مندرجات کا رخ کریں

"قذف" کے نسخوں کے درمیان فرق

520 بائٹ کا ازالہ ،  4 اپريل 2021ء
م
imported>Sajjadrabbani
سطر 25: سطر 25:
* خود قاذف اپنے مدعیٰ پر شرعی [[بینہ]] لے آئے۔
* خود قاذف اپنے مدعیٰ پر شرعی [[بینہ]] لے آئے۔
* خود مقذوف اپنے اوپر لگنے والی تہمت کو قبول کر لے۔
* خود مقذوف اپنے اوپر لگنے والی تہمت کو قبول کر لے۔
* جبکہ قذف [[لعان|لِعان]]{{نوٹ|لعان اس جگہ ہوتا ہے کہ جب مرد اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے اور اس کے پاس اپنے مدعیٰ کو ثابت کرنے کے لئے کوئی گواہ یا دلیل نہ ہو چنانچہ وہ قاضی کے سامنے عدالت میں جاکر چار مرتبہ اپنے دعوے کو دہرائے گا اور پھر اس آیت کریمہ کو زبان پر جاری کرے گا:‌ {{قرآن کا متن|لَعْنَةُ اللّه عَلیَّ إنْ کُنْتُ مِن الْكاذِبينَ}}؛ اگر میں اپنے دعوے میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔ (مشکینی، مصطلاحات الفقہ، ص۴۵۴۔)}} <ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ج۳،‌ ص۵۴۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۹۱؛ نجفی،‌ جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۴۱، ص۴۲۔</ref> کا سبب قرار پائے۔  
* جبکہ قذف [[لعان|لِعان]]{{نوٹ|لعان اس جگہ ہوتا ہے کہ جب مرد اپنی بیوی پر زنا کی تہمت لگائے اور اس کے پاس اپنے مدعیٰ کو ثابت کرنے کے لئے کوئی گواہ یا دلیل نہ ہو چنانچہ وہ قاضی کے سامنے عدالت میں جاکر چار مرتبہ اپنے دعوے کو دہرائے گا اور پھر اس آیت کریمہ کو زبان پر جاری کرے گا:‌ {{قرآن کا متن|لَعْنَةُ اللّه عَلیَّ إنْ کُنْتُ مِن الْكاذِبينَ}}؛ اگر میں اپنے دعوے میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔ (مشکینی، مصطلاحات الفقہ، ص۴۵۴۔)}} <ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ق، ج۳،‌ ص۵۴۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۹۱؛ نجفی،‌ جواہر الکلام، ۱۳۶۲ش، ج۴۱، ص۴۲۔</ref> کا سبب قرار پائے۔
 
اسلامی تعزیرات کے بند نمبر ۲۶۱ میں آیا ہے کہ قذف کی حد مقذوف کے قبول یا اس کے معاف کرنے نیز تہمت کے ثابت ہوجانے سے  ساقط ہوجاتی ہے چاہے یہ  شرعی گواہی کے سبب ثابت ہو یا خود قاضی کو حقیقت حال کا علم ہوجائے۔<ref>[https://rc.majlis.ir/fa/law/show/845048 قانون مجازات اسلامی، مرکز پژوہش‌ہای مجلس شورای اسلامی۔]</ref>


==حد کے نفاذ کے شرائط==
==حد کے نفاذ کے شرائط==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم