان ہمارا ہے'''»<ref>ندوی، الیاس، سیرت ٹیپو سلطان،  1420ھ، 1999ء ص343</ref>  دوسرے دن تجہیز و تکفین کے بعد میسور کے لال باغ میں اپنے باپ حیدر علی کے پہلو میں سپرد خاک ہوئے۔ <ref>ڈپٹی لال نگم دہلوی، سوانح عمری سلطان ٹیپو، 1906ء، ص47</ref>
سطر 59: سطر 59:


==سلطنت خداداد==
==سلطنت خداداد==
اٹھارویں صدی عیسوی میں جب سلطنت مغلیہ زوال کا شکار ہوئی تب ہندوستان میں مقامی ریاستیں آزادانہ حیثیت اختیار کر گئیں۔ یہ آزاد ریاستیں آپس میں لڑنے میں مصروف ہوئیں اور اس اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے  ہندوستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ جمایا۔ ایسے دور میں جنوبی ہندوستان سے حیدرعلی اور ٹیپو سلطان منظر عام پر آگئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص26۔</ref>جنہوں نے قدم قدم پر انگریزوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی اور بارہا انگریزوں کو شکست دی۔ ان کی قائم کردہ حکومت کو سلطنت خداداد میسور کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت 1761ء سے1799 تک جاری رہی۔{{حوالہ}}(میسور شہر ریاست کرناٹک میں واقع مشہور شہر ہے جو مملکت خداداد  کا پایتخت تھا۔<ref>محمد حماد کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے ریار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص23۔</ref>)
اٹھارویں صدی عیسوی میں جب سلطنت مغلیہ زوال کا شکار ہوئی تب ہندوستان میں مقامی ریاستیں آزادانہ حیثیت اختیار کر گئیں۔ یہ آزاد ریاستیں آپس میں لڑنے میں مصروف ہوئیں اور اس اختلاف سے فائدہ اٹھاتے ہوئے برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی نے  ہندوستان کے مختلف علاقوں پر قبضہ جمایا۔ ایسے دور میں جنوبی ہندوستان سے حیدرعلی اور ٹیپو سلطان منظر عام پر آگئے۔<ref>ساموئل سٹرنڈبرگ، ٹیپو سلطان(شیر میسور)، مترجم: محمد زاہد ملک، ص26۔</ref>جنہوں نے قدم قدم پر انگریزوں کے لئے رکاوٹیں کھڑی کی اور بارہا انگریزوں کو شکست دی۔ ان کی قائم کردہ حکومت کو سلطنت خداداد میسور کہا جاتا ہے۔ یہ حکومت 1761ء سے1799 تک جاری رہی۔{{حوالہ}}(میسور شہر ریاست کرناٹک میں واقع مشہور شہر ہے جو مملکت خداداد  کا پایتخت تھا۔<ref>محمد حماد کریمی ندوی، چند ایام ٹیپو سلطان کے دیار میں، الاسلام اکیڈمی کرناٹک، سنہ 2017، ص23۔</ref>)


سلطنت خداداد کے زوال میں ٹیپو سلطان کی رحمدلی اور ان کے وزراء اور افسران کی خیانت موثر تھی۔ ٹیپو سلطان سے غدادری کرنے والے افراد میں سلطنت خداداد کے وزیر اعظم میر صادق اور ان کے ساتھ میر معین الدین(ٹیپو کا خسر اور رشتہ میں مامو اور فوج کا سپہ سالار)، میر قمرالدین، غلام علی لنگڑا اور پورنیا پنڈت وغیرہ شامل تھے ان کے علاوہ ایاز خان(حیدر علی کا لے پالک اور بدنور کا گورنر)، محمد قاسم خان، میر مہدی علی(سلطان کا وزیر)، راجہ خان(ٹیپو کا ذاتی ملازم) اور بعض دیگر افراد کے نام قابل ذکر ہیں۔
سلطنت خداداد کے زوال میں ٹیپو سلطان کی رحمدلی اور ان کے وزراء اور افسران کی خیانت موثر تھی۔ ٹیپو سلطان سے غدادری کرنے والے افراد میں سلطنت خداداد کے وزیر اعظم میر صادق اور ان کے ساتھ میر معین الدین(ٹیپو کا خسر اور رشتہ میں مامو اور فوج کا سپہ سالار)، میر قمرالدین، غلام علی لنگڑا اور پورنیا پنڈت وغیرہ شامل تھے ان کے علاوہ ایاز خان(حیدر علی کا لے پالک اور بدنور کا گورنر)، محمد قاسم خان، میر مہدی علی(سلطان کا وزیر)، راجہ خان(ٹیپو کا ذاتی ملازم) اور بعض دیگر افراد کے نام قابل ذکر ہیں۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم