گمنام صارف
"قذف" کے نسخوں کے درمیان فرق
←حد کے نفاذ کے شرائط
imported>Sajjadrabbani |
imported>Sajjadrabbani |
||
سطر 30: | سطر 30: | ||
==حد کے نفاذ کے شرائط== | ==حد کے نفاذ کے شرائط== | ||
قذف کے ثابت کرنے اور اس کی حد جاری کرنے کے سلسلہ میں قاذف و مقذوف دونوں کے لئے کچھ مخصوص شرائط بیان کئے گئے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی ایک شرط نہ پائی جائے تو قذف کی[[حد]] جاری نہیں ہوگی اور قاذف پر[[تعزیر]] (وہ سزا جس کی مقدار خود [[حاکم شرع]] مقرر کرتا ہے) جاری ہوگی۔<ref> علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹ و ۱۸۰۔</ref> [[بلوغ]]، [[عقل]]، [[قصد]] و [[اختیار]] قاذف کے شرائط میں سے ہیں۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۴۔</ref> اسی بنا پر اگر کوئی بچہ یا پاگل کس پر یہ تہمت لگائے اس پر قذف کی حد جاری نہیں ہوگی لیکن اسے ادب سکھانے کے لئے (تعزیر) لازمی ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص؛ ۵۴۴؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۵۔</ref> اور اسی طرح اگر کوئی بھولے یا [[مجبوری]] کی حالت میں کسی پر تہمت لگادے تو اس پر بھی حد جاری نہیں ہوگی<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۴۔</ref> بعض علماء کہتے کہ قاذف جو تہمت لگا رہا ہے وہ اس کے معنی کو بھی جانتا ہو۔<ref>طوسی، النہایۃ، ۱۴۰۰ق، ص۷۲۸؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۶۶ و ۱۷۲۔</ref> [[فقہاء]] نے مقذوف کے لئے [[احصان]] کو بنیادی شرط قراردیا ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹۔</ref> احصان سے مراد بلوغ، عقل، حریت، [[اسلام]] اور [[عفت]] ہے؛<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹۔</ref> اگرچہ احصان کے ایک دوسرے معنی [[شادی بیاہ]] کے بھی ہیں۔<ref>شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۸۔</ref> | قذف کے ثابت کرنے اور اس کی حد جاری کرنے کے سلسلہ میں قاذف و مقذوف دونوں کے لئے کچھ مخصوص شرائط بیان کئے گئے ہیں اور اگر ان میں سے کوئی ایک شرط نہ پائی جائے تو قذف کی [[حد]] جاری نہیں ہوگی اور قاذف پر[[تعزیر]] (وہ سزا جس کی مقدار خود [[حاکم شرع]] مقرر کرتا ہے) جاری ہوگی۔<ref> علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹ و ۱۸۰۔</ref> [[بلوغ]]، [[عقل]]، [[قصد]] و [[اختیار]] قاذف کے شرائط میں سے ہیں۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۴۔</ref> اسی بنا پر اگر کوئی بچہ یا پاگل کس پر یہ تہمت لگائے اس پر قذف کی حد جاری نہیں ہوگی لیکن اسے ادب سکھانے کے لئے (تعزیر) لازمی ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص؛ ۵۴۴؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۵۔</ref> اور اسی طرح اگر کوئی بھولے یا [[مجبوری]] کی حالت میں کسی پر تہمت لگادے تو اس پر بھی حد جاری نہیں ہوگی<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۴۔</ref> بعض علماء کہتے کہ قاذف جو تہمت لگا رہا ہے وہ اس کے معنی کو بھی جانتا ہو۔<ref>طوسی، النہایۃ، ۱۴۰۰ق، ص۷۲۸؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۶۶ و ۱۷۲۔</ref> [[فقہاء]] نے مقذوف کے لئے [[احصان]] کو بنیادی شرط قراردیا ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹۔</ref> احصان سے مراد بلوغ، عقل، حریت، [[اسلام]] اور [[عفت]] ہے؛<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۵؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۹۔</ref> اگرچہ احصان کے ایک دوسرے معنی [[شادی بیاہ]] کے بھی ہیں۔<ref>شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۷۸۔</ref> | ||
اسی طرح مقذوف کو چاہیئے کہ وہ [[حاکم شرع]] سے حد جاری کرنے کا مطالبہ کرے چونکہ حد قذف [[حق الناس]] ہے اور حاکم شرع اسی وقت حق الناس کو دلوا سکتا ہے کہ جب خود صاحب حق اس کا مطالبہ کرے ۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۹۰۔</ref> حد قذف اسی وقت ثابت ہوتی ہے کہ جب تہمت کے الفاظ عرف عام میں صریحی طور پر [[زنا]] یا [[لواط]] پر دلالت کرتے ہوں۔<ref>شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۶۶-۱۶۸۔</ref> | اسی طرح مقذوف کو چاہیئے کہ وہ [[حاکم شرع]] سے حد جاری کرنے کا مطالبہ کرے چونکہ حد قذف [[حق الناس]] ہے اور حاکم شرع اسی وقت حق الناس کو دلوا سکتا ہے کہ جب خود صاحب حق اس کا مطالبہ کرے ۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۳،ص۵۴۷؛ شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۹۰۔</ref> حد قذف اسی وقت ثابت ہوتی ہے کہ جب تہمت کے الفاظ عرف عام میں صریحی طور پر [[زنا]] یا [[لواط]] پر دلالت کرتے ہوں۔<ref>شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، ۱۴۱۰ھ، ج۹، ص۱۶۶-۱۶۸۔</ref> |