confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 78: | سطر 78: | ||
[[شیخ عباس قمی]]نے بھی اپنی کتاب [[مفاتیح الجنان (کتاب)|مفاتیح الجنان]] میں اس عمل کو ابتدائے دعا سے جانا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، ۱۳۸۸ش، ص۲۲۹۔</ref> اسی طرح سے [[شیعہ مجتہد]] محمد علی اسماعیلپور قمشهای ( | [[شیخ عباس قمی]]نے بھی اپنی کتاب [[مفاتیح الجنان (کتاب)|مفاتیح الجنان]] میں اس عمل کو ابتدائے دعا سے جانا ہے۔<ref>قمی، مفاتیح الجنان، ۱۳۸۸ش، ص۲۲۹۔</ref> اسی طرح سے [[شیعہ مجتہد]] محمد علی اسماعیلپور قمشهای (متوفی 2019ء) نے بھی اس عمل کو ابتدائے دعا سے [[مستحب]] جانا ہے۔<ref>اسماعیلپور قمشهای، الدلائل الظاهرات، ۱۳۹۴ش، ج۲، ص۱۲۰۔</ref> | ||
سطر 86: | سطر 86: | ||
بعض لوگوں نے اس طرح سے نقل کیا ہے کہ دعا پڑھتے وقت وہ عمل جوامام | بعض لوگوں نے اس طرح سے نقل کیا ہے کہ دعا پڑھتے وقت وہ عمل جوامام صادقؑ انجام دیتے تھے یہ امام (ع)کے حالت کی نشاندہی کرتا ہے جس کو راوی نے یہاں پر بعنوان حالت امامؑ ذکر کیا ہے اور اس عمل کے لئے خود مضمون دعا میں کوئی دستور نقل نہیں ہوا ہے، لہذا س عمل کو انجام دینا ضروری نہیں ہے۔<ref>پیشگر، «گونهها، اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوه»، ص۷۰۔</ref> | ||
محمد بن عمر کشی کے نقل کے مطابق ، امام | محمد بن عمر کشی کے نقل کے مطابق ، امام صادقؑ نے دعا پڑھتے وقت نہ ہی ہاتھوں کو ریش مبارک پر رکھا نہ ہی انگلیوں کو حرکت دی، بلکہ ہاتھوں کو آسمان کی جانب بلند کیا اور اسی حالت میں دعا کے آخری عبارت کی تلاوت فرمائی اور جب دعا ختم ہوئی تو امامؑ نے اپنے دست مبارک کو اپنی ریش مبارک پر رکھا اور جب اٹھایا تو امامؑ کا دست مبارک آنسوؤں سے تر تھا۔<ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ ھ، ج۲، ص۶۶۷۔</ref> اس قول کے مطابق، امامؑ نے دعا کے اختتام میں جو عمل انجام دیا وہ یہ ہے کہ امامؑ نے اپنے دست مبارک کو ریش مبارک پر رکھا تھا اور یہ وہ عمل ہے کہ جس کے بارے میں بعض لوگ معتقد ہیں کہ یہ عمل انسان سے اس وقت سرزد ہوتا ہے جب وہ اضطراب کی حالت میں ہو۔<ref>پیشگر، «گونهها، اعتبار و ساختار دعای یا من ارجوه»، ص۷۱۔</ref> | ||
== شروحات == | == شروحات == |