مندرجات کا رخ کریں

"گلگت" کے نسخوں کے درمیان فرق

28 بائٹ کا ازالہ ،  6 فروری 2023ء
سطر 44: سطر 44:


==شیعیت کی آمد==
==شیعیت کی آمد==
شیعہ اسلام کا برصغیر میں آنے کی تاریخ کو [[سنہ 36 ہجری|36ھ]]<ref>خلیفہ بن خیاط عصفری، تاریخ خلیفہ بن خیاط ص139 سنہ 36 ہجری کے واقعات کا آخر۔</ref>  یا 38 ہجری بیان کیا گیا ہے۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ج 3 صص، 531،530 فتوح السند کے ذیل میں دیکھیں۔[[ذہبی]]، تاریخ الاسلام بشار ج2 ص331۔ عاملی، اعیان الشیعہ، ج4 صص374/375</ref>دانشنامہ جہان اسلام کے مطابق گلگت میں پہلی [[شیعہ]] حکومت  958ھ میں ناصرالدین محمد غازی خان نے قائم کیا اور دسویں صدی کے آخر تک قائم رہی۔<ref>دانشنامہ جہان اسلام، بنیاد دائرۃ المعارف اسلامی، ج 1 ص 4406۔</ref> جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ سنہ 725ء بمطابق سنہ 105ھ کو سید شاہ افضل نامی عالم دین تبلیغ کی غرض سے بدخشان سے گلگت آیا<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref> اوران کی تبلیغ کے نتیجے میں اس وقت کا حاکم «راجہ سو ملک اول»  مسلمان ہوگیا۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref> سید شاہ افضل کی قبر کشمیری بازار گلگت کے عقب میں دریا کی طرف موجود ہے۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص35۔</ref> مصر میں فاطمیوں کی حکومت آنے کے بعد ان کی دربار کا مقرب، پیر ناصر خسرو علوی نے 444ھ میں بدخشان آکر اسماعیلیہ مذہب پھیلایا۔ بدخشان کے راجہ شاہ تاج مغل نے اسماعیلیہ مذہب کی ترویج کے لئے گلگت پر حملہ کیا اور کنجوت ہنزہ میں اسماعلیہ مذہب پہنچایا۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref> سنہ 1525ء میں «شاہ بریا ولی» نے گلگت اور اس کے اطراف میں مکتب [[اہل بیت علیہم السلام|اہلبیت]] کی ترویج کی۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص135۔</ref> «سید سلطان علی شاہ حسینی عارف جلالی» 1689ء میں [[کشمیر]] کے راستے سے گلگت آئے اور تعلیمات اہل بیت کی ترویج کی۔ آپ دنیور گلگت میں مدفون ہیں اور اب بھی لوگ زیارت پر آتے ہیں۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref>
برصغیر میں شیعیت کا آغاز [[سنہ 36 ہجری|36]] <ref>خلیفہ بن خیاط عصفری، تاریخ خلیفہ بن خیاط ص139 سنہ 36 ہجری کے واقعات کا آخر۔</ref>  یا 38 ہجری بیان کیا گیا ہے۔<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ج 3 صص، 531،530 فتوح السند کے ذیل میں دیکھیں۔[[ذہبی]]، تاریخ الاسلام بشار ج2 ص331۔ عاملی، اعیان الشیعہ، ج4 صص374/375</ref>دانشنامہ جہان اسلام کے مطابق گلگت میں پہلی [[شیعہ]] حکومت  958ھ میں ناصرالدین محمد غازی خان نے قائم کیا جو دسویں صدی کے آخر تک قائم رہی۔<ref>دانشنامہ جہان اسلام، بنیاد دائرۃ المعارف اسلامی، ج 1 ص 4406۔</ref> جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ سنہ 725ء بمطابق سنہ 105ھ کو سید شاہ افضل نامی عالم دین تبلیغ کی غرض سے بدخشان سے گلگت آیا<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref> اوران کی تبلیغ کے نتیجے میں اس وقت کا حاکم «راجہ سو ملک اول»  مسلمان ہوگیا۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref> سید شاہ افضل کی قبر کشمیری بازار گلگت کے عقب میں دریا کی طرف موجود ہے۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص35۔</ref>  
 
مصر میں فاطمیوں کی حکومت آنے کے بعد ان کی دربار کا مقرب، پیر ناصر خسرو علوی نے 444ھ میں بدخشان آکر اسماعیلیہ مذہب پھیلایا۔ بدخشان کے راجہ شاہ تاج مغل نے اسماعیلیہ مذہب کی ترویج کے لئے گلگت پر حملہ کیا اور کنجوت ہنزہ میں اسماعلیہ مذہب پہنچایا۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref> سنہ 1525ء میں «شاہ بریا ولی» نے گلگت اور اس کے اطراف میں مکتب [[اہل بیت علیہم السلام|اہلبیت]] کی ترویج کی۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص135۔</ref> «سید سلطان علی شاہ حسینی عارف جلالی» 1689ء میں [[کشمیر]] کے راستے سے گلگت آئے اور تعلیمات اہل بیت کی ترویج کی۔ آپ دنیور گلگت میں مدفون ہیں اور اب بھی لوگ زیارت پر آتے ہیں۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref>
 
1802ء میں سید شاہ ولی تقوی بن سید شاہ زمان تقوی گلگت آئے اور کنجوت، نگر اور دیگر علاقوں میں مکتب اہل بیت کو پھیلایا۔ آپ غلمت نگر نمبر2 میں دفن ہیں۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref> 1905 میں سید سلام شاہ المعروف پنجابی سید نے شیعہ مکتب کی ترویج کے لئے کام کیا۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص136۔</ref> گلگت میں باقاعدہ طریقے سے محرم الحرام میں عاشورا کا جلوس سنہ 1951ء میں بلتستان کے بعض فوجیوں نے نکالا۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص172۔</ref>
1802ء میں سید شاہ ولی تقوی بن سید شاہ زمان تقوی گلگت آئے اور کنجوت، نگر اور دیگر علاقوں میں مکتب اہل بیت کو پھیلایا۔ آپ غلمت نگر نمبر2 میں دفن ہیں۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص34۔</ref> 1905 میں سید سلام شاہ المعروف پنجابی سید نے شیعہ مکتب کی ترویج کے لئے کام کیا۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص136۔</ref> گلگت میں باقاعدہ طریقے سے محرم الحرام میں عاشورا کا جلوس سنہ 1951ء میں بلتستان کے بعض فوجیوں نے نکالا۔<ref>انجم، غلام حسین، شیعیت گلگت میں، ص172۔</ref>


confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم