مندرجات کا رخ کریں

"گلگت" کے نسخوں کے درمیان فرق

938 بائٹ کا ازالہ ،  2 فروری 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 82: سطر 82:
گلگت میں فرقہ واریت اور انتہاپسندی کے واقعات وقتا فوقتا رونما ہوتے رہے ہیں۔<ref>رابعہ رحمن، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/16-Aug-2013/231934 خطہ گلگت بلتستان]، نوائے وقت۔</ref>  اور گلگت کے سابقہ امام جمعہ سید ضیاء الدین رضوی سمیت مختلف افراد انہی فسادات کی نذر ہوچکے ہیں۔ ان حادثات میں سے بعض درج ذیل ہیں۔
گلگت میں فرقہ واریت اور انتہاپسندی کے واقعات وقتا فوقتا رونما ہوتے رہے ہیں۔<ref>رابعہ رحمن، [https://www.nawaiwaqt.com.pk/16-Aug-2013/231934 خطہ گلگت بلتستان]، نوائے وقت۔</ref>  اور گلگت کے سابقہ امام جمعہ سید ضیاء الدین رضوی سمیت مختلف افراد انہی فسادات کی نذر ہوچکے ہیں۔ ان حادثات میں سے بعض درج ذیل ہیں۔
===سانحہ 1988ء===
===سانحہ 1988ء===
[[17 مئی]] 1988ء کو گلگت شہر میں دہشتگردی کا ایک فرقہ وارانہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں کے شیعوں نے اہل سنت سے ایک دن پہلے عیدالفطر منایا تھا۔ سانحہ گلگت منظم دہشتگردی کا ایسا ظلم تھا، جس کے زخم ابھی تک نہیں بھر سکے۔17 سے 26 مئی 1988ء کو گلگت میں فرقہ وارانہ قتل و غارت گری کا بازار گرم کیا گیا، یہ ایسا سانحہ تھا جو ابھی تک لوگوں کے ذہنوں میں نقش ہو کر رہ گیا ہے، جنرل ضیاء الحق کی ڈکٹیٹرشپ کی ناک تلے اس وقت کے وزیر امور کشمیر اور انتظامیہ کی سرپرستی میں ہزاروں مسلح دہشتگردوں نے گلگت کے کئی گائوں کو تاراج کیا، 60 سے زائد اہل تشیع شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔ 12 سو سے زائد گھر، 40 مساجد اور امام بارگاہیں جلائی گئیں، داعش طرز کی قتل و غارت گری ہوئی، لاشوں کو جلایا گیا، معصوم بچوں کا پیٹ چاک کرکے لکڑی کے ڈنڈوں پر لہرایا گیا۔ ایک اندازے کے 60 سے 70 ہزار قبائلی اور افغانی مسلح دہشتگردوں کا لشکر گلگت بلتستان پر حملہ آور ہوا۔ عالم برج پہنچ کر لشکر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا، ایک گروپ بلتستان کی جانب روانہ ہوا جبکہ دوسرا گلگت پر حملہ آور ہوا۔ 17 سے 26 مئی 1988ء تک کے خون آشام واقعات میں شت نالہ، بٹکور، جلال آباد، بونجی، سئی جگلوٹ، شیر قلعہ، ھوپر شکیوٹ، سکوار اور مناور کے شیعہ اکثریتی علاقے مکمل تاراج ہوئے۔ اس دوران سب سے زیادہ تباہی اور ظلم و ستم جلال آباد میں ہوا۔ شہیدوں کی اس سرزمین میں 50 سے زائد افراد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ 1230 گھر جلائے گئے۔ 24 مساجد اور 4 امام بارگاہ جلائے گئے اور 2000 سے زائد قرآن مجید کے نسخے نذر آتش کئے گئے۔ اس دلخراش سانحے کے تین اہم محرکات عیاں ہوئے۔<ref>لیاقت تمنائی، [https://iblagh.com/270474 سانحہ 1988ء گلگت، ناقابل فراموش سانحہ کے 31 سال] ابلاغ سائٹ۔</ref>
[[17 مئی]] 1988ء کو گلگت شہر میں دہشتگردی کا ایک فرقہ وارانہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہاں کے شیعوں نے اہل سنت سے ایک دن پہلے عیدالفطر منایا تھا۔اسی کو بہانہ بناکر پاکستان کے قبائلی علاقے، افغانستان مہاجرین اور مقامی وہابی ہزاروں لوگوں نے حملہ کیا۔17 سے 26 مئی 1988ءتک گلگت میں قتل و غارتگری ہوتی رہی، کئی گاوں کو غارت کیا گیا۔60 سے زائد شیعہ شہید اور متعدد افراد زخمی ہوئے۔ لاشوں کی بےحرمتی کی گئی۔ 1200 سے زائد گھر، 40 مساجد اور کئی امامبارگاہوں کو آگ لگا دی گئی۔عالم بریج سے یہ حملہ آور گروہ دو حصوں میں بٹ گیا ایک بلتستان کی طرف اور دوسرا گلگت کی طرف نکلا۔ گلگت کے علاقے شوت نالہ، بٹکور، جلال آباد، بونجی، سٹی جگلوٹ، شیر قلعہ، ہوپر شکیوٹ، سکوار اور مناور کے شیعہ اکثریتی علاقے مکمل تاراج ہوئے لیکن سب سے زیادہ جلال آباد متاثر ہوا جہاں سے 50 سے زائد افراد شہید کئے گئے، 1230 گھر، 24 مساجد اور 4 امام بارگاہ جلائے گئے اور 2000 سے زائد قرآن مجید کے نسخے نذر آتش کئے گئے۔<ref>لیاقت تمنائی، [https://iblagh.com/270474 سانحہ 1988ء گلگت، ناقابل فراموش سانحہ کے 31 سال] ابلاغ سائٹ۔</ref>
 
===سانحہ چلاس===
===سانحہ چلاس===
3 اپریل سنہ 2012ء کو اس وقت پیش آیا جب راولپنڈی سے گلگت بلتستان جانے والی بسیں جب چلاس کے گونر فارم پہنچیں۔<ref>[https://www.islamtimes.org/fa/news/151580/%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%D9%87-%DA%86%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DB%8C%DA%A9-%D8%B4%D8%A7%DA%BE%D8%AF-%D8%B9%DB%8C%D9%86%DB%8C سانحہ چیلاس پاکستان از زبان یک شاہد عینی]، اسلام ٹائمز.</ref> ایک عینی شاہد کے مطابق گونر فارم میں سینکڑوں کی تعداد کے اجتماع نے بسوں کو روکا اور مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر ان کا شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد جب شیعہ ہونے کا یقین ہوا تو ان میں سے بعض کو فائر کیا بعض کو پتھراؤ کیا اور بعض بسوں کو آگ لگادی۔<ref>[https://www.islamtimes.org/fa/news/151580/%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%D9%87-%DA%86%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DB%8C%DA%A9-%D8%B4%D8%A7%DA%BE%D8%AF-%D8%B9%DB%8C%D9%86%DB%8C سانحہ چیلاس پاکستان از زبان یک شاہد عینی]، اسلام ٹائمز۔</ref> جس کے نتیجے میں کئی لوگ شہید ہوئے۔ سرکاری اعلان کے مطابق اس سانحے میں 12 شیعہ شہید ہوئے۔<ref>[https://shiite.news/ur/?p=597480 سانحہ چلاس، بسوں سے شناختی کارڈ دیکھ کر اتارکر شہید کیئےجانےوالوں کی آج 9ویں برسی منائی جارہی ہے]، شیعیت نیوز ایجنسی۔</ref> مسافروں کو قتل کرتے ہوئے شیعہ کافر کا نعرہ لگاتے ہوئے تشدد کرتے تھے۔<ref>[https://www.islamtimes.org/fa/news/151580/%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%D9%87-%DA%86%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DB%8C%DA%A9-%D8%B4%D8%A7%DA%BE%D8%AF-%D8%B9%DB%8C%D9%86%DB%8C سانحہ چیلاس پاکستان از زبان یک شاہد عینی]، اسلام ٹائمز،</ref> عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہدا کی تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔<ref>[https://www.islamtimes.org/fa/news/151580/%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%D9%87-%DA%86%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DB%8C%DA%A9-%D8%B4%D8%A7%DA%BE%D8%AF-%D8%B9%DB%8C%D9%86%DB%8C سانحہ چیلاس پاکستان از زبان یک شاہد عینی]، اسلام ٹائمز۔</ref>
3 اپریل سنہ 2012ء کو اس وقت پیش آیا جب راولپنڈی سے گلگت بلتستان جانے والی بسیں جب چلاس کے گونر فارم پہنچیں۔<ref>[https://www.islamtimes.org/fa/news/151580/%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%D9%87-%DA%86%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DB%8C%DA%A9-%D8%B4%D8%A7%DA%BE%D8%AF-%D8%B9%DB%8C%D9%86%DB%8C سانحہ چیلاس پاکستان از زبان یک شاہد عینی]، اسلام ٹائمز.</ref> ایک عینی شاہد کے مطابق گونر فارم میں سینکڑوں کی تعداد کے اجتماع نے بسوں کو روکا اور مسافروں کو گاڑیوں سے اتار کر ان کا شناختی کارڈ دیکھنے کے بعد جب شیعہ ہونے کا یقین ہوا تو ان میں سے بعض کو فائر کیا بعض کو پتھراؤ کیا اور بعض بسوں کو آگ لگادی۔<ref>[https://www.islamtimes.org/fa/news/151580/%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%D9%87-%DA%86%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DB%8C%DA%A9-%D8%B4%D8%A7%DA%BE%D8%AF-%D8%B9%DB%8C%D9%86%DB%8C سانحہ چیلاس پاکستان از زبان یک شاہد عینی]، اسلام ٹائمز۔</ref> جس کے نتیجے میں کئی لوگ شہید ہوئے۔ سرکاری اعلان کے مطابق اس سانحے میں 12 شیعہ شہید ہوئے۔<ref>[https://shiite.news/ur/?p=597480 سانحہ چلاس، بسوں سے شناختی کارڈ دیکھ کر اتارکر شہید کیئےجانےوالوں کی آج 9ویں برسی منائی جارہی ہے]، شیعیت نیوز ایجنسی۔</ref> مسافروں کو قتل کرتے ہوئے شیعہ کافر کا نعرہ لگاتے ہوئے تشدد کرتے تھے۔<ref>[https://www.islamtimes.org/fa/news/151580/%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%D9%87-%DA%86%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DB%8C%DA%A9-%D8%B4%D8%A7%DA%BE%D8%AF-%D8%B9%DB%8C%D9%86%DB%8C سانحہ چیلاس پاکستان از زبان یک شاہد عینی]، اسلام ٹائمز،</ref> عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہدا کی تعداد اس سے کہیں زیادہ تھی۔<ref>[https://www.islamtimes.org/fa/news/151580/%D8%B3%D8%A7%D9%86%D8%AD%D9%87-%DA%86%DB%8C%D9%84%D8%A7%D8%B3-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86-%DB%8C%DA%A9-%D8%B4%D8%A7%DA%BE%D8%AF-%D8%B9%DB%8C%D9%86%DB%8C سانحہ چیلاس پاکستان از زبان یک شاہد عینی]، اسلام ٹائمز۔</ref>
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم