مندرجات کا رخ کریں

"میر انیس" کے نسخوں کے درمیان فرق

1,527 بائٹ کا اضافہ ،  29 جنوری 2023ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 35: سطر 35:
'''میر انیس''' (1803_1874ء) [[برصغیر]] کے مشہور و معروف شاعر، [[مرثیہ نگار]] اور مرثیہ گو ہیں۔ انیس نے شاعری کا آغاز غزل سے کیا لیکن جوانی سے ہی صرف مرثیہ پڑھنا شروع کیا۔میر انیس عربی اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔انیس کے پوتے کے بقول انیس نے ایک رات میں واقعہ کربلا کے بارے میں 1182 مصرعوں پر مشتمل مرثیہ لکھ دیا۔انیس سلاطین اور حکمرانوں کی تعریف میں شعر نہیں پڑھتے تھے اور یہی اپنے بیٹے کو نصیت کی۔انیس کی خاندان میں متعدد شعرا تھے۔ ان کا سلسلہ نسب، [[امام علی رضاؑ]] سے ملتا ہے۔ 72 سال کی عمر میں سنہ 1874ء میں انیس لکھنؤ میں وفات پاگئے اور [[لکھنؤ]] ہی میں سپرد خاک ہوئے۔ آپ کے کلام پر مشتمل بہت ساری کتابیں چھپ چکی ہیں۔ سالہا سال گزرنے کے بعد آج بھی انیس کے مرثیے منبروں سے پڑھے جاتے ہیں
'''میر انیس''' (1803_1874ء) [[برصغیر]] کے مشہور و معروف شاعر، [[مرثیہ نگار]] اور مرثیہ گو ہیں۔ انیس نے شاعری کا آغاز غزل سے کیا لیکن جوانی سے ہی صرف مرثیہ پڑھنا شروع کیا۔میر انیس عربی اور فارسی زبان پر بھی عبور رکھتے تھے۔انیس کے پوتے کے بقول انیس نے ایک رات میں واقعہ کربلا کے بارے میں 1182 مصرعوں پر مشتمل مرثیہ لکھ دیا۔انیس سلاطین اور حکمرانوں کی تعریف میں شعر نہیں پڑھتے تھے اور یہی اپنے بیٹے کو نصیت کی۔انیس کی خاندان میں متعدد شعرا تھے۔ ان کا سلسلہ نسب، [[امام علی رضاؑ]] سے ملتا ہے۔ 72 سال کی عمر میں سنہ 1874ء میں انیس لکھنؤ میں وفات پاگئے اور [[لکھنؤ]] ہی میں سپرد خاک ہوئے۔ آپ کے کلام پر مشتمل بہت ساری کتابیں چھپ چکی ہیں۔ سالہا سال گزرنے کے بعد آج بھی انیس کے مرثیے منبروں سے پڑھے جاتے ہیں
== سوانح حیات ==
== سوانح حیات ==
میر ببر علی انیس سنہ 1803ء میں ہندوستان، اترپردیش میں فیض آباد کے محلہ گلاب باڑی میں پیدا ہوئے۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/361054/اردو-زبان-کے-فردوسی-میر-ببر-علی-انیس-کی-وفات-ایک-نظر اردو زبان کے فردوسی میر ببر علی انیس کی وفات/ایک نظر]، حوزہ نیوز ایجنسی۔</ref>
میر ببر علی انیس ولد میر مُستحسن خلیق سنہ 1803ء میں ہندوستان، اترپردیش میں فیض آباد کے محلہ گلاب باڑی میں پیدا ہوئے۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/361054/اردو-زبان-کے-فردوسی-میر-ببر-علی-انیس-کی-وفات-ایک-نظر اردو زبان کے فردوسی میر ببر علی انیس کی وفات/ایک نظر]، حوزہ نیوز ایجنسی۔</ref> آپ کے باپ نے آپ کا نام سید ببرعلی رضوی رکھا۔<ref>نیر مسعود، میرانیس، ۲۰۱۱م ص۲۷–۲۸</ref>
آپ کا خاندانی سلسلہ [[امام موسی کاظمؑ]]  سے ملتا ہے۔<ref>[https://azadmail.com/monthly-naya-daur-lucknow-meer-anis-special-issue/ نیا دور اور میر انیس،] آزاد میل حق کی آواز ویب سائٹ۔</ref> انیس کے مورث اعلی میر امامی، شاہ جہان کے عہد سلطنت میں ایران ہرات سے ہندوستان آئے۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات ص5 تا 12</ref> [[میر ضحاک]] کے فرزند دہلی میں پیدا ہوئے اور جوانی میں اپنے والد کے ساتھ فیض آباد چلے گئے۔ جب نواب آصف الدولہ نے فیض آباد کی جگہ لکھنؤ کو اپنا دارالحکومت قرار دیا تو میر حسن لکھنؤ چلے آئے۔ یکم محرم 1201ھ میں انتقال کر گئے اور سینکڑوں مثنویاں کہیں لیکن میر حسن کی مثنوی سحر البیان کا جواب نہ ہوسکا۔ [[میر حسن]] کے تین بیٹے خلق، [[میر خلیق|خلیق]] اور مخلوق شاعر تھے۔ اور خلق و خلیق صاحب دیوان تھے۔۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات ص5 تا 12</ref> انیس کے والد خلیق فیض آباد میں پیدا ہوئے اور آخر عمر میں لکھنؤ چلے آئے۔ شروع میں غزل کا دیوان کہہ ڈالا بعد میں مرثیہ گوئی کی طرف توجہ کی اور تا حیات اسی سے منسلک رہے۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات ص5 تا 12</ref>
آپ کا خاندانی سلسلہ [[امام رضاؑ]]  سے ملتا ہے۔<ref>[https://azadmail.com/monthly-naya-daur-lucknow-meer-anis-special-issue/ نیا دور اور میر انیس،] آزاد میل حق کی آواز ویب سائٹ۔</ref> انیس کے اجداد میں سے  «میر امامی»، شاہ جہان(حکومت: 1628-1656ء){{یادداشت|گورکانیان کی سلطنت کا پانچواں حاکم جس نے ہندوستان کے بہت سارے علاقوں پر حکومت کی}} کے عہد سلطنت میں ایران سے ہندوستان آئے۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات ص5 تا 12</ref> میر انیس تعلیم فیض آباد میں حاصل کی اور صرف و نحو، معنی و بیان اور دیگر علوم سیکھے۔<ref>نیر مسعود، میرانیس، 2011ء،  ص27–28</ref> آپ کو فارسی اور عربی زبان پر بھی عبور حاصل تھا۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات، ص 11۔</ref> انیس نے 19 سال کی عمر میں شادی کی اور آپ کی 6 اولاد تھی۔<ref>نیر مسعود، میرانیس، 2011ء،  ص27–28</ref> بعض نے  میر انیس کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں ذکر کی ہیں۔<ref> نقوش، انیس نمبر، شمارہ 128 ص633</ref>


انیس نے ابتدائی تعلیم فیض آباد میں حاصل کی اور صرف و نحو، معنی و بیان، عروض، منطق، فلسفہ، تاریخ، طب اور رمل وغیرہ سیکھے۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/361054/اردو-زبان-کے-فردوسی-میر-ببر-علی-انیس-کی-وفات-ایک-نظر اردو زبان کے فردوسی میر ببر علی انیس کی وفات/ایک نظر]، حوزہ نیوز ایجنسی۔</ref> آپ کو فارسی اور عربی زبان پر بھی عبور حاصل تھا۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات، ص 11۔</ref> چالیس سال کی عمر میں لکھنؤ چلے گئے۔<ref> احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref> 45 برس میں جنگ آزادی کی تباہی کے بعد وہ لکھنؤ چھوڑ کر کچھ عرصہ کاکوری میں مقیم رہے۔ پھر امن و امان کے بعد لکھنؤ واپس تشریف لائے اور محلہ سبزی منڈی میں رہائش اختیار کی۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/361054/اردو-زبان-کے-فردوسی-میر-ببر-علی-انیس-کی-وفات-ایک-نظر اردو زبان کے فردوسی میر ببر علی انیس کی وفات/ایک نظر]، حوزہ نیوز ایجنسی۔</ref> آپ کو منقولات سے زیادہ معقولات میں دلچسپی تھی۔<ref> احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref> آپ کو بچپن ہی سے شاعری کا شوق تھا۔ فنون سپہ گری کی تعلیم بھی حاصل کی اور فن شہسواری سے واقف تھے۔ شاعری کو اپنے والد سے سیکھا۔<ref>[https://urdunotes.com/lesson/meer-anees-biography-in-urdu-%D9%85%DB%8C%D8%B1-%D8%A7%D9%86%DB%8C%D8%B3/ میر انیس]، اردو نوٹس ویب سائٹ۔</ref> میر انیس کی والدہ دینی مسائل سے آگاہ تھیں اور فارسی زبان پر بھی کسی حد تک عبور تھا اور [[جامع عباسی]] کی تدریس کرتی تھیں۔<ref>احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref> اسی وجہ سے انیس کی تربیت میں ان کی والدہ کا کردار زیادہ مؤثر رہا ہے۔<ref> احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref>  
«میر نجف علی» اس دور کے شیعہ عالم دین، «مولوی حید علی فیض آبادی» اس دور کے حنفی عالم اور «حکیم میرکلو» انیس کے اساتذہ میں سے تھے۔<ref>نیر مسعود، میرانیس، 2011ء،  ص29</ref> کہا جاتا ہے کہ انیس نے تعلیم اور شاعر اپنے والد اور اساتذہ سے سیکھا لیکن آپ کی تربیت میں آپ کی والدہ کا بڑا کردار تھا۔<ref>صالحہ عابدہ حسین، خواتین کربلا:کلام انیس کی آئینی میں، ص4</ref> چونکہ والدہ دینی مسائل سے آگاہ تھیں اور فارسی زبان پر بھی کسی حد تک عبور تھا اور [[جامع عباسی]] کی تدریس کرتی تھیں۔<ref>احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref>
انیس کو نماز اول وقت کا پابند کہا جاتا ہے۔ بعض اوقات و جلسات میں شاعری چھوڑ کر نماز پڑھتے تھے اور پھر دوبارہ سے شاعری شروع کرتے تھے۔<ref>فضل امام، انیس شخصت اور فن ص72</ref>
میر انیس [[29 شوال]] 1291ھ مطابق [[10 دسمبر]] 1874ء کو 72 سال کی عمر میں لکھنؤ میں انتقال کر گئے<ref> احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref> اور لکھنؤ میں اپنے مکان میں ہی دفن ہوئے۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/361054/اردو-زبان-کے-فردوسی-میر-ببر-علی-انیس-کی-وفات-ایک-نظر اردو زبان کے فردوسی میر ببر علی انیس کی وفات/ایک نظر]، حوزہ نیوز ایجنسی۔</ref> 1963ء میں ان کے مزار پر ایک عالیشان مقبرہ تعمیر کروایا گیا۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/361054/اردو-زبان-کے-فردوسی-میر-ببر-علی-انیس-کی-وفات-ایک-نظر اردو زبان کے فردوسی میر ببر علی انیس کی وفات/ایک نظر]، حوزہ نیوز ایجنسی۔</ref>
 
 
 
[[میر ضحاک]] کے فرزند دہلی میں پیدا ہوئے اور جوانی میں اپنے والد کے ساتھ فیض آباد چلے گئے۔ جب نواب آصف الدولہ نے فیض آباد کی جگہ لکھنؤ کو اپنا دارالحکومت قرار دیا تو میر حسن لکھنؤ چلے آئے۔ یکم محرم 1201ھ میں انتقال کر گئے اور سینکڑوں مثنویاں کہیں لیکن میر حسن کی مثنوی سحر البیان کا جواب نہ ہوسکا۔ [[میر حسن]] کے تین بیٹے خلق، [[میر خلیق|خلیق]] اور مخلوق شاعر تھے۔ اور خلق و خلیق صاحب دیوان تھے۔۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات ص5 تا 12</ref> انیس کے والد خلیق فیض آباد میں پیدا ہوئے اور آخر عمر میں لکھنؤ چلے آئے۔ شروع میں غزل کا دیوان کہہ ڈالا بعد میں مرثیہ گوئی کی طرف توجہ کی اور تا حیات اسی سے منسلک رہے۔<ref> سید مسعود حسن رضوی ادیب، انیسیات ص5 تا 12</ref>
 
 
چالیس سال کی عمر میں لکھنؤ چلے گئے۔<ref> احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref> 45 برس میں جنگ آزادی کی تباہی کے بعد وہ لکھنؤ چھوڑ کر کچھ عرصہ کاکوری میں مقیم رہے۔ پھر امن و امان کے بعد لکھنؤ واپس تشریف لائے اور محلہ سبزی منڈی میں رہائش اختیار کی۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/361054/اردو-زبان-کے-فردوسی-میر-ببر-علی-انیس-کی-وفات-ایک-نظر اردو زبان کے فردوسی میر ببر علی انیس کی وفات/ایک نظر]، حوزہ نیوز ایجنسی۔</ref> آپ کو منقولات سے زیادہ معقولات میں دلچسپی تھی۔<ref> احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref> آپ کو بچپن ہی سے شاعری کا شوق تھا۔ فنون سپہ گری کی تعلیم بھی حاصل کی اور فن شہسواری سے واقف تھے۔ شاعری کو اپنے والد سے سیکھا۔<ref>[https://urdunotes.com/lesson/meer-anees-biography-in-urdu-%D9%85%DB%8C%D8%B1-%D8%A7%D9%86%DB%8C%D8%B3/ میر انیس]، اردو نوٹس ویب سائٹ۔</ref> میر انیس کی والدہ دینی مسائل سے آگاہ تھیں اور فارسی زبان پر بھی کسی حد تک عبور تھا اور [[جامع عباسی]] کی تدریس کرتی تھیں۔<ref>احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref> اسی وجہ سے انیس کی تربیت میں ان کی والدہ کا کردار زیادہ مؤثر رہا ہے۔<ref> احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref>  
===خد و خال===
===خد و خال===
میر انیس قدرے دراز قامت، ٹھوس، اور متناسب جسامت کے مالک تھے، خوبصورت کتابی چہرہ، بڑی بڑی آنکھیں، صراحی دار گردن، ذرا بڑی مونچھیں اور باریک داڑھی کہ جو دور سے تراشی ہوئی محسوس ہو۔<ref>[http://www.urduchannel.in/meer-anees-by-mohammad-raza/ میر انیس از دیدگاہ بزرگان]، اردو چینل ویب سائٹ۔</ref> انیس کا پسندہ لباس دو پلی ٹوپی، لمبا گھیردار کرتا اور شکن دار پاجامہ تھے کہ یہی اس زمانے کے شرفاء اور ذی علم افراد کا لباس ہوا کرتا تھا۔<ref>[http://www.urduchannel.in/meer-anees-by-mohammad-raza/ میر انیس از دیدگاہ بزرگان]، اردو چینل ویب سائٹ۔</ref>
میر انیس قدرے دراز قامت، ٹھوس، اور متناسب جسامت کے مالک تھے، خوبصورت کتابی چہرہ، بڑی بڑی آنکھیں، صراحی دار گردن، ذرا بڑی مونچھیں اور باریک داڑھی کہ جو دور سے تراشی ہوئی محسوس ہو۔<ref>[http://www.urduchannel.in/meer-anees-by-mohammad-raza/ میر انیس از دیدگاہ بزرگان]، اردو چینل ویب سائٹ۔</ref> انیس کا پسندہ لباس دو پلی ٹوپی، لمبا گھیردار کرتا اور شکن دار پاجامہ تھے کہ یہی اس زمانے کے شرفاء اور ذی علم افراد کا لباس ہوا کرتا تھا۔<ref>[http://www.urduchannel.in/meer-anees-by-mohammad-raza/ میر انیس از دیدگاہ بزرگان]، اردو چینل ویب سائٹ۔</ref>


===انیس کی وفات===
میر انیس [[29 شوال]] 1291ھ مطابق [[10 دسمبر]] 1874ء کو 72 سال کی عمر میں لکھنؤ میں انتقال کر گئے<ref> احمد تمیم داری، [http://icro.ir/index.aspx?pageid=32738&p=34&showitem=13052 انیس]، مجلہ دانش، شمارہ 23۔</ref> اور لکھنؤ میں اپنے مکان میں ہی دفن ہوئے۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/361054/اردو-زبان-کے-فردوسی-میر-ببر-علی-انیس-کی-وفات-ایک-نظر اردو زبان کے فردوسی میر ببر علی انیس کی وفات/ایک نظر]، حوزہ نیوز ایجنسی۔</ref> 1963ء میں ان کے مزار پر ایک عالیشان مقبرہ تعمیر کروایا گیا۔<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/361054/اردو-زبان-کے-فردوسی-میر-ببر-علی-انیس-کی-وفات-ایک-نظر اردو زبان کے فردوسی میر ببر علی انیس کی وفات/ایک نظر]، حوزہ نیوز ایجنسی۔</ref> میر انیس کے تین بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں۔<ref> نقوش، انیس نمبر، شمارہ 128 ص633</ref>


===انیس کا شاعرانہ خاندان===  
===انیس کا شاعرانہ خاندان===  
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم